وزارتِ تعلیم
ہندوستان کی اسکولی تعلیم بہتر انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل رسائی اور بھارتی زبانوں کے فروغ کے ساتھ معیار، مساوات اور مجموعی ترقی میں آگے بڑھ رہی ہے- جناب دھرمیندر پردھان
اسکول نہ صرف سیکھنے کے مراکز ہیں بلکہ ملک کے ہر بچے کے لیے مواقع، ہنر اور بااختیار بنانے کے قابل بھی ہیں - جناب دھرمیندر پردھان
اسکول کے بنیادی ڈھانچے میں بے مثال ترقی، ایک دہائی میں بجلی کی رسائی 53فیصد سے بڑھ کر 91.8فیصد ہو گئی – جناب دھرمیندر پردھان
فی بچہ اخراجات میں 130فیصد سے زیادہ کا اضافہ، 2013-14 میں 10,780 روپے سے 2021-22 میں روپے 25,043 تک کا اضافہ – جناب دھرمیندر پردھان
بھارتیہ بھاشا 23 ہندوستانی زبانوں میں دستیاب نصابی کتابوں کے طور پر توجہ کا مرکز ہے، 126 کثیر لسانی ای- مواد دکشا پر جاری کیا گیا – جناب دھرمیندر پردھان
سی بی ایس ای اسکول ایک دہائی میں دوگنا، 2014 میں 14,974 سے 2024 میں 30,415 تک – جناب دھرمیندر پردھان
ہنر کی تعلیم بڑھ رہی ہے کیونکہ پیشہ ورانہ اسکول 2014 میں 960 سے بڑھ کر 2024 میں 29,342 ہو گئے – جناب دھرمیندر پردھان
کے وی ایس اور این وی ایس میں 100فیصد آن لائن داخلوں، ٹرانسفرز، اور ای آفس کے ساتھ شفاف، آئی ٹی سے چلنے والی اصلاحات – جناب دھرمیندر پردھان
ٹیکسٹ بک پرنٹنگ ٹرپل، این سی ای آر ٹی اگلے تعلیمی سیشن کے لیے 15 کروڑ نصابی کتابیں چھاپے گا – جناب دھرمیندر پردھان
ہر بچے کی نگرانی ، سیکھنے کے نتائج کی نگرانی کے لیے 7 کروڑ سے زیادہ اپار آئی ڈی ز تیار اور تصدیق شدہ – جناب دھرمیندر پردھان
Posted On:
17 DEC 2024 2:03PM by PIB Delhi
پچھلی دہائی کے دوران، ہندوستان کے اسکولی تعلیم کے منظر نامے میں اس حکومت کی قیادت میں بے مثال ترقی اور تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ جناب دھرمیندر پردھان نے آج نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے بنیادی ڈھانچے میں مضبوط بہتری اور ڈیجیٹل شمولیت سے لے کر ناری شکتی کو بااختیار بنانے اور بھارتی زبانوں کو فروغ دینے تک، ہر پہل معیار، مساوات اور ہمہ گیر ترقی کے عزم سے چلتی ہے۔ جناب پردھان نے روشنی ڈالی کہ ہم ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہمارے اسکول نہ صرف سیکھنے کے مراکز ہیں بلکہ ملک کے ہر بچے کے لیے مواقع، ہنر اور بااختیار بنانے کے قابل بھی ہیں۔
اس پیش رفت کی جھلکیاں درج ذیل ہیں:
1. اسکول کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی (2013-14 سے 2023-24)
حکومت کی کوششوں سے اسکول کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں بہتری آئی ہے:
بجلی کی دستیابی 53 فیصد سے بڑھ کر 91.8 فیصد ہو گئی۔
کمپیوٹرز تک رسائی 24.1 فیصد سے بڑھ کر 57.2 فیصد ہوگئی، اور انٹرنیٹ کی سہولیات 7.3 فیصد سے بڑھ کر 53.9 فیصد ہوگئیں۔
پینے کے پانی کی رسائی 83.2 فیصد سے بڑھ کر 98.3 فیصد ہو گئی، جبکہ ہاتھ دھونے کی سہولیات 43.1 فیصد سے بڑھ کر 94.7 فیصد ہو گئیں۔
کھیل کے میدانوں کی دستیابی 66.9 فیصد سے بڑھ کر 82.4 فیصد ہوگئی۔
لائبریری کی سہولیات 76.4فیصد سے بڑھ کر 89فیصد ہوگئیں۔
ریمپ کی فراہمی 56.8فیصد سے بڑھ کر 77.1فیصد ہو گئی، اور ہینڈریلز 33.9فیصد سے بڑھ کر 52.3فیصد ہو گئے۔
بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی سہولیات میں 4.2فیصد سے 28.4فیصد تک بڑا اضافہ دیکھا گیا۔
2. تعلیم میں سرمایہ کاری میں اضافہ
حکومت کی طرف سے کیے جانے والے فی بچہ اخراجات میں 130فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو 2013-14 میں 10,780 روپے سے بڑھ کر 2021-22 میں25,043 روپے ہو گیا ہے۔
3. بھارتیہ بھاشا پر توجہ دی گئی ۔
حکومت نے لسانی تنوع کو ترجیح دی ہے:
کلاس 1 اور 2 کی نصابی کتابیں اب 23 ہندوستانی زبانوں میں دستیاب ہیں۔
دکشا پلیٹ فارم پر 126 ہندوستانی زبانوں اور 7 غیر ملکی زبانوں میں کثیر لسانی ای مواد تیار کیا گیا ہے۔
ہندوستانی زبانوں میں کل 104 پرائمر جاری کیے گئے ہیں۔
وقف تعلیمی چینلز شروع کیے گئے ہیں:
انتیس جولائی 2024 کو ایک تامل زبان کا چینل۔
آٹھ ستمبر 2024 کو تعلیم بالغان کے لیے الاس چینل۔
چھ دسمبر 2024 کو پی ایم ای –ودیا پہل کے تحت ہندوستانی اشاروں کی زبان (آئی ایس ایل) میں سماعت سے محروم سیکھنے والوں کے لیے ایک چینل۔
4. طالب علم کی کارکردگی میں بہتری
بورڈ کے امتحانات میں طلبہ کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دسویں جماعت میں اعلیٰ گریڈ حاصل کرنے والے طلباء میں 64 فیصد اضافہ۔
بارہویں جماعت میں بہتر کارکردگی دکھانے والے طلباء میں 66فیصد اضافہ۔
5. اسکولی تعلیم میں ناری شکتی
خواتین تعلیم میں ایک محرک کے طور پر ابھری ہیں:
سال 2014سے خواتین اساتذہ کی تعداد میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
سال 2014 سے 2024 کے درمیان بھرتی ہونے والے اساتذہ میں 61 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔
خواتین اساتذہ اب نمایاں طور پر مرد اساتذہ سے زیادہ ہیں۔
6. کے وی ایس/این وی ایس میں معیار اور ایکویٹی
نوودیا ودیالیوں میں دیہی طلباء کی نمائندگی 2014 میں 78 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 90 فیصد ہوگئی ہے۔
ستائس فیصد کا او بی سی ریزرویشن 2021 میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کی نمائندگی این وی ایس میں 38.83فیصد اور کے وی ایس میں 2024 تک 29.33فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
کے وی ز اور این وی ز کی تعداد 1,701 سے بڑھ کر 1,943 ہو گئی ہے۔
تعلیمی کامیابی:
پنتالیس ہزار سے زیادہ طلباء نے این ای ای ٹی کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔
دس ہزار سے زیادہ طلباء نے آئی آئی ٹی-جے ای ای مینز کو کلیئر کیا، 2,000+ طلباء نے آئی آئی ٹی ز میں داخلہ حاصل کیا۔
خاص طور پر، این وی ایس سے 19,154 این ای ای ٹی کوالیفائر اور 4,325 جے ای ای مینز کوالیفائر نے بیرونی کوچنگ کے بغیر کامیابی حاصل کی۔
7. سی بی ایس ای اسکولوں کی ترقی
سی بی ایس ای سے منسلک اسکولوں کی تعداد دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے، جو 2014 میں 14,974 سے بڑھ کر 2024 میں 30,415 ہوگئی ہے۔
8. ہنر کی تعلیم کو مرکزی دھارے میں لانا
پیشہ ورانہ تعلیم کو نمایاں طور پر وسعت دی گئی ہے:
پیشہ ورانہ کورسز پیش کرنے والے اسکول 2014 میں 960 سے بڑھ کر 2024 میں 29,342 ہو گئے ہیں۔
ہنر کی تعلیم میں طلباء کا داخلہ 2014 میں 58,720 سے بڑھ کر 2024 میں 30.8 لاکھ سے زیادہ ہو گیا ہے۔
9. آئی ٹی سے چلنے والی شفافیت
حکومت نے اسکول مینجمنٹ میں ڈیجیٹل اصلاحات لائی ہیں:
داخلہ، منتقلی، اور سی بی ایس ای الحاق کے عمل اب مکمل طور پر آن لائن ہیں۔
کے وی ایس ، این وی ایس ، اور سی بی ایس ای 100فیصد ای-آفس پلیٹ فارم پر کام کر رہے ہیں۔
10. این سی ایف کے تحت نئی بھارت مرکزی نصابی کتب
قابلیت پر مبنی، جامع نصابی کتب کی ترقی میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے:
پندرہ میں سے 7 گریڈز کے لیے نئی نصابی کتب دستیاب کر دی گئی ہیں، اگلے تعلیمی سال میں مزید 4 درجات کے لیے نصابی کتب دستیاب ہوں گی۔
فنون، جسمانی تعلیم، اور بہبود (گریڈ 3-8) اور پیشہ ورانہ تعلیم (گریڈ 6-8) کے لیے نصابی کتابیں تیار کی جا رہی ہیں۔
مانگ کو پورا کرنے کے لیے این سی ای آرٹی کی سالانہ درسی کتابوں کی چھپائی 5 کروڑ سے 15 کروڑ کتابوں تک پھیل گئی ہے۔
نصابی کتابیں تمام طے شدہ ہندوستانی زبانوں میں تیار کی جا رہی ہیں اور آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے قابل رسائی بنائی جا رہی ہیں۔
11. پی ایم پوشن اسکیم
پی ایم پوشن میں مرکزی حکومت کی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے:
سال 2014-2024 کے دوران 1.04 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے تھے، جو کہ گزشتہ دہائی میں 71,525 کروڑ روپے کے مقابلے میں تھے۔
پرائمری اور بالواتیکا کلاسوں کے لیے کھانے کے لیے مواد کی قیمت میں 5.45 روپے سے 6.19 روپے تک 13.7 فیصد اضافہ کیا گیا۔ اور اپر پرائمری کلاسز کے لیے 8.17 روپے سے 9.29 روپے تک، 01.12.24 سے لاگو۔
مرکزی حکومت اس اضافہ کی وجہ سے مالی سال 24-25 میں 425.62 کروڑ روپے کی اضافی لاگت برداشت کرے گی۔
12. ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی۔
ٹیکنالوجی ہدفی مداخلتوں اور بہتر سیکھنے کے نتائج کو قابل بنا رہی ہے:
بتیس ودیا سمیکشا مرکز قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 24 کو این سی ای آر ٹی میں راشٹریہ وی ایس کے کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، سی بی ایس ای میں وی ایس کے سیٹ اپ ہے۔
7 کروڑ سے زیادہ APAAR IDs (خودکار مستقل اکیڈمک اکاؤنٹ رجسٹری) تیار اور تصدیق کی گئی ہیں، جو طلباء کی پیشرفت کی منفرد ٹریکنگ کو یقینی بناتے ہیں۔
پارکھ راشٹریہ سرویکشن کا انعقاد 4 دسمبر 2024 کو کیا گیا تھا، جس میں تقریباً 87,619 اسکولوں میں 23 لاکھ طلباء احاطہ کیا گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ا م ۔خ م
U. No. 4144
(Release ID: 2085241)
Visitor Counter : 27