امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

صارفین کے  تحفظ سے متلعق  مرکزی اتھارٹی (سی سی پی اے) نے  مرکزی پبلک سروس کمیشن  کے 2023 کے سول سروسز امتحانات  کے نتائج کے حوالے سے گمراہ کن دعوے کرنے پر شُبھرا رنجن آئی اے ایس اسٹڈی پر  2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے


شُبھرا رنجن آئی اے ایس اسٹڈی نے اپنی اشتہارات میں دعویٰ کیا  ہے کہ ’’ٹاپ 100 میں ان کے  13 طلبہ‘‘، ’’ٹاپ 200 میں 28 طلبہ‘‘، اور ’’ٹاپ 300 میں 39 طلبہ‘‘  کامیاب ہوئے ہیں

ادارے نے اشتہارات اور لیٹر ہیڈز میں ’’شُبھرا رنجن آئی اے ایس‘‘  اور ’’شُبھرا رنجن  آئی اے ایس کے طلبہ‘‘  جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں، جس سے یہ غلط تاثر پیدا ہوا کہ محترمہ شُبھرا رنجن ایک آئی اے ایس افسر ہیں یا رہ چکی ہیں

اتھارٹی نے شُبھرا رنجن  آئی اے ایس اسٹڈی کے خلاف گمراہ کن اشتہار فوری طور پر بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے

Posted On: 22 DEC 2024 10:56AM by PIB Delhi

صارفین کے تحفظ سے متعلق  مرکزی اتھارٹی (سی سی پی اے) نے شُبھرا رنجن آئی اے ایس اسٹڈی پر گمراہ کن اشتہار کے لیے 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ فیصلہ صارفین کے حقوق کو تحفظ اور فروغ دینے کے لیے لیا گیا ہے تاکہ کسی بھی سامان یا خدمات کے بارے میں جھوٹے یا گمراہ کن اشتہارات کو روکا جا سکے جو صارفین کے تحفظ کے قانون، 2019 کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

صارفین تحفظ قانون، 2019 کی خلاف ورزی کے پیش نظر، اتھارٹی، جس کی سربراہی چیف کمشنر محترمہ ندھی کھارے اور کمشنر جناب انوپم مشرا کر رہے ہیں، نے یونین سروس پبلک کمیشن   کے 2023 کے سول سروس امتحان کے بارے میں گمراہ کن اشتہار کے لیے شُبھرا رنجن آئی اے ایس  اسٹڈی کے خلاف ایک حکم جاری کیا ہے۔

کوچنگ انسٹیٹیوٹ اور آن لائن ایڈٹیک پلیٹ فارم کامیاب امیدواروں کی تصاویر اور نام استعمال کرتے ہیں تاکہ ممکنہ طلبہ (صارفین) کو متاثر کیا جا سکے، بغیر یہ ظاہر کیے کہ ان امیدواروں نے کون سے کورسز کیے، ان کورسز کی فیس کتنی تھی، اور ان کے دورانیے کی تفصیل کیا تھی۔

شُبھرا رنجن آئی اے ایس  اسٹڈی نے اپنے اشتہار میں درج ذیل دعوے کیے ہیں:

اے۔’’ٹاپ 100 میں ان کے  13 طلبہ‘‘

بی۔’’ٹاپ 200 میں ان کے  28 طلبہ‘‘

سی۔’’ اور ٹاپ 300 میں اپنے 39 طلبہ کے 2023 کے یوپی ایس سی کے امتحان میں کامیاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے ‘‘

مزید برآں، اشتہارات میں یو پی ایس سی سول سروس امتحان 2023 کے کامیاب امیدواروں کی تصاویر اور نام نمایاں طور پر دکھائے گئے تھے، البتہ  اس طرح کا کوئی دکر نہیں کیا گیا تھا کہ کہ ان امیدواروں نے کون سا خاص کورس کیا تھا۔

شُبھرا رنجن  آئی اے ایس اسٹڈی نے کامیاب امیدواروں کے نام اور تصاویر نمایاں طور پر دکھائے اور بیک وقت اپنی ویب سائٹ پر فراہم کردہ مختلف قسم کے کورسز کی تشہیر کی۔ تاہم، یو پی ایس سی سول سروس امتحان 2023 میں کامیاب امیدواروں کے ذریعہ منتخب کردہ کورس کے بارے میں معلومات مذکورہ اشتہار میں ظاہر نہیں کی گئیں۔

مجاذ اتھارٹی نے پایا کہ دعویٰ کردہ کامیاب امیدوار درج ذیل کورسز میں داخل تھے:

طلباء کی تعداد

کورسز کے نام

نمبر شمار

26 طلباء

پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز (PSIR) کریش کورس اور ٹیسٹ سیریز

1

10 طلباء

مینز کے لیے مضمون کا پروگرام

2

2 طلباء

تیزی سے نظر ثانی (سیاست، حکمرانی اور بین الاقوامی تعلقات)

3

2 طلباء

سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات (PSIR) + کلاس روم کورس

4

5 طلباء

سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات (IR)

5

8 طلباء

پی ایس آئی آر  جواب لکھنے کا ماڈیول

6

2 طلباء

سوشیالوجی آف لائن بیچ

7

 

ادارے نے تقریباً 50 سے زیادہ کورسز کی پیشکش کی ہے۔ تاہم، ڈائریکٹر جنرل تحقیقات کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ دعویٰ کردہ کامیاب طلبہ میں سے بیشتر نے پولیٹیکل سائنس اور انٹرنیشنل ریلیشنز (پی ایس آئی آر)کے کریش کورس اور ٹیسٹ سیریز میں شرکت کی، جو ابتدائی امتحان کلیئر کرنے کے بعد دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ صارف کا حق ہے کہ اسے یہ معلومات فراہم کی جائیں کہ کامیاب امیدواروں نے ادارے سے کون سا مخصوص کورس لیا تھا تاکہ وہ اپنے لیے درست کورس کا انتخاب کر سکیں جو ان کی کامیابی میں معاون ہو۔

کامیاب امیدواروں کے منتخب کردہ مخصوص کورسز کے بارے میں معلومات کو دانستہ چھپاتے ہوئے  ادارے نے یہ تاثر دیا کہ اس کے تمام کورسز صارفین کے لیے یکساں کامیابی کی شرح رکھتے ہیں، جو درست نہیں تھا۔

صارفین تحفظ ایکٹ 2019 کی دفعہ2(28) (iv)کے مطابق، گمراہ کن اشتہارات وہ ہیں جو ’’اہم معلومات کو دانستہ چھپاتے  ہیں۔‘‘ کامیاب امیدواروں کے منتخب کردہ کورسز کے بارے میں معلومات صارفین کے لیے ضروری ہیں تاکہ وہ کسی کورس یا کوچنگ انسٹیٹیوٹ کے انتخاب میں ایک باخبر فیصلہ کر سکیں۔

ادارے نے اپنے اشتہارات اور لیٹر ہیڈز میں ’’شُبھرا رنجن آئی اے ایس ‘‘ اور ’’شُبھرا رنجن آئی اے ایس  کے طلبہ‘‘  جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں، جس سے یہ گمراہ کن تاثر پیدا ہوا کہ محترمہ شُبھرا رنجن ایک  آئی ے ایس افسر ہیں یا رہ چکی ہیں۔

یہ صارفین تحفظ ایکٹ 2019 کے تحت ایک غلط بیانی اور غیر منصفانہ تجارتی عمل کے زمرے میں آتا ہے، جس نے عوام اور ممکنہ طلبہ کو یہ یقین دلانے میں گمراہ کیا کہ ان کی فراہم کردہ خدمات یا رہنمائی ایک آئی اے ایس افسر کی ساکھ سے وابستہ ہے۔ ادارے نے یہ دلیل دی کہ یہ ایک کتابتی غلطی تھی، لیکن یہ قابل قبول نہیں کیونکہ ’’شُبھرا رنجن آئی اے ایس  یا "@shubhraranjanias"  کا،  اکثر لیٹر ہیڈز اور اشتہارات میں استعمال کیا گیا ہے۔ ادارے نے دھوکہ دہی کے حربے استعمال کرتے ہوئے اپنی خدمات کے غیر معمولی معیار اور کامیابی کا تاثر دیا۔ ایک اشتہار کو حقائق کی سچی اور ایماندارانہ  نمائندگی کرنی چاہیے، اور معلومات کو اس انداز میں پیش کرنا چاہیے کہ وہ ناظرین کے لیے واضح، نمایاں اور آسانی سے قابل فہم  ہوں۔

مندرجہ بالا حالات کے پیش نظر، مذکورہ اتھارٹی نے ادارے کو فوری طور پر گمراہ کن اشتہارات بند کرنے اور گمراہ کن اشتہارات کی اشاعت کے لیے 2  لاھ روپے کا جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

بائیس  نومبر 2024 کو، مرکزی صارف تحفظ اتھارٹی نے وجے راؤ اینڈ ریڈی انسٹیٹیوٹ پر بھی  2022 کے  یوپی ایس سی کے سول سروسز امتحانات کے نتائج کے حوالے سے گمراہ کن دعوے کرنے پر 7 لاکھ  روپے کا جرمانہ عائد کیا ۔ وجے راؤ اینڈ ریڈی انسٹیٹیوٹ نے اپنے اشتہارات میں دعویٰ کیا کہ ’’2022 کے اس امتحان میں 933 میں سے ان کے  617 امیدواروں کا انتخاب ہوگیا‘‘ اور "وہ  بھارت میں ٹاپ  یوپی ایس سی کوچنگ انسٹیٹیوٹ کی فہرست میں اول نمبر پر ہیں۔‘‘

مذکورہ اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ دعویٰ کردہ 617 کامیاب امیدواروں نے انٹرویو گائیڈنس پروگرام میں شرکت کی تھی، جو مفت فراہم کیا گیا تھا۔اتھارٹی  نے وجے راؤ اینڈ ریڈی انسٹیٹیوٹ کو  بھیں فوری طور پر گمراہ کن اشتہار بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

سی سی پی اے نے کوچنگ اداروں کے گمراہ کن اشتہارات کے خلاف کارروائی کی ہے۔ اس سلسلے میں، اتھارٹی نے اب تک مختلف کوچنگ اداروں کو 45 نوٹس جاری کیے ہیں اور گمراہ کن اشتہارات کے لیے 20 کوچنگ اداروں پر 63 لاکھ 60 ہزار  روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور انہیں گمراہ کن اشتہارات بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

امور صارفین کے محکمہ  نے قومی صارف ہیلپ لائن (این سی ایچ)کے ذریعے  یوپی ایس سی سول سروسز، آئی آئی ٹی اور دیگر داخلہ امتحانات میں داخلہ لینے والے طلبہ اور امیدواروں کے لیے مقدمے سے پہلے مداخلت کرکے انصاف کو یقینی بنایا ہے۔ نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن میں متعدد شکایات درج کی گئیں، جن میں خاص طور پر کوچنگ سینٹرز کی غیر منصفانہ سرگرمیوں، جس میں طلبہ یا امیدواروں کی داخلہ فیس کی واپسی نہ کرنا بھی شامل تھا۔

این سی ایچ  نے ان شکایات کو حل کرنے کے لیے مشن موڈ پر کارروائی کی اور (1 ستمبر 2023 سے 31 اگست 2024 کے دوران) متاثرہ  432 طلبہ کو 1 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مکمل واپسی کی سہولت فراہم کی ۔ یہ تمام رقوم مقدمے سے پہلے مرحلے میں محکمہ کی مداخلت کے بعد ایسے متاثرہ طلبہ کو ملک کے کونے کونے سے فوری طور پر واپس کی گئیں، جنہوں نے این سی ایچ پر اپنی شکایات درج کرائی تھیں۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔  ول

Uno-4422


(Release ID: 2086966) Visitor Counter : 21


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil