سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پارلیمانی سوال: تحریک دینے والی اسکیم
Posted On:
27 MAR 2025 6:16PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی) کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر نیچرل سائنسز کے شعبوں کا مطالعہ کرنے اور انجینئرنگ، میڈیسن، زراعت اور ویٹرنری سائنس سمیت بنیادی اور اطلاقی سائنس دونوں شعبوں میں تحقیقی کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے ہونہار نوجوانوں کو راغب کرنے، ان کو پروان چڑھانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے سائنس پرسیوٹ فار انسپائرڈ ریسرچ (انسپائر) اسکیم میں جدت کا نفاذ کر رہا ہے، جس کا حتمی مقصد ملک کے آر اینڈ ڈی کی بنیاد کو وسعت دینا ہے۔ اسے پورے بھارت میں چار اجزاء کے ذریعے لاگو کیا جاتا ہے۔ انسپائر اسکیموں کے اجزاء کے لحاظ سے نمایاں خصوصیات ذیل میں دی گئی ہیں:
انسپائر کے انسپائر انٹرن شپ جزو کا مقصد موسم گرما یا سردیوں میں سائنس کیمپس کا انعقاد کر کے دسویں جماعت کی سطح پر سرفہرست ایک فیصد طلباء کو موقع فراہم کرنا ہے اور انہیں سائنسی حصول کی خوشیوں کا تجربہ کرنے کے لیے ہندوستان اور بیرون ملک کے سائنس سے متعلق سرکردہ شخصیات بشمول نوبل انعام یافتہ افراد کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ مذکورہ سائنس کیمپ طلباء کے سائنس میں تجسس کو پروان چڑھاتے ہیں، انہیں سوچ کے ایک مخصوص دائرہ سے باہر نکل کر فکر وخیال میں مدد دیتے ہیں نیز 16-17 سال کی ابتدائی عمر میں طلباء کو مزید تعلیم کے لیے سائنس کے مضامین کا انتخاب کرنے پر راغب کرتے ہیں۔
انسپائر کے اعلیٰ تعلیم کے لئے (ایس ایچ ای) جزو کا مقصد اسکالرشپ اور مینٹرشپ سپورٹ فراہم کر کے سائنس پر مبنی پروگراموں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے باصلاحیت نوجوانوں کی شمولیت کی شرح کو بڑھانا ہے۔ مرکزی اور ریاستی تعلیمی بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق 17-22 سال کی عمر کے ایک فیصد باصلاحیت نوجوانوں کے لیے بنیادی اور قدرتی سائنس کے شعبے میں بیچلر اور ماسٹرز کی سطح کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے یہ اسکیم 5 سال کی مدت کے لئے 0.80 لاکھ روپے سالانہ کے 12,000 اسکالرشپ پیش کرتی ہے۔
انجینئرنگ ، میڈیسن، زراعت اور ویٹرنری سمیت بیسک اور اپلائڈ سائنس میں پہلی رینک حاصل کرنے والے ، قومی اہمیت کے حامل آئی آئی ٹیز ، این آئی ٹیز، آئی آئی ایس ای آرز سطح کے قومی اہمیت کے حامل یونیورسٹی ، تعلیمی اداروں کے سطحوں کے امتحانات اور ساتھ ہی ساتھ ایم ایس سی لیول کے امتحانات میں مجموی طور پر 70 فیصد نمبر حاصل کرنے والے انسپائر اسکالر ہر سال ملک میں کسی بھی تسلیم شدہ یونیورسٹی / تعلیمی اداروں میں پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلہ حاصل کرنے کے مجاز ہیں۔
فیلوشپس زیادہ سے زیادہ 5 سال کے لیے قابل عمل ہیں (2 سال بطور JRF @ Rs.37000/pm + HRA + ہنگامی گرانٹ Rs.20000/سال اور 3 سال SRF @ Rs.42000/pm + HRA + Rs.20000/سالانہ کی ہنگامی گرانٹ) یا پی ایچ ڈی کی مکمل تکمیل تک۔ مذکورہ پروگرام ہر سال زیادہ سے زیادہ 1000 انسپائر فیلوشپس کے لئے قابل عمل ہیں۔
انسپائر کے فیکلٹی فیلوشپ جزو انسپائر کا مقصد 27 سے 32 سال کی عمر کے گروپ میں پوسٹ ڈاکٹریٹ محققین کو مواقع فراہم کرنا ہے ، (ایس ٹی / ایس سی /خواتین امیدواروں اور بینچ مارک معذور افراد کے لیے بالترتیب 37 اور 42 سال ہے) 5 سال کے لیے بنیادی اور اپلائیڈ میڈیسن سائنسز کے شعبے میں پی ایچ ڈی کرنے کے خواہشمند مضبوط تعلیمی اور تحقیقی ٹریک ریکارڈ والی ڈگری کو مسابقتی بنیادوں پر سمجھا جاتا ہے۔ یہ 5 سال کی مدت کے لیے ایک پرکشش فیلوشپ فراہم کرتاہے ،جس میں ہر سال 200 روپے کے اضافے اور 7 لاکھ روپے سالانہ کی ریسرچ گرانٹ کے ساتھ کے ہر مہینے 1,25,000 روپے تک کی مخصوص رقم شامل ہے ۔ اس اسکیم نے تحقیق نوجوان محققین کو پی ایچ ڈی کے بعد ملک میں رہ کر اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ہر سال زیادہ سے زیادہ 150 انسپائر فیکلٹی فیلو شپس قابل عمل ہیں۔
مذکورہ اسکیم کے تحت 2024-2025 کے دوران ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 21 مارچ 2025 تک منتخب طلباء کی تعداد کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:
نمبر شمار
|
ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
انسپائر – انٹرنشپ
|
انسپائر - ایس ایچ ای
|
انسپائر – فلو شپ
|
انسپائر- فیکلٹی فیلو شپ
|
1
|
آندھرا پردیش
|
530
|
5
|
11
|
0
|
2
|
اروناچل پردیش
|
0
|
0
|
2
|
0
|
3
|
آسام
|
0
|
84
|
24
|
4
|
4
|
بہار
|
0
|
172
|
6
|
1
|
5
|
چنڈی گڑھ
|
0
|
3
|
10
|
0
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
150
|
421
|
13
|
0
|
7
|
دہلی
|
200
|
61
|
53
|
8
|
8
|
گوا
|
0
|
6
|
10
|
0
|
9
|
گجرات
|
350
|
93
|
21
|
0
|
10
|
ہریانہ
|
0
|
66
|
7
|
1
|
11
|
ہماچل پردیش
|
450
|
138
|
7
|
1
|
12
|
جموں و کشمیر
|
150
|
2
|
21
|
3
|
13
|
جھارکھنڈ
|
0
|
23
|
5
|
3
|
14
|
کرناٹک
|
150
|
60
|
46
|
16
|
15
|
کیرالہ
|
150
|
376
|
31
|
3
|
16
|
مدھیہ پردیش
|
0
|
573
|
28
|
2
|
17
|
مہاراشٹر
|
200
|
198
|
34
|
8
|
18
|
منی پور
|
0
|
138
|
2
|
1
|
19
|
میگھالیہ
|
0
|
49
|
1
|
0
|
20
|
میزورم
|
0
|
13
|
4
|
0
|
21
|
ناگالینڈ
|
0
|
9
|
1
|
0
|
22
|
اوڈیشہ
|
0
|
108
|
23
|
2
|
23
|
پڈوچیری
|
0
|
2
|
3
|
0
|
24
|
پنجاب
|
550
|
61
|
30
|
2
|
25
|
راجستھان
|
0
|
2879
|
9
|
0
|
26
|
سکم
|
0
|
0
|
2
|
0
|
27
|
تمل ناڈو
|
975
|
44
|
59
|
6
|
28
|
تلنگانہ
|
450
|
31
|
36
|
4
|
29
|
تریپورہ
|
0
|
3
|
1
|
0
|
30
|
اتر پردیش
|
1200
|
5374
|
40
|
4
|
31
|
اتراکھنڈ
|
400
|
387
|
22
|
0
|
32
|
مغربی بنگال
|
350
|
362
|
52
|
9
|
******************
U.No:9091
ش ح۔ش م ۔ق ر
(Release ID: 2116093)