دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

منصفانہ اور جامع ترقی کو یقینی بنانے کے لیے دیہی علاقوں میں معیار زندگی کو بہتر بنانے پر حکومت کا زور: اقتصادی جائزہ 2024-25


سال2016 سے پی ایم اے وائی-جی کے تحت 2.69 کروڑ مکانات مکمل

ڈی اے وائی-این آر ایل ایم نے دیہی علاقوں میں 10 کروڑ سے زیادہ غریب گھرانوں کو 90.90 لاکھ ایس ایچ جیز میں متحرک کیا؛ روپے 9.85 لاکھ کروڑروپے کا بینک کریڈٹ ایس ایچ جیز کے ذریعے حاصل کیا گیا

ایم جی این آر ای جی ایس میں کل فعال کارکنوں میں سے 96.3فیصد کے لیے آدھار پر مبنی ادائیگی کو فعال کر دیا گیا ہے

Posted On: 31 JAN 2025 2:55PM by PIB Delhi

حکومت کا‘وکست بھارت 2047’ کا وژن ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’کے تصور کو مجسم کرتا ہے، کیونکہ یہ دیہی علاقوں میں مساوی اور جامع ترقی کو یقینی بنانے، معیارِ زندگی کو بہتر بنانے پر زور دیتا ہے۔ اقتصادی جائزہ 2024-25 اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ یہ ایک جامع ‘سب کے لیے فلاح’ کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے جو‘ حکومت’ کی حکمت عملی کے ذریعے حاصل کیا جا رہا ہے۔ اس دستاویز کو آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امورمحترمہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا۔

اس سلسلے میں بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دیہی رہائش، پینے کے پانی، صحت اور صفائی ستھرائی، صاف ایندھن، سماجی تحفظ، اور دیہی کنکٹی ویٹی کو شامل کرتے ہوئے، دیہی روزی روٹی بڑھانے سے متعلق مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ جائزہ  میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ ڈیجیٹائزیشن اور ٹیکنالوجی کو دیہی معیشت تک لے جانا بھی دیہی ترقی کے ایجنڈے کا ایک اہم پہلو رہا ہے، چاہے وہ زرعی سرگرمیاں ہوں یا حکمرانی۔

دیہی انفرااسٹرکچر

دیہی انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے مختلف اسکیموں اور اقدامات کے تحت ہونے والی پیش رفت کا خلاصہ حسب ذیل ہے:

1.jpg

خاص طور پر کمزور قبائلی گروپ (پی وی ٹی جی) علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خصوصی زور دیتے ہوئے، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) کے تحت 100 تک آبادی کے اصولوں میں نرمی کرتے ہوئے غیر منسلک پی وی ٹی جی بستیوں کو کنکٹی ویٹی فراہم کرنے کے لیے ایک علیحدہ عمود کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس عمود کے تحت کل 8,000 کلومیٹر لمبائی کی سڑک کی تعمیر کا ہدف ہے۔

دیہی رہائش: شناخت اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک سنگ میل

اقتصادی جائزے کا کہنا ہے کہ اقتصادی طور پر محروم دیہی گھرانوں کے لیے مکانات کی فراہمی طویل عرصے سے ہندوستان کی ترقیاتی حکمت عملی رہی ہے۔ ‘محفوظ اور سستی مکانات’ پر پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) 11.1 کے ساتھ ہم آہنگی میں اور ‘سب کے لیے مکانات’ کے ہندوستان کے وژن کے مطابق،  2016 سے پردھان منتری آواس یوجنا-گرامین (پی ایم اے وائی-جی) کے تحت 2.69 کروڑ مکانات کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ پی ایم اے وائی-جی کے تحت تقریباً 314 افرادی دنوں کا براہ راست روزگار پیدا ہوتا ہے، جس میں 81 ہنر مند، 71 نیم ہنر مند اور 164 غیر ہنر مند افرادی ایام شامل ہیں۔ اسکیم کے پہلے دو سالوں میں مکمل ہونے والے مکانات کے لیے کل براہ راست روزگار ہنر مند مزدوروں کے لیے 4.82 کروڑ افرادی ایام اور غیر ہنر مند مزدوروں (این آئی پی ایف پی 2018) کے لیے 7.60 کروڑافرادی ایام تھا۔

ایس ڈی جیز کو مقامی بنانا: دیہی ترقی کو تقویت دینا

اقتصادی جائزہ نوٹ کرتا ہے کہ ایس ڈی جیز کی لوکلائزیشن(مقامی بنانا) اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ دیہی ترقی عالمی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہو اور بنیادی سہولیات جیسے کہ رہائش، صفائی، پانی کی فراہمی اور بجلی کی فراہمی کو حل کرتی ہو۔‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کے لیے ہندوستان کی کال اور 2047 تک وکست بھارت کا وژن ایس ڈی جیز کو حاصل کرنے کا روڈ میپ پیش کرتا ہے۔ ریاستوں کے درمیان تعاون پر مبنی اور مسابقتی وفاقیت پر زور دینے کے ساتھ ایک ‘پوری حکومت’ کی حکمت عملی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

دیہی آمدنی میں اضافہ

سروے میں کہا گیا ہے کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے لیے متعدد موثر اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ کام سے پہلے، اس کے دوران اور کام کے بعد جیو ٹیگنگ کو یقینی بنانے اوربدعنوانی کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے 99.98فیصد ادائیگیاں نیشنل الیکٹرانک فنڈ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ہوتی ہیں اور اجرتیں ڈی بی ٹی کے تحت منتقل کی جاتی ہیں۔ آدھار پر مبنی ادائیگی  کل فعال کارکنوں میں سے 96.3فیصد کے لیے فعال کی گئی ہے، جبکہ اجرت سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے کل کامیاب لین دین کا 99.23فیصد دسمبر 2024 میں اے پی بی ایس (آدھار ادائیگی برج سسٹم) کے ذریعے عمل میں لایا گیا ہے۔ سروے (جائزہ) اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ28 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سماجی آڈٹ یونٹس قائم کی گئی ہیں۔

سروے دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ڈی اے وائی- این آر ایل ایم (دین دیال انتودیا یوجنا - نیشنل رورل لائیولی ہوڈ مشن)، غربت کے خاتمے کا ایک اہم پروگرام ہے، جو غریب گھرانوں کو فائدہ مند خود روزگار اور ہنر مند اجرت کے روزگار کے مواقع تک رسائی کے قابل بناتا ہے، جس کے نتیجے میں غریبوں کے لیے پائیدار اور متنوع ذریعہ معاش کے اختیارات ہوتے ہیں۔

2.jpg

دیہی بہبود کے لیے دیگر اقدامات

صحت، غذائیت، حفظان صحت اور صفائی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے، ڈی اے وائی- این آر ایل ایم خوراک، غذائیت، صحت اور واش (ایف این ایچ ڈبلیو) اقدامات کو نافذ کرتا ہے جو 682 اضلاع کے 5369 بلاکس میں لاگو کیے جا رہے ہیں۔

ریاستی دیہی روزی روٹی مشن (ایس آر ایل ایم) نے سماجی شمولیت اور صنفی مسائل کو حل کرنے کے لیے ریاست کے ساتھ مخصوص حکمت عملی تیار کی ہے۔ فی الحال 32 ایس آر ایل ایمز صنفی  اقدامات کو نافذ کر رہے ہیں۔

1987 کے لیگل سروسز اتھارٹیز (ایل ایس اے) ایکٹ کے تحت قائم کی گئی نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی (این اے ایل ایس اے) دور دراز اور دیہی علاقوں میں معاشرے کے پسماندہ طبقات کو انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مفت قانونی خدمات فراہم کرتی ہے۔ گرام نیالے ایکٹ، 2008 کا مقصد دیہی علاقوں میں نچلی سطح پر انصاف تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ اکتوبر 2024 تک، 313 گرام نیالوں نے دسمبر 2020 سے اکتوبر 2024 تک 2.99 لاکھ سے زیادہ معاملات کو نمٹا دیا ہے۔

جائزے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دیہی بنیادی ڈھانچے، رہائش اور ذریعہ معاش پر حکومت کی توجہ ایک جامع ‘سب کے لیے بہبود’ کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے۔ دیہی رابطوں، صفائی ستھرائی، رہائش، پینے کے پانی تک رسائی اور سماجی شمولیت کو بہتر بنا کر، مائیکرو فنانس، ایس ایچ جیز، اور ایس ڈی جیز کی لوکلائزیشن کی حمایت کے ساتھ ساتھ، یہ اقدامات جامع ترقی کو یقینی بناتے ہیں۔ وہ ایک ساتھ مل کر دیہی برادریوں کی ترقی کرتے ہیں، مساوات اور معیار زندگی میں فرق کو ختم کرتے ہیں۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ اک۔ ت ع۔

Urdu No. 5869


(Release ID: 2097995) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Hindi