وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

‘‘مخطوطات کے بارے میں سماجی بیداری کو بڑھانا ضروری ہے: ڈاکٹر سچیدانند جوشی’’


آئی جی این سی اے نے ہندوستان کے مخطوطہ ورثے کے تحفظ اور تشریح پر اہم کتاب کا اجراء کیا

Posted On: 25 APR 2025 9:00PM by PIB Delhi

اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس(آئی جی این سی اے) نے اپنے کلاندھی ڈویژن کے توسط سے پروفیسر وسنت کمار ایم بھٹ کی تصنیف کردہ اہم کتاب ‘پنڈولیپی ایوم سمیکشت پاٹھ- سمپادن’ (ابھینو پرامرش کے ساتھ) کا اجرا اور اس پر مباحثہ کا اہتمام کیا۔ پروگرام کی صدارت ڈاکٹر سچیدانند جوشی، ممبر سکریٹری، آئی جی این سی اے نے کی، جب کہ پروفیسر رمیش چندر بھاردواج، سابق وائس چانسلر، مہارشی والمیکی سنسکرت یونیورسٹی مہمان خصوصی تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010QLH.jpg

مصنف کے ساتھ پروگرام میں پروفیسر رمیش چندر گوڑ، کلاندھی ڈویژن کے سربراہ اور ڈین (ایڈمنسٹریشن) کے تبصرے شامل تھے۔ ڈاکٹر کیرتی کانت شرما، جلدکے شریک مدیر؛ اور پروفیسر شیو شنکر مشرا، سربراہ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ شری لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت یونیورسٹی وغیرہ موجود تھے ۔ یہ اشاعت ہندوستان کی مخطوطہ روایت، متنی تدوین کے متنوع طریقہ کار اور تنقیدی ترمیم شدہ متن کی عصری مطابقت کا ایک اہم مطالعہ پیش کرتی ہے۔ ریلیز کے ساتھ منعقدہ پینل ڈسکشن نے ہندوستان کے علمی نظام کو محفوظ رکھنے، مطالعہ کرنے اور اس کی دوبارہ تشریح کرنے کی ضرورت پر گہرائی سے روشنی ڈالی۔ اس تقریب میں ریسرچ اسکالرز، ماہرین تعلیم، سنسکرت کے ماہرین اور فن اور ثقافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔

ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مخطوطات کو علمی حلقوں سے باہر وسیع تر گفتگو میں لانے کی ضرورت پر زور دیا اور شائع شدہ جلد کو اس شعبے میں ایک انتہائی ضروری اور مناسب شراکت قرار دیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ مخطوطات محض آرکائیو ریکارڈز نہیں ہیں بلکہ تہذیبی علم کے زندہ ذخیرے ہیں جن کا فعال طور پر مطالعہ، تشریح اور اشتراک کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے سامعین کو حکومت ہند کے ’گیان بھارتم‘ پہل کے بارے میں آگاہ کیا، جس کے تحت روایتی علمی نظام خاص طور پر مخطوطات کو عصری تعلیمی اور ثقافتی ڈھانچے میں ضم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اپنے قیام کے بعد سے، آئی جی این سی اےمخطوطات میں ایک کلیدی ادارہ رہا ہے، جس نے وسیع پیمانے پر اور بڑے کام کیے جو قومی سرحدوں سے باہر ہیں۔ ڈاکٹر جوشی نے روشنی ڈالی کہ آئی جی این سی اے نے ہندوستان، تھائی لینڈ، ویت نام، منگولیا اور دیگر سے مخطوطات کو محفوظ کرنے کی کوششوں کی قیادت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے وسیع کاموں کو اکیلے کسی ایک ادارے کے ذریعے برقرار نہیں رکھا جا سکتا اور اسکالرز، تکنیکی ماہرین اور ثقافتی ماہرین سے باہمی تعاون پر زور دیا۔ اس کے بعد، انہوں نے مخطوطات کے بارے میں سماجی بیداری کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ ذمہ داری ایک ادارے سے بڑھ کر ہوتی ہے۔

انہوں نےآئی جی این سی اے کے مخطوطہ پڑھنے کے کورسز کا بھی تذکرہ کیا، جس کا مقصد طلباء اور محققین میں صلاحیتوں کو بڑھانا اور دلچسپی پیدا کرنا ہے۔ ’’یہ تحریریں صرف کنزرویٹرز کے پاس نہیں رہنی چاہئیں؛ ان کے معنی سب کے لیے قابل رسائی ہونا چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کورسز کے ذریعے، مرکز ان بھرپور روایات کے ساتھ منسلک کمیونٹی کے تحفظ اور فروغ دونوں کی کوشش کرتا ہے۔

کتاب کی تعریف کرتے ہوئے پروفیسر رمیش چندر بھاردواج نے کہاکہ ’’یہ کتاب اتنی اہم ہے کہ یہ ملک کے مستقبل کو سنوارے گی، کیونکہ ہندوستان میں لاکھوں نسخے پڑے ہیں، اور یہ نوجوان ہی ہیں جو ان کو محفوظ کرنے کا کام آگے بڑھائیں گے۔ یہ کتاب ہے جو نوجوانوں کو وژن فراہم کرے گی، اور وہ آگے بڑھ کر اس میدان میں بہت زیادہ کام کریں گے۔‘‘ اس لیے ہمیں اس کتاب کو سماج کے لیے وقف کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ یہ کتاب اس میدان میں ایک بنیادی متن کے طور پر کام کرتی ہے، جس سے سنسکرت کے اسکالرشپ اور مخطوطات کے وسیع تر مطالعہ دونوں میں فرق کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر پروفیسر وسنت کمار ایم بھٹ نے کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے ہندوستان میں مخطوطات کی متنی تدوین کے عمل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل کسی بھی متن کی تفسیر لکھنے سے پہلے ہمارے مفسرین مختلف خطوں سے مخطوطات جمع کرتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی متن کو غور و فکر کے ساتھ تدوین کیا جانا چاہئے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اسے صحیح تناظر میں رکھا جائے، اس طرح اس کے مواد کے ساتھ گہری تفہیم اور بامعنی مشغولیت کو آسان بنایا جائے۔ اس موقع پر ڈاکٹر کیرتی کانت شرما اور پروفیسر شیو شنکر مشرا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

قبل ازیں پروفیسر رمیش چندر گوڑ نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اور پروگرام کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے تمام حاضرین سے اظہار تشکر کیا اور مخطوطات کے مطالعہ کے تناظر میں کتاب کی اشاعت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

*************

(ش ح۔م ح۔ف ر)

UN-304


(Release ID: 2124798) Visitor Counter : 10
Read this release in: English , Hindi