زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
نامیاتی کاشتکاری کا فروغ
Posted On:
07 FEB 2025 6:29PM by PIB Delhi
حکومت تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں (شمال مشرقی ریاستوں کو چھوڑ کر) پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی ) کی اسکیموں کے ذریعہ نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دے رہی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں کے لیے، حکومت شمال مشرقی خطے کے لیے مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ (ایم او وی سی ڈی این ای آر) اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔ دونوں اسکیمیں نامیاتی کاشتکاری میں مصروف کسانوں کی مدد پر زور دیتی ہیں یعنی پیداوار سے لے کر پروسیسنگ، سرٹیفیکیشن اور مارکیٹنگ اور فصل کے بعد کے انتظام کی تربیت اور صلاحیت کی تعمیر تک۔ پی کے وی وائی کے تحت، نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے لیے 3 سال کی مدت کے لیے 31,500 روپے کی امداد فی ہیکٹر فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس میں سے 3 سال کی مدت کے لیے 15,000 روپے کی امداد فی ہیکٹر نامیاتی کاشتکاری کو اپنانے والے کسانوں کو براہ راست بینیفٹ منتقلی کے ذریعہ آن فارم/آف فارم نامیاتی آدانوں کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔ ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت، 3 سال کے لیے 46,500 روپے کی امداد فی ہیکٹر مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں اس اسکیم کے تحت 32500 روپے فی ہیکٹر 3 سال کے لیے کسانوں کو آف فارم / آن فارم نامیاتی آدانوں کے لیے فراہم کیا جاتا ہے جس میں کسانوں کو براہ راست فائدہ کی منتقلی کے طور پر 15,000روپے بھی شامل ہیں۔
نامیاتی پیداوار کے کوالٹی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے دو قسم کے نامیاتی سرٹیفیکیشن سسٹم تیار کیے گئے ہیں جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے۔
برآمدی منڈی کی ترقی کے لیے وزارت صنعت و تجارت کے تحت قومی پروگرام برائے نامیاتی پیداوار (این پی او پی) اسکیم کے تحت تسلیم شدہ سرٹیفیکیشن ایجنسی کے ذریعہ تھرڈ پارٹی سرٹیفیکیشن۔ این پی او پی سرٹیفیکیشن اسکیم کے تحت تمام مراحل جیسے کہ نامیاتی مصنوعات کی پیداوار، پروسیسنگ، تجارت اور برآمدی ضروریات کی پیداوار اور ہینڈلنگ کا احاطہ کیا جاتا ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے تحت شراکتی گارنٹی سسٹم (پی جی ایس-انڈیا) ، جس میں اسٹیک ہولڈر (بشمول کسان/ پروڈیوسرز) پی جی ایس-انڈیا سرٹیفیکیشن کے عمل کے بارے میں فیصلہ کرنے میں شامل ہیں ایک دوسرے کے پیداواری طریقوں کا جائزہ، معائنہ اور تصدیق کرکے اور اجتماعی طور پر پیداوار کو نامیاتی قرار دے کر۔ پی جی ایس-انڈیا سرٹیفیکیشن گھریلو مارکیٹ کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ہے۔
این پی او پی سرٹیفیکیشن اور پی کے وی وائی کے تحت پی جی ایس-انڈیا سرٹیفیکیشن کے تحت کل مجموعی ریاست وار آرگینک رقبہ 59.74 لاکھ ہیکٹر ہے جو ضمیمہ-I میں دیا گیا ہے۔
پی کے وی وائی امداد کے تحت 4,500 روپے/ہیکٹر قیمت میں اضافے، مارکیٹنگ اور تشہیر کی سہولت کے لیے 3 سال کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔ کسانوں کے لیے پی کے وی وائی کے تحت 3 سال کے لیے بالترتیب 3.000 روپے/-ہیکٹر اور 3 سال کے لیے سرٹیفیکیشن اور تربیت اور ہینڈ ہولڈنگ اور صلاحیت کی تعمیر کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ جبکہ ایم او وی سی ڈی این ای آر اسکیم کے تحت 10,000/-ہیکٹر کے حساب سے 3 سال کے لیے تربیت، صلاحیت سازی اور سرٹیفیکیشن کے لیے امداد فراہم کی جاتی ہے۔
مارکیٹ کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ریاستیں اپنے اپنے علاقے کے اندر یا دوسری ریاستوں کے کلیدی بازاروں میں سیمینار، کانفرنسیں، ورکشاپ، خریدار اور بائع کے مابین میٹنگ ، نمائشیں، تجارتی میلے اور نامیاتی تہواروں کا اہتمام کرتی ہیں۔ حکومت نے ویب پورٹل - www.Jaivikkheti.in / کو ایک آن لائن مارکیٹنگ پلیٹ فارم کے طور پر تیار کیا ہے تاکہ کسانوں کی طرف سے صارفین کو نامیاتی پیداوار کی براہ راست فروخت کی جا سکے تاکہ قیمتوں کے حصول میں ان کی مدد کی جا سکے۔ جیویک کھیتی پورٹل کے تحت کل 6.22 لاکھ کسانوں کا اندراج کیا گیا ہے۔
ضمیمہ-I
2024-2023تک پی کے وی وائی کے تحت نامیاتی کاشتکاری این پی او پی (بشمول ایم او وی سی ڈی این ای آر) + پی جی ایس کے تحت آنے والے کل مجموعی رقبے کی ریاست کے حساب سے تفصیلات حسب ذیل ہیں :
رقبہ ہیکٹر میں
نمبر شمار
|
ریاست کے نام
|
این پی او پی
|
پی کے وی وائی کے تحت پی جی ایس
|
1
|
آندھرا پردیش
|
63,678.69
|
3,60,805
|
2
|
بہار
|
29,062.13
|
31,561
|
3
|
چھتیس گڑھ
|
15,144.13
|
1,01,279
|
4
|
گوا
|
12,287.40
|
15334
|
5
|
گجرات
|
6,80,819.99
|
10000
|
6
|
ہریانہ
|
2,925.33
|
-
|
7
|
ہماچل پردیش
|
9,334.28
|
18748
|
8
|
جھارکھنڈ
|
54,408.20
|
25300
|
9
|
کیرالہ
|
44,263.91
|
94480
|
10
|
کرناٹک
|
71,085.99
|
20900
|
11
|
مدھیہ پردیش
|
11,48,236.07
|
74960
|
12
|
مہاراشٹر
|
10,01,080.32
|
66756
|
13
|
اوڈیشہ
|
1,81,022.28
|
45800
|
14
|
پنجاب
|
11,089.41
|
6981
|
15
|
تمل ناڈو
|
42,758.27
|
32940
|
16
|
تلنگانہ
|
84,865.16
|
8100
|
17
|
راجستھان
|
5,80,092.22
|
148500
|
18
|
اتر پردیش
|
66,391.34
|
171185
|
19
|
اترا کھنڈ
|
1,01,820.39
|
140740
|
20
|
مغربی بنگال
|
8,117.80
|
21400
|
21
|
آسام
|
27,079.40
|
4400
|
22
|
اروناچل پردیش
|
16,537.53
|
380
|
23
|
میگھالیہ
|
29,703.30
|
900
|
24
|
منی پور
|
32,584.50
|
600
|
25
|
میزورم
|
14,238.30
|
780
|
26
|
ناگالینڈ
|
16,221.56
|
480
|
27
|
سکم
|
75,729.78
|
63000
|
28
|
تریپورہ
|
20,481.36
|
1000
|
29
|
جموں و کشمیر
|
34,746.75
|
5160
|
30
|
پوڈو چیری
|
21.51
|
-
|
31
|
دہلی
|
9.60
|
-
|
32
|
لداخ
|
-
|
10480
|
33
|
دمن و دیو
|
-
|
642
|
34
|
دادر و نگر حویلی
|
-
|
500
|
کل
|
44,75,836.90
|
1498583
|
|
مجموعی (این پی او پی + پی جی ایس)
|
5974419.90
|
|
ذرائع : اے پی ای ڈی اے + پی جی ایس
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض۔ ن م (
6273
(Release ID: 2100820)
Visitor Counter : 21