صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈا نے ہیلتھ ٹیکنالوجی کی تشخیص 2025 پر تیسرے بین الاقوامی سمپوزیم کا افتتاح کیا
حکومت صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے جو کہ احتیاط، علاج معالجہ اور بحالیاتی مدوں پر مشتمل ہے: جناب نڈا
’’ایچ ٹی اے انڈیا کے وسائل کے مراکز ہندوستان کی 19 ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں جو ترجیحی ترتیب کے لیے ایک اہم طریقہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں اور صحت کے مختلف اہداف کو حاصل کرنے میں بے حد مدد کرتے ہیں‘‘
’’ایچ ٹی اے سب کے لیے جامع، سستی، مساوی اور قابل رسائی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کو تقویت دینے میں مدد کرتا ہے‘‘
Posted On:
08 MAR 2025 2:03PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے صحت و خاندانی بہبود، جناب جگت پرکاش نڈا نے آج بھارت منڈپم میں تیسرے بین الاقوامی سمپوزیم برائے ہیلتھ ٹیکنالوجی اسیسمنٹ (آئی ایس ایچ ٹی اے 2025) کا افتتاح کیا۔ یہ سمپوزیم محکمہ صحت تحقیق (ڈی ایچ آر) ، وزارت صحت و خاندانی بہبود، حکومت ہند کے زیر اہتمام منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) انڈیا کنٹری آفس اور سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ (سی جی ڈی) تعاون کر رہے ہیں۔
تقریب میں دہلی کی ر رکن پارلیمان، محترمہ بنسری سوراج، نیتی آیوگ کی صحت ونگ کے رکن پروفیسر ونود کمار پال ، وزارت صحت و خاندانی بہبودکی سیکریٹری محترمہ پنیا سلیلا سریواستو ، محکمہ طبی تحقیق کی سکریٹری اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ڈائریکٹر جنرل ، ڈاکٹر راجیو پہل اور محکمہ دواسازی کی سیکریٹری، جناب امیت اگروال بھی موجود تھے۔
اس سال سمپوزیم کا موضوع ہے:
’’پالیسی سازی اور شواہد کے درمیان پل: سستی صحت کی دیکھ بھال کے لیے ہیلتھ ٹیکنالوجی اسیسمنٹ‘‘۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب نڈا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے عزم اور ویژن کو اجاگر کیا، جو بھارت کے صحت عامہ کے نظام کو مضبوط بنانے اور سب کے لیے معیاری اور سستی طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے ہیلتھ ٹیکنالوجی اسیسمنٹ (ایچ ٹی اے) کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی، جو شواہد پر مبنی پالیسی سازی کو فروغ دینے میں معاون ہے، اور ایک مؤثر، مساوی اور اعلیٰ معیار کا صحت عامہ کا نظام تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ یہ اقدام یونیورسل ہیلتھ کوریج (یو ایچ سی) کے اہداف کے عین مطابق ہے۔
جناب نڈا نے اس بات پر زور دیا کہ ’’حکومت کی توجہ ایسی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے پر مرکوز ہے جو احتیاطی، علاجی، تسکینی اور بحالی پر مبنی ہو۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے بنیادی، ثانوی اور اعلیٰ سطحی صحت کی دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اب تک 22 جدید ترین ایمس (اے آئی آئی ایم ایس) قائم کیے جا چکے ہیں، اور ایم بی بی ایس اور ایم ڈی کی نشستوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ساتھ ہی نیم طبی اور نرسنگ عملے کی تربیت میں بھی وسعت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طبی شعبے میں 75,000 نئی نشستیں تخلیق کررہی ہے، جن میں سے 30,000 نشستیں گزشتہ سال ہی قائم کی جا چکی ہیں۔
مرکزی وزیر صحت نے نشاندہی کی کہ ایچ ٹی اے انڈیا کے وسائل مراکز بھارت کی 19 ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں، جو ترجیحات کے تعین کے لیے ایک اہم طریقہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان مراکز نے صحت کے مختلف اہداف ، جیسے کہ ٹی بی کی تشخیص، صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کو بہتر بنانا اور قومی صحت پروگراموں میں شواہد پر مبنی ڈیٹا کو شامل کرنا ، کے حصول میں نمایاں مدد فراہم کی ہے ۔
اس موقع پر، مرکزی وزیر صحت نے کئی اہم وسائل جاری کیے، جن میں پلمونری ٹی بی کی تشخیص کے لیے اوپن ریئل ٹائم پی سی آر کِٹ، کوانٹی پلس® ایم ٹی بی فاسٹ ڈیٹیکشن کِٹ، جو ہیوئل لائف سائنسز نے تیار کی ہے، ایچ ٹی اے ٹیکنالوجیز کمپنڈیم، ایچ ٹی اے کاسٹنگ ڈیٹابیس اور پیٹنٹ مترہ اقدام شامل ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’ان نمایاں اقدامات کے آغاز کے ساتھ، ہمارا ملک اپنے موجدوں کی مدد کے لیے ایک بڑی چھلانگ لگا رہا ہے۔ یہ پلیٹ فارم سائنس دانوں، محققین اور اداروں کو اہم مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ ان کے انقلابی کاموں کو پیٹنٹ کے ذریعے محفوظ بنایا جا سکے اور عوام کو بغیر کسی رکاوٹ کے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے فراہم کیا جا سکے۔‘‘
جناب نڈا نے یہ بھی واضح کیا کہ آئی سی ایم آر کا ’’میڈیکل ایجوکیشن پیٹنٹ مترا‘‘ اقدام میڈ ٹیک مترا اقدام کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو طبی جدت طرازی کو آگے بڑھانے کے لیے آئی سی ایم آر کے عزم کا ثبوت ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ٹی اے حکومت کے سب کے لیے جامع، سستی، مساوی اور قابل رسائی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے عزم کو مستحکم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ایچ ٹی اے وکست بھارت 2047‘‘ کے تصور کو حقیقت میں بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا، جیسا کہ ہمارے معزز وزیر اعظم نے تصور پیش کیا ہے۔
ڈاکٹر ونود کے پال نے ایچ ٹی اے انڈیا کو مختصر وقت میں نمایاں ترقی حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے وسائل کی تقسیم کی رہنمائی اور زیادہ سے زیادہ اثر کے لیے صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کو بہتر بنانے میں ایچ ٹی اے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے ایچ ٹی اے کی پانچ بڑی کامیابیوں کو اجاگر کیا، جو درج ذیل ہیں:
- یہ تنظیم بہت مضبوط ہو گئی ہے، کیونکہ ایچ ٹی اے محکمہ صحت تحقیق کے اندر ایک مکمل دفتر بن چکا ہے۔
- تشخیص جس سائنسی سختی کے ساتھ کی جارہی ہے وہ عالمی معیار کی ہے اور بھارتی ضروریات سے ہم آہنگ ہے۔
- ایچ ٹی اے نے ملک بھر میں پھیلے ہوئے سائنس دانوں، صحت عامہ کے عہدیداروں، ماہرین تعلیم وغیرہ کا ایک نیٹ ورک بنایا ہے۔
- ایچ ٹی اے کی آراء کو حکومت کے پروگراموں جیسے آیوشمان بھارت میں حقیقی طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
- ہندوستان جیسے وفاقی نظام میں، جہاں صحت ریاست کا موضوع ہے، ریاستوں میں ایچ ٹی اے کی آراء کے اپنانے کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
ڈاکٹر راجیو پہل نے بھارتی صحت پالیسیوں کو تشکیل دینے اور کم لاگت والی صحت ٹیکنالوجیز کی ترقی کے لیے ایچ ٹی اے کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا،’’ایچ ٹی اے ایک ایسے ماحولیاتی نظام کا حصہ ہے جسے بھارت نے کووڈ-19 وبا کے ردعمل سے آگے بڑھایا، جس کے دوران کئی ٹیکنالوجیز ملکی سطح پر تیار کی گئیں اور ان توثیق کی گئیں۔‘‘انہوں نے تحقیقاتی اداروں، پالیسی سازوں، اور صنعت کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سستی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جا سکے۔
محترمہ پنیا سلیلا سریواستو نے شواہد پر مبنی فیصلے کرنے میں ایچ ٹی اے کے اہم کردار کو اجاگر کیا، جو مؤثر، مساوی اور اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کر کے مریضوں کے بہتر نتائج کو یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ڈیجیٹل صحت کی ٹیکنالوجیز دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنے میں انتہائی مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایچ ٹی اے نے حکومتی پروگراموں جیسے ای-سنجیونی، آیوشمان بھارت، ٹیلی-مانس، یو وِن وغیرہ میں ایک مؤثر، کم لاگت اور قابل رسائی فریم ورک کے ذریعے اہم کردار ادا کیا ہے۔
جناب امیت اگروال نے دوا سازی کے شعبے میں جدت کو فروغ دینے اور سستی طبی مصنوعات کی ترقی اور اپنانے میں ایچ ٹی اے کی ضرورت پر زور دیا۔
سمپوزیم میں کلیدی خطابات، پینل مباحثے، زبانی اور پوسٹر پیشکشیں، اور نیٹ ورکنگ کے مواقع سمیت مختلف سرگرمیاں شامل تھیں۔ سمپوزیم میں ایک ’مارکیٹ پلیس‘ بھی قائم کی گئی، جہاں ایچ ٹی اے مطالعات اور ان کی صحت پالیسی سازی پر اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
عالمی ماہرین، پالیسی سازوں اور دیگر متعلقہ فریقوں کو ایک ساتھ لا کر،آئی ایس ایچ ٹی اے 2025 نے بامعنی اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جو بھارت اور اس سے آگے ایک زیادہ پائیدار، قابلِ رسائی اور کم لاگت والے صحت کے نظام کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔
سمپوزیم میں جوائنٹ سکریٹری ، محکمہ صحت تحقیق، حکومتِ ہند محترمہ انو نگر ، بھارت میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو ایچ اوفرین اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر عہدیداران بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ، بھارت اور بیرون ملک سے محققین، ماہرین تعلیم، موجدین، اور صنعت سے وابستہ شراکت داروں نے بھی شرکت کی اور اپنے نظریات اور تجربات کا تبادلہ کیا۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-7990
(Release ID: 2109439)
Visitor Counter : 29