مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

میٹرو نظام  میں شامل ترقیات اور تکنیکی اختراعات

Posted On: 10 FEB 2025 5:19PM by PIB Delhi

اس وقت ملک کے 23 شہروں میں تقریباً 1011 کلومیٹر میٹرو ریل نیٹ ورک بشمول آر آر ٹی ایس  کام کر رہا ہے۔

ملک میں چلنے والی مختلف میٹرو ریل میں حالیہ برسوں کے دوران متعدد پیشرفت اور تکنیکی اختراعات ہوئی ہیں۔ کچھ قابل ذکر تکنیکی ترقی یہ ہیں:

نمو بھارت ٹرین کا تعارف- 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ڈیزائن کی رفتار اور 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی آپریشنل رفتار کے ساتھ بھارت کی پہلی اسٹیٹ آف آرٹ نمو بھارت ٹرین دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس  کوریڈور پر نیو اشوک نگر سے میرٹھ ساؤتھ ڈپو کے درمیان ترجیحی حصے پر متعارف کرائی گئی ہے۔

یورپی ٹرین کنٹرول سسٹم (ای ٹی سی ایس ) دنیا کا پہلا اسٹیٹ آف آرٹ ای ٹی سی ایس سطح دو ، جس میں ایل ٹی ای  بیک بون پر ہائبرڈ لیول-تین ریڈیو پر مبنی ٹرین سگنلنگ سسٹم ہے، دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس  کوریڈور پر نیو اشوک نگر سے میرٹھ ساؤتھ ڈپو کے درمیان چلنے والی نمو بھارت ٹرینوں میں متعارف کرایا گیا ہے جس سے مسافروں کی حفاظت کو ایک نئی سطح تک بڑھایا گیا ہے۔

پلیٹ فارم اسکرین ڈور (پی ایس ڈی )  بہتر حفاظت اور حادثات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے، پی ایس ڈی کو بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل ) نے نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این سی آر ٹی سی ) کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔

نیشنل کامن موبلٹی کارڈ (این سی ایم سی )  ون نیشن ون کارڈ یعنی این سی ایم سی ملک میں تمام این سی ایم سی قابل نقل و حمل کے نظام پر کام کرتا ہے۔

کیو آر  پر مبنی ٹکٹنگ – کیو آر  پر مبنی ٹکٹنگ سسٹم نے موبائل پر مبنی ایپس سے ٹکٹوں کی بکنگ کی سہولت فراہم کی ہے۔

بغیر پائلٹ کے ٹرین آپریشنز (یو ٹی او) - بہتر کارکردگی اور خدمات کے معیار بشمول وسائل کے بہتر استعمال کے لیے، یو ٹی او دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کے کئی حصوں میں کام کر رہا ہے۔

دیسی خودکار ٹرین کی نگرانی کا نظام (آئی اے ٹی ایس)(ڈی ایم آر سی)  اور بھارت ایلیٹرانکس لیمیٹیڈ(بی ای ایل ) کی مشترکہ کوششوں سے تیار کردہ ہندوستان کا پہلا دیسی ساختہ خودکار ٹرین نگرانی کا نظام دہلی میٹرو کی ریڈ لائن پر لاگو کیا گیا ہے۔

 ’شہری منصوبہ بندی‘ ریاست کا موضوع ہے۔ لہذا، متعلقہ ریاستی حکومتیں عوامی نقل و حمل کے مختلف طریقوں کے درمیان انضمام سمیت شہری ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی، شروعات اور ترقی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ میٹرو ریل پالیسی، 2017 کے مطابق، مرکزی حکومت متعلقہ ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجویز کی فزیبلٹی اور وسائل کی دستیابی کی بنیاد پر شہروں یا شہری علاقوں میں میٹرو ریل کی تجاویز کے لیے مالی امداد پر غور کرتی ہے۔

میٹرو کمپنیوں نے شمسی توانائی کے پینل لگائے ہیں جو سی او2 کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ میٹرو ریل پراجیکٹس نے ری جنریٹو بریکنگ سسٹم کو رولنگ اسٹاک میں اپنایا ہے۔ میٹرو پروجیکٹس کے ذریعے ری جنریٹو بریکنگ سسٹم کو اپنانے کے نتیجے میں بجلی کی بچت اور دوبارہ استعمال ہو رہا ہے۔ سولر پینل لگانے سے بجلی کی کھپت میں خاطر خواہ کمی اور اخراجات اور بجلی کی بچت ہوتی ہے جو میٹرو منصوبوں کو پائیدار اور ماحول دوست بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

مرکزی حکومت نے نیشنل اربن ٹرانسپورٹ پالیسی (این یو ٹی پی )، 2006، میٹرو ریل پالیسی، 2017 اور ٹرانزٹ اورینٹیڈ ڈیولپمنٹ پالیسی، 2017 تیار کی ہے، جو سب سے زیادہ پائیدار اور قابل عمل طریقے سے شہری ٹرانسپورٹ نظام کی مربوط منصوبہ بندی اور نفاذ کے لیے ریاستی حکومتوں کے لیے رہنما کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس پالیسی میں میٹرو ریل کے سواروں کو ترغیب دینے کے لیے ضروری طور پر فیڈر سسٹم، پیدل چلنے والے راستوں کے ذریعے آخری میل کنیکٹیویٹی، نان موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ (این ایم ٹی ) انفراسٹرکچر، اور پیرا ٹرانزٹ موڈز وغیرہ کے لیے سہولیات کی شمولیت کا بھی تصور کیا گیا ہے۔

یہ معلومات ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے وزیر مملکت جناب  ٹوکھن ساہو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں پیش کیا  ۔

********

ش ح ۔ال

U-6356


(Release ID: 2101458) Visitor Counter : 33


Read this release in: English , Hindi