ریلوے کی وزارت
’’بھارتی ریلوے خالص صفر کے مقصد کی حصولیابی کی جانب گامزن ہے‘‘- جناب اشونی ویشنو
بھارتی ریلوے اور مدھیہ پردیش حکومت کے درمیان 170 میگاواٹ کے بجلی کی خریداری کے معاہدے پر دستخط ہوئے، جس سے بھارت میں سب سے سستی قابل تجدید توانائی کی خریداری کا عمل اجاگر ہوتا ہے
وزیر ریلوے نے ریاستوں سے بھارتی ریلوے کے ساتھ شمسی اور ہوائی توانائی ساجھا کرنے کی اپیل کی
اب تک، بھارتی ریلوے نے اپنی توانائی ضروریات کے لیے 4260 میگا واٹ (تنصیب شدہ) شمسی توانائی اور 3427 میگا واٹ (تنصیب شدہ) ہوائی توانائی کے لیے معاہدات کیے ہیں
ریلوتے میں 100 فیصد کے بقدر برق کاری کا ہدف حاصل کرنے اور قابل احیاء توانائی استعمال کے تئیں پابند عہد ہیں
Posted On:
24 FEB 2025 7:40PM by PIB Delhi
بھوپال میں عالمی سرمایہ کاروں کے سربراہ اجلاس 2025 میں سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے، ریلوے، اطلاعات و نشریات، اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے برق کاری اور متبادل توانائی وسائل کو اپنانے کے لیے بھارتی ریلوے کی تصوریت کو اجاگر کیا۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب موہن یادو اور مدھیہ پردیش حکومت کے نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب راکیش شکلا بھی اس تقریب میں موجود تھے۔
ریل بھون سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے شرکت کرتے ہوئے، مرکزی وزیر ریلوے نے ہندوستانی ریلویز کے لیے 'خالص صفر' کاربن اخراج کے ہدف کی حصولیابی کے لیے حکومت ہند کے مقصد کو اجاگر کیا، جس میں 2025-26 مالیاتی سال میں 100فیصد برقی کاری مکمل ہونے والی ہے۔ اگلا مقصد قابل تجدید توانائی کی خریداری کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا ہے۔

اس تصوریت کے ساتھ، ہندوستانی ریلوے نے پہلے ہی 1,500 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کا معاہدہ کیا ہے۔ اس عزم کو مزید تقویت دیتے ہوئے آج مدھیہ پردیش حکومت کے ساتھ ایک اہم 170 میگاواٹ پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) پر دستخط کیے گئے۔ یہ سنگ میل ہندوستان کی سب سے سستی شمسی توانائی کی 2.15 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ کی خریداری کی نشاندہی کرتا ہے اور وزیر نے ہوا اور جوہری توانائی کی خریداری کے لیے جوش و جذبے کی تصدیق کی۔ حکومت مدھیہ پردیش، ریوا الٹرا میگا سولر پاور لمیٹڈ (آر یو ایم ایس ایل) کے ذریعے ہندوستانی ریلوے کو اپنے سب سے بڑے سولر پارک سے شمسی توانائی فراہم کر رہی ہے۔
جناب اشونی ویشنو نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو کی ریاست میں ریلوے کی ترقی کو آگے بڑھانے میں ان کے فعال کردار کی ستائش کی۔ انہوں نے ملک کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کے لیے ایک پائیدار اور سرسبز مستقبل کے لیے حکومت ہند کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔

آج کے پی پی اے پر دستخط کلیدی شراکت داروں بشمول مغربی وسطی ریلوے (ڈبلیو سی آر) کے درمیان عمل میں آئے، جس کی نمائندگی ڈی وائی سی ای ای / ایچ کیو جناب چیتن گلوانی نے کی؛ آر یو ایم ایس ایل، جس کی نمائندگی اگزیکیوٹیو انجینئر جناب اونیش شکلا نے کی؛ اور شمسی توانائی ڈیولپر، واری فار ایور اینرجیز پرائیویٹ لمیٹڈ نے کی۔
وزیر نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی ریلویز خالص صفر اخراج کو حاصل کرنے اور ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے، تیل کی درآمدات کو کم کرنے اور رسد کی مجموعی لاگت کو کم کرنے کے لیے سڑک سے ریل نقل و حمل کے لیے پرعزم ہے۔ اس وژن کے حصے کے طور پر، یہ اپنی توانائی کی ضروریات کو غیر حجری ذرائع جیسے شمسی، ہوا اور جوہری توانائی کے ذریعے پورا کر رہا ہے۔ آر یو ایم ایس ایل کے ساتھ تعاون اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
اپنے شمسی نظام قائم کرنے کے علاوہ، بھارتی ریلوے ڈیولپرز کے ساتھ پی پی اے کے انتظامات کے ذریعے شمسی توانائی کو بھی حاصل کر رہا ہے۔ 2030 تک، بھارتی ریلوے کی ٹریکشن پاور کی ضرورت 10,000 میگاواٹ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اب تک، اس نے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 4,260 میگاواٹ تنصیب شدہ شمسی صلاحیت اور 3,427 میگاواٹ تنصیب شدہ ہوا کی صلاحیت حاصل کی ہے۔
قابل احیاء توانائی میں قومی اشتراک کی اپیل کی
جناب اشونی ویشنو نے تمام ہندوستانی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کا تعاون دیں— خواہ وہ شمسی توانائی ہو، ہوا ئی توانائی ہو، ہائیڈرو ہو یا جوہری توانائی ہو — بھارتی ریلوے میں پائیدار توانائی کے لیے باہمی تعاون پر زور دیا جائے۔ انہوں نے ریلوے کی وزارت اور حکومت مدھیہ پردیش کے درمیان کامیاب پارٹنرشپ ماڈل کی تعریف کی، جو ریاست کے توانائی پیدا کرنے والوں اور ہندوستانی ریلوے کے درمیان براہ راست پی پی اے معاہدوں کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
مدھیہ پردیش ریل بنیادی ڈھانچے کے لیے تاریخی بجٹی تخصیص
مالی سال 2025-26 کے لیے مدھیہ پردیش کے ریلوے سیکٹر کے لیے مختص کیے گئے 14,745 کروڑ روپے کے ریکارڈ توڑ بجٹ کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ یہ ریاست کے لیے اب تک کا سب سے زیادہ بجٹ مختص ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں نمایاں طور پر تیزی آئی ہے، جس میں 2014 سے پہلے ریلوے ٹریک کی بچھائی 29 کلومیٹر فی سال تھی جو آج 230 کلومیٹر فی سال ہو گئی ہے جو کہ 7.5 گنا اضافہ ہے۔
آر یو ایم ایس ایل کا جائزہ
پیرامیٹر
|
تفصیلات
|
صلاحیت
|
1500 میگا واٹ
|
شمسی پارکوں کا مقام
|
شمال مغربی مدھیہ پردیش میں اگر، شاجا پور، اور نیمو جیسے اضلاع
|
کوانٹم سے ریلوے
|
195 میگاواٹ کے مساوی (کل نصب 400 میگاواٹ) (سالانہ شمسی توانائی کی فراہمی 757 ملین یونٹ ہے)
|
ٹیرف
|
نیمچ یونٹ کے لیے 2.15 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ (ملک میں سب سے کم)
|
سی یو ایف (کیپیسٹی یوٹیلائزیشن فیکٹر)
|
44.3فیصد بہترین شیڈولنگ کے تحت
|
مشترکہ کاروباری شراکت دار
|
سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) اور مدھیہ پردیش اُورجا وکاس نگم لمیٹڈ (ایم پی یو وی این ایل)
|
پی پی اے مدت
|
25 سال
|
نوڈل ریلوے
|
ڈبلیو سی آر (چھ ریاستوں میں ہندوستانی ریلوے کو گرڈ کے ذریعے بجلی کی فراہمی)
|
ہدف کی تکمیل کی تاریخ
|
دسمبر 2025
|
بھارتی ریلوے کے ساتھ شمسی توانائی سے تنصیب شدہ صلاحیت کا معاہدہ:
پروجیکٹ
|
تنصیب شدہ صلاحیت (میگا واٹ میں)
|
اسٹیشنوں کی چھت اور ریلوے سروس کی عمارت
|
203
|
بھلئی
|
50
|
ایم سی ایف
|
3.13
|
دیوانا
|
2
|
بینا
|
1.7
|
آریو ایم ایس (ریوا)
|
400
|
بی ایس یو ایل (بندیل کھنڈ)
|
800
|
آئی آر سی او این (پاواگڑھ، کرناٹک)
|
500
|
آر ای آر ٹی سی (ایس ای سی آئی) (راجستھان)
|
100
|
900 ایم ڈبلیو آر ای آر ٹی سی (بیکانیر این ٹی پی سی، جیسلمیر 450 میگا واٹ، فتح گڑھ 200 میگا واٹ)
|
1300
|
600 میگا واٹ آر ای آر ٹی سی (این ٹی پی سی، بیکانیر، ٹی ای کیو گرین باڑمیر)
|
901
|
میزان
|
4260.83
|
ریوا الٹرا میگا سولر پاور لمیٹڈ (آر یو ایم ایس ایل ) کے بارے میں
آر یو ایم ایس ایل، جسے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای ) کی جانب سے سولر پاور پارک ڈیولپر (ایس پی پی ڈی) کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، کو حکومت ہند کی الٹرا میگا رینیوایبل انرجی پاور پروجیکٹس (یو ایم آر ای پی پی ) اسکیم کے تحت مدھیہ پردیش میں بڑے پیمانے پر سولر پارکس تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس طرح کے بڑے پیمانے پر منصوبوں کو انجام دینے اور چلانے میں کارکردگی اور مہارت کو یقینی بنانے کے لیے، آر یو ایم ایس ایل نے ڈی بی ایف او او (ڈیزائن، بلڈ، فنانس، اون، اور آپریٹ) ماڈل اپنایا۔ اس پہل نے ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں نمایاں طور پر تعاون کیا، جس سے ملک کی شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت میں 2.50 فیصد اضافہ ہوا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس نے ہندوستان میں سولر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی)کے لیے دیا گیا اب تک کا سب سے کم ٹیرف حاصل کیا، روپے 2.97فی کلو واٹ فی گھنٹہ، حکومت کی جانب سے کسی بھی قابل عمل فرق کی فنڈنگ کے بغیر۔ اس کی اختراع اور اثرات کے لیے پہچانے جانے والے اس منصوبے کو وزیر اعظم کی "بک آف انوویشن" میں شامل کیا گیا اور ورلڈ بینک کی جانب سے باوقار "صدر ایوارڈ" سے نوازا گیا۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:7528
(Release ID: 2105938)
Visitor Counter : 13