پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ادبی میلے کے پینل ڈسکشن کے دوران دہلی یونیورسٹی کے ورثے کو اجاگر کیا

Posted On: 22 FEB 2025 8:17PM by PIB Delhi

پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج دہلی یونیورسٹی کے ادبی میلے کے موقع پر ایک پینل ڈسکشن میں حصہ لیا، جہاں انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے برسوں کے دوران ہونے والے ارتقاء اور تعلیمی اور معاشرے میں اس کی اہم شراکت کے بارے میں بات کی۔ اس پینل میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب ’’سوالوئنگ دی سن‘‘کی معروف مصنفہ محترمہ لکشمی پوری، وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن جناب سنجیو سانیال اور کارنجا والا اینڈ کمپنی کے منیجنگ پارٹنر جناب ریان کرنجا والا، جیسی نامور شخصیات شامل تھیں ۔

گفتگو کے دوران، جناب پوری نے دہلی یونیورسٹی کی بھرپور وراثت کی وضاحت کی، اس بات پر زور دیا کہ کس طرح اس کے اساتذہ، طلباء اور منتظمین نے اسے ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سے ایک کی شکل دی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹیوں کو اپنی روایتی علمی فضیلت کو برقرار رکھتے ہوئے مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ جیسے شعبوں میں مسلسل نئی پیش رفت سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VR7R.jpg

اس بحث کی ایک اہم خصوصیت "دہلی یونیورسٹی – شاندار 100 برسوں کا جشن" نامی کتاب تھی، جسے بذات خود جناب پوری نے ایڈٹ کیا تھا۔ مختلف موضوعات پر مشتمل اس کتاب میں نامور اسکالرز اور سابق طلباء کے مضامین کو جگہ دی گئی ہے، جس میں یونیورسٹی کی متحرک ثقافت اور طلباء کی پیڑھیوں پر اس کے گہرے اثرات کو دیکھا جاتا ہے۔ اس کتاب میں اساطیری اداکار جناب امیتابھ بچن کا پیش لفظ شامل ہے، جس کے مظاہر ادارے کی شاندار تاریخ کی داستان میں اضافہ کرتے ہیں۔

جناب پوری نے کتاب میں نمایاں کردہ متنوع شراکتوں کے بارے میں بصیرت کا اشتراک کیا، انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح مختلف مضمون نگاروں نے دہلی یونیورسٹی میں اپنے تجربات کے بارے میں تاریخی لیکن علمی نقطہ نظر فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مضامین اجتماعی طور پر گزشتہ صدی کے دوران ادارے کے سفر کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں، اور ادب، قانون اور حکمرانی سمیت مختلف شعبوں میں رہنماؤں کی پرورش میں اس کے کردار کو ظاہر کرتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FS91.jpg

انہوں نے ممتاز سابق طلباء کی متاثر کن کہانیوں پر بھی روشنی ڈالی، جس میں ممتاز ادبی شخصیات سے لے کر بااثر پالیسی سازوں تک شامل تھے۔ انہوں نے مصنفین، صحافیوں اور قانونی ماہرین کے تعاون کا ذکر کیا، ہر ایک اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی پر یونیورسٹی کے اثر و رسوخ پر منفرد نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔

جناب پوری نے مزید اعلان کیا کہ کتاب کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ایک خیراتی مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس سے سابق طلباء اور خیر خواہوں کو اس اقدام کی حمایت کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔

بات چیت کے دوران، محترمہ لکشمی پوری نے اس امر پر روشنی ڈالی کہ کس طرح دہلی یونیورسٹی، خاص طور پر لیڈی شری رام کالج، حقوق نسواں اور صنفی بااختیار بنانے کی علامت بن گئی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح دہلی یونیورسٹی نے پدرانہ اصولوں کو چیلنج کرنے اور خواتین میں آزادانہ سوچ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایل ایس آر کے ماحول نے طلباء (خاص طور پر خواتین) کو معاشرتی مجبوریوں کو توڑنے، جدیدیت کو اپنانے، اور خود انحصاری کا مضبوط احساس پیدا کرنے کی ترغیب دی۔

انہوں نے اس امر پر بھی بات کی کہ کس طرح 1970 کی دہائی میں دہلی یونیورسٹی حقوق نسواں کی دوسری لہر سے متاثر ہوا جو پورے یورپ اور امریکہ میں پھیل رہی تھی۔ سوشل میڈیا اور فوری رابطے کی عدم موجودگی کے باوجود، صنفی مساوات، خواتین کے حقوق، اور خود کو بااختیار بنانے کے خیالات نے یونیورسٹی کی جگہوں کو گھیر لیا، جس سے طلباء میں فکری بیداری پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح دہلی یونیورسٹی حقوق نسواں کی سوچ کا مرکز بن گئی ، جس نے معاشرے میں خواتین کے کردار کی نئی تعریف کی اور قیادت کے مواقع کے دروازے کھولے جو پہلے ناقابل رسائی تھے۔

جناب سنجیو سانیال نے 1922 میں دہلی یونیورسٹی کے قیام اور ایک اہم ادارہ بننے کے سفر کا ایک تاریخی جائزہ پیش کیا۔

جناب راجن کرنجا والا نے ایس آر سی سی میں اپنے دنوں اور طلبہ کی سیاست میں اپنی سرگرم شمولیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے ہنگامی دور کے دوران دہلی یونیورسٹی کے پرجوش ماحول کی عکاسی کی، جب طلباء کی فعالیت نے آمریت کے خلاف مزاحمت میں اہم کردار ادا کیا۔

شری رام کالج آف کامرس میں منعقدہ پینل ڈسکشن میں طلباء، فیکلٹی اور ادب کے شائقین کی پرجوش شرکت دیکھنے میں آئی۔ باہم اثر پذیر سیشن نے طلباء کو پینلسٹ کے ساتھ جڑنے کی اجازت دی، جس میں تعلیمی فضیلت سے لے کر پالیسی اصلاحات اور دہلی یونیورسٹی کی فکری میراث کو محفوظ رکھنے کی ضرورت کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دہلی یونیورسٹی کا ادبی میلہ2025، ادب، تعلیمی شعبے اور گفتگو کا سالانہ جشن، فکری مشغولیت کے لیے ایک متحرک پلیٹ فارم ہے۔ دہلی یونیورسٹی  کی پائیدار میراث کے بارے میں جناب ہردیپ سنگھ پوری کے خیالات نے بھارت کے سماجی – سیاسی منظرنامے میں اس ادارے کے کردار کی عمیق ستائش کے لیے ماحول تیار کیا۔

**********

 (ش ح –ا ب ن)

U.No:7474


(Release ID: 2105573) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Hindi