سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
تناؤ کا پتہ لگانے کیلئے پہننے کے قابل آلات کے لیے نیا نظام تیار
Posted On:
15 JAN 2025 5:51PM by PIB Delhi
اسٹریچ ایبل میٹریل پر سلور وائر نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے، سائنسدانوں نے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جو تناؤ کو محسوس کرتا ہے، درد کے ادراک کی نقل کرتا ہے اور اس کے مطابق اس کے برقی ردعمل کو ڈھالتا ہے۔ ان درد جیسے ردعمل کو دوبارہ تیار کرکے ڈیوائس مستقبل میں پہننے کے قابل نظاموں کے لیے راہ ہموار کرتی ہے جو ڈاکٹروں کو تناؤ کا پتہ لگانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
آج کی دنیا میں، ٹکنالوجی جو انسانی حواس کی طرح محسوس اور خودڈھال سکتی ہے بیش قیمتی ہے۔ صحت کی دیکھ بھال سے لے کر روبوٹکس تک کے شعبوں میں ایسے مواد کی ضرورت ہوتی ہے جو تناؤ یا درد کو’محسوس ‘کر سکیں۔ وہ حفاظت کو بڑھا سکتے ہیں، پہننے کے قابل ٹیکنالوجی کو بہتر بنا سکتے ہیں، اور انسا اور مشین کےدرمیان تعامل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
نیورومورفک ڈیوائسز — دماغ سے متاثر ٹیکنالوجی — اس بارے میں خیالات دیتی ہے کہ انسانی جسم کس طرح درد کو محسوس کرتا ہے اور اس کا جواب دیتا ہے۔ ہمارے جسموں میںنو سی سپیٹر نامی خصوصی سینسر درد کا پتہ لگاتے ہیں اور نقصان دہ حالات کا جواب دینے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ عادت کے عمل کے ذریعے درد کو کم شدت سے محسوس کی جاسکتا ہے۔
جواہر لعل نہرو سنٹر فار ایڈوانسڈ سائنٹیفک ریسرچ بنگلورو، سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک خودمختار ادارے کے سائنسدان اس خیال سے متاثر ہوئے اور ایک ایسا سینسر بنانے کا ارادہ کیا جو نہ صرف تناؤ کا پتہ لگاتا ہے بلکہ اس سے اپناتا اور’سیکھتا‘ بھی ہے۔ ایک لچکدار، اسٹریچ ایبل میٹریل میں شامل چاندی کی چھوٹی تاروں کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے ایک ایسا مواد تیار کیا جو وقت کے ساتھ ساتھ تناؤ کو محسوس کر سکتا ہے اور اس کے ردعمل کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔
جب مواد کو کھینچا جاتا ہے تو، چاندی کے نیٹ ورک کے اندر چھوٹے خلاء ظاہر ہوتے ہیں، عارضی طور پر برقی راستے کو توڑ دیتے ہیں۔ ایک برقی نبض پھر چاندی کو ان خالی جگہوں کو پُر کرنے کا اشارہ دے سکتی ہے، نیٹ ورک کو دوبارہ جوڑ کر اور بنیادی طور پر واقعہ کو’یاد‘ کر سکتی ہے۔ ہر بار جب اسے کھینچا جاتا ہے اور دوبارہ جوڑ دیا جاتا ہے، تو آلہ آہستہ آہستہ اپنے ردعمل کو ایڈجسٹ کرتا ہے، جیسا کہ ہمارے جسم وقت کے ساتھ ساتھ بار بار ہونے والے درد کو کیسے ڈھال لیتے ہیں۔ یہ متحرک عمل آلہ کو میموری اور موافقت کی نقل کرنے کے قابل بناتا ہے، انسانوں کو ایسے مواد کے قریب لاتا ہے جو ان کے ماحول کو ذہانت سے جواب دیتے ہیں۔
یہ آلہ ایک واحد، لچکدار یونٹ میں سینسنگ کے ردعمل کو یکجا کر کے خود کو الگ کرتا ہے اور پیچیدہ سیٹ اپس یا بیرونی سینسر کے بغیر ٹیکنالوجی کو قدرتی طور پر اپنے ماحول کے مطابق ڈھالنے کا ایک ہموار، موثر طریقہ پیش کرتا ہے۔
میٹیریلز ہورائزنز، رائل سوسائٹی آف کیمسٹری (آر ایس سی )کے جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق صحت کی نگرانی کے ایسے جدید نظاموں کا باعث بن سکتی ہے جو انسانی جسم کی طرح تناؤ کو’محسوس‘ کرتے ہیں اور ڈاکٹروں یا صارفین کو رائے دیتے ہوئے حقیقی وقت میں موافقت کرتے ہیں۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی روبوٹک نظام کو بھی بہتر بنا سکتی ہے، جس سے مشینوں کو انسانوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے محفوظ اور زیادہ بدیہی بننے میں مدد ملتی ہے۔
تصویری تفصیل: ایک کھینچنے والا آلہ جو تناؤ کا اس طرح جواب دیتا ہے جیسا کہ انسانی جسم درد پر رد عمل ظاہر کرتا ہے، درد کے ردعمل کو ذہانت سے موڈیول کرنے کے لیے موافقت اور عادت کے رویے کی تقلید کرتا ہے۔
***
(ش ح۔اص)
UR No. 5249
(Release ID: 2093200)
Visitor Counter : 11