سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی اب صرف راکٹوں کے لانچ تک ہی محدود نہیں ، بلکہ شفافیت، شکایات کے ازالے اور شہریوں کی شرکت کے ذریعے نظم و نسق میں انقلاب لانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ


اس عمل میں، بدعنوان طریقوں کی گنجائش کم ہوتی ہے، ٹائم لائنز کے مشاہدے میں زیادہ نظم و ضبط اور نام نہاد ریڈ ٹیپ ازم کم ہوتا ہے: ڈاکٹر سنگھ

وزیر نے ہندوستان کے نہ صرف اسٹارٹ اپس اور روزی روٹی پیدا کرنے کے لیے بلکہ گورننس کے طریقوں کو تبدیل کرنے کے لیے بھی خلائی شعبے کی ایک پرکشش راہ کے طور پر بڑھتی ہوئی اہمیت پر زور دیا

خلائی ٹیکنالوجی نے گورننس، زراعت، دفاع، اور دیگر شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ’اسپیس ٹیک فار گڈ گورننس کانکلیو‘ میں کامیابیوں پر روشنی ڈالی

بھارت کے خلائی شعبے کا بجٹ 2013-14 میں 5,615 کروڑ سے تقریباً تین گنا بڑھ کر 2025-26 میں 13,416 کروڑ ہو گیا ہے جو حکومت کی وابستگی کا واضح ثبوت ہے: وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 08 MAR 2025 1:52PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی اب صرف راکٹ لانچ کرنے تک محدود نہیں رہی ہے، بلکہ یہ شفافیت، شکایات کے ازالے اور شہریوں کی شمولیت کو فروغ دے کر طرزِ حکمرانی میں انقلاب برپا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ اس عمل سے بدعنوانی کے امکانات کم ہو رہے ہیں، منصوبوں کی بروقت تکمیل میں زیادہ نظم و ضبط آ رہا ہے اور دفتری کارروائی کی رسمی پابندیوں میں بھی کمی آ رہی ہے۔

’انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ڈیموکریٹک لیڈرشپ‘ کے زیرِ اہتمام منعقدہ  ’اسپیس-ٹیک فار گڈ گورننس‘ کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے ہندوستان کے خلائی شعبے کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ نہ صرف اسٹارٹ اپس اور روزگار کے مواقع کے لیے ایک پرکشش میدان بن رہا ہے بلکہ طرزِ حکمرانی کے طریقوں میں بھی انقلابی تبدیلی لا رہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001CCVB.jpg

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے وضاحت کی کہ خلائی ٹیکنالوجی کس طرح بہتر طرزِ حکمرانی کے ذریعے عام شہریوں کے لیے زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

اپنے افتتاحی خطاب میں، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے سامعین کو مسحور کر دیا جب انہوں نے دکھایا کہ ہندوستان کی خلائی صلاحیتیں راکٹ لانچنگ سے کہیں آگے بڑھ چکی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ خلائی ٹیکنالوجی اب ہر بھارتی گھرانے کا لازمی حصہ بن چکی ہے، جہاں محکمۂ خلائی امور کے سیٹلائٹس کی مدد سے مختلف طرزِ حکمرانی کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

’’اسپیس ٹیک کو طرزِ حکمرانی اور بااختیاری  کا ستون‘‘  قرار دیتے ہوئے، مرکزی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی (آزادانہ چارج)، وزیر برائے ارضیاتی علوم (آزادانہ چارج)، وزیرِ مملکت برائے وزیرِ اعظم کا دفتر، محکمۂ جوہری توانائی اور محکمۂ خلائی امور، اور وزیرِ مملکت برائے عوامی شکایات و پنشنز نے خلائی ٹیکنالوجی سے مستفید مختلف حکمرانی کے ماڈلز کو اجاگر کیا۔ ان میں انقلابی ’’سوامتوا یوجنا‘‘ شامل ہے، جو زمین کے ریکارڈ کے انتظام کے لیے سیٹلائٹ میپنگ کا استعمال کرتی ہے، جس کے ذریعے شہریوں کو ریونیو حکام پر انحصار کیے بغیر اپنی زمین کے ریکارڈ کی تصدیق کرنے کا اختیار ملا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ خلائی ٹیکنالوجی قومی دفاع، سرحدی نگرانی اور جغرافیائی سیاسی انٹیلی جنس میں بھی ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے، جو بھارت کی سلامتی میں نمایاں حصہ ڈال رہی ہے۔

وزیر موصوف نے مزید اس بات پر زور دیا کہ خلائی ٹیکنالوجی بھارت کے زرعی شعبے میں بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے، جو ملک کی معیشت کا ایک بڑا ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سازی، موسم کی پیشگوئی، مواصلات، آفات سے نمٹنے کی تیاری، ابتدائی انتباہی نظام، شہری منصوبہ بندی اور سلامتی جیسے اہم پہلوؤں میں ایک قیمتی فورس ملٹیپلائر کے طور پر کام کر رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002G3DJ.jpg

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے فخر کے ساتھ کہا کہ بھارت کے ہمسایہ ممالک اب بھارت کے سیٹلائٹ سسٹمز پر بڑھتی ہوئی حد تک انحصار کر رہے ہیں، جس سے بھارت کی بطور ایک علاقائی خلائی رہنما کی حیثیت مزید مستحکم ہو رہی ہے۔

عالمی خلائی تحقیق میں بھارت کے بڑھتے ہوئے قد و قامت پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا، ’’وہ دن گئے جب ہم دوسروں کی رہنمائی کے محتاج تھے۔ اب بھارت وہ ملک ہے جسے دنیا فالو کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے چندریان-3 کی کامیاب مہم کا حوالہ دیا، جس کے ذریعے بھارت چاند کے جنوبی قطب پر پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا، اور اسے خلائی ٹیکنالوجی میں بھارت کی قیادت کی ایک نمایاں مثال قرار دیا۔

مرکزی وزیر نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن اور جرأت مندانہ فیصلوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں خلائی شعبے کو نجی شعبے کے لیے کھولا گیا۔ انہوں نے نیشنل اسپیس انوویشن اینڈ ایپلیکیشنز (این ایس آئی ایل) اور In-SPACe جیسے اقدامات کی نشاندہی کی، جنہوں نے حکومت اور نجی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دیا، جس کے نتیجے میں بھارت کی خلائی معیشت 8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے پیش گوئی کی کہ آنے والے برسوں میں یہ شعبہ 44 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا، جو تقریباً پانچ گنا اضافہ ہوگا۔

حکومت کے خلائی ترقی کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بتایا کہ بھارت کا خلائی بجٹ 2013-14 میں 5,615 کروڑ روپے سے بڑھ کر حالیہ بجٹ میں 13,416 کروڑ روپے ہو گیا ہے، جو حیران کن 138.93 فیصد اضافہ ہے۔ مزید برآں، اسرو  نے حال ہی میں اپنا 100 واں سیٹلائٹ لانچ مکمل کیا، جس میں این اے وی آئی سی  سیٹلائٹ شامل تھا — یہ بھارت کے خلائی سفر کا ایک اہم سنگ میل ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بھارت کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے خلائی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو بھی سراہا اور کہا کہ پہلی نسل کے خلائی اسٹارٹ اپس اب کامیاب عالمی کاروباری اداروں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں خلائی اسٹارٹ اپس کی تعداد محض ایک سے بڑھ کر 300 سے تجاوز کر چکی ہے، جس نے بھارت کو عالمی خلائی مارکیٹ میں ایک بڑے ریونیو جنریٹر کے طور پر مستحکم کر دیا ہے۔ بھارت نے 433 غیر ملکی سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جن میں سے 396 سیٹلائٹس 2014 کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں لانچ کیے گئے، جس کے ذریعے 192 ملین امریکی ڈالر اور 272 ملین یورو کا ریونیو حاصل ہوا۔

مستقبل کے خلائی مشنز پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے بھارت کے خلائی تحقیق کے روڈ میپ کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گگن یان مشن، جو بھارت کا پہلا انسانی خلائی مشن ہوگا، کے لیے آزمائشی مراحل آر او بی او  مشن کے ساتھ 2025 کے آخر تک شروع ہو جائیں گے۔ اس مشن کے لیے چار خلاباز منتخب کیے جا چکے ہیں، جن میں سے ایک کو امریکہ کی جانب سے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے دورے کی دعوت بھی دی گئی ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے مزید اعلان کیا کہ 2035 تک بھارت ’’بھارت انترکش اسٹیشن‘‘ قائم کرنے کا ہدف رکھتا ہے، اور 2040 تک بھارت کا پہلا خلاباز چاند پر بھیجا جائے گا۔

وزیر موصوف نے بھارت کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ، کوانٹم ٹیکنالوجی، اور بایو انجینئرنگ میں ہونے والی سائنسی پیش رفت کا بھی ذکر کیا، جو بھارت کو نہ صرف خلائی ٹیکنالوجی بلکہ مستقبل کی دیگر جدید ٹیکنالوجیز میں بھی عالمی رہنما کے طور پر مستحکم کر رہی ہے۔

انہوں نے بھارت کے ماحولیاتی اہداف، خلائی ملبے کی نگرانی اور اس کی صفائی کے لیے جدید ٹیکنالوجیز پر بھی زور دیا، جو کہ خلا پر مبنی حل کے ذریعے عالمی ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں بھارت کے قائدانہ کردار کو مزید مستحکم کرتا ہے۔

بھارت کا خلائی شعبہ بے مثال رفتار سے ترقی کر رہا ہے، اور ڈاکٹر جتندر سنگھ کے ان اعلانات نے بھارت کے ایک عالمی خلائی قوت بننے کے عزم، اختراعات، اقتصادی ترقی اور عالمی تعاون کے ایک دلیرانہ ویژن کو واضح کر دیا ہے۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno-7989


(Release ID: 2109427) Visitor Counter : 24


Read this release in: Tamil , English , Hindi