قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گزشتہ تین برسوں 23-2022 سے25-2024 (دسمبر 2024 تک) میں 39.44 لاکھ افراد کو مفت قانونی خدمات فراہم کی گئیں


حکومت  250 کروڑروپےسے پانچ سال (2021-2026) کی مدت کے لیے ‘‘ہندوستان میں انصاف تک رسائی کے جامع اختراعی حل کی تیاری’’ کے نام سے مرکزی سیکٹر اسکیم  نافذ کر رہی ہے

حکومت ہند نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کے ذریعے سینٹرل سیکٹر اسکیم لیگل ایڈ ڈیفنس کونسل سسٹم (ایل اے ڈی سی ایس) اسکیم کو نافذ کررہی ہے

Posted On: 03 APR 2025 4:02PM by PIB Delhi

قانون ساز ی کے محکمہ کو حکومت ہند کی متعلقہ انتظامی وزارتوں/محکموں کے پالیسی جاتی فیصلے کی بنیاد پر اور حکومت ہند کےپارلیمانی طریقہ کار کے مینوئل میں وزارت  پارلیمانی امور کے ذریعہ تجویز کردہ طریقہ کار کے مطابق قوانین کا مسودہ تیار کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ قانون ساز ی کامحکمہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے کہ مسودہ قانون سادہ، سہل، درست اور غیر مبہم ہو۔ انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈرافٹنگ اینڈ ریسرچ قانون سازی کے مسودے تیار کرنے کی  تربیت فراہم کرتا ہے جس میں قانون سازی کو سادہ/سہل زبان میں تیار کرنے پر توجہ دی جاتی ہے تاکہ اسے عام لوگوں کے لیے قابل فہم بنایا جا سکے۔

اس طرح کے تعمیلی بوجھ کو کم کرنے، قانونی نظام میں اصلاحات لانے اور اسے عام آدمی کے لیے مزید قابل رسائی بنانے کے حکومت ہند کے عزم کے تحت  اب تک، مختلف منسوخی اور ترمیمی ایکٹ کے ذریعے کل 1562 فرسودہ اور بے کار قوانین کو منسوخ کیا جا چکا ہے۔

لاء کمیشن آف انڈیا کو ملک کے قوانین میں اصلاحات کا جائزہ لینے اور تجاویزپیش کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ 02.09.2024 کے نوٹیفکیشن کے مطابق ہندوستان کا تئیسواں لاء کمیشن، دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ غیرضروری قوانین کی نشاندہی کرنے اور انہیں فوری طور پر منسوخ  کرنے، صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے موجودہ قوانین کاجائزہ لینے اور ان میں ترامیم کی تجویز پیش کرنے اورعمومی اہمیت کے حامل مرکزی  قوانین پر نظرثانی  کرنے،ان میں موجود  ابہام، تضاد اور عدم موافقت کو دور کرنے  کےمینڈیٹ کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔

نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کو لیگل سروسز اتھارٹیز ایکٹ 1987 کے تحت قائم کیا گیا تھا تاکہ معاشرے کے کمزور طبقات بشمول لیگل سروسز اتھارٹیز ایکٹ 1987 کے سیکشن 12 کے تحت مستفید ہونے والوں کو مفت اور قابل  رسائی قانونی خدمات فراہم کی جا سکیں۔ یہ ایکٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کسی بھی شہری کو انصاف کے حصول کے مواقع سے محروم نہ کیا جائے اور کسی بھی شہری کو معاشی یادیگرمعذوریوں کے سبب انصاف کی رسائی سے محروم نہ کیا جائے، اورتنازعات کےدوستانہ تصفیہ کے لئے لوک عدالتوں کاانعقاد کیا جائے۔ اس کے علاوہ، نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی نے حفاظتی اور اسٹریٹجک قانونی خدمات کے پروگراموں کے نفاذ کے لیے مختلف اسکیمیں بھی مرتب کی ہیں، جنہیں قانونی خدمات کے حکام مختلف سطحوں یعنی ریاست، ضلع اور تعلقہ کی سطح پر نافذ کرتے ہیں۔ گزشتہ تین سالوں 2022-23 سے 2024-25 (دسمبر 2024 تک) میں 39.44 لاکھ افراد کو مفت قانونی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

حکومت  250 کروڑروپےسے پانچ سال (2021-2026) کی مدت تک ‘‘ہندوستان  میں انصاف تک رسائی کے جامع اختراعی حل کی تیاری(ڈی آئی ایس ایچ اے)’’ کے نام سے مرکزی سیکٹر  اسکیم   نافذ کر رہی ہے۔

ڈی آئی ایس ایچ اے اسکیم کا مقصد ٹیلی لا، نیاے بندھو (پرو بانو لیگل سروسز) اور لیگل لٹریسی اور قانونی آگاہی پروگرام کے ذریعے قانونی خدمات کی آسان، قابل رسائی، سستی اور شہریوں پر مبنی فراہمی کرنا ہے۔ ڈی آئی ایس ایچ اے اسکیم کے تحت، ٹیلی لاء کے ذریعہ شہریوں کو وکلاء کے ساتھ موبائل ایپ ‘‘ٹیلی لا’’ اور ٹول فری نمبر کے ذریعہ جوڑا جاتا ہے تاکہ قانونی چارہ جوئی سے قبل قانونی مشورہ پانےکا موقع دیا جا سکے۔ نیاے بندھو (پرو بانو سروسز) رجسٹرڈ استفادہ کنندگان کو عدالتوں میں قانونی نمائندگی حاصل کرنے کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے اور قانونی خواندگی اور قانونی آگاہی پروگرام کے تحت شہریوں کو اپنے قانونی حقوق، فرائض اور مراعات کو جاننے، سمجھنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا اختیارملتا ہے۔ 28 فروری 2025 تک، ڈی آئی ایس ایچ اے اسکیم کے مختلف پروگراموں کے ذریعے ملک بھر میں تقریباً 2.10 کروڑ مستفیدین کا احاطہ کیا گیا ہے۔

حکومت ہند ایک دوسری مرکزی سیکٹر اسکیم کو نافذ کررہی ہے جس کا نام نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کے ذریعے لیگل ایڈ ڈیفنس کونسل سسٹم (ایل اےڈی سی ایس) اسکیم ہے۔ ایل اےڈی سی ایس اسکیم کا مقصد صرف ان مستفیدین کو فوجداری مقدمات کے حوالے سے قانونی امداد فراہم کرنا ہے جو لیگل سروسز اتھارٹیز ایکٹ 1987 کے سیکشن 12 کے تحت قانونی مدد پانے کے اہل ہیں۔ 3 سال  (مالی سال 2023-24 سے مالی  سال 2025-26) کے لیے ایل اےڈی سی ایس اسکیم کا منظورشدہ بجٹ 998.43 کروڑروپے ہے۔ 30 دسمبر 2024 تک، ایل  اےڈی سی کے دفاتر ملک بھر کے 654 اضلاع میں کام کر رہے ہیں اوران میں 3448 دفاعی مشیروں سمیت 5251 عملے کو شامل کیا جاچکا ہے ۔ سال 2024-25 کے دوران (دسمبر، 2024 تک)، ایل اے ڈی سی ایس کے دفاتر نے 3.95 لاکھ سے زیادہ فوجداری مقدمات نمٹائے۔

قانونی خدمات کے اداروں کی طرف سے مناسب وقفوں پر لوک عدالتوں کا انعقاد کیا جاتا ہے ، تاکہ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات  کے بوجھ کو کم کیا جا سکے اور تنازعات کو مقدمے کی سماعت سے پہلے کے مرحلے میں حل کیا جا سکے۔ لوک عدالتیں  عام عدالتوں کا بوجھ کم کرنے کے متبادل کے طور پر تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے موثر طریقوں میں سے ایک ہیں، جن پر عوام کی طرف سے مثبت ردعمل ملا ہے۔

لوک عدالتوں کی تین قسمیں ہیں یعنی ریاستی لوک عدالت، قومی لوک عدالت اور مستقل لوک عدالت

  1. قانونی خدمات کے حکام/کمیٹیوں کے ذریعہ مقامی حالات اور ضروریات کے مطابق ریاستی لوک عدالتوں کا انعقاد کیا جاتا ہے، تاکہ قانونی چارہ جوئی سے پہلے اور مقدمہ کے بعد دونوں سطحوں پر مقدمات کا تصفیہ کیا جائے۔
  2. سپریم کورٹ آف انڈیا سے لے کر تعلقہ عدالتوں تک تمام عدالتوں میں درج مقدمات (پری لیٹی گیشن اور پوسٹ لیٹی گیشن دونوں) کے تصفیہ کے لیے قومی لوک عدالتیں سہ ماہی طور پر منعقد کی جاتی ہیں۔ ہر سال، نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی قومی لوک عدالتوں کے انعقاد کے لیے کیلنڈر جاری کرتی ہے۔ سال 2025 کے دوران، قومی لوک عدالتیں 8 مارچ، 10 مئی، 13 ستمبر اور 13 دسمبر کو منعقد ہونے والی ہیں۔
  3. مستقل لوک عدالتیں زیادہ تر اضلاع میں قائم مستقل ادارے ہیں جو پبلک یوٹیلیٹی سروسز سے متعلق تنازعات کے تصفیہ کے لیے قبل از قانونی  چارہ جوئی لازمی میکانزم فراہم کرتے ہیں۔

یہ معلومات  وزارت  قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)جناب ارجن رام میگھوال نے آج راجیہ سبھا  میں پوچھےگئے  سوال کے تحریری جواب میں دی ہیں۔

******

(ش ح ۔م ش ع۔ف ر(

U. No. 9433


(Release ID: 2118337) Visitor Counter : 18
Read this release in: English , Hindi