سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آرکی مقامی طور پر تیار کردہ "پیراسٹیمول" کا اعلان کیا


ڈاکٹر سنگھ نے کہا ، سی ایس آئی آر نے ’’پیراسیٹامول ‘‘ بنانے کے لیے دیسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے، جسے درد  اور بخار کو کم کرنے  کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔"

اس اختراع کا مقصد ہندوستان کو پیراسیٹامول مینوفیکچرنگ میں خود کفیل بنانا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی کے "آتمنیر بھر بھارت" وژن کے مطابق درآمدی اجزاء پر انحصار کو کم کرنا ہے

غیر معمولی اور عام دوائیوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کے علاج کے لیے ہندوستان کی پہلی مقامی طور پر تیار کردہ اینٹی بایوٹک- نیفتھرومائسن نامی مقامی  طور پر تیار کرنے کا ایک سلسلہ ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

40ویں ڈی ایس آئی آر یوم تاسیس کی تقریب میں سی ایس آئی آر سےایم ایس ایم ای میں 16 مزید ٹیکنالوجی کی منتقلی

لگھو ادیوگ بھارتی کے 100 دن کے 100 ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت سی ایس آئی آر اور ایم ایس ایم ای یونٹوں کے درمیان 57 ٹیکنالوجی کی کامیاب منتقلی

Posted On: 05 JAN 2025 2:43PM by PIB Delhi

ئی دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں سائنسی اور صنعتی تحقیق کے شعبہ کے 40ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر،عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی ، خلا کے وزیر مملکت نے مقامی طور پر تیار کردہ "پیراسیٹامول" دوا کا اعلان کیا ، جسے عام طور پر درد، بخار وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے حکومت ہند کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سے وابستہ کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) نے تیار کیا ہے۔

وزیر موصوف نے وضاحت کی کہ سی ایس آئی آر نے درد اور بخار کو کم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا ’’پیراسیٹامول‘‘ بنانے کے لیے دیسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اختراع کا مقصد ہندوستان کو پیراسیٹامول مینوفیکچرنگ میں خود کفیل بنانا  اور درآمد شدہ اجزاء پر انحصار کم کرنا ہے۔

کرناٹک میں قائم ستیہ دیپتھا فارماسیوٹیکلز لمیٹڈ اس پیش رفت کو مقامی طور پرکفایتی پیراسیٹامول تیار کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔ فی الحال، ہندوستان پیراسیٹامول کے لیے اہم خام مال مختلف ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ اس طرح سی ایس آئی آر کی یہ  پہل نہ صرف اس انحصار کو دور کرتی ہے بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے "آتمنیر بھر بھارت" (خود انحصار ہندوستان) وژن سے بھی ہم آہنگ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے خطاب میں، ڈی ایس آئی آر کی تاریخ اور گزشتہ ایک دہائی میں اس کی خدمات کے بارے میں بتایا اور جدت طرازی اور تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کے لیے صنعت کے شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی کے تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کے اس اختیارات کو یاد کیا۔ انہوں نے سی ایس آئی آر کی تشکیل کو بھی یاد کیا جو ایک بہت پرانی تنظیم ہے جس کا مقصد تحقیق کے ذریعہ ہندوستان کی سائنسی اور صنعتی ترقی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈی ایس آئی آر کی ٹیم کو ان کے 40ویں یوم تاسیس پر بھی مبارکباد دی۔

ڈی ایس آئی آرکے  یوم تاسیس کے موقع پر 16 مزید ٹیکنالوجی کی منتقلی کا ذکر کیا گیا۔ اس میں  9 سی ایس آئی آر -سی ایس آئی او چنئی اور  سی ایس آئی آر -سی ای ای آر آئی، پلانی سے 6ٹیکنالوجی کی منتقلی سی ایس آئی آر اور ایم ایس ایم ای  یونٹوں کے درمیان لگھو ادیوگ بھارتی کے تحت رجسٹرڈ 100 دن کے 100 ٹیکنالوجی کے پروگرام شامل ہیں۔ لگھو ادیوگ بھارتی 1994 سے ہندوستان میں ایم ایس ایم ای کی ایک رجسٹرڈ آل انڈیا تنظیم ہے جس کے 60,000 سے زیادہ رجسٹرڈ ممبر ہیں۔ اس مہم کے تحت اب تک 57 سی ایس آئی آر ٹیکنالوجی کو منتقل کیا گیا ہے اور آج مزید 16 کو منتقل کیا گیا ہے۔

سی ایس آئی او کے ذریعہ منتقل کی گئی ٹیکنالوجی آئی او ٹی  اہل ٹیکنالوجی کے ساتھ سائنسی اور صنعتی آلات کے ڈیزائن اور ترقی کے شعبے میں ہیں، جب کہ سی ای ای آر آئی  کے ذریعہ منتقلی صحت کی دیکھ بھال اور سماجی مضمرات کے شعبے میں ہے۔ سی ایس آئی او اور ای ایل سی آئی اے، بنگلورو کے درمیان سینسر کی ترقی میں باہمی تعاون کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے اسے این آر ڈی سی اور سی ای ایل کے لیے جشن کا لمحہ بھی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اہم کام کئی بار چار دیواری کے اندر رہ جاتا ہے باوجود اس کے کہ ہم ایک کامیاب ادارہ بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اکثر مارکیٹنگ کے حصے کی کمی ہوتی ہے۔

پچھلی دہائی میں ہندوستان کی طرف سے حاصل کی گئی تکنیکی مہارت کی رفتار پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی دور اندیش قیادت کواس کا سہرا دیا جو تکنیکی ترقی کے چمپئن رہے ہیں اور ملک کے فائدے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے پاس سائنسی ذہانت سے پہلے جس چیز کی کمی تھی ،وہ جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ کی ترجیح تھی۔ 2014 کے بعدیہ طلسم ٹوٹ گیا اور سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں نے بڑے پیمانے پر تعاون کیا۔ خلائی شعبے میں کامیابی اس کا ثبوت ہے کہ اب سٹارٹ اپ سری ہری کوٹہ سے سیٹلائٹ لانچ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حالیہ اسپا ڈیکس (اسپیس ڈاکنگ ایکسرسائز) مشن کے لیے اسرو کی بھی ستائش کی جو کہ قابلیت کو تیار کرنے والے چند ممالک کے درمیان ہندوستان کو قائدتصور کرتا ہے۔

2024 میں حاصل کی گئی کامیابی اور خاص طور پر حکومت کی تیسری مدت جسے مودی 3.0 کہا جاتا ہے، کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ غیر معمولی اور عام دوائیوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کے علاج کے لیے ہندوستان کی پہلی مقامی طور پر تیار کردہ اینٹی بایوٹک- نیفتھرومائسن کا ​​نام دیا گیا ہے۔  مزید آگے بڑھتے ہوئے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خون کی خرابی ہیموفیلیا کے علاج کے لیے جین تھراپی کا اب تک کا  پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

سی ایس آئی آر کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر کی کوششوں کی ستائش کی اور 108 پنکھڑی لوٹس، ہائیڈروجن بس، بایو ایندھن، مقامی طور پر تیار کردہ پیراسیٹامول پر حالیہ پیشرفت،  خوشبو مشن کی کامیابی یعنی لیوینڈر کی کاشت کا ذکر کیا ،جسے یوم جمہوریہ کی جھانکیوں میں نمایاں کیا گیا اور وزیر اعظم نے اس کی تعریف کی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق، حکومت کے تمام شعبوں کو ہم آہنگی سے کام کرنا چاہیے اور انہوں نے پوری حکومت اور مکمل سائنس کے نقطہ نظر پر زور دیا۔ انہوں نے سی ایس آئی آر کے وَن ویک وَن تھیم (او ڈبیلو او ٹی) اور وَن ویک وَن لیب (او ڈبلیو او ایل) جیسے اقدامات کو یاد کیا جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر کے دماغ کی اختراع تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ایم مودی خواتین کی زیر قیادت ترقی پر یقین رکھتے ہیں اور اس طرح خواتین سائنسدانوں اور اسٹارٹ اپس کو حکومت کی طرف سے تمام ضروری مدد کی جارہی ہے۔

اپنی تقریر کے اختتام پر ، ڈاکٹر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اختراع کے لیے سرکاری وسائل سے آگے دیکھیں اور ہمیں نالج پارٹنرشپ اور وسائل کے اشتراک کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری فنڈ کی تلاش شروع کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انوسندھان این آر ایف اسی سمت میں ایک قدم ہے جہاں 60فیصد فنڈ غیر سرکاری شعبوں کے ذریعہ جمع کیے جائیں گے۔ انہوں نے سائنسی برادری سے اس بات کی تصدیق کی کہ 2025 سائنس اور ٹکنالوجی کے لیے بھی ایکاہم  سال ہو گا جس میں لاتعداد منصوبے سامنے آئیں گے۔

ڈاکٹر این کلیسیلوی، سکریٹری ڈی ایس آئی آر، ڈی جی سی ایس آئی آر نے اپنے  خطاب میں ممبران کے ذریعہ گوہاٹی سائنس اعلامیہ پر دستخط کو یاد کیا جس کا مقصد 2047 میں عالمی اقتصادی مرکز بننا تھا۔

پروفیسر اے کے سود، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر نے اپنے ملک کو مصنوعات پر مبنی معیشت بنانے پر زور دیا اور ہمارے ملک کا ایک اچھا خاصا حصہ ٹیکنالوجی سے متعلق مصنوعات سے آنا چاہیے۔ انہوں نے ہمیں امریکہ کی مثال بھی دی، جہاں ان کی 9 فیصد اقتصادی ترقی ٹیکنالوجی کے شعبے پر مبنی ہے۔ انہوں نے یہ بھی  کہا کہ ہمیں سروس اکانومی سے پروڈکٹ اکانومی بننا ہے اور یہ پروڈکٹ اکانومی ہمارے اپنے ڈیزائن پر مبنی ہونی چاہیے۔ ڈی ایس آئی آر کے سینئر سائنسداں اور صنعت کے رہنما، ایم ایس ایم ای کے لوگ اس جشن کے دوران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض۔ ن م  (

4871

 

 

 


(Release ID: 2090361) Visitor Counter : 23


Read this release in: English , Marathi , Hindi