سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 ‘‘انوسندھان’’ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) نجی محققین کو شامل کرتے ہوئے تعاون میں اضافہ کرے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ  


اے این آر ایف ہندوستان کے سائنسی مستقبل کی رہنمائی کرے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بین وزارتی تعاون کے لیے  خاکہ تیار کیا

‘اب  الگ الگ کام کرنے کا وقت نہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  جامع سائنسی نقطہ نظر پیش کیا

لیب سے مارکیٹ تک: حکومت نے تحقیق کو تجارتی عملداری کے ساتھ اسکیل ایبل پبلک گڈز میں تبدیل کرنے کے لیے اے این آر ایف کا استعمال کیا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس کی تمام وزارتوں کی مشترکہ جائزہ میٹنگ کی صدارت کی، مربوط اختراعی روڈ میپ تیار کیا

Posted On: 17 APR 2025 10:19PM by PIB Delhi

ہندوستان کی سائنسی تحقیق اور اختراعی ماحولیاتی نظام کو ایک باہمی اور تجارتی لحاظ سے قابل عمل  صنعتتی ادارے میں تبدیل کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، مرکزی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور وزیر اعظم کے دفتر، جوہری توانائی کے محکمے، محکمہ خلائی، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج نو تشکیل شدہ‘‘انوسندھان’’ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(اے این آر ایف) کوحکومت  کی تمام سائنسی وزارتوں اور محکموں کے لیے ایک اہم  تنظیم کے طور پر قائم کرنے کے پر زور دیااور اعلان کیا کہ اے این آر ایف کا تصور نجی محققین کو شامل کرتے ہوئے بہتر تعاون کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00199JT.jpg

آج یہاں نیشنل سائنس سینٹر میں حکومت ہند کی تمام سائنس کی وزارتوں اور محکموں کی ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے محکموں میں تحقیق کے نتائج کو قومی ترجیحات، نجی شعبے کی شراکت  داری اور  بازار کی تیاری کے  مطابق  ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک وژن پیش کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس تبدیلی کے مرکز میں یہ خواہش ہے کہ ایک متحدہ تحقیقی حکمتِ عملی تشکیل دی جائے جو مختلف شعبوں میں الگ الگ کام کرنے کے فاصلوں کودور کرے،نقل سے بچائے اور معاشرے کو قابلِ پیمائش اور قابلِ توسیع فوائد فراہم کرے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ‘‘تمام سائنسی وزارتوں کو اس نیت سے کام کرنا چاہیے کہ وہ مارکیٹ  کے مطابق اور عوامی فلاح کے لیے مفید مصنوعات تیار کریں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ اے این آر ایف نہ صرف ایک رابطہ کار ادارے کے طور پر کام کرے گا بلکہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور جدت کو فروغ دینے کے لیے ایک محرک کا کردار بھی ادا کرے گا۔

اے این آر ایف کے نئے مقرر کردہ سی ای او ڈاکٹر شیوکمار کلیانارمن نے ایک جرات مندانہ روڈ میپ کا خاکہ پیش کیا ہے۔ اس میں معاون فنانسنگ ماڈل، نجی شعبے کی زیادہ مصروفیت، اور  اے آئی  پر مبنی سائنسی  نقطہ نظر کوسرعت  دیناشامل ہے۔ ایجنسی این ایس ایف اور ڈی اے آر پی اے جیسی عالمی سطح پر کامیاب تنظیموں پر اپنے آپریشنز کو ماڈل بنانے کے لیے تیار ہے۔ ایجنسی اقتصادی ترقی اور سماجی اثرات پر مرکوز بین وزارتی مشن شروع کرے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00217YN.jpg

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اے این آر ایف ایک‘‘اسمال بزنس ڈیپ ٹیک انوویشن’’ پروگرام کا آغاز کرنے جا رہا ہے، جو کہ عالمی بہترین روایات سے متاثر ہے۔ اس کا مقصد اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای کو ٹیکنالوجیز کو عملی دنیا میں استعمال کے قابل بنانے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔  قومی تحقیقی ڈھانچے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کے تحت، اے این آر ایف ایک ‘‘ریسرچ اور انوویشن انفراسٹرکچر کلاؤڈ’’بھی متعارف کرائے گا، جس کے ذریعے ڈیپ ٹیک اسٹارٹ اپس اور ادارے ملک بھر میں کم استعمال ہونے والے آلات تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

فاؤنڈیشن کا اے آئی-فار-سائنس اقدام ایک اور بڑی کامیابی ہے جو طبیعیات،علم کمیا اور حیاتیات میں سائنسی مساوات کو ماڈل بنانے کے لیے اےا ٓئی کے استعمال پر مرکوز ہے۔ اس سے کلیدی سائنسی شعبوں میں نظریہ سے مشق کرنے کے وقت میں کافی حد تک کمی کی توقع ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر کے ہنسا-این جی طیارے، جوہری توانائی کے محکمے کے بھارت ا سمال ماڈیولر ری ایکٹر اور خلائی پر مبنی ایپلی کیشنز کو مثالی ماڈل کے طور پر پیش کرتے ہوئے، براہ راست عوامی افادیت کے حامل منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

 ہنسا۔ این جی، ایک دو نشستوں والا تربیتی طیارہ جو  سی ایس آئی آر۔ این اے ایل کے ذریعہ مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے،  جو110 آر ڈر کے ساتھ پہلے ہی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مانگ کا مشاہدہ کر رہا ہے اور اسے پایونئیر کلین آرمس پرائیویٹ لمٹیڈ کے اشتراک سے تیار کیا جانا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مہنگی غیر ملکی پائلٹ ٹریننگ پر ہندوستان کے انحصار کو کم کرنے کے پروجیکٹ کی صلاحیت کا تذکرہ کیا، اور بنگلورو سے باہر پیداوار کو بڑھانے کے لیے نجی ایئر لائنز اور ایرو اسپیس پرزہ بنانے والی کمپنیوں کو شامل کرنے کا مشورہ دیا۔

اسی طرح، جوہری توانائی کا محکمہ بھارت اسمال ماڈیولر ری ایکٹر (بی ایس ایم آر) تیار کر رہا ہے،جو 200 میگاواٹ کا پریشرائزڈ واٹر ری ایکٹر ہے جس کا مقصد صنعتی ایپلی کیشنز اور آف گرڈ آزاد بجلی پیدا کرنا ہے۔ یہ اقدامات اس قسم کی اختراع کی عکاسی کرتے ہیں جسے وزیر چاہتے ہیں کہ اے این آر ایف  ترقی کرے اور اسے فروغ دے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003EHZX.jpg

جائزہ میں ہندوستان کے خلائی پروگرام پر بھی نمایاں طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اسپیڈیکس سیٹلائٹ ڈاکنگ کی حالیہ کامیابی سے لے کر دوبارہ قابل استعمال انجن ٹیکنالوجی اور جدید خلائی ریسرچ مشن کی ترقی تک، خلائی محکمہ نے اس میدان میں 2040 تک ہندوستان کے انسانی خلائی پرواز کے مشن کی تیاری سمیت تیز رفتار پیش رفت کی اطلاع دی۔

پورے شعبے میں – خواہ وہ  ارضیاتی سائنس کی وزارت کی سمندری کان کنی کی ٹیکنالوجی ہو، ڈی بی ٹی کے ذریعے بائیو مینوفیکچرنگ ہب، یا سیمی کنڈکٹر لیبارٹریز کے ساتھ شراکت میں جدید ترین چپ اور اے آئی  حل ہوں – حکومت ہم آہنگی، ترقی اور پائیداری پر زور دے رہی ہے۔

میٹنگ کا اختتام کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے دہرایا کہ ہندوستانی سائنس کا مستقبل انضمام اور اختراع میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ الگ الگ کام کرنے کا وقت اب ختم ہو گیا ہے۔ ہمیں تعاون کو ادارہ جاتی بنانا چاہیے اور اس معاملے کا حل  پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے ہندوستان کے سائنس  کے ماحولیاتی نظام کے لیے ایک نئے دور کا اشارہ دیا – جس میں پالیسی، نجی سرمایہ کاری اور تحقیقی ادارے اے این آر ایف کی قیادت میں اکٹھے ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر ترون کپور، وزیر اعظم کے دفتر میں ایڈیشنل سکریٹری ہری رنجن راؤ، سکریٹری محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری محکمہ بایو ٹکنالوجی، ڈاکٹر راجیش گوکھلے، ڈائرکٹر جنرل، سی ایس آئی آر اور سکریٹری، ڈی ایس آئی آر، ڈاکٹر این کلیسیلوی، چیرمین، اسرو اور سکریٹری، خلائی محکمہ، ڈاکٹر وی نارائنن سمیت دیگر سینئر افسران موجود تھے۔

****

ش ح۔ م ش۔ ش ب ن

U.NO.68


(Release ID: 2123090) Visitor Counter : 23
Read this release in: English , Hindi