سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ 'سبز پائیداری ' اب کوئی آپشن نہیں ہے بلکہ وقت کی ایک فوری ضرورت ہے


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پائیداری کے حصول کے لیے اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کیا اور آفات سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی سے وابستہ حل پر زور دیا

سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے موسمیاتی لچک کو مضبوط بنانے میں سائنس اور اختراع کی تبدیلی کی طاقت کو اجاگر کیا۔

Posted On: 20 DEC 2024 4:56PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس ، ایم او ایس پی ایم او، جوہری توانائی کا محکمہ ، خلا، عملے، عوامی شکایات اور پنشن کے محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا "سبز پائیداری" اب کوئی دور کا آئیڈیل یا اختیاری کوشش نہیں ہے  بلکہ یہ وقت کی ایک فوری ضرورت بن گئی ہے اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ عالمی چیلنجوں کے مقابلہ میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

آب و ہوا کی تبدیلی، وسائل کی کمی، اور ماحولیاتی انحطاط کے اہم حقائق فوری اور قابل عمل عزم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومتوں، صنعتوں اور ہر فرد کو یکساں طور پر پائیدار طریقوں کی طرف توجہ مبذول کرنی چاہیے اور طریقہ کار کی جدت طرازی اور ذمہ داری کو اپناتے ہوئے آنے والی نسلوں کے لیے قابل رہائش سیارے کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی محض ایک انتخاب نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دنیا میں بقا اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ انڈین ایکسپریس گروپ کے زیر اہتمام  منعقدہ گرین سارتھی سربراہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مثال کے طور پر کووڈ -19 وبائی امراض کے دوران اجتماعی ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوامی شراکت داری پالیسی کی سمت کو متاثر کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جب کوئی شہری پائیداری کی کوششوں کی ملکیت حاصل کرلیتا ہے ، تو یہ نظام کی تبدیلی کے لیے دباؤ پیدا کرتا ہے، جو پالیسیوں کو مزید جامع اور موثر بناتا ہے۔ انہوں نے تمام فریق،حکومت، سول سوسائٹی، اکیڈمی سے وابستہ لوگ اور صنعت  ، پر زور دیا کہ وہ ایسے حل کو فروغ دینے میں تعاون کریں جو نہ صرف اختراعی ہوں بلکہ کمیونٹیز کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر قابل قبول ہوں۔

وزیرموصوف ، جو خود ایک میڈیکل ڈاکٹر اور ذیابیطس کے ماہر ہیں، پائیداری کو صحت عامہ سے جوڑ کر ایک منفرد نقطہ نظر لائے۔ انہوں نے ماحولیاتی انحطاط کی وجہ سے ذیابیطس جیسے صحت کے مسائل میں خطرناک حد تک اضافے کی نشاندہی کی۔ اس تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ کاربن جذب کرنے والے ماحولیاتی نظام کی تباہی، آلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح، اور اینڈوکرائن میں خلل ڈالنے والے کیمیکلز، جیسے جراثیم کش ادویات کا پھیلاؤ انسولین کی پیداوار اور انسانی جسم میں اس کے عمل کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور آلودگی کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور یہ نہ صرف ایک ماحولیاتی تبدیلی کیلئے لازمی ہے بلکہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی صحت کیلئے بھی ضروری ہے۔

WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.02.29 PM.jpeg

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نئی دہلی میں ایک سرکردہ میڈیا ہاؤس کے زیر اہتمام منعقدہ گرین سارتھی سربراہ اجلاس اور ایوارڈز 2024 سے خطاب کرتے ہوئے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے اقدامات کی وضاحت کی۔ انہوں نے "مشن لائف" اقدام پر روشنی ڈالی، جو افراد کو ماحولیات کے حوالے سے باشعور طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے گرین کریڈٹس پروگرام پر بھی تبادلہ خیال کیا، جو ماحول دوست اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور یہ پائیداری میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ماحولیات کی تبدیلی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کے جامع فریم ورک کے کلیدی اجزاء کے طور پر موسمیاتی تبدیلی کے قومی مشن اور موسمیاتی لچک کے لیے اسٹریٹجک نالج کے بارے میں  بھی بات چیت کی۔

وزیر موصوف نے موسمیاتی تبدیلی کے انتظام میں ٹیکنالوجی کے کردار کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیا، جیسے کہ موسمیاتی اسٹیک جیسے شعبے کے مخصوص حل، جو موسمیاتی انتظام کے لیے درست اور حقیقی وقت کا ڈیٹا فراہم کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے موسم کی درست پیش گوئی کے نظام کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر بھارت کے انتہائی موسمیاتی واقعات، جیسے کہ طوفان اور شہری سیلاب کے خطرے کے تناظر میں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آلات آفات کی تیاری اور بندوبست اور لچک کے لیے اہم ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FLRC.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت اور ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ذریعے انجام دئے جارہے اہم کام کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو پائیداری کے مباحثوں میں ضم کرنے کی کوششوں کی ستائش کی، جیسے کہ آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ابتدائی انتباہی نظام اور سینسر پر مبنی الرٹس تیار کرنا۔ باکو میں حال ہی میں منعقدہ سی او پی 29 سربراہ اجلاس میں، ہندوستان نے آفات سے نمٹنے والے بنیادی ڈھانچے کو موافقت کی حکمت عملیوں میں ضم کرنے کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ  کرکے عالمی ماحولیات کی تبدیلی سے نمٹنے کی قیادت کے لیے ایک مثال قائم کی ۔

اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پائیداری کے اہداف کے حصول میں حکومت کی فوری اور درمیانی مدت کی ترجیحات کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے موافقت اور لچک کو فروغ دینے، سائنسی تحقیق کو آگے بڑھانے اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ حکومتی اقدامات کی تکمیل کے لیے اختراعی نظریات اور سرمایہ کاری کے ساتھ آگے بڑھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پائیداری کا حصول ایسا مقصد ہے جسے تنہا حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے حصول کے لیے ہر شعبے، ہر فرد اور ہر ادارے کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔

سربراہ اجلاس نے پالیسی سازوں، صنعت کے رہنماؤں، ماہرین تعلیم، اور ماحولیات کے حامیوں کو ہندوستان کی ترقیاتی حکمت عملی اور پائیداری پر گہرائی سے بحث و مباحثہ کے لیے ایک ساتھ جمع کردیا۔ اس اجلاس میں وزیر موصوف کا خطاب عوامی شراکت داری، سائنسی اختراع، اور باہمی تعاون کے ذریعے ایک پائیدار مستقبل کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

 

************

ش ح۔ م م ع۔م الف

U-No. 4379


(Release ID: 2086599) Visitor Counter : 14


Read this release in: English , Hindi