امور داخلہ کی وزارت
امور داخلہ و امداد باہمی کےمرکزی جناب امیت شاہ نے آج نئی دہلی میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑنویس کی موجودگی میں ریاست میں تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے متعلق ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی
مودی حکومت ملک کے لوگوں کو فوری اور شفاف انصاف کا نظام فراہم کرنے کے لیے پرعزم
مہاراشٹر حکومت کو جلد از جلد ریاست کے تمام کمشنریٹس میں نیا فوجداری قانون نافذ کرنا چاہیے
مہاراشٹر کو نئے قوانین کے مطابق ایک مثالی ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن قائم کرنا چاہیے
امن و امان کو مضبوط بنانے کے لیے جرائم کا اندراج ضروری ہے، اس لیے ایف آئی آر درج کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے
7 سال سے زائد سزا والے مقدمات میں 90 فیصد سے زیادہ سزا کے حصول کے لیے کوششیں کی جانی چاہیے
Posted On:
14 FEB 2025 4:54PM by PIB Delhi
مرکزی وزیربرائے داخلہ وامداد باہمی جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں مہاراشٹر میں تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ پر وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڑنویس کی موجودگی میں ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں ریاست میں پولیس، جیلوں، عدالتوں، پراسیکیوشن اور فارنسک سے متعلق مختلف نئی دفعات کے نفاذ اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ میٹنگ میں مرکزی داخلہ سکریٹری، چیف سکریٹری اور مہاراشٹر کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے ڈائرکٹر جنرل اور مرکزی وزارت داخلہ اور ریاستی حکومت کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نےکہا کہ مودی حکومت ملک کے لوگوں کو تیز رفتار اور شفاف انصاف کا نظام فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کو مضبوط بنانے کے لیے جرائم کا اندراج ضروری ہے ، اس لیے ایف آئی آر درج کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے ۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مہاراشٹر کو نئے فوجداری قوانین کے مطابق ایک ماڈل ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن سسٹم قائم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 7 سال سے زیادہ کی سزاؤں والے مقدمات میں 90 فیصد سے زیادہ سزا کی شرح حاصل کرنے کی کوششیں کی جانی چاہئیں اور قصورواروں کو جلد سےجلد سزا دلانے کے لیے پولیس ، سرکاری وکلاء اور عدلیہ کو مل کر کام کرنا چاہیے ۔

وزیر داخلہ نے دوہرایا کہ سینئر پولیس افسران کو منظم جرائم، دہشت گردی اورماب لنچنگ(ہجوم تشدد) کے معاملات کو باقاعدگی سے نگرانی کرنی چاہیے تاکہ ان جرائم سے متعلق دفعات کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اداروں جیسے جیلوں، سرکاری ہسپتالوں، بینکوں، فارنسک سائنس لیبارٹریز(ایف ایس ایل) وغیرہ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ثبوت ریکارڈ کرنے کے لیے ایک نظام ہونا چاہیے۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہیے، جس کے تحت ایف آئی آرز کو کرائم اینڈ کرمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اینڈ سسٹمز(سی سی ٹی این ایس) کے ذریعے دو ریاستوں کے درمیان منتقل کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ تجویز دی کہ مہاراشٹر کوسی سی ٹی این ایس 2.0 اور آئی سی جے ایس2.0 کو اپنا ناچاہیے۔
امور داخلہ و امداد باہمی وزیر نے کہا کہ پولیس کو الیکٹرانک ڈیش بورڈ پر پوچھ گچھ کے لیے حراست میں رکھے گئے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنی چاہیے ۔ انہوں نے تھانوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ ہر پولیس سب ڈویژن میں فارنسک سائنس موبائل وین کی دستیابی کو یقینی بنایا جانا چاہیے ۔ وزیر داخلہ نے فارنسک ماہرین کی تقرری پراورمحکمہ فارنسک میں خالی آسامیوں کو جلد پر کرنے پر زور دیا ۔

جناب امت شاہ نے مہاراشٹر حکومت پر زور دیا کہ وہ ریاست کے فنگر پرنٹ شناختی نظام کو نیشنل آٹومیٹڈ فنگر پرنٹ شناختی نظام(این اے ایف آئی ایس) کے ساتھ مربوط کرے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کو نئے فوجداری قوانین کی دفعات کے مطابق مجرموں سے چھین لی گئی جائیداد اس کے حقیقی مالک کو واپس کرنے کا نظام قائم کرنا چاہیے۔ انہوں نے تھانوں کو مزید خوبصورت بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کو ریاست میں نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کا دو ہفتے میں ایک بارائزہ لینا چاہیے ، جبکہ چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہفتہ وار جائزہ لینا چاہیے ۔
***
UR-7020
ش ح۔ م ع ن-ج
(Release ID: 2103309)
Visitor Counter : 35