امور داخلہ کی وزارت
ایل ڈبلیو ای کا خاتمہ
Posted On:
11 DEC 2024 4:17PM by PIB Delhi
بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) کے مسئلے کو مجموعی طور پر حل کرنے کے لیے، 2015 میں ایک "قومی پالیسی اور ایکشن پلان" منظور کیا گیا تھا۔ اس میں سیکیورٹی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی مداخلت، مقامی برادریوں کے حقوق اور استحقاق کو یقینی بنانے وغیرہ پر مشتمل ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے۔ سیکورٹی کے محاذ پر، حکومت ہند مرکزی مسلح پولیس فورسز، تربیت اور فراہم کرکے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کی مدد کرتی ہے۔ ریاستی پولیس فورسز کی جدید کاری کے لیے فنڈز، اسلحہ اور سازوسامان، انٹیلی جنس کا اشتراک، مضبوط پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر وغیرہ جبکہ ترقی کے محاذ پرفلیگ شپ اسکیموں کے علاوہ،حکومت ہند نےایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع، ٹیلی کمیونیکیشن کنیکٹوٹی کو بہتر بنانے، ہنر مندی اور مالیاتی شمولیت پر خصوصی زور دینے کے ساتھ کئی مخصوص اقدامات کیے ہیں۔
ایل ڈبلیو ای کے خاتمے کی مجموعی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ فنڈز کی کمی ہے۔ مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کی جانب سے ایل ڈبلیو ای کو فنڈنگ کے ذرائع میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے ہم آہنگی سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزارت داخلہ نے مرکزی سطح کے ساتھ ساتھ متاثرہ ریاستوں کے درمیان ایل ڈبلیو ای کے خلاف کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ گزشتہ 05 سالوں 2019-20 سے 2023-24 کے دوران خصوصی انفراسٹرکچر اسکیم (ایس آئی ایس)، سیکورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای ) اور خصوصی مرکزی امداد (ایس سی اے) اسکیموں کے تحت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں کی صلاحیت سازی کے لیے 4350.78 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ مزید گزشتہ 05 سالوں 2019-20 سے 2023-24 کے دوران مرکزی ایجنسیوں کوایل ڈبلیو ای مینجمنٹ اسکیم کے تحت ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں حفاظتی کیمپوں میں اہم انفراسٹرکچر کو حل کرنے کے لئے 560.22 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔
ترقیاتی محاذ پر کئی مخصوص اقدامات کیے گئے ہیں جن میں شامل ہیں:
سڑکوں کے نیٹ ورک کی توسیع کے لیے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں اب تک 14469 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جا چکی ہیں۔
ٹیلی کام کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے، 6567 ٹاورز کو شروع کیا گیا ہے۔
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں مقامی آبادی کی مالی شمولیت کے لیے 5731 پوسٹ آفس کھولے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ ایل ڈبلیو ای سے سب سے زیادہ متاثرہ 30 اضلاع میں 1007 بینک برانچز اور 937 اے ٹی ایم کھولے گئے ہیں۔
اسکل ڈیولپمنٹ کے لیےایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں 46 آئی ٹی آئیز اور 49اسکل ڈیولپمنٹ سینٹرز(ایس ڈی سیز) کو فعال بنایا گیا ہے۔
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں قبائلیوں کے لیے معیاری تعلیم کے لیے، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع میں 178 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول کام کر رہے ہیں۔
سوک ایکشن پروگرام کے تحت، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں تعینات سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی آر پی ایف، بی ایس ایف، ایس ایس بی اور آئی ٹی بی پی) مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود اور نوجوانوں کو ماؤنوازوں کے اثر سے دور کرنے کے لیے مختلف شہری سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کے قبائلی نوجوانوں تک ہماری رسائی کو بڑھانے کے لیے نہرو یووا کیندر سنگٹھن کے ذریعے ٹرائبل یوتھ ایکسچینج پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
مرکز اور ریاستوں دونوں کی طرف سے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی اور ایکشن پلان کے پرعزم نفاذ کے نتیجے میں ایل ڈبلیو ای میں جغرافیائی پھیلاؤ اور تشدد دونوں کے لحاظ سے مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کی تعداد میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔ مسلسل بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، گزشتہ چھ سالوں میں ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ اضلاع کا تین جائزہ لیا گیا ہے جس میں اپریل 2018 میں 126 سے 90 اضلاع، جولائی 2021 میں مزید 70 اور پھر اپریل 2024 میں 38 اضلاع رہ گئے ہیں۔
ایل ڈبلیو ای سے متعلق تشدد میں 2010 کی اعلی سطح کے مقابلے میں 2023 میں 73 فیصد کمی آئی ہے۔ اسی عرصے کے دوران نتیجے میں ہونے والی اموات (شہری ، سیکیورٹی فورسز) میں بھی 86 فیصد کمی آئی ہے۔ موجودہ سال میں 15.11.2024 تک، 2023 کی اسی مدت کے مقابلے ایل ڈبلیو ای کی جانب سے تشدد کے مرتکب واقعات میں 25فیصد کی مزید کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ایل ڈبلیو ای کے تشدد کے واقعات کی تفصیلات ضلع وار ضمیمہ میں رکھی گئی ہیں۔
یہ بات داخلہ امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔
***
(ش ح۔اص)
UR No 3836
(Release ID: 2083417)
Visitor Counter : 10