ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جنگلی جانوروں کے حملے

Posted On: 22 JUL 2024 4:04PM by PIB Delhi

وزارت میں دستیاب رپورٹوں کے مطابق مختلف ریاستوں میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ہاتھیوں اور شیروں کے حملوں سے ہونے والی انسانی اموات کی تفصیلات ضمیمہ-1 اور ضمیمہ-II میں دی گئی ہیں۔ کیرالہ ریاست کے حوالے سے مندرجہ بالا معلومات الگ سے دی گئی ہیں جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے۔

جیسا کہ کیرالہ کی ریاستی حکومت نے اطلاع دی ہے، پچھلے پانچ سالوں میں ہاتھیوں، شیروں اور چیتے سمیت جنگلی جانوروں کے حملوں سے انسانی اموات کی تعداد درج ذیل ہے:۔

سال

ہاتھیوں کے باعث اموات

شیروں کے باعث اموات

چیتوں کے باعث اموات

دیگر جنگلی جانوروں کے باعث اموات

کل

2019-20

13

2

صفر

77

92

2020-21

27

1

صفر

60

88

2021-22

35

1

صفر

78

114

2022-23

27

1

صفر

70

98

2023-24

12

1

صفر

71

94

وزارت نے دسمبر 2023 کے دوران جنگلی جانوروں کے حملوں کی وجہ سے موت یا مستقل معذوری کی صورت میں مالی  امداد کی رقم میں اضافہ کیا ہے۔ فی الحال مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں - 'جنگلی حیات کی رہائش گاہوں کی ترقی' اسکیم، 'پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفینٹ' کے تحت قابل ادائیگی امداد کی رقم درج ذیل ہے:

نمبر شمار

جنگلی جانوروں سے ہونے والے نقصانات کا خاکہ

مالی امداد کی رقم

1

موت یا مستقل معذوری

10 لاکھ روپے

2

شدید طور پر زخمی

2 لاکھ روپے

3

معمولی زخمی

علاج معالجہ کا خرچ فی شخص 25,000روپے  تک

4

جائیداد/فصل کا نقصان

ریاست / مرکز کے زیر انتظام خطے کی حکومت  ان کے ذریعہ مقرر کردہ لاگت کے اصولوں پر عمل کر سکتی ہے۔

جنگلی حیات کا تحفظ اور انتظام بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ وزارت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جنگلی حیات اور ان کے رہائش گاہوں کے تحفظ کے لیے مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں کے تحت مالی مدد فراہم کرتی ہے - 'وائلڈ لائف پناہ گاہوں کی ترقی'، 'پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفینٹ'۔ اس میں جنگلی جانوروں کی وجہ سے جان و مال کے نقصان کے لیے ایکس گریشیا کی ادائیگی بھی شامل ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کی طرف سے 06فروری 2021 کو تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو انسانی- جنگلی حیات تنازعات سے نمٹنے کے لیے ایک مشاورت جاری کی گئی۔ مشاورت میں مربوط بین محکمانہ کارروائی، تنازعات کے بڑے مراکز کی نشاندہی، معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر عمل پیرا ہونے، تیز رفتار رسپانس ٹیموں کا قیام، ایکس گریشیا ریلیف کی مقدار کا جائزہ لینے کے لیے ریاستی اور ضلعی سطح کی کمیٹیوں کی تشکیل، فوری ادائیگی کے لیے رہنمائی اور ہدایات جاری کرنے کی سفارش کی گئی۔ اس کے علاوہ لوگوں کی موت اور زخمی ہونے کی صورت میں متاثرہ افراد کو ادا کی جانے والی ایکس گریشیا ریلیف کے لیے مناسب رقم کا بھی انتظام ہے۔

وزارت نے 03جون 2022 کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فصلوں کو پہنچنے والے نقصان سمیت انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان تنازعات کے انتظام پر رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔ رہنما خطوط ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو انسان اور جنگلی حیات کے تصادم سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 کی دفعات کو استعمال کرنے جیسے کہ بچاؤ اور امدادی کارروائیاں، ایکس گریشیا ریلیف فراہم کرنا، امن و امان کی صورتحال کا نظم و نسق وغیرہ پر غور کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔

علاوہ ازیں، وزارت نے 21مارچ 2023 کو مختلف جنگلی جانوروں جیسے ہاتھی، گوڑ، چیتے، سانپ، مگرمچھ، ریسس میکاک، جنگلی سؤر، ریچھ، بلیو بل اور بلیک بک سے پیدا ہونے والے تنازعات کو کم کرنے کے لیے مخصوص ہدایات جاری کی ہیں۔ جنگلات اور میڈیا کے شعبوں کے درمیان تعاون جیسے اہم امور کے لیے رہنما خطوط بھی جاری کیے گئے۔ انسانی -وائلڈ لائف  تصادم کو روکنے کے تناظر میں پیشہ ورانہ صحت اور حفاظت؛ انسانی -جنگلی حیات تصادم کے حالات میں ہجوم کا انتظام اور صحت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور انسانی- جنگلی حیات تنازعات کے حالات سے پیدا ہونے والے ممکنہ صحت کے خطرات شامل ہیں۔

حال ہی میں ،وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ، 1972 میں 2022 میں ترمیم کی گئی ہے، جس نے ایکٹ سے منسلک شیڈول I اور II میں جنگلی جانوروں کی فہرست کو معقول بنایا ہے۔ فی الحال، وزارت کے پاس وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ، 1972 کے شیڈول I میں مزید جنگلی جانوروں کو شامل کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔

مرکزی حکومت نے دسمبر 2023 کے دوران جنگلی جانوروں کے حملوں سے ہونے والی اموات کی صورت میں 'جنگلی حیات کی پناہ  گاہوں کی ترقی'، 'پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفنٹ' کے تحت قابل ادائیگی امداد کو 5.00 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10.00 لاکھ روپے کر دیا ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔

 

ضمیمہ - I

ہاتھیوں کے باعث انسانی جانوں کے اتلاف کی تعداد

نمبر شمار

ریاست

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

1

آندھرا پردیش

4

6

این آر

5

6

2

اروناچل پردیش

0

0

2

0

0

3

آسام

75

91

63

80

74

4

چنڈی گڑھ

77

42

64

69

51

5

جھارکھنڈ

84

74

133

96

87

6

کرناٹک

30

26

27

29

48

7

مہاراشٹر

1

این آر

0

2

5

8

میگھالیہ

4

6

3

3

7

9

ناگالینڈ

0

0

0

1

1

10

اوڈیشہ

117

93

112

148

154

11

تمل ناڈو

58

57

37

43

61

12

تریپورہ

2

1

2

2

1

13

اترپردیش

6

1

0

4

4

14

اترا کھنڈ

این آر

این آر

این آر

4

8

15

مغربی بنگال

116

47

77

97

99

کل

574

444

520

583

606

* این آر - ریاست سے معلومات موصول نہیں ہوئیں۔

* ڈیٹا میں جنگلاتی علاقے سے باہر انسانی اموات بھی شامل ہیں۔

 

ضمیمہ - I I

شیر کے حملے میں  انسانی جانوں کے اتلاف کی تعداد

نمبر شمار

ریاست

2019

2020

2021

2022

2023

1

آندھرا پردیش

0

0

0

0

این آر

2

اروناچل پردیش

0

0

0

0

این آر

3

آسام

0

0

0

0

این آر

4

بہار

0

1

4

9

این آر

5

چھتیس گڑھ

0

0

0

0

3

6

جھارکھنڈ

0

0

0

0

این آر

7

کرناٹک

4

0

1

1

8

8

مدھیہ پردیش

1

11

2

3

10

9

مہاراشٹر

26

25

32

82

35

10

میزورم

0

0

0

0

این آر

11

اوڈیشہ

0

0

0

0

این آر

12

راجستھان

5

0

0

0

این آر

13

تمل ناڈو

0

1

3

0

1

14

تلنگانہ

0

2

0

0

این آر

15

اتر پردیش

8

4

11

11

25

16

اترا کھنڈ

2

0

1

3

این آر

17

مغربی بنگال

3

5

5

1

این آر

کل

49

49

59

110

62

* این آر - ریاست سے معلومات موصول نہیں ہوئیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح ۔ رض۔ ن س  (

6638


(Release ID: 2103033) Visitor Counter : 23


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Manipuri