خلا ء کا محکمہ
پارلیمانی سوال: زمینی اسٹیشن کو خدمات کی صنعت کے طورپر منظم بنانا
Posted On:
18 DEC 2024 3:16PM by PIB Delhi
خلا کے شعبے ( ڈی او ایس) نے کامیابی سے ڈیپ اسپیس نیٹ ورکس اور مختلف بڑے اینٹینا قائم کیے ہیں تاکہ مختلف مشنز کے لیے گراؤنڈ اسٹیشن سیگمنٹ فراہم کیا جا سکے۔ ان میں مختلف فریکوئنسی بینڈز میں کام کرنے والے اور مختلف مقامات پر قائم کیے گئے نظام شامل ہیں۔ یہ دونوں خلائی تحقیق سے متعلق بھارتی ادارے( آئی ایس آر او) کےسیٹلائٹس (بشمول گہرے خلائی اورانٹرپلینیٹری مشنز)، بیرونی خلائی ایجنسی کے مشن اور لانچ وہیکل آپریشنز اور غیر سرکاری اداروں ( این جی ایز) کے آپریشنز کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ این جی ای کو فراہم کردہ رسائی میں پے لوڈ ٹیسٹنگ، ٹیلی میٹری اور ٹیلی کمانڈ سپورٹ اور مدار کے اندر توثیق کے لیے تعاون شامل ہے۔
مزید برآں، این ایس آئی ایل کو ملکی اور بین الاقوامی صارفین کے لیے خلائی تحقیق سے متعلق بھارتی ادارے( آئی ایس آر او) کی ٹریکنگ سہولیات کے ذریعے مدد فراہم کیا جارہا ہے جس میں بڑے اینٹینا اور ڈیپ اسپیس نیٹ ورک " زمینی اسٹیشن کو خدمات کی صنعت کے طورپر" سے متعلق سرگرمی کے حصے کے طور پرشامل ہیں ۔ اس کے ایک حصے کے طور پر، تقریباً 17 سیٹلائٹ اور لانچ وہیکل مشنوں کو تجارتی بنیادوں پر سپورٹ کیا گیا ہے۔
پانچ میٹر کے مقامی ریزولوشن کا ریموٹ سینسنگ ڈیٹا 'مفت اور کھلے' کی بنیاد پر سب کے لیے قابل رسائی ہے۔ مزید برآں، 5 میٹر سے کم کا ریموٹ سینسنگ ڈیٹا سرکاری اداروں کو بغیر کسی چارج کے اور این جی ایز کو منصفانہ اور شفاف قیمتوں پر دستیاب کرایا جاتا ہے۔
ارتھ آبزرویشن ( ای او) یعنی زمین کی سطح کا جائزہ لینے والا سیٹلائٹ ڈیٹا ریسپشن خدمات این ایس آئی ایل کی طرف سے فی پاس کی بنیاد پر ملکی اور بین الاقوامی صارفین کو پیش کی جا رہی ہیں۔
اندرون مالک ایک ٹرائی بینڈ ڈیٹا ریسپشن نظام تیار کرنے کی ایک ضرورت پیش آ رہی ہے، جو مستقبل کے ارتھ آبزرویشن اسپیس سسٹمز کے لیے قیمت کے لحاظ سے مناسب، کمپیکٹ اور مناسب نظاموں کی سہولت فراہم کرے ۔ ڈی او ایس نے کامیابی کے ساتھ ایس ،ایس اینڈ کے اے بینڈمیں کام کرنے والا ایک ٹرائی بینڈ سسٹم تیار کیا ہے، جو ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹس سے ڈوئل پولرائزیشن ( آر ایچ سی اینڈ ایل ایچ سی ) ڈیٹا کا پتہ لگانے اور وصول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید یہ کہ اس ٹرائی بینڈ ( ایس ۔سی کے اے) اینٹینا اور فیڈ سسٹم کے لیے مقامی اورہندوستانی صنعتوں اور عالمی مارکیٹ کی بڑی مانگ کے پیش نظر، ٹیکنالوجی کی منتقلی ( ٹی اوٹی) کا عمل شروع کیا گیا ہے اور یہ منظوری کے مراحل میں ہے۔
خلائی شعبے میں عام درخواست دہندگان کے لیے متعلقہ محکموں کی طرف سے اجازت،منظوری اورلائسنس پر کارروائی کرنے کے لیے ممکنہ بین محکمہ جاتی سنگل ونڈو انٹرفیس پر نظریاتی بحث ان اسپیس کے ذریعے شروع کی گئی ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارتھ سائنسز(آزادانہ چارج)، ایم او ایس پی ایم او، جوہری توانائی کا محکمہ، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹڑ جیتندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی ہے۔
*****
ش ح۔ م م ع۔ م ذ
)U-No. 4222(
(Release ID: 2085669)
Visitor Counter : 13