ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سعودی عرب کے شہر ریاض میں زمین کے بنجر ہونے کے مسئلے سے نمٹنے سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے کوپ16 کے موقع پر نقل مکانی سے متعلق وزارتی مذاکرات کے دوران ہندوستان کی طرف سے جناب بھوپیندریادو کا بیان


زمین کی تنزلی کے مسئلے سے نمٹنے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی نقل مکانی کو کم کرنے کی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مالی مدد کے ساتھ ساتھ نئی ٹیکنالوجیز کو شیئر کرنے کی ضرورت ہے: جناب بھوپیندریادو

Posted On: 03 DEC 2024 7:54PM by PIB Delhi

سعودی عرب کے شہر ریاض میں زمین کے بنجر ہونے کے مسئلے سے نمٹنے سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے کوپ16 کے موقع پر نقل مکانی سے متعلق وزارتی مذاکرات کے دوران ہندوستان کی طرف سے جناب بھوپیندریادو کا بیان دیا۔

'جبری نقل مکانی، سلامتی اور خوشحالی پرزمین کی تنزلی اور خشک سالی کے اثرات' کے موضوع پر بحث کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا، "نقل مکانی ایک قدیم رجحان ہے جو بہتر مواقع کی تلاش سے شروع ہوتا ہے۔ ہم یہاں جس چیز پر بات کر رہے ہیں وہ ذریعۂ معاش کی تلاش میں جبری نقل مکانی ہے۔ زمین کی تنزلی اور خشک سالی کے نتیجے میں زمین کی پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ذریعۂ معاش کا نقصان ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والی جبری نقل مکانی سے غیر منطم طبقے، تناؤ کی شکار سماجی ہم آہنگی، صنفی عدم مساوات، تغذیہ کی کمی اور بیگانگی پیدا ہوتی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

جناب یادو نے 2019 میں یو این سی سی ڈی سی او پی 14 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خطاب کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا، "زمین کی تنزلی پر توجہ دیئے بغیر لوگوں کو بااختیار بنانے کا عمل نامکمل رہتا ہے۔ ہم مختلف اقدامات کے ذریعے زمین کی زرخیزی میں اضافہ کر رہے ہیں اور 2030 تک تنزلی کی شکار 26 ملین ہیکٹرزمین کو بحال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ یہ ویژن پائیدار زمینی بندوبست کے لیے ہندوستان کے اقدامات کی رہنمائی کرتا ہے۔ کمزور گروہوں پر نقل مکانی کے غیر متناسب اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے، ہندوستان نوجوانوں کو ذریعۂ معاش کے پروگراموں میں شامل کرکے نقل مکانی کو روکنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

مزید اظہارِ خیال کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے بتایا کہ ہندوستان کا تجربہ فطرت پر طریقوں، علاقائی تعاون اور جبری نقل مکانی سے نمٹنے اور سلامتی کو یقینی بنانے میں کمزور طبقوں کو ترجیح دینے کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، "زمین کی تنزلی اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے ایک اہم نقطہ نظر پانی کے تحفظ کے طریقوں میں بہتری ہے جیسے دریا کی بحالی اور پانی کو برقرار رکھنے کے ڈھانچے کی تخلیق۔ ہندوستان میں ایک خصوصی پہل یعنی امرت سروورکا آغاز کیا گیا ہے تاکہ ہر ضلع میں آبی آبی ذخائر تیار کیے جاسکیں اور انہیں بحال کیا جاسکے۔

ہندوستان کے تجربے کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہوئے، وزیر موصوف نے بتایا کہ انفرادی کسانوں کو علاقائی دیہی بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے ذریعے مائیکرو فنانس کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، تاکہ ان کے روایتی فارم ہولڈنگز میں زراعت کی سرگرمیوں میں مدد فراہم کی جاسکے۔ اسی طرح کسانوں کو زمین کے بند و بست سے متاثر ہونے والی مٹی کی صحت میں ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے اور اصلاحی اقدامات کرنے کے لیے سوائل ہیلتھ کارڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ جناب یادو نے کہا کہ ان اقدامات سے نقل مکانی کی حوصلہ شکنی کی توقع ہے۔

وزیر  موصوف نے اس کا ذکر کیا کہ زمین کی تنزلی سے نمٹنے کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کا استعمال، جغرافیائی معلوماتی نظام اور زمین کی نگرانی اور درست زراعت کے لیے ڈرون، مٹی اور پانی کے انتظام کے لیے مصنوعی ذہانت، مائکروبیل سوائل انوکولنٹس کے ساتھ مٹی کی بائیو انجینئرنگ وغیرہ جیسی نئی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے سے زمین کی تنزلی سے نمٹنے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی نقل مکانی کو کم کرنے کی کوششوں کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔ ان ٹیکنالوجیز کو مالی مدد کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بانٹنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان ملکوں کے ساتھ جو زمین کی تنزلی کے شدید مسائل سے دوچار ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا "ہندوستان کا ماننا ہےکہ اجتماعی اور مرکوز کوششوں سے، ہم زمین پر زندگی اور امن و انصاف سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کر سکتے ہیں، جس سے ایک ایسے مستقبل کی تعمیر ہوگی جہاں پائیداری کی بنیاد پر خوشحالی پروان چڑھے گی۔"

******

ش ح۔ ک ح۔ن م

U-7190


(Release ID: 2103824)
Read this release in: English , Hindi