خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
خواتین کا عالمی دن- 2025
ایک ہندوستانی لڑکی کی ڈائری
Posted On:
07 MAR 2025 7:03PM by PIB Delhi
جیسے ہی ہندوستان میں سورج طلوع ہوتا ہے، ایک نوجوان لڑکی بیدار ہوتی ہے اور سستی سے اپنے بدن کو تانتی ہے۔ آج اسکول کا ایک اور دن ہے یا وہ سوچتی ہے۔ لیکن جب وہ میز پر پڑی اپنی دادی کی پرانی، موسمی ڈائری پر نظر ڈالتی ہے، تجسس بڑھ جاتا ہے۔ وہ خوابوں، امیدوں اور مستقبل کے خوابوں سے بھرے نازک صفحات کو پلٹتی ہے جہاں خواتین ہر میدان میں ہیں۔
’’ایک دن، میں ایک ایسی دنیا دیکھنے کی امید کرتی ہوں جہاں خواتین ہر شعبے میں برابر کھڑی ہوں گی — جہاں وہ لیڈر، تخلیق کار، اختراع کرنے والی اور فیصلہ ساز ہوں گی۔ جہاں ایک نوجوان لڑکی اپنے ارد گرد دیکھے اور دیکھ سکے کہ وہ کچھ بھی ہو سکتی ہے جس کا وہ خواب دیکھتی ہے۔ وہ دنیا میری نہ ہو، لیکن شاید یہ تمہاری ہو گی۔‘‘
یہ الفاظ پڑھ کر لڑکی مسکرا دی۔ وہ جانتی ہیں کہ وہ رانی لکشمی بائی، سروجنی نائیڈو اور کیپٹن لکشمی سہگل جیسی نڈر خواتین کی قربانیوں کی وجہ سے ایک آزاد ملک میں رہتی ہیں: وہ خواتین جنہوں نے نہ صرف آزادی کے لیے جنگ لڑی بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ لڑکیوں کی آنے والی نسلیں بغیر کسی حد کے خواب دیکھ سکیں۔
خواتین کو بااختیار بنانے میں آزاد ہندوستان پہلے ہی دوسرے ممالک سے آگے تھا۔ ہندوستان نے شروع ہی سے یونیورسل ایڈلٹ فرنچائز کو اپنایا، ہر عورت کو ووٹ دیا: یہ حق دنیا کی کچھ بڑی جمہوریتوں نے اپنی خواتین کو صرف دہائیوں بعد عطا کیا۔ یہ ایک جرأت مندانہ قدم تھا، اس بات کو یقینی بنانا کہ ہندوستانی خواتین کو ملک کے مستقبل کی تشکیل میں برابر کی آواز حاصل ہو۔
خواتین کو صرف حقوق نہیں دئیے گئے بلکہ انہوں نے ان کی تشکیل کی ہے۔
سب سے پہلے وہ صبح کی خبریں سنتی ہے:’’ہندوستان کی صدر، ایک خاتون، اعتماد اور فخر کے ساتھ قوم سے خطاب کرتی ہیں۔‘‘ جیسے ہی وہ سنتی ہے، اسے احساس ہوتا ہے کہ خواتین کی قیادت اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، یہ نیا معمول ہے۔
وہ اپنی اسکول کی کتابیں پلٹتی ہیں اور ان 15 طاقتور خواتین کے بارے میں پڑھتی ہیں جو ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی کا حصہ تھیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ خواتین کے حقوق آئین میں درج ہیں۔
اسکول میں، اس کی ٹیچر- ایک خاتون اس بارے میں بات کرتی ہیں کہ کس طرح اعلیٰ تعلیم میں خواتین کی شرکت میں تقریباً 32فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے اندراج 15-2014 میں 1.57 کروڑ سے بڑھ کر 2021-22 میں 2.07 کروڑ ہو گیا ہے۔ خواتین اب صرف طالبات نہیں رہیں۔ وہ میڈیکل سائنس، سوشل سائنس اور آرٹس جیسے شعبوں میں سرفہرست ہیں۔ سائنس کی کلاس کے دوران- وہ اسرو (آئی ایس آر او) میں ان خواتین سائنسدانوں کے بارے میں پڑھتی ہیں جنہوں نے ہندوستان کے خلائی مشنوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آج، خواتین سائنسدانوں نے چندریان-3 کو چاند پر پہنچانے میں مدد کی۔
دوپہر کے کھانے میں، وہ مڈ ڈے میل اسکیم کے تحت تیار کردہ کھانا کھاتی ہیں، جہاں ہزاروں خواتین بچوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتی ہیں۔ اس کی ماں، جو ایک کام کرنے والی پیشہ ور خاتون ہے، شام کو گھر واپس آتی ہے۔ وہ صرف کمائی نہیں کر رہی ہے - وہ قیادت کر رہی ہے۔ وہ ایک ٹیم کے ساتھ کام کرتی ہے، اہم فیصلے کرتی اور لیتی ہے اور اپنے گھر اور ملک کی معیشت دونوں میں اپنا حصہ ڈالتی ہے۔ ہندوستان بھر میں 10 کروڑ سے زیادہ خواتین کو سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی ایس) میں متحرک کیا گیا ہے، جو نچلی سطح پر معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔ جن دھن یوجنا جیسے پروگراموں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ خواتین کو مالی آزادی حاصل ہے، اسکیم کے تحت 55فیصد سے زیادہ بینک اکاؤنٹس ان خواتین کے ہیں۔
وہ ایک میگزین اٹھاتی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ہندوستان میں خواتین دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں شیشے کی چھت کو توڑ رہی ہیں۔ جب وہ ایک اور صفحہ پلٹتی ہےتو وہ پڑھتی ہے کہ کس طرح آئین کا آرٹیکل 243ڈی پنچایتوں میں خواتین کے لیے ریزرویشن کو لازمی قرار دیتا ہے، جس سے پسماندہ برادریوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں کےپنچایتوں میں 50 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان بھر میں خواتین قائدانہ کردار میں ہیں، صفائی ستھرائی، پانی کے تحفظ اور دیہی ترقی میں رہنمائی کرنے والی کوششوں میں و ہ مصروف عمل ہیں۔
اس کے بعد وہ نمو ڈرون دیدی کے بارے میں پڑھتی ہیں، جو ایک اہم اقدام ہے جس کا مقصد خواتین کی زیر قیادت سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی ایس) کو زراعت کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے بااختیار بنانا ہے۔ وہ مزید گوگل کرتی ہے اور اتر پردیش کی سنیتا دیوی کی ایک ویڈیو دیکھتی ہے، جو ایک قابل فخر نمو ڈرون دیدی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ ڈرون کے ذریعے فصلوں پر کیسے چھڑکاؤ کرتی ہیں۔
آج، اسٹینڈ اپ انڈیا اور اسٹارٹ اپ انڈیا جیسے اقدامات خواتین کاروباریوں کی حمایت کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ صرف کاروبار میں شامل نہ ہوں- وہ ان کی مالک ہوں۔ 31 دسمبر 2024 تک مجموعی طور پر75,935 تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس میں کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر شامل ہیں (تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے خود رپورٹ کردہ ڈیٹا کے مطابق)، جو ہندوستان میں خواتین کاروباریوں کے عروج کو ظاہر کرتی ہیں۔ جب وہ اپنا موبائل فون اٹھاتی ہے تو وہ حیران ہوتی ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی کو کون ممکن بناتا ہے۔ وہ ڈاکٹر ٹیسی تھامس’’میزائل ویمن آف انڈیا‘‘ اور ڈائریکٹر جنرل (ایروناٹیکل سسٹمز)،ڈی آر ڈی او جیسی خواتین کے بارے میں پڑھتی ہیں۔ ڈاکٹر کلپنا سروج، پدم ایوارڈسے سرفراز اور چیئرپرسن، کامنی ٹیوبز؛ جسٹس (رٹائرڈ) ایس وملا، چنئی مہیلا کورٹ کی جج کے طور پر مقرر ہونے والی پہلی خاتون- انیتا کنڈو، ہندوستان اور چین دونوں اطراف سے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون؛ کشمیر سے تعلق رکھنے والی پہلی بین الاقوامی وہیل چیئر باسکٹ بال کھلاڑی عشرت اختر اور انجینئرز انڈیا لمیٹڈ (ای آئی ایل) کی پہلی چیئرپرسن اور منیجنگ ڈائریکٹر ورتیکا شکلا وغیرہ۔
وہ جد میٹرو میں سفر کرتی ہے وہ صرف ایک سہولت نہیں ہے - یہ خواتین انجینئروں اور شہری منصوبہ سازوں کے لیے ایک گواہی ہے۔ یہاں تک کہ جن سڑکوں پر وہ سفر کرتی ہیں وہ بنیادی ڈھانچے اور ترقی میں خواتین کے تعاون سے ڈیزائن اور بنائی گئی ہیں۔
سونے سے پہلے، وہ پی وی سندھو، میری کوم، ونیش پھوگٹ اور میتھالی راج جیسی کھیلوں کی خواتین پر ایک دستاویزی فلم دیکھتی ہیں۔ اولمپکس اور عالمی ٹائٹل جیتنے والی خواتین نے ثابت کیا کہ خواتین بیڈمنٹن کورٹ سے لے کر باکسنگ رِنگ تک کسی بھی میدان کو فتح کرسکتی ہیں۔
اپنے تکیہ پر سر رکھ کر وہ اپنے ہاتھوں میں موجود ڈائری کو دیکھتی اور غور کرتی ہے۔ اس کی دادی نے کبھی ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا تھا جہاں خواتین کو زندگی کے ہر شعبہ میں حصہ لینے کا حق حاصل ہو۔ وہ مسکراتے ہوئے ڈائری بند کرتی ہے۔ وہ خواب سچ ہوگیا ہے!
اس یوم خواتین کے موقع پر ہم ماضی کی سرخیل خواتین اور آج کی تبدیلی لانے والی خواتین کا جشن مناتے ہیں۔
مستقبل صرف روشن نہیں ہے۔ اسے خد و خال دینا بھی اس کا کام ہے۔
حوالہ جات
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2101864.
https://pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2101428®=3&lang=1
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2082821
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2098452.
https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2003196.
https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2008770
Click here to see PDF:
***
ش ح - ظ ا
UR No.7967
(Release ID: 2109236)
Visitor Counter : 28