کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

’’ہندوستان کے لاجسٹک سیکٹر میں خواتین کی شرکت کو فعال بنانے‘‘پر ڈی پی آئی آئی ٹی کی اسٹڈی رپورٹ جاری


یہ مطالعہ ہندوستان کے لاجسٹک سیکٹر میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کے لیے دور اندیش اور حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتا ہے

Posted On: 08 MAR 2025 5:27PM by PIB Delhi

تجارت اور صنعت کی وزارت کے شعبہ برائے فروغ صنعت اور اندرونی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی ) کے سکریٹری، جناب امردیپ سنگھ بھاٹیہ نے آج’’ہندوستان کے لاجسٹک سیکٹر میں خواتین کی شرکت کو قابل بنانا‘‘ کے عنوان سے ایک  اسٹڈی رپورٹ جاری کیا۔ یہ مطالعہ ڈی پی آئی آئی ٹی نے انڈو-جرمن ڈیولپمنٹ کوآپریشن پروجیکٹ کے تحت ڈچ گیزلشافٹ فار انٹر نیشنل ژو سمبرنبیٹ(جی آئی زیڈ-جی ایم بی ایچ) کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ اسٹڈی ہندوستان کے لاجسٹک سیکٹر میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کے لیے اہم بصیرت اور حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتی ہے۔

یہ مطالعہ ہندوستان کے لاجسٹکس سیکٹر میں خواتین کی شرکت کی موجودہ حیثیت کا جائزہ لیتا ہے، ان کی شمولیت میں رکاوٹ بننے والے کلیدی چیلنجوں کا تجزیہ کرتا ہے اور تیزی سے بڑھتی ہوئی لاجسٹک صنعت میں صنفی تنوع کو بڑھانے کے لیے پالیسی اقدامات کی سفارش کرتا ہے، جس کے 2025 تک380 بلین ڈالرتک پہنچنے کا امکان ہے۔

ریلیز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب امردیپ سنگھ بھاٹیہ نے نیشنل لاجسٹکس پالیسی اور خواتین کی زیر قیادت ترقی کے لیے حکومت کے ویژن کے تناظر میں مطالعہ کی اہمیت پر زور دیا۔ "انہوں نے کہا -’’جیسا کہ ہم عزت مآب وزیر اعظم کی رہنمائی میں وِکسِت بھارت کی طرف بڑھ رہے ہیں، ایک چیز جو ملک کو آگے لے جائے گی وہ ہے خواتین کی زیر قیادت ترقی۔ لاجسٹکس جیسے اعلیٰ ترقی والے شعبوں میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانا نہ صرف مساوات کا معاملہ ہے بلکہ ایک اقتصادی ضرورت بھی ہے‘‘۔

جناب  بھاٹیہ نے  نظریات وخیالات کو تبدیل کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے میں تعلیم کے اہم کردار پر مزید روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا-’’خواتین کی صلاحیت مردوں کے برابر ہے؛ جس چیز کی ضرورت ہے وہ ذہنیت میں تبدیلی کی ہے۔ خواتین کی مختلف ضروریات ہو سکتی ہیں، جو کام کی جگہ کا بنیادی ڈھانچہ اور ماحولیاتی نظام فراہم کرنے کے قابل ہونا چاہیے‘‘۔

یہ مطالعہ سپلائی سائیڈ دونوں چیلنجوں کی نشاندہی کرتا ہے، جیسے تعلیم اور ہنر کی تربیت میں صنفی تفاوت، اور کام کی جگہ کی ماحول وثقافت اور بنیادی ڈھانچے کی حدود سمیت ڈیمانڈ سائیڈ رکاوٹیں۔ یہ تبدیلی اور ایک جامع فریم ورک بنانے کے لیے ماحولیاتی نظام، صنعت اور فرم کی سطحوں پر مداخلتوں پر مشتمل تین سطحی نقطہ نظر کی تجویز پیش کرتا ہے۔

***

ش ح- ظ ا

UR No.8001


(Release ID: 2109541) Visitor Counter : 14


Read this release in: Tamil , English , Hindi