وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
پاؤں اور منہ کی بیماری (ایف ایم ڈی)
Posted On:
11 FEB 2025 5:37PM by PIB Delhi
پاؤں اور منہ کی بیماری (ایف ایم ڈی) مویشیوں کی ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جس کا بڑے پیمانہ پر معاشی اثرات ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات درج ذیل ہیں۔
- نیشنل انیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام (این اے ڈی سی پی) 2019 میں شروع کیا گیا تھا، جس میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پاؤں اور منہ کی بیماری ( ایف ایم ڈی) ویکسینیشن کے لیے 100فیصد مرکزی امداد فراہم کی گئی تھی۔ این اے ڈی سی پی کو سال 2021 سے لائیو اسٹاک ہیلتھ اینڈ ڈیزیز کنٹرول پروگرام (ایل ایچ ڈی سی پی) اسکیم کے ایک جزو کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
- متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایف ایم ڈی ویکسینیشن اور کان ٹیگنگ کے لیے ایف ایم ڈی ویکسین کی خریداری اور فراہمی مرکزی طور پر کی جاتی ہے۔
- III. ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ویکسینیشن سپورٹ مواد کی خریداری، کولڈ چین کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور اسٹیک ہولڈرز میں بیداری پیدا کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
- ایف ایم ڈی سے متعلق سرگرمیوں کے لیے مالی مدد انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) - نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز (این آئی ایف ایم ڈی) - بھونیشور، آئی سی اے آر-انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(آئی وی آر آئی)- بریلی، آئی سی اے آر-آئی وی آر آئی-بنگلور، آئی سی اے آر-نیشنل ویٹرنری سائنس اور انسٹی ٹیوٹ برائے امراضیات ہری چرن سنگھ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انیمل ہیلتھ - باغپت کو فراہم کی جاتی ہے۔
- انڈیا لائیوا سٹاک پورٹل پر ائر ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے جانوروں کی رجسٹریشن اور ویکسینیشن سے متعلق ڈیٹا اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔
- ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق نیشنل انیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام کے تحت آج تک (جنوری، 2025) ایف ایم ڈی کے لیے 107.34 کروڑ مجموعی ویکسینیشن کیے گئے ہیں۔ مرحلہ وار ویکسینیشن 16.91 کروڑ، 24.18 کروڑ، 24.23 کروڑ اور 24.84 کروڑ فیز I، II، III اور IV کے لیے بالترتیب ہیں۔ مرحلہ V اور VI مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری ہے اور آج تک بالترتیب 14.89 کروڑ اور 2.29 کروڑ ٹیکے لگائے گئے ہیں۔
- سترہ اگست 2024 کو محکمہ نے ایف ایم ڈی سے پ مبراہندوستان کے ہدف کو حاصل کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا۔ اس کے علاوہ، تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی شرکت کے ساتھ سال میں دو بار علاقائی جائزہ اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ جاری اقدامات جس میں ایف ایم ڈی کے لیے ویکسینیشن اور پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ جائزے عمل درآمد کی حیثیت کا جائزہ لینے، چیلنجوں کی نشاندہی کرنے اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف قومی سطح کی میٹنگیں جیسے مانسون میٹنگز، کانفرنسیں وقتاً فوقتاً منعقد کی جاتی ہیں تاکہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ایف ایم ڈی کنٹرول کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
- جاری کردہ ریاستی/ مرکز کے زیر کنٹرول علاقہ- وار فنڈز ضمیمہ-I میں دئیے گئے ہیں۔
- گزشتہ کچھ برسوں میں ایف ایم ڈی کے پھیلنے میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس میں این اے ڈی سی پی کے آغاز سے پہلے سے اس کے نفاذ کے بعد 5 سال تک 60 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ اب صرف چھٹپٹ پھیلے ہوئے ہیں اور ایف ایم ڈی کے معاملات محدود تعداد میں جانوروں کو متاثر کرنے کی اطلاع ملی ہے۔
- نمونے لینے کے منصوبے بروقت ریاستوں کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں اور مجموعی طور پر حفاظتی ٹائٹر میں اضافے کا رجحان ہے جیسا کہ سیرومانیٹرنگ سے ظاہر ہوتا ہے۔ سیرو سرویلانس ویلیوز میں بھی کمی کا رجحان ظاہر ہو رہا ہے۔ یہ سب ویکسینیشن پروگرام کی تاثیر کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ایل ایچ ڈی سی پی کے تحت متعلقہ اسکیم یعنی ایل ایچ ڈی سی پی کے آپریشنل رہنما خطوط کے مطابق ایف ایم ڈی کنٹرول اور خاتمے کی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے ملک کی تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور تمام مقامات پر 100 فیصد مدد فراہم کی جاتی ہے۔ جہاں تک ایف ایم ڈی فری زونز کا تعلق ہے، یہ صرف ایک درمیانی قدم/پیمانہ ہے جس کا مقصد ضرورت اور توقعات کی بنیاد پر امتیازی توجہ فراہم کرنا ہے۔ اب تک9 (نو)ریاستوں یعنی گجرات، مہاراشٹر، تمل ناڈو، پنجاب، ہریانہ، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور اتراکھنڈ کو ایف ایم ڈی سے پاک بنانے کے لیے خصوصی توجہ دینے کے لیے نشاندہی کی گئی ہے۔ مزید ریاستوں کو ایف ایم ڈی فری بنانے کی طرف خصوصی توجہ دینے کا ان کی ضرورت منحصر ہے۔
ضمیمہ-I
2019-20 سے (31-01-2025 تک) ایف ایم ڈی سمیت ویکسینیشن پروگراموں کے لیے ریاستی/ مرکز زیر کنٹرول علاقوں کے حساب سے فنڈز جاری کیے گئے:
(لاکھ روپے میں )
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر کنٹرول علاقے
|
2019-20سے 2024-25(31-01-2025 تک )
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
19.89
|
2
|
آندھراپردیش
|
16373.84
|
3
|
اروناچل پردیش
|
1826.4
|
4
|
آسام
|
5016.71
|
5
|
بہار
|
8428.8
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
14.13
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
4134.17
|
8
|
دادر نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
6.62
|
9
|
گوا
|
246.6
|
10
|
گجرات
|
3383.75
|
11
|
ہریانہ
|
5865.54
|
12
|
ہماچل پردیش
|
1265.54
|
13
|
جموں اور کشمیر
|
2193.58
|
14
|
جھارکھنڈ
|
3090.83
|
15
|
کرناٹک
|
8426.89
|
16
|
کیرالہ
|
1039.14
|
17
|
لداخ
|
190.74
|
18
|
لکشدیپ
|
40.22
|
19
|
مدھیہ پردیش
|
9968.88
|
20
|
مہاراشٹر
|
14424.41
|
21
|
منی پور
|
194.94
|
22
|
میگھالیہ
|
501.74
|
23
|
میزورم
|
245.79
|
24
|
ناگالینڈ
|
203.18
|
25
|
قومی راجدھانی خطہ دہلی
|
74.57
|
26
|
اڈیشہ
|
3772.15
|
27
|
پڈوچیری
|
46.18
|
28
|
پنجاب
|
1381.33
|
29
|
راجستھان
|
6636.26
|
30
|
سکم
|
391.35
|
31
|
تمل ناڈو
|
4981.02
|
32
|
تلنگانہ
|
3947.1
|
33
|
تریپورہ
|
786.31
|
34
|
اترپردیش
|
21892.39
|
35
|
اتراکھنڈ
|
1608.61
|
36
|
مغربی بنگال
|
7099.33
|
یہ جانکاری ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے آج ایوان زیریں-لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
*******
ش ح- ظ ا- ع د
UR No. 6551
(Release ID: 2102679)
Visitor Counter : 18