قومی انسانی حقوق کمیشن
ہندوستان کے این ایچ آر سی کے ذریعہ’ذہنی صحت :کلاس روم سے کام کی جگہ تک تناؤ پر قابو پانا‘ پر قومی اجلاس کا انعقاد،مختلف تجاویز کے ساتھ اختتام پذیر
این ایچ آر سی کی قائم مقام چیئرپرسن، محترمہ وجیہ بھارتی سیانی ایک ایسی دنیا بنانے پر زور دیا، جہاں ذہنی صحت غور وفکر کا ایک پچیدہ پہلو نہ ہو بلکہ ہم کس طرح رہتے ہیں، کام کرتے ہیں اورآگے بڑھتے ہیں، اس کا بنیاد پہلو ہو
اجلاس میں کلاس رومز سے لے کر کام کی جگہوں تک تناؤ کی وجوہات کی نشاندہی کرنے، زندگی کو ہموار کرنے اور کام کی اخلاقیات کو معاشرے میں زیادہ معنی خیز کردار ادا کرنے کے لیے ایک جامع نقطۂ نظر پر زور دیا گیا
Posted On:
13 DEC 2024 5:46PM by PIB Delhi
ہندوستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این ایچ آر سی)،نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں ’ذہنی صحت: کلاس روم سے کام کی جگہ تک تناؤ پر قابو پانا ‘ کے موضوع پر ایک روزہ قومی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں ماہرین، پالیسی سازوں، اور شرکت دار جمع ہوئے، جنہوں نے ذہنی صحت، تناؤ اور صحت کے درمیان تعلق پر تبادلہ خیال کیا۔
افتتاحی سیشن میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے، ہندوستان کے این ایچ آر سی کی قائم مقام چیئرپرسن، محترمہ وجیہ بھارتی سیانی نے ایک ایسی دنیا بنانے پر زور دیا جہاں ذہنی صحت غور فکر کا پچیدہ پہلو نہ ہو ، بلکہ ہم کس طرح رہتے ہیں، کام کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں اس کا بنیاد پہلو ہو۔ اساتذہ اور منتظمین کو بھی تناؤ کی علامات کو پہچاننے اور طلباء کو بروقت مدد فراہم کرنے کی تربیت دی جانی چاہیے۔ جہاں ڈیجیٹل ٹولز نے تعلیم میں انقلاب برپا کر دیا ہے، وہیں وہ سوشل میڈیا،سائبر- خلفشار اور معلومات کا بے تحاشا نمائش جیسے چیلنجز بھی لاتے ہیں۔ ہمیشہ آن لائن کلچر میں عکاسی یا ذہنی آرام کے لیے بہت کم گنجائش رہ جاتی ہے، جس سے تناؤ میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
کام کی جگہ پر دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان کے این ایچ آر سی کی قائم مقام چیئرپرسن نے کہا کہ تنظیموں کو فلاح و بہبود کے پروگراموں سے آگے بڑھ کر ہمدردی اور دیکھ بھال کی حقیقی ثقافت کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کام کا دباؤ کیریئر کے آغاز میں ملازمین تک محدود نہیں ہے بلکہ پیشہ ورانہ عہدوں کی تمام سطحوں پر ہوتا ہے۔ خاندانوں اور برادریوں کے کردار کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ معاون تعلقات ذہنی تندرستی کی بنیاد ہیں۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ذہنی صحت ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، ہم اجتماعی طور پر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جو تندرستی کو اتنی ہی اہمیت دیتا ہے جتنا کہ اس کی حصولیابیاں ہیں ۔ انہوں نے امن کے حصول میں ذہنی نظم و ضبط اور خود آگاہی کے درج ذیل اصولوں کی مطابقت کے بارے میں ہندوستان کی قدیم تخلیقات کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ ذہنی تناؤ اور تندرستی کے لیےگہری سمجھ کی ضرورت ہے۔ مختلف شرکت داروں کے درمیان تبادلہ خیال ہمارے معاشرے کے مختلف طبقات کو متاثر کرنے والے اس سنگین مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کلید ہے۔
اس سے قبل ہندوستان کے این ایچ آر سی کے سکریٹری جنرل، جناب بھرت لال نے کہا کہ ہندوستان میں ذہنی صحت سے متعلق چیلنجز سنگین ہیں۔ اکیلے 2022 میں1.7 لاکھ سے زیادہ خودکشی کے معاملات درج کئے گئے، جن میں سے 41 فیصد متاثرین30 سال سے کم عمر کے تھے۔ یہ اعداد وشمار اس سنگین مسئلہ کے حل کے لیے نظام میں تبدیل اور کثیر شعبہ جاتی تال میل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ہندوستان میں15 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں خودکشی کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو نوجوانوں کی خودکشی کے بین الاقوامی رجحانات سے مطابقت رکھتی ہے۔ ہندوستان میں ریکارڈ شدہ خودکشیوں میں سے 35 فیصد اس عمر کے گروپ میں ہوتی ہیں۔
جناب بھرت لال نے کہا کہ ذہنی صحت نوجوانوں، خواتین اور بزرگوں کو غیر متناسب طور پر متاثر کر رہی ہے۔ ملک میں ذہنی صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کے لیے این ایچ آر سی کے سرگرم اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے اس کے مختلف ارتکاز اور اس سلسلے میں کارروائی کے لیے سات کلیدی شعبوں کا بھی اپنی ایڈوائزری میں ذکر کیا ۔
قبل ازیں، ہندوستان کے این ایچ آر سی کے جوائنٹ سکریٹری، جناب دیویندر کمار نیم نے قومی اجلاس کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا: 'بچوں اور نوعمروں میں تناؤ،' 'اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں ذہنی صحت کے چیلنجز' اور 'کام کی جگہ پر تناؤ اور تھکان' پر تین سیشن ہوں گے۔ اس کا مقصد زندگی کے مختلف مراحل میں تناؤ کے نفسیاتی اثرات کو تلاش کرنا ہے- تعلیم سے روزگار تک مختلف شعبوں میں ذہنی تندرستی کو فروغ دینے کے لیے سفارشات پیش کرناہے۔
'بچوں اور نوعمروں میں تناؤ' کے موضوع پر پہلے سیشن کی صدارت کرتے ہوئےنیتی آیوگ کے رکن ، ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ صحت ایک انسانی حق ہے اور اس میں ذہنی صحت بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بچوں اور نوعمروں کو ذہنی صحت کی تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے۔ 4 لاکھ طلباء کے درمیان این سی ای آر ٹی کے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں سے 81 فیصد امتحانات کے دباؤ سے متاثر تھے۔ ان میں سے 43فیصد کے مزاج میں تبدیلیاں تھیں، وہ ٹیکنالوجی سے چلنے والے مواصلاتی آلات اور موبائل فون کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی عادت میں مبتلا تھے، اور 60فیصد کام کی جگہ کے پیشہ ور افراد نے انتہائی یا زیادہ تناؤ محسوس کیا۔ مسئلہ کا حجم بہت بڑا ہے، جس کے لیے سماجی ردعمل کی ضرورت ہے۔ بدمعاشی، ریگنگ، منشیات کے استعمال، مالکان کے رویے وغیرہ کی وجہ سے پریشانی کا باعث بننے والے مسائل کی نشاندہی کرنے کے لیے ذہنی صحت کی دیکھ بھال کا نظام بنانے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
سیشن کی مشترکہ طور پر صدارت ایمش کے سائیکیٹری کے پروفیسر ڈاکٹر راجیش ساگر نے کی، ماہر مقررین میں جناب راہل سنگھ، چیئرمین، سی بی ایس ای، جناب سبودھ کمار سنگھ، سابق ڈی جی – این ٹی اے، ڈاکٹر گیتا ملہوترا، کنٹری ڈائریکٹر، ریڈ انڈیا، ڈاکٹر نند کمار، پروفیسر آف سائیکیٹری، ایمس، نئی دہلی، ڈاکٹر چارو شرما ، پرنسپل، ڈاکٹر راجندر پرساد کیندریہ ودیالیہ، صدر ریاست، نئی دہلی، محترمہ وجے لکشمی اروڑہ، چائلڈ پروٹیکشن ماہر، یونیسیف اور جناب آنند راؤ پاٹل، ایڈیشنل سکریٹری،پی ایم پی وائی اور ڈیجیٹل ایجوکیشن شامل تھے۔
’اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں ذہنی صحت کے چیلنجز‘ کے موضوع پر دوسرے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے یونین پبلک سروس کمیشن کی چیئرمین محترمہ پریتی سودن نے کی اور اس کی مشترکہ طور پر صدارت پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری، شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے کی۔ مقررین نے ریاست کی جاری کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے، بہتر مشاورتی خدمات، ذہنی صحت کے نصاب، بیداری مہم اور اسی طرح کے دیگر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جو نوجوانوں کی مجموعی ذہنی تندرستی کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوں گے۔ مقررین میں ڈاکٹر بی این گنگادھر، چیئرپرسن، نیشنل میڈیکل کمیشن، ڈاکٹر ایم سی مشرا، ایمریٹس پروفیسر، سابق ڈائریکٹر ایمس، ڈاکٹر رندیپ گلیریا، چیئرمین، انٹرنل میڈیسن، میڈانتا، گروگرام، پروفیسر منیندرا اگروال، ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی کانپور اور ڈاکٹر میت گھونیا، نیشنل سیکریٹری، فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن شامل تھے۔
’کام کی جگہوں پر تناؤ اور تھکان‘ کے موضوع پر تیسرے سیشن کی صدارت نیتی آیوگ کے سابق وائس چیئرمین جناب راجیو کمار نے کی اور اس کی مشترکہ صدارت انویسٹ انڈیا کے سابق سی ای او اور ایم ڈی، جناب دیپک باگلا نے کی۔
مقررین نے خاص طور پر نوجوان ملازمین میں کام اور زندگی کے توازن پر زور دیا۔ انہوں نے تناؤ کے انتظام کی پالیسیوں کے عملی نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےرہنماؤں سے ایسی حکمت عملیوں کوسرگرم طور پر نافذ کرنے کی اپیل کی کہ جو تھکان کو کم کرسکیں اور ذہنی صحت کے معاون ہوں۔ مقررین میں جناب منوج یادو، ڈی جی، ریلوے پروٹیکشن فورس؛ سابق ڈی جی، این ایچ آر سی، ڈاکٹر آر کے دھمیجا، ڈائریکٹر، آئی ایچ بی اے ایس، دہلی، محترمہ گوپیکا پنت، ہیڈ، انڈین لاء پارٹنرز، نئی دہلی، جناب مکیش بوٹانی، بانی اور منیجنگ پارٹنر، بی ایم آر لیگل ایڈوکیٹس اور جناب ڈی پی نامبیار، وی پی - ایچ آر، ٹاٹا۔ کنسلٹنسی سروسز شامل تھے۔
کمیشن ملک میں افراد کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے مختلف تجاویز پر مزید غور کرے گا۔
*****
(ش ح۔ ش م۔ش ت)
U:4067
(Release ID: 2084834)
Visitor Counter : 16