ریلوے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

عملہ، پنشن اور توانائی میں بڑی سرمایہ کاری کے درمیان ہندوستانی ریلوے نے24-2023 میں3,260 کروڑ ر وپےکے خالص منافع کے ساتھ 2.56 لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی


ہندوستانی ریلوے نے آمدنی میں اضافہ اور آپریشنل کارکردگی کو بڑھا کر منافع میں اضافے کے لیے دو جہتی حکمت عملی اپنائی

24-2023میں فریٹ لوڈنگ 29؍فیصد بڑھ کر 1591 ایم ٹی ہوگئی ؛ ہندوستانی ریلوے نے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا  مال بردار بننے کے لئے25-2024 میں 1.6 بلین ٹن کا ہدف مقرر کیا

ریلوے نے ٹرمینلز ، جدید ویگنوں ، کارگو جمع کرنے اور مسابقتی ٹیرف پالیسیوں میں نجی سرمایہ کاری کے ساتھ مال برداری کے کاروبار کو وسعت دی

ریلوے 24-2023 میں ڈیزل پر 4700 کروڑ روپے کی بچت کرتے ہوئے بجلی کاری ، ورک فورس کو بہتر بنانے اور آپریشنل کارکردگی کے ذریعے لاگت کے انتظام کو مضبوط کیا

ہندوستانی ریلوے  ایچ او جی ٹرینوں، بجلی کاری، ایل ای ڈی اپنانے، قابل تجدید توانائی اور ہائیڈروجن سے چلنے والی ٹرینوں کے ساتھ سبز اور پائیدار اقدامات کا علمبردار ہے

ریل نیٹ ورک کی رفتار کی صلاحیت 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کے ساتھ 80,000 کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے اور 2014 سے اب تک 23,000 کلومیٹر ٹریک کی اپ گریڈیشن کر کے 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے لیے تیار کیا گیا ہے

Posted On: 02 APR 2025 7:39PM by PIB Delhi

اطلاعات و نشریات اور الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ24-2023کے دوران  ہندوستانی ریلوے (آئی آر) کی آمدنی 2,56,093 کروڑ روپے تھی اور ریوینو اخراجات 2,52,834 کروڑ روپے تھی ۔24-2023 میں خالص آمدنی بڑھ کر 3260 کروڑ روپے ہو گئی ہے ۔ عملے کی لاگت ، پنشن ، توانائی کی کھپت وغیرہ پر بڑے اخراجات کیے جاتے ہیں ۔

منافع میں اضافہ کرنے کے لئے، ہندوستانی ریلوے (آئی آر) نے دو جہتی نقطہ نظر  کا طریقہ اپنایا ہے  جو کہ  آمدنی میں اضافہ کرنا اور آپریشنل اخراجات میں کمی لانا ہے۔

مال برداری سے متعلق متعدد اقدامات کے نفاذ کی وجہ سے21-2020 کے دوران ہندوستانی ریلوے کے ذریعے کی جانے والی مال برداری 1,233 ملین ٹن تھی جو24-2023 کے دوران بڑھ کر 1591 ملین ٹن ہو گئی  جو کہ 29؍فیصداضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ ہندوستانی ریلوے مالی سال25-2024 میں 1.6 بلین ٹن مال برداری  کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے تیار ہے جو اسے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا مال ڈھلائی کو سنبھالنے والا ریلوے نظام بنائے گا ۔ مال برداری کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اہم اقدامات میں شامل ہیں۔

  • نجی شعبے کو ‘گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمینل (جی سی ٹی) پالیسی کے تحت جدید ریل فریٹ ٹرمینلز کی ترقی کو ترغیب دینا اور ریلوے کے زیرِ ملکیت مال برداری کے گوداموں کی انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن/اضافہ کرنا۔
  • نجی شعبے کو مال برداری کے لیے مختلف اسکیموں کے ذریعے سرمایہ کاری کی ترغیب دینا،جس میں مخصوص اجناس کے لیے خصوصی ویگنوں جیسے سیمنٹ، تیل، اسٹیل، فلائی ایش، آٹوموبائل وغیرہ کے لیے ویگنوں کی ترقی شامل ہے۔
  • کارگو جمع کرنے میں سہولت فراہم کرنا اور اس طرح ‘کارگو ایگریگیٹر ٹرانسپورٹیشن پروڈکٹ’ اور ‘جوائنٹ پارسل پروڈکٹ-ریپڈ کارگو سروسز’ کی پالیسی سمیت اسکیموں کے ذریعے اجناس کی ٹوکری کو بڑھانا ۔
  • سڑک کے سلسلے میں ریل موڈ کو مسابقتی بنا کر ریل کا حصہ بڑھانے کے لیے ٹیرف سے متعلق متعدد اقدامات کو نافذ کرنا ۔ ان میں 90 کلومیٹر تک ٹریفک کے لیے شارٹ لیڈ رعایت ، خالی  آپریشن کی سمت میں لدے ہوئے ٹریفک کے لیے لبرلائزڈ آٹومیٹک فریٹ ریبیٹ اسکیم ، اوپن اور فلیٹ ویگن میں بیگڈ کنسائنمنٹ کی لوڈنگ پر چھوٹ ، فلائی ایش/بیڈ ایش ٹریفک کے لیے مال برداری میں رعایت ، کنٹینر ٹرین کے لیے منی ریک کا آپریشن ، عام کنٹینرز میں نقل و حمل کے وقت بلک سیمنٹ (کھلی شکل میں سیمنٹ) کے لیے خصوصی ہولج ریٹ کا تعین شامل ہیں ۔

ریلوے نے کرایہ کے علاوہ آمدنی بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے اشتہاری آمدنی میں اضافہ کرنے کے اقدامات اور نون اینڈ انوکھے آئیڈیاز اینڈ کانسیپٹس اسکیم(این آئی این ایف آر آئی ایس) کا نفاذ تاکہ آمدنی پیدا کرنے کے نئے اور انوکھے خیالات کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔این آئی این ایف آر آئی ایس معاہدوں کی کچھ مثالیں ہیں: نرسنگ پوڈز، سامان کی پیکنگ اور صفائی، ڈیجیٹل کلوک روم، استعمال شدہ لینن کے کاؤنٹرز، نقل شدہ زیورات کے کاؤنٹرز، کھادی کے کاؤنٹرز، ہنر مندی کے کاؤنٹرز، آن لائن تعلیمی پلیٹ فارمز کے لیے کاؤنٹرز، الیکٹرک چارجنگ کی سہولت، آکسیجن پارلرز وغیرہ۔ ایک ای-آکشن پالیسی بھی نافذ کی گئی ہے تاکہ اثاثوں جیسے کرائے پر دیے گئے پارسل اسپیس، پارکنگ لاٹس، اے ٹی ایم وغیرہ کے لیے بولی کا عمل تیز کیا جا سکے۔ ای-آکشن ماڈیول کے فوائد میں ہر اثاثے کی اصل آمدنی کے امکانات کا ادراک، ٹینڈرز کی حتمی منظوری میں وقت کی کمی اور اس وجہ سے آمدنی کے نقصان سے بچاؤ اور کسی بھی کنٹریکٹر کی جانب سے کام شروع نہ کرنے کی صورت میں معاہدے کا دوبارہ تیز وقت میں ایوارڈ وغیرہ شامل ہیں۔

ہندوستانی ریلوے نے مسافرکے شعبے سے آمدنی بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں، جیسے خصوصی ٹرینوں کا چلانا، آن بورڈ گنجائش میں اضافہ کرنا اور مناسب کرایے پر نئی  اور بہتر سہولت والی ٹرینوں کو پیش کرنا۔

اسی طرح ریلوے میں خرچ کے انتظام کوبہتر ب(کمی لانے)بنانے کے لیے باقاعدگی سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ریلوے پر خرچ کے انتظام میں شامل کچھ اقدامات میں افرادی قوت کا انتظام، ریلوے پٹریوں کی بجلی کاری وغیرہ شامل ہیں۔ ریلوے پٹریوں کی بجلی کاری جیسے اقدامات نے مالی سال24-2023 میں ڈیزل ٹریکشن کے تحت 4700 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت کی ہے۔

صفائی ایک مسلسل عمل ہے اور اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں بڑے اسٹیشنوں اور ٹرینوں پر مربوط صفائی کے  ٹھیکہ داری، میکانائزڈ صفائی، مسافر کوچز میں بایو ٹوائلٹس، طویل فاصلے کی ٹرینوں میں آن بورڈ ہاؤس کیپنگ سروس (او بی ایچ ایس) اسکیم، منتخب ٹرینوں کے لیے کلین ٹرین اسٹیشن (سی ٹی ایس)اسکیم، خراب ہونے والے فضلہ اور خراب نہیں ہونے والے فضلہ کے لیےکوڑے دان وغیرہ شامل ہیں۔

ہندوستانی ریلوےنے ماحول دوست اور پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں ۔ ان میں سے کچھ اس طرح ہیں: -

  • شور ، فضائی آلودگی اور ڈیزل کی کھپت کو کم کرنے کے لیے اینڈ آن جنریشن (ای او جی) ٹرینوں کو ہیڈ آن جنریشن (ایچ او جی) ٹرینوں میں تبدیل کرنا ۔
  • مشرقی اور مغربی ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ڈی ایف سی) کی تعمیر
  • مستقبل کی توانائی کی ضروریات کے لیے بجلی کی خریداری کے مختلف طریقوں سے قابل تجدید توانائی کی خریداری ۔
  • اسٹیشنوں، سروس عمارات، رہائشی کوارٹرز اور کوچز  سمیت تمام ریلوے تنصیبات بجلی کی کھپت کو کم کرنے کے لیے توانائی کی بچت کرنے والی لائٹ ایمیٹنگ ڈایوڈ(ایل ای ڈی) لائٹنگ کی فراہمی۔
  • ستارے والے آلات کا استعمال۔
  • 98؍فیصدریلوے پٹریوں کی بجلی کاری کی جا چکی ہے، جس کے نتیجے میں ڈیزل کی کھپت میں کمی آئی ہے۔
  • ٹرین سیٹ چلانے کے لیے ہائیڈروجن گیس کا استعمال ۔
  • ریلوے اداروں کے گرین سرٹیفکیٹ ۔
  • فضلہ کا مناسب انتظام۔

مسافروں کی حفاظت اورسہولت کو بڑھانے کے لیے رولنگ اسٹاک کی بہتری/اپ گریڈیشن ہندوستانی ریلوے  میں ایک مسلسل اور جاری رہنے  والاعمل ہے۔ ان اقدامات میں 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی آپریٹنگ رفتار کے ساتھ ایل ایچ بی کوچز، بہتر سواری کا اشاریہ، بہتر جمالیات اور حفاظتی خصوصیات جیسے ہلکا ڈیزائن، اینٹی ٹیلیسکوپک اور اینٹی کلائمبنگ فیچرز، سینٹر بفر کپلر، ایکسل ماونٹڈ ڈسک بریک سسٹم وغیرہ شامل ہیں۔

مسافروں کو تیز رفتار سروس اور سفر کا بہتر تجربہ فراہم کرنے کی اپنی مسلسل کوششوں کے تحت  ہندوستانی ریلوے وندے بھارت ٹرینیں اور نمو ریپڈ ریل سروس متعارف کروا رہی ہے ، جس میں جدید کوچ ، بہتر حفاظتی خصوصیات اور بہتر سہولیات موجود ہیں ۔ اس وقت ہندوستانی ریلوے  نیٹ ورک پر 136 وندے بھارت خدمات اور 2 نمو ریپڈ ریل سروس دستیاب  ہیں ۔

ہندوستای ریلوے نے جدید ترین مکمل طور پر نان اے سی امرت بھارت ٹرینیں بھی متعارف کروائی ہیں۔ ان ٹرینوں میں جدید خصوصیات جیسے جھٹکے سے پاک سفر کے لیے نیم مستقل کپلرز، افقی سلائیڈنگ ونڈوز، وندے بھارت سلیپر کی طرز پر بہتر نظر اور احساس کے ساتھ سیٹوں کی خوبصورتی، کوچوں میں کریش قابلیت میں بہتری، ایمرجنسی ٹاک بیک یونٹ، بہتر ایل ای ڈی لائٹ فٹنگ اور چارٹ ہولڈرز، ٹی بی ہولڈرز اور ٹیبل ہولڈرز، موبائل ہولڈرز وغیرہ موجود ہیں۔ یہ ٹرینیں 12 سلیپر کلاس کوچز اور 8 جنرل کلاس کوچز پر مشتمل ہیں۔ اس وقت 4 امرت بھارت ٹرینوں کی خدمات دستیاب ہیں۔

رولنگ اسٹاک(ریلوے پٹری بھی چلنے والی سبھی طرح کی ٹرینیں) میں بہتری کے علاوہ ریلوے پٹریوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ہندوستانی ریلوکی طرف سے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:

  1. جدید ٹریک آلات کا استعمال کیا جا رہا ہے، جن میں 60 کلوگرام، 90 الٹیمیٹ ٹینسل اسٹرینتھ ( یو ٹی ایس) ریلیں، پری-اسٹریسڈ کنکریٹ سلیپرز (پی ایس سی) نارمل/وائیڈ بیس سلیپرز اور جدید لچکدار فاسٹننگز شامل ہیں۔
  2. پی ایس سی سلیپرز پر فن-شیپ ٹرن آؤٹ بچھانا، جس میں موٹے ویب سوئچز اور ویلڈیبل سی ایم ایس کراسنگز شامل ہیں۔
  3. پرائمری ٹریک کی تجدید کے دوران گرڈر پلوں پر اسٹیل چینل/ایچ بیم سلیپر فراہم کرنا۔
  4. ریل کی تجدید کے لیے 130 میٹر/260 میٹر طویل ریل پینلز کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ویلڈ جوائنٹس کو کم سے کم کیا جا سکے۔
  5. موبائل فلیش بٹ ویلڈنگ پلانٹ کے ذریعے فیلڈ میں ویلڈنگ اور فیزڈ ارے ٹیکنالوجی کے ذریعے ریل/ویلڈز کی جدید یو ایس ایف ڈی ٹیسٹنگ ٹیکنیک کا استعمال۔
  6. ٹریک کی تجدید/تبدیلی میں میکانائزیشن کا استعمال، جس میں ٹریک ریلنگ ٹرینز، پوائنٹس اور کراسنگ چینجنگ مشینیں، ٹریک بچھانے کے آلات وغیرہ شامل ہیں۔
  7. مجموعی صحت کے جائزے کے لیے انٹیگریٹڈ ٹریک مانیٹرنگ سسٹمز (آئی ٹی ایم ایس) اور اوسکیلیشن مانیٹرنگ سسٹم (او ایم ایس) کی تنصیب تاکہ مثالی نگرانی کی ضروریات کا تعین کیا جا سکے۔
  8. ٹریک کی دیکھ بھال کے لیے جدید مشینوں  کو متعارف کرانا،جن میں  ہائی آؤٹ پٹ ٹیمپرز، ہائی آؤٹ پٹ بیلیسٹ کلیننگ مشینیں اور ریل گرائنڈنگ مشینیں وغیرہ شامل ہیں۔
  9. ریل/ویلڈز کی جانچ کے لیے سیلف پروپیلڈ الٹرا ساؤنک ریل ٹیسٹنگ کار (ایس پی یو آر ٹی) اور ریل کم روڈ وہیکل (آر سی آر وی) پر مبنی یو ایس ایف ڈی سسٹم کو اپنانا۔
  10. ٹریک معائنہ ریکارڈز کو مختلف ذرائع سے حاصل کر کے انٹیگریشن اور ڈیٹا اینالٹکس کے لیے ویب پر مبنی ٹریک مینجمنٹ سسٹم (ٹی ایم ایس) کا استعمال تاکہ درست دیکھ بھال کی معلومات فراہم کی جا سکیں۔

مذکورہ بالا اقدامات کے نتیجے میں 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اب یہ تقریباً 80,000 کلومیٹر تک پہنچ چکی ہے، جو کہ 2014 میں صرف تقریباً 31,000 کلومیٹر تھی۔ اس کے علاوہ15-2014سے25-2024 (فروری 2025 تک) کے دوران تقریباً 23,000 کلومیٹر ٹریک کی اپ گریڈیشن اور بہتری کی گئی ہے تاکہ 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی صلاحیت  کو حاصل کیا جاسکے۔

ریلوے سبھی طبقات کے لیے سستی خدمات فراہم کرنے  کے لیے کوشاں  ہے۔23-2022 میں ریلوے نے مسافر ٹکٹوں پر 56,993 کروڑ روپے کی سبسڈی دی ہے ،یہ اوسطاً ہر مسافر کو 46؍فیصدکی رعایت فراہم کرتا ہے  جو ریلوے سے سفر کرتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میںاگر خدمت فراہم کرنے کا خرچ 100 روپے ہے تو ٹکٹ کی قیمت صرف 54 روپے ہوتی ہے۔ یہ سبسڈی تمام مسافروں کے لیے جاری ہے۔ اس کے علاوہ اس سبسڈی سے بڑھ کر کئی اقسام کے مسافروں کو مزید رعایتیں دی جا رہی ہیں، جیسے کہ معذور (دیویانگجن) کے 4 اقسام، مریضوں کے 11 اقسام اور طلباء کے 8 اقسام کے لیے رعایتیں جاری ہیں۔

*****

ش ح۔ م ع ن- ن ع

Urdu No. 9409


(Release ID: 2118166) Visitor Counter : 20
Read this release in: English , Hindi