سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال: 2047 تک ‘وکست بھارت’ بنانے کی کوششیں

Posted On: 19 DEC 2024 1:30PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایاکہ ‘وکست بھارت’ 2047 کے ہدف کو حاصل کرنے  کے لیے ، حکومت سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کلیدی اقدامات کے ذریعے کئی کوششیں کر رہی ہے۔ کچھ قابل ذکر کوششوں میں دیگر اقدامات کے علاوہ  ہائی اسٹیک مشن پر مبنی اقدامات، یعنی نیشنل کوانٹم مشن کا قیام،  بین موضوعاتی سائبر فزیکل سسٹمزسے متعلق قومی مشن شامل ہیں ۔ ان مشنوں  میں درآمدات پر انحصار کو کم کرنے، گھریلو اختراعات کو فروغ دینے اور شناخت شدہ شعبوں میں ہندوستان کو عالمی رہنما کی حیثیت دلانے  کے لیے کلیدی ٹیکنالوجیز کی ترقی پر توجہ دی گئی ہے ۔

حکومت نے اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دینے اور ملک میں اختراعات اور کاروبار کے لیے ایک مضبوط اور جامع  ایکو سسٹم کی تشکیل کے لیے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔

حکومت کی جانب سے کئی اسٹریٹجک پالیسی اقدامات شروع کیے گئےہیں،جن میں جیو اسپیشل پالیسی 2022، خلائی پالیسی 2023 اور بائیو ای 3 (بائیو ٹیکنالوجی فار اکانومی، انوائرمنٹ اور ایمپلائمنٹ) پالیسی 2024 شامل ہیں۔

حکومت نے اے این آر ایف ایکٹ 2023 کے ذریعے ہماری ٹیکنالوجی سے متعلق قیادت کو مضبوط بنانے کے لیے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) قائم کیا ہے ، جو ہمارے آر اینڈ ڈی ایکو سسٹم میں ایک مثالی تبدیلی کو نشان زد کرتا ہے۔ اے این آر ایف کا مقصد سائنسی پیش رفتوں اور کراس سیکٹرل تعاون کے لیے ایک کثیر جہتی روڈ میپ چلانا ہے، جو کہ اعلیٰ اثر والی تحقیق کے لیے وسائل کی تخصیص کو بہتر بنانے کے لیے مسابقتی، ہم مرتبہ نظرثانی شدہ گرانٹس فراہم کرتا ہے۔ اے این آر ایف کا مقصد ہندوستان کو اختراعی، پائیدار ٹیکنالوجکل ترقی میں ایک عالمی رہنما بنانا ہے۔اس فاؤنڈیشن نے قومی سائنسی اور جغرافیائی سیاسی ترجیحات کے مطابق ہندوستان کے تحقیقی ایکو سسٹم کو بڑھانے کے لیے کثیر جہتی اسٹریٹجک اقدامات کا خاکہ پیش کیا ہے۔

ہندوستان کو 2047 تک وکست بھارت بنانے کے لیے، ٹیکنالوجی سے متعلق سیکٹرل گروپ آف سیکریٹریز (ایس جی او ایس )نے تفصیلی  مباحثے کیے ہیں اور بہت سے اقدامات ان ہی مباحثوں کا نتیجہ ہیں۔ کچھ دیگر اقدامات کوانٹم ٹیکنالوجیز، سائبر فزیکل سسٹمز، بائیو مینوفیکچرنگ وغیرہ کے شعبوں میں تحقیق اور اختراع کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں۔ یہ کوششیں ٹیکنالوجکل خود انحصاری، پائیداری اور اقتصادی ترقی پر مرکوز ہیں، جس میں آر اینڈ ڈی  ہنر مند افرادی قوت کی ترقی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں عالمی قیادت پر زور دیا گیا ہے۔ مختلف شعبوں میں مربوط کوششوں کے ذریعے، ہندوستان کو سائنسی طور پر ترقی یافتہ اور اختراع سے چلنے والی معیشت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس سے 2047 تک وکست بھارت کی بنیاد رکھی جائے گی۔

حکومت کی طرف سے مختلف پروگراموں اور پالیسی اقدامات کے ذریعے کی جانے والی کوششوں نے ملک کی سائنس اور ٹیکنالوجی میں عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے جو سائنسی اشاعتوں، پی ایچ ڈیز کی تعداد، اسٹارٹ اپس کی تعداد ، ریزیڈنٹ پیٹنٹ فائلنگ، گلوبل انوویشن انڈیکس وغیرہ میں اس کی عالمی پوزیشن میں نظر آتی ہے۔ کچھ اہم جھلکیاں درج ذیل ہیں:

  • نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (این ایس ایف) ، یو ایس اے کے ذریعہ شائع کردہ سائنس اینڈ انجینئرنگ انڈیکیٹرز 2024 کے مطابق تحقیقی اشاعتوں کی تعداد (2,07,390) کے لحاظ سے ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے۔
  • ڈی پی آئی آئی ٹی کے مطابق 2024 میں اسٹارٹ اپس کی کل تعداد (1,40,000 سے زیادہ) کے لحاظ سے ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے۔
  • نیشنل سائنس فاؤنڈیشن(این ایس ایف) ، یو ایس اے کے ذریعہ شائع کردہ سائنس اینڈ انجینئرنگ انڈیکیٹرز 2024 کے مطابق سائنس اور انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کی تعداد (16,968)کےمعاملے میں ہندوستان چوتھے نمبر پر ہے ۔
  • ڈی آئی پی او رپورٹ، 2023 کے مطابق متعلقہ ملک سے ریزیڈینٹ (38551) اور نان ریزیڈنٹ (38517) پیٹنٹ فائل کرنے کی سرگرمی دونوں کے لحاظ سے ہندوستان چھٹی پوزیشن پر ہے۔
  • ہندوستان دنیا کی 133 معیشتوں میں سال 2015 میں اپنے گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) کی درجہ بندی میں 81 ویں سے آگے بڑھ کر 2024 میں 39 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
  • ملک میں آر اینڈ ڈی سے متعلق مجموعی اخراجات (جی ای آر ڈی)میں گزشتہ برسوں کے دوران مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہ اخراجات  2009-10میں53041.30 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2020-21 میں دوگنے سے بھی زیادہ یعنی 127380.96 کروڑروپے ہوگئے ہیں۔
  • ڈی ایس ٹی  ،آر اینڈ ڈی کے اعدادوشمار23 -2022کے مطابق، ہندوستان جی ای آر ڈی کے لحاظ سے برطانیہ، روس، برازیل، اٹلی، کینیڈا، اسپین، آسٹریلیا وغیرہ سے آگے ساتویں پوزیشن پر ہے۔
  • ڈی ایس ٹی  ،آر اینڈ ڈی کے اعدادوشمار23 -2022کے مطابق آر اینڈ ڈی میں صنفی شرکت 14.3% (2009) سے بڑھ کر 18.6% (2021) ہو گئی ہے۔
  • ڈی ایس ٹی  ،آر اینڈ ڈی کے اعدادوشمار23 -2022کے مطابق 2009 میں 164 کے مقابلے میں 2020 میں فی ملین آبادی میں محققین کی تعداد بڑھ کر 262 ہو گئی ہے۔

 

*****

UR-4275

(ش ح۔   اگ۔م ر)


(Release ID: 2086045) Visitor Counter : 9


Read this release in: English , Hindi