جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں پانی کے بحران کو کم کرنے کے لیے پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کے لیے حکومت کے اہم اقدامات   

Posted On: 22 JUL 2024 6:00PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت برائے جل شکتی، جناب راج بھوشن چودھری نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ بارش کے پانی کو جمع کرنے کے ذریعے پانی کے تحفظ کو حکومت کی سب سے اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

ملک میں پانی کے بحران کو کم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات درج ذیل ہیں:

  1. حکومتِ ہند مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم  (ایم جی این آر ای جی ایس) کو نافذ کر رہی ہے، جس میں دیگر اقدامات کے ساتھ پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کے ذخیرے کے لیے ڈھانچے شامل ہیں۔
  2. 15ویں مالیاتی کمیشن سے متعلق گرانٹ کے تحت مختلف ریاستوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جس کا استعمال دیگر کاموں کے ساتھ بارش کے پانی کے ذخیرے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔
  3. جل شکتی  کی وزارت نے 2019 سے ہر سال جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) کا نفاذ کیا ہے۔ موجودہ سال میں،جل شکتی کی وزارت  جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین (جے ایس اے: سی ٹی آر) 2024 کا نفاذ کر رہی ہے، جو کہ جے ایس اے کا 5 واں ایڈیشن ہے، اور یہ ملک کے تمام اضلاع (دیہی اور شہری دونوں) میں چلایا جا رہا ہے۔ جے ایس اے: سی ٹی آر مختلف مرکزی حکومت کی اسکیموں اور فنڈز کا یکجا منصوبہ ہے جیسے کہ ایم جی این آر ای جی ایس ، اٹل مشن برائے تجدید اور شہری تبدیلی (امرت)، ہر قطرہ زیادہ فصل، مرمت، تجدید اور بحالی کے اجزاء جو پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے تحت ہیں، معوضاتی جنگلات کی افزائش فنڈ مینجمنٹ اور منصوبہ بندی اتھارٹی (سی اے ایم پی اے)، مالی کمیشن کے گرانٹس، ریاستی حکومت کی اسکیمیں، کارپوریٹ سوشل رسپانسیبیلیٹی (سی ایس آر) فنڈز وغیرہ۔ مہم کے تحت کی جانے والی ایک بڑی مداخلت میں بارش کے پانی کو جمع کرنے کی دھانچون کی تعمیر اور مرمت شامل ہے، جن میں چھتوں اور پانی جمع کرنے کی ساختیں شامل ہیں۔
  4. اٹل مشن برائے تجدید و شہری تبدیلی (امرت) 2.0 میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے بارشکے پانی کی نکاسی کے ذریعے اسے ایسے آبی ذخائر میں جمع کرنے کی گنجائش موجود ہے جو گندے پانی یا فضلے سے متاثر نہیں ہو رہے ہوں۔اس مشن کے تحت 'آبی ذخائر کے انتظامی منصوبے' کی تیاری کے ذریعے شہری علاقوں میں زمینی پانی کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جاتا ہے تاکہ بارش کے پانی کے بہتر تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔اس کے علاوہ، آئی ای سی مہم (آئی ای سی مہم) کے ذریعے پانی کے تحفظ کے لیے آگاہی پیدا کی جاتی ہے اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے جیسی مؤثر تدابیر سے متعلق عوام میں بیداری ادا کی جاتی ہے۔
  5. ہاؤسنگ اور شہری امورکی وزارت  نے ریاستوں کے لیے ایسی ہدایات تیار کی ہیں جن کے تحت مقامی حالات کے مطابق اقدامات اپنائے جا سکیں۔ ان میں دہلی کے متحدہ تعمیراتی قوانین   2016، ماڈل تعمیراتی قوانین   2016 اور شہری و علاقائی ترقیاتی منصوبہ بندی اور عمل درآمد  کے رہنما اصول 2014 شامل ہیں۔ان رہنما اصولوں میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور پانی کے تحفظ کے لیے درکار ضروری اقدامات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
  6. حکومتِ ہند "اٹل بھوجل یوجنا" کو 7 ریاستوں ہریانہ، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش کے 80 اضلاع کی 8,213 پانی کی قلت سے متاثرہ گرام پنچایتوں میں نافذ کر رہی ہے۔یہ اسکیم زیرِ زمین پانی کی ترقی سے زیرِ زمین پانی کے انتظام کی طرف نئے طرزِ فکر کی نشاندہی کرتی ہے۔
  7. حکومتِ ہند "پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا  کو نافذ کر رہی ہے، جس کا مقصد کھیتوں میں پانی کی )جسمانی( دستیابی میں اضافہ کرنا، یقینی آبپاشی کے تحت کاشت کے رقبے کو بڑھانا، کھیت میں پانی کے مؤثر استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور پانی کے پائیدار تحفظ کی عملی تدابیر کو فروغ دینا ہے۔اس اسکیم کے تین اہم اجزاء/منصوبے ہیں:ہر کھیت کو پانی  ،آبی ذخائر کی مرمت، تجدید اور بحالی  اسکیم،سطحی معمولی آبپاشی اسکیم۔
  • VIII. وزارتِ جل شکتی نے 20 اکتوبر 2022 کو قومی آبی مشن کے تحت بیورو آف واٹر یوز ایفیشینسی قائم کیا ہے، تاکہ ملک میں آبپاشی، پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی پیداوار، صنعتوں وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے فروغ میں ایک معاون کے طور پر کام کر سکے۔
  1. حالیہ دنوں میں مشن امرت سروور کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے تحت ملک کے ہر ضلع میں کم از کم 75 امرت سروور کی تعمیر/تجدید کی جائے گی، تاکہ پانی کو محفوظ کرنے اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کا انتظام کیا جا سکے۔
  2. مرکزی زیرِ زمین پانی بورڈ   نے تقریباً 25 لاکھ مربع کلومیٹر کے قابلِ نقشہ علاقہ میں قومی ایکویفر میپنگ  پروجیکٹ مکمل کر لیا ہے، جسے عملدرآمد کے لیے متعلقہ ریاستی ایجنسیوں کے ساتھمشترک کیا گیا ہے۔ منیجمنٹ پلان میں ریچارج اسٹرکچرز کے ذریعے پانی کے تحفظ کے مختلف  اقدامات شامل ہیں۔
  3. مرکزی زیرِ زمین پانی بورڈ   نے ریاستوں/مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں   کے مشورے سے 2020 میں زیرِ زمین پانی کے مصنوعی ریچارج کے لیے ماسٹر پلان تیار کیا ہے۔ یہ ایک وسیع سطحی منصوبہ ہے جو ملک کے مختلف علاقوں کی ارضیاتی حالات کے مطابق مختلف ڈھانچوں اور تخمینہ لاگت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس ماسٹر پلان میں تقریباً 1.42 کروڑ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور مصنوعی ریچارج کے ڈھانچوں کی تعمیر کا بندوبست کیا گیا ہے، تاکہ 185 ارب مکعب میٹر   مون سون بارش کے پانی کو محفوظ کیا جا سکے۔
  4. مرکزی زیرِ زمین پانی بورڈ  نے زیرِ زمین پانی کے انتظام و ضابطہ کاری منصوبہ کے تحت ملک میں متعدد کامیاب مصنوعی ریچارج منصوبے عملی طور پر نافذ کیے ہیں۔ یہ منصوبے نمائشی مقصد کے لیے تیار کیے گئے ہیں تاکہ ریاستی حکومتیں انہیں اپنی موزوں ہائیڈرو-جیولوجیکل حالات میں دہرا سکے۔
  • XIII. قومی آبی پالیسی (2012) کو محکمہ آبی وسائل، دیہی ترقی اور گنگا احیاء نے مرتب کیا ہے، جو بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور پانی کے تحفظ کی وکالت کرتی ہے اور براہِ راست بارش کے پانی کے استعمال کے ذریعے پانی کی دستیابی میں اضافہ کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
  1. محکمہ اراضی وسائل  ملک میں بارانی اور بنجر زمینوں کی ترقی کے لیے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا  کے تحت واٹرشیڈ ڈویلپمنٹ کمپوننٹ (ڈبلیو ڈی سی –پی ایم کے ایس وائی)کو نافذ کرتا ہے۔ اس کے تحت کی جانے والی سرگرمیوں میں، دیگر امور کے علاوہ، پہاڑی علاقوں کا ٹریٹمنٹ، نکاسی آبی لائن کا ٹریٹمنٹ، مٹی اور نمی کا تحفظ، بارش کے پانی کا ذخیرہ، نرسری کی تیاری، چراگاہوں کی ترقی، بے زمین افراد کے لیے روزگار کے مواقع وغیرہ شامل ہیں۔ ڈبلیو ڈی سی –پی ایم کے ایس وائی ان اقدامات کے ذریعے بہتر قدرتی وسائل کے انتظام اور کسانوں کی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحمت میں بہتری کے ذریعے پائیدار ترقی کو یقینی بناتا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ پانی ریاست کا موضوع ہے اور مرکزی حکومت تکنیکی اور مالی مدد کے ذریعے ریاستوں کی کوششوں کو پورا کرتی ہے۔

************

ش ح ۔   ش ت  ۔  م  ص

 (U 6671 )


(Release ID: 2103100) Visitor Counter : 41


Read this release in: English , Hindi