سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان کی سائنسی کوششیں تیز ہو گئیں: ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ڈی ایس ٹی کے 55ویں یومِ تاسیس پر صنعت کی قیادت میں اختراع کی حمایت کی
ہندوستان کی سائنس کی حکمت عملی جدت طرازی، صنعتی تعاون اور اسپاٹ لائٹ میں ٹیلنٹ کو برقراررکھنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے
ہندوستان میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ(آر اینڈ ڈی) پر مجموعی اخراجات(جی ای آر ڈی) گزشتہ ایک دہائی میں دوگنے ہو گئے ہیں، جو 60,196 کروڑ روپے سے بڑھ کر 1,27,738 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں
‘ذہنی ڈیجیٹلائزیشن’ ہندوستان کی خاموش سماجی سائنسی تبدیلی کی نشاندہی کرتا: ڈاکٹر جتندر سنگھ
Posted On:
02 MAY 2025 5:21PM by PIB Delhi
محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے 55ویں یومِ تاسیس کے موقع پر مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی علوم اور وزیر مملکت برائے وزیرِ اعظم دفتر، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلاء، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتندر سنگھ نےہندوستان کے بدلتے ہوئے سائنسی منظرنامے کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے صنعت کی شراکت میں اضافے، صنعت کی قیادت میں جدت، نقطہ نظر میں تبدیلی اور طویل المدتی اختراعات کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ ہندوستان کو عالمی سطح کے ممتاز ممالک کی صف میں شامل کیا جا سکے۔
معروف موجدین، ماہرینِ تعلیم، محققین اور سابق سکریٹریز پر مشتمل ایک بھرے ہوئے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے 3 مئی 1971 کو قائم ہونے والے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے سفر کا جائزہ پیش کیا اور اسے ہندوستان کو سائنس و ٹیکنالوجی کی ایک طاقت بننے میں کلیدی محرک قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ ‘‘ڈ ایس ٹی کا قیام آزادی کے بعد ہندوستان کی سائنسی میدان میں پیش قدمی کا عکس ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کس طرح اس محکمے نے تحقیق اور حکمرانی کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے اور ایک وژن کو قابلِ تصدیق نتائج میں تبدیل کیا ہے’’۔
وزیر موصوف نے نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن ، سائبر فزیکل سسٹمز اور حالیہ نیشنل کوانٹم مشن جیسے مشن کی شکل میں پروگراموں کے ذریعے قومی سطح پر تحقیقی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ڈی ایس ٹی کی کوششوں کو سراہا ۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ڈی ایس ٹی کی مداخلتوں نے نہ صرف جدید سائنس کو فروغ دیا ہے ، بلکہ خواتین ، بچوں اور پسماندہ برادریوں پر مرکوز کوششوں کے ساتھ ایک سطح کی بنیاد پر ترقی کو بھی آگے بڑھایا ہے۔
وزیر موصوف نےڈی ایس یٹی کے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے ہندوستان کی عالمی درجہ بندی میں ہونے والی بہتری پر روشنی ڈالی جیسے کہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں زبردست بہتری (2015 میں 81ویں مقام سے بڑھ کر 2024 میں 39ویں نمبر پر آنا) اور دنیا بھر میں اسٹارٹ اپس کی تعداد، سائنس و انجینئرنگ میں پی ایچ ڈیز، اور تحقیقی اشاعتوں کے اعتبار سےہندوستان کا تیسرا مقام حاصل کرنا شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان اب دانشورانہ املاک (intellectual property) کی فائلنگ میں دنیا بھر میں چھٹے نمبر پر آ چکا ہے۔

حالانکہ ڈاکٹر جتندر سنگھ کے پیغام کا مرکزی نکتہ نظر مستقبل کی طرف تھا: سائنس کو مارکیٹ کی قوتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ انہوں نے’صنعت کی رہنمائی میں ہونے والی اختراعی تحقیق’ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار اختراع وہی ہے جو نجی شعبے کی قیادت اور مالی معاونت سے ممکن ہو۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں صرف علمی شراکت داری کافی نہیں، صنعت کو خود اس میں حصہ ڈالنا ہوگااور اس بات پر زور دیا کہ سائنسی کامیابی کو دیرپا بنانے کے لیے نجی شعبے کی شمولیت ضروری ہے۔
انہوں نے تحقیق کی مالی اعانت کو جمہوری بنانے اور یونیورسٹیوں کی شرکت بڑھانے کے مقصد سے ایک تبدیلی لانے والی قوت کے طور پر نئے قانونی ادارے اے این آر ایف (انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن) کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ۔دو اہم اسکیمیں-ریسرچ فنڈ ، ایک لاکھ کروڑ روپے کا ڈیولپمنٹ اینڈ انوویشن اور نیشنل جیو اسپیشل مشن-اب ڈی ایس ٹی کی قیادت میں ہیں ۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ایک خاموش انقلاب کا حوالہ دیتے ہوئے‘ذہن کی ڈیجٹل کاری’ کی طرف اشارہ کیا جو ہندوستان کے سائنسی جذبے کو اجاگر کر رہا ہے اور ہندوستان کے سماجی-سائنسی ڈھانچے کو نئی شکل دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں ایک نیم خواندہ شخص بھی نمبر لکھنے کے بجائے واٹس ایپ کو ترجیح دیتا ہے — یہی ہے رویے میں تبدیلی کا پیمانہ،۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اصل تبدیلی صرف اعداد و شمار میں نہیں ہے، بلکہ عام ہندوستانیوں کے درمیان بلند حوصلے اور اعتماد کے بلندہونے میں ہے۔

وزیر موصوف نے بیرونِ ملک موجود باصلاحیت افراد کی حکمتِ عملی کے تحت وطن واپسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ سائنسدانوں کو اپنے بیرونِ ملک سفر کی منصوبہ بندی ایک واپسی کے وقت کے ساتھ کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آج ہندوستان کے پاس پیش کرنے کے لیے سب کچھ موجود ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم عالمی صلاحیتوں کے لیے ایک ریورس پائپ لائن(واپسی کا راستہ ) تیار کریں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر ایک پُرامید نوٹ پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہاکہ ‘‘یہ ہندوستان میں سائنس اور تحقیق کے لیے بہترین ادوار میں سے ایک ہے اور بہترین وقت ابھی آنا باقی ہے’’۔یومِ تاسیس کی تقریبات میں حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر پروفیسر اجے کمار سود، ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر ابھیے کرنڈیکر، آئی ایس پی آئی آر ٹی کے ڈاکٹر شرد شرما اور سی بی سی کے چیئرمین عادل زین العابدین نے شرکت کی، جو سائنس، ادارہ جاتی قیادت اور صنعت کے درمیان مضبوط اشتراک کی عکاسی کرتا ہے۔
*****
ش ح۔ م ع ن- ج
Urdu No. 497
(Release ID: 2126274)
Visitor Counter : 14