سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بائیوٹیکنالوجی کا شعبہ بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو فاؤنڈری انیشی ایٹو پر اپنی ویبنار سیریز میں چوتھے ویبینار کی میزبانی کر رہا ہے جس کی موضوع"انزائمز کی بائیو مینوفیکچرنگ" ہے
Posted On:
27 DEC 2024 5:49PM by PIB Delhi
حکومت ہند کے محکمہ بایو ٹکنالوجی (ڈی بی ٹی) نے آج اپنی بائیو فاؤنڈری اور بائیو مینوفیکچرنگ انیشیٹو سیریز میں چوتھے ویبینار کا انعقاد کیا۔ سیشن میں بائیو ای 3 (بائیو ٹیکنالوجی فار اکانومی، انوائرنمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ) پالیسی کے تحت ایک اہم ڈومین "انزائمز کی بائیو مینوفیکچرنگ" پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اگست 2024 میں مرکزی کابینہ کی طرف سے منظور كردہ بائیوای 3 پالیسی کا مقصد ہندوستان کو بائیو پر مبنی اختراعات میں ایک عالمی رہنما کے طور پر پوزیشن دینا ہے۔ یہ اقتصادی ترقی کی حمایت کرتے ہوئے ماحولیاتی پائیداری کو یقینی بناتے ہوئے موضوعاتی شعبوں جیسے انزائمز، اسمارٹ پروٹینز اور بائیو بیسڈ کیمیکلز میں پائیدار بائیو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
اس ویبینار میں اکیڈمیا، صنعت کے رہنماؤں، اسٹارٹ اپس اور محققین کو اینزائم بائیو مینوفیکچرنگ میں پیش رفت اور مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا۔ یہ ایک پائیدار اور موثر عمل ہے جو کیمیکل اشتراكات کو ماحول دوست متبادل سے بدل دیتا ہے۔ بات چیت نے مختلف صنعتوں میں جدت طرازی کی حمایت اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے میں اینزائمس کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر زور دیا۔
ڈاکٹر الکا شرما، سائنسدان 'ایچ'، ڈی بی ٹی، نے پائیدار سازگارنمو کی حمایت کرتے ہوئے اعلیٰ کارکردگی والی بایو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے بائیوای 3 پالیسی کے وژن پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بائیو ای 3 پالیسی ہندوستان کو مستقبل میں سب سے آگے رکھے گی جو ماحولیاتی اور آب و ہوا کے اثرات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ بایو مینوفیکچرنگ کے حل کو تیز اور ان کا استعمال کرتے ہوئے عالمی چیلنجوں کے لیے زیادہ پائیدار اور جوابدہ ہے۔ انہوں نے یہ بتاتے ہوئےكہ "انزائمز نہ صرف پائیدار صنعتی طریقوں کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہیں بلکہ جدت کو فروغ دینے، ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت کو چلانے کے لیے بھی لازمی ہیں كہا کہ اس سیریز کا چوتھا ویبنار انزائمز پر مرکوز ہے۔
ڈاکٹر امیت کمار یادو، سائنسدان 'ڈی'، ڈی بی ٹی نے موضوعاتی شعبے کا ایک جائزہ پیش کیا، جس میں ملک میں صنعتی طریقوں کو تبدیل کرنے میں انزائم بائیو مینوفیکچرنگ کے استعمال اور امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے لاگت سے موثر اور ماحولیاتی طور پر درست حل کے ذریعے پائیدار طریقوں کو چلانے کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔
گروپ لیڈر، مصنوعی حیاتیات اور بائیو فیول گروپ آئی سی جی ای بی، نئی دہلی ڈاکٹر سید شمس یزدانی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ہندوستان خود کو صنعتی انزائم کی پیداوار کے مرکز کے طور پر کھڑا کر سکتا ہے۔ انہوں نے مقامی انزائم کی دریافت کو متحرک کرنے، مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اعلی درجے کی اینزائم کی پیداوار کے لیے مائکروبیل چیسس کو بڑھانے کے لیے مصنوعی حیاتیات اور اے آئی/ایم ایل جیسی جدید ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کے لیے حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کیا۔
جناب جی ایس کرشنن، ایسوسی ایشن آف بائیوٹیکنالوجی لیڈ انٹرپرائزز کے صدر نے اینزائم ایکو سسٹم پر صنعت کا نقطہ نظر پیش کیا۔انہوں نے سورسنگ، پروڈکشن، اور سپلائی چین مینجمنٹ پر تبادلہ خیال کیا اور مقامی جدت طرازی کے کردار پر زور دیا۔ جناب کرشنن نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح بائیوای 3 پالیسی طویل مدتی ترقی اور اینزائم بائیو مینوفیکچرنگ میں عالمی مسابقت کے لیے ایک سازگار ماحول کو فروغ دے رہی ہے۔
سیشن کا اختتام ڈی بی ٹی اور بی آئی آر اے سی حکام کے زیر انتظام سوال و جواب کے ایک متحرک حصے کے ساتھ ہوا۔ شرکاء ماہرین کے ساتھ فعال طور پر سرگرم رہے اور انزائم کی پیداوار کو بڑھانے اور ریگولیٹری تحفظات کو حل کرنے میں چیلنجوں اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
*****
U.No:4636
ش ح۔ع س۔س ا
(Release ID: 2088487)
Visitor Counter : 20