نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر کے انکلیو میں ہارورڈ بزنس اسکول کے طلباء سے نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات)
Posted On:
13 JAN 2025 8:32PM by PIB Delhi
آپ سب کو شب خیر۔
آپ ہارورڈ سے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ آپ کو بہت توجہ مرکوز کرنی ہوگی آپ کے دارے سے ہی دنیا نے لیڈروں کو اگلی سربراہی کانفرنس میں آگے بڑھنا اور تنظیموں اور افراد دونوں کو نئی بلندیوں تک پہنچنا سکھایا ہے۔ آپ کی تعلیم اس وجہ سے تبدیلی لانے کاایک عوامل ہے کیونکہ آپ کے پاس عالمی انسانی وسائل پر مبنی ایک عالمی منظرنامہ ہے۔ میں آپ کو نائب صدر کے انکلیو میں خوش آمدید کہتا ہوں۔
آپ ایک ایسے ادارے سے تعلق رکھتے ہیں جس کی عالمی پہچان ہے۔ میرے پاس راجیہ سبھا میں کچھ ایسے ہیں جو ہارورڈ بی کے سابق طالب علم رہے ہیں لیکن ہم مشکل وقت میں جی رہے ہیں، اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ مسلسل تبدیلی کادور ہے۔سقراط سے بہت پہلے ہیریکلیٹس نے کہا تھا، زندگی میں واحد مستقل شئے تبدیلی ہے۔ اس نے ایک مثال کے ذریعے اس پر زور دیا کہ ایک ہی شخص ایک ہی دریا میں دو بار نہیں ہو سکتا کیونکہ نہ تو وہ شخص ایک ہے اور نہ ہی دریا ایک جیسا ہے۔ نوجوانوں کا انتخاب اب بہت واضح ہے۔ یہ دیوار پر لکھی تحریر ہے، کہ تبدیلی کی قیادت کریں۔ یا تو اسے گلے لگائیں یا پھر نہ رکنے والی طاقت کے ذریعہ ایک طرف دھکیل دیئے جانے کے خطرے کا سامنا کریں۔
آپ میں سے زیادہ تر کئی قومیتوں سے آئے ہیں لیکن اگر میں جمہوریت کی بات کروں تو بھارت مادر جمہوریت ہے۔ بھارت سب سے قدیم جمہوریت ہے، امریکہ سب سے ترقی یافتہ جمہوریت ہے۔ ان دونوں صورتوں میں جیسا کہ معلوم ہے عالمی نظام، حکمرانی پر مبنی نظم تب ہی ترقی کر سکتا ہے جب جمہوریتیں یکجا ہوں۔ اگر جمہوریتیں یکجا نہ ہوئیں تو دوسری قوتیں اقتدار سنبھال لیں گی۔ اس لیے مجھے پختہ یقین ہے کہ تعلیم ہی تبدیلی کی سب سے اثر انگیز عوامل ہے۔ ایک تبدیلی جو مساوات لاتی ہے، ایک تبدیلی جو عدم مساوات کو ختم کرتی ہے، ایک تبدیلی جو انسانیت کی ترقی اور معیاری تعلیم کی تعریف کرتی ہے، بہت مختلف ہے۔
بھارت کو پہلے بہت فخر تھاکہ ہمارے پاس دنیا کے بہترین ادارے نالندہ، تکشیلا تھے۔ دنیا بھر سے لوگ یہاں آتے تھے۔ وہ اپنے ساتھ اپنی حکمت، اپنے تجربات، اپنے انکشافات بھی ساتھ لائے اور اس ملک سے بھی استفادہ کیا۔ بیرونی حملوں کی وجہ سے ہم بیچ میں کہیں کھو گئے تھے لیکن اب ہم اپنی راہ پر واپس آ گئے ہیں، ہم اپنے اصل دھارے پر واپس آ گئے ہیں۔ بھارت اب زندگی کے ہر شعبہ میں ترقی دیکھ رہا ہے جس میں تعلیم بھی شامل ہے جو دنیا میں نہیں ہو رہی ہے۔ آپ کی حیثیت مستحکم ہے ، آپ کی آئیوی لیگز مستحکم ہیں۔ آپ کے دفاعی صلاحیت کے لئے جانے جاتے ہیں ۔ ان دنوں یہ ایک مشکل چیلنج ہے، اب ہم گزشتہ حصولیابیوں پر اکتفا نہیں کر سکتے۔
آئیے، مثال کے طور پر، امریکہ کو لے لیں، اسے مواقعے کی سرزمین کے طور پر لیا گیا تھا۔ اور یہ آج بھی ہے۔
مجھے اپنے وہ دن یاد آتے ہیں جب سلیکون ویلی یا دیگر جگہوں پر جہاں کارپوریٹ موجود تھے، نمایاں طور پر بھارتی قدموں کے نشانات نہیں تھے لیکن جو بڑی تبدیلی آئی ہے وہ قابل دید ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر شاید ہی کوئی عالمی تنظیم ہو یا اس کے نتیجے میں کوئی عالمی کارپوریٹ ہو جس کی اعلیٰ سطح پر کوئی بھارتی باصلاحیت فرد نہ ہو، کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو مستقل طور پر کچھ اصولوں پر یقین رکھتا ہے۔ آخر کون سا ایسا ملک ہے جو بھارت کی 5000 سال قدیم تہذیبی جڑوں کا مقابلہ کرسکتا ہے؟ ان پانچ ہزار برسوں کے دوران، اگرچہ یہ صدیوں یا ہزار سال کے لحاظ سے ٹریک ریکارڈ نہیں ہے۔ ہمارے پاس وید، اپنشد، پران، ہماری مہاکاوی رامائن، مہابھارت علم اور حکمت کی سونے کی کان ہے، گیتا میں ہماری گفتگو ہے۔ اس لیے، میں بلا جھجک کہہ سکتا ہوں، بھارت کرہ عرض کا ثقافتی ذہن کا مرکز ہے۔
لیکن اس صدی کی بہترین پیش رفت بھارت کی غیر معمولی ترقی ہے۔ پچھلے 10 برسوں میں کسی بھی ملک نے اتنی ترقی نہیں کی ہے جتنی کہ بھارت میں ہوئی ہے، جہاں دنیا کی کل آبادی کا چھٹا حصہ موجود ہےاور یہ پوری دنیا کے لیے بھی سود مند ہے۔
اگر آپ ہماری جمہوریت میں کچھ جوہر تلاش کریں گے تو آپ کو تنوع ملے گا۔ آپ کو مختلف نقطہ نظر ملیں گے، آپ کو ایسے نقطہ نظر ملیں گے جن کی آپس میں کوئی مفاہمت نہیں ہو سکتی لیکن یہ سب بالآخر اتحاد میں مل جاتے ہیں۔
سب سے بڑی جمہوریت، انتخابات کے بعد اقتدار کی فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے منتقلی کے تناظر میں پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ اس ملک میں کوئی رنجش نہیں ہے۔ اگر انتخابی فیصلہ آ جائے تو کوئی سوال اٹھنے کی گنجائش نہیں ہوتی کیونکہ انتخابی عمل شفاف ہے، اور جوابدہ ہے۔
یہاں بیٹھے معزز شخصیت ، ایک سینئر بیوروکریٹ، نے ریاست مغربی بنگال میں تین انتخابات کرائے تھے۔ 2011 ایک یکسر تبدیلی لانے والا ا انتخاب تھا ، ایک پارٹی جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ایک مضبوط نظریے کے ساتھ اقتدار میں تھی، بائیں بازو نے انتخابی عمل کے ذریعے ایک خاتون، ممتا بنرجی کی قیادت میں ایک دیگر پارٹی کو ہموار طریقے سے اقتدار منتقل کیا۔
جب 2014 کی بات آئی تو اس سے پہلے اس ملک نے مخلوط حکومت دیکھی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں، 2014 میں واضح اکثریت میں تھی، یعنی اقتدار کی منتقلی کے لئے اس کے پاس درکار اکثریت تھی، لہذا، آپ کو جو باہر سے نظر آتا ہے بھارت ویسا نہیں ہے. بھارت کے بارے میں غلط معلومات پیش کی جاتی ہیں ، میں یہ کہوں گا کہ بھارت کے لیے نہیں بلکہ جمہوری عمل سے دشمنی رکھنے والی قوتوں کے ذریعے کچھ مفادات کے حصول کے لیے یہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے۔
میں آپ سب سے ایک بات کہتا ہوں کہ آپ ساری زندگی ہارورڈ کے سابق طالب علم کے طور پر جانے جائیں گے، اور یہ ایک ایسی یونیورسٹی ہے جہاں فنڈ ہے، میرے خیال میں، تقریباً 50 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ، شاید 55-56 ارب امریکی ڈالر ۔ میں اپنے ملک میں ہر کسی کو بتاتا رہتا ہوں کہ ہمیں کچھ سبق حاصل کرنا ہوں گے، کیونکہ بہت سے ادارے ایک تھنک ٹینک، ایک ذخیرے ہیں، جو آپ کی ترقی کے سفر کو جاری رکھیں گے۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا، میں پھر دہراتا ہوں کہ بہترین سے بہترین کو بھی 247x چوکنا رہنا ہوگا، اور یہ چوکنا ہونا ضروری ہے کیونکہ جب آپ کسی دریا میں ہوتے ہیں، اپنی جگہ پر قائم رہنے کے لیے، آپ کو اپنے قدموں کو حرکت دینی ہو تی ہے ۔ دوسری صورت میں آپ کو بہا دیا جائے گا.
طلبا اور طالبات میرے ملک میں ایسے ادارے ابھر رہے ہیں جو دنیا کے بہترین اداروں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ہمارے آئی آئی ٹی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ہمارے آئی آئی ایم، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، میڈیکل میں ہماری تنظیمیں ہمارے لئے باعث فخر ہیں لیکن مجھے کبھی کبھی تکلیف کا احساس ہوتا ہے، یہاں تک کہ دنیا کے بڑے معروف اداروں میں بھی، میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا۔ وہ ایک بیانیہ کا مرکز بن جاتے ہیں کہ بھارت میں داخلے میرٹ پر نہیں بلکہ خوشنودی پر دیے جاتے ہیں۔
آپ سب کو سوچنا ہوگا، بھارت ایک ایسا ملک ہے جو اس وقت عالمی افق پر قانون کی حکمرانی، قانون کے سامنے برابری، شفاف جوابدہ حکومت پر یقین رکھتا ہے۔ سرپرستی پر اب کچھ نہیں ہوتا، سرپرستی کسی موقع یا کسی معاہدے کا پاس ورڈ نہیں ہے۔
میں یہ کہوں گا کہ دنیا کی صف اول کی قوموں میں سے جو شفافیت، انسانی حقوق کے احترام میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، اس لیے میں کبھی کبھی پریشان ہو جاتا ہوں جب نامور ادارے ان گمراہ کن بیانیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
بھارت ایک ایسا ملک ہے جو جلد ہی پارلیمنٹ اور مقننہ میں بنی نوع انسان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرے گا کیونکہ ایک تہائی اُفقی اور عمودی طور پر ریزروہے۔ سماجی انصاف کا ہمارا تصور، غیر امتیازی نقطہ نظر ہمارے آئین کے ظہور سے بہت پہلے سے موجود تھا۔ ہمارے پاس اس سلسلے میں متعدد مثالیں موجود ہیں۔ اس لیے میں آپ سے پرزور اپیل کروں گا، اردگرد نظر ڈالیں، فرق دیکھیں۔ اقتداری نظام میں داخل ہوں اور آپ دیکھیں گے کہ عالمی سطح پر اس ملک میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہورہی ہے۔
اگر مجھے آپ کو بتانا پڑ جائے کہ حال ہی میں ایسا کیا ہوا ہے جو بھارت کو اتنا الگ بناتا ہے۔ آئی ایم ایف میں نے دیکھا ہے، لیکن ورلڈ بینک کی طرف نظر ڈالیں ۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ جب ڈیجیٹلائزیشن، تکنیکی رسائی کی بات آتی ہے، تو بھارت، 1.4 بلین لوگوں کا ملک، دوسروں کے لیے رول ماڈل ہے۔ میں آپ کو اعداد و شمار تک نہیں لے جانا چاہتا ہوں، لیکن کسی بھی پیمانے پر سماجی ترقی کی پیمائش کریں آپ کو ہماری ترقی کی مثال ملے گی ۔ میں ایک گاؤں سے آیا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ اب میرے گاؤں میں جی 5کنیکٹیویٹی ہے۔ یہ اچھی شاہراہوں سے جڑا ہوا ہے، ہمارے پاس پینے کا پانی ہے، ہر گھر میں ٹوائلٹ ہے، 24x7 توانائی ہے۔ ہندوستان تیزی سے قابل تجدید توانائی کو اپنا رہا ہے۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ انٹرنیشنل سولر الائنس کا صدر دفتر ہندوستان میں ہے۔
بھارت ایک ایسی قوم ہے جو دنیا کو ایک ساتھ رہنے، ہم آہنگی سے رہنے کی مثال پیش کرتی ہے۔ بھارت جو مشورہ دیتا ہے اس پر عمل کرتا ہے۔ آئیے یوگا کریں، بھارت کے وزیر اعظم نے پہل کی۔ پوری دنیا نے اس پر بات کی اور اب یوگا سے انسانیت فائدہ اٹھا رہی ہے۔ جب عالمی سطح پر کسانوں کی بہبود کے لئے کام کرنے کی بات آئی تو وزیر اعظم نے جوار کے لیے ایک پر زور کال دی۔ چیزوں کی وضاحت کی جا رہی ہے۔
لڑکوں اور لڑکیوں، آپ ایک ایسے ملک میں ہیں جہاں لوگ روشن خیالی حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ لوگ یہاں سکون، ذہنی سکون حاصل کرنے آتے ہیں۔ میں نے کہا کہ یہ دنیا کا روحانی مرکز ہے۔ آپ ایسے وقت میں ہیں جب ایک عظیم تاریخی واقعہ رونما ہو رہا ہے۔ ایک ایسا واقعہ جس کا پیمانہ کسی کو بھی حیران کر دیتا ہے۔ 400 ملین لوگ صرف چند ہفتوں میں ایک دریا کے کنارے پر روحانیت اور مذہبیت سے متاثر ہوکر مقدس ڈبکی لینے کے لیے جمع ہوں گے۔ اس وقت، اس قسم کا اجتماع ، اس کی تنظیم، چیلنجز جو بہت زیادہ ہیں، حفظان صحت، طبی، ہر چیز کا خیال رکھا گیا، یہی وہ پیمانہ ہے جس پر یہ ملک اس وقت کام کر رہا ہے۔
جب ہم نے اپنا چندریان 3 لینڈ کیا تو لوگوں نے ایک پہلو کو نہیں پہچانا۔ بھارت چاند کے قطب جنوبی پر اترنے والا دنیا کا واحد ملک بن گیا۔ ہم نے ایک کارنامہ انجام دیا۔ میں یہ سب چیزیں آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں ، اس لیے کہ وہ تم میں سے ہے۔ آپ کے پورے سفر کے لیے، ہم ایک لیبل لے کر جائیں گے، ایک ایسا لیبل جو آپ کو مختلف بنائے گا کیونکہ آپ ہارورڈ جیسے ادارے کا حصہ بن کر مختلف ہو جاتے ہیں لیکن پھر... حتیٰ کہ بہترین افراد کو بھی خود کا جائزہ لینا ہوگا۔
کچھ کا خیال ہے، ہمارے آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم اعلی ذات کی سرپرستی سے چلتے ہیں۔ میں او بی سی سے ہوں، ایک پسماندہ کمیونٹی، ملک کی صدر ایک قبائلی خاتون ہیں۔ وزیر اعظم ایک پسماندہ طبقہ سے ہیں ایسا نہیں کہ ہم اس معاشرے کو ان پیمانوں پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، لیکن میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ اس ملک میں جو ترقی ہو رہی ہے اس کے لیے ایک منصفانہ خیالات ، ایک منصفانہ اعتراف ، ا ایک منصفانہ سمجھ کی ضرورت ہے۔ اپنے اطراف دیکھئے ۔
میرا بیان درست ثابت ہو گا، اس ملک نے تاریخ کے کسی بھی دور میں کبھی علاقائی توسیع پر یقین نہیں کیا، ہم نے صرف اپنایا ہے، کھلے بازوؤں سے سے استقبال کیا ہے۔ میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ آپ جیسے ادارے میں بحث کیوں نہیں ہوتی؟ کہ عالمی آبادی کا چھٹا حصہ کیسے ہوسکتا ہے، وہ بھارت جو ایک متحرک جمہوری ملک ہے۔ جہاں ہر سطح پر جمہوریت ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن کیوں نہیں ہے اس بات کو آپ کے ذہنوں کو جھنجھوڑ دینا چاہئے ۔
آپ کو ان مواقع پر غور کرنا چاہیے کہ ہندوستان ایک ایسا ملک کیوں ہے جو بحران، زلزلہ یا بیماریوں کے معاملے میں سب سے پہلے فعال اقدامات کرتا ہے ، کووڈ اس کی ایک مثال ہے۔ تب 1.3 بلین لوگوں کے لیے کووڈ سے لڑتے ہوئے، ہم نے 100 ممالک کو امداد فراہم کی۔ جب جنگ زدہ علاقوں سے انخلاء کی بات آئی تو ہمارے ملک نے ان طلباء کو مدد فراہم کی جو دوسرے ممالک سے ہیں تاکہ وہ وہاں جا سکیں، محفوظ راستہ اختیار کر سکیں۔ ہم امن کے لیے کھڑے ہیں، ہم ہم آہنگی کے لیے کھڑے ہیں، ہم عالمگیر بھلائی کے لیے کھڑے ہیں اور جب بات وجودی چیلنج، موسمیاتی تبدیلی کی ہو، تو ہم صدیوں سے دنیا کو بتا رہے ہیں کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے۔
ہمارے سامنے ایک غیر یقینی صورت حال ہے ۔ ہم مشکل دور میں ہیں، کچھ کرنا پڑے گا۔ بھارت دنیا کی تمام جمہوری قوتوں اور آپ جیسے ممتاز اداروں کا فطری اتحادی ہے۔ جب سب سے بڑی جمہوریت کے بیانیے سے نمٹنے کی بات آتی ہے تو بڑی شہرت کے حامل ادارے کو حساس ہونا چاہیے۔
اگر آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو کوئی ایسی جمہوریت نہیں ہے جو بھارت کی برابری کرتی ہو۔ ایسی کوئی جمہوریت نہیں جو فرد کی ترقی پر یقین رکھتی ہو، فرد کو بااختیار بناتی ہو، فرد کو اس کی صلاحیت، قابلیت، کسی کے پاؤں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتی ہو۔ میں زیادہ وقت نہیں لینا چاہتا۔
آپ سب بہت ذہین لوگ ہیں، میں آپ کو صرف یہ بتانے کی کوشش کر رہا تھا کہ امریکہ وسیع عریض ملک ہے، ایک بڑی معیشت ہے، لیکن لوگوں کو آپ جیسے ادارے کی قدر کرنی چاہیے۔ صرف ایک دہائی میں، بھارت نے دوہری چھلانگ لگاتے ہوئے اپنی معیشت کو دو ٹریلین امریکی ڈالر سے چار ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچا دیا۔ ایسا اس لئے کہ ، ہم نے اپنے تعلیمی نظام کو بدل دیا ہے۔ دیکھو ہم کہاں پہنچ گئے ہیں۔
لڑکے اور لڑکیوں، میں آپ کے سامنے کچھ اعدادوشمار پیش کرتا ہوں ۔ ہم روزانہ 14 کلو میٹر ہائی ویز بنا رہے ہیں، عالمی درجے کی شاہراہیں ، جو آپ نے دیکھی ہو گی۔ اگر آپ نے انہیں نہیں دیکھا تو آپ انہیں دیکھیں گے۔ ہر روز چھ کلومیٹر ریلوے ٹریک، ہر سال، ہم چار نئے ہوائی اڈے شامل کر رہے ہیں۔ ہر سال، ہم ایک میٹرو کا اضافہ کر رہے ہیں اور اس سال ہم نے طے شدہ نشانے کو عبور کر لیا ہے۔ جب میٹرو لائن کی لمبائی کی بات آتی ہے تو ہم 1000 کے پار ہیں۔ اس طرح ہم جاپان سے آگے ہیں۔
لڑکے اور لڑکیوں آپ کی معیاری تعلیم کی وجہ سے، آپ کے ہارورڈ سے ہونے کی وجہ سے، آپ کو ہمیشہ مختلف نظر سے دیکھا جائے گا کیونکہ آپ میں فرق محسوس کرنے کی قابلیت اور صلاحیت ہے۔ اس سرگرمی میں شامل ہونے کے دوران، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس ملک میں کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں انتہائی فہم وادراک سے کام لیں۔ اگر آپ اس ملک کے ارد گرد نظر ڈالیں ، تو آپ کو اس کا ثبوت مل جائے گا. بھارت جمہوری اقدار کی آبیاری، انسانی حقوق کی ترقی، قانون کی حکمرانی کے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ آپ بھی اس وقت پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا دورہ کرنے جارہے ہیں۔ کیا میں صیح کہہ رہا ہوں؟ بس ایک بات ذہن میں رکھیں۔ یہ بھارت کی قدیم تہذیب کی 5000 سال گہری جڑوں کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر آپ کو کوئی کیو آر کوڈ نظر آتا ہے، تو اس میں جائیں اور نوٹ کریں، کووڈ چیلنج کے پیش نظر، اس تہذیب کی جھلک صرف عمارت میں نہیں بلکہ 30 ماہ سے بھی کم عرصے میں سامنے آئی ہے۔ ایک فعال عمارت وجود میں آئی۔
آپ اچھی یادیں لے کر جائیں گے۔ میں اجے ہندوجا کا شکر گزار ہوں، انہوں نے یہ پہل قدمی کی ۔ مجھے خوشی ہوئی کہ مجھے آپ جیسے ذہین لوگوں سے رابطہ قائم کرنے کا موقع ملا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ش ب ۔رض
U-5185
(Release ID: 2092720)
Visitor Counter : 6