زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
کاشتکاری میں جدید ترین مشینری/آلات کا استعمال
Posted On:
10 DEC 2024 5:05PM by PIB Delhi
جدید زرعی مشینوں کا کردار بہت اہم ہے کیونکہ یہ زرعی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے ، بیجوں ، کھادوں اور آبپاشی کے پانی جیسے مہنگے وسائل کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے علاوہ مختلف زرعی کام سے وابستہ انسانی مشقت کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ تاہم ، مختلف ریاستوں کے کسانوں کے ذریعہ میکانائزیشن کو اپنانا مختلف عوامل پر منحصر ہے جیسے سماجی و اقتصادی حالات ، جغرافیائی حالات ، اگائی جانے والی فصلیں ، آبپاشی کی سہولیات وغیرہ ۔
حکومت کا زور چھوٹے اور حاشیہ پر رہنے والے کسانوں اور ان علاقوں میں جہاں زرعی بجلی کی دستیابی کم ہے ، فارم میکانائزیشن کی رسائی کو بڑھانے کے مخصوص مقصد کے ساتھ میکانائزیشن کو فروغ دینا ہے اور زرعی مشینوں کی انفرادی ملکیت کی زیادہ لاگت اور چھوٹی زمین کی ملکیت کی وجہ سے پیدا ہونے والی منفی معیشتوں کو دور کرنے کے لیے ‘کسٹم ہائرنگ سینٹرز’ کو فروغ دینا ہے ۔ مرکز کی حمایت یافتہ اسکیم ‘سب مشن آن ایگریکلچرل میکانائزیشن’ (ایس ایم اے ایم) ریاست اتر پردیش سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 15-2014 سے نافذ کی گئی ہے ۔ اس اسکیم کے تحت زرعی مشینوں کی خریداری کے لیے کسانوں کی درجہ بندی کے لحاظ سے مشینوں کی لاگت کا 40 فیصد سے 50 فیصد تک مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔ پروجیکٹ کی لاگت کے 40 فیصد کی شرح سے دیہی کاروباری ، (دیہی نوجوانوں اور ایک کاروباری کے طور پر کسان) کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیوں ، کسانوں کی رجسٹرڈ سوسائٹیز ، کسان پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) اور کسٹم ہائرنگ سینٹرز (سی ایچ سی) کے لیے پنچایتوں اور اعلی قیمت والی زرعی مشینوں کے ہائی ٹیک مراکز کے قیام کے لیے بھی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔30 لاکھ روپے تک کی لاگت کے پروجیکٹوں کے لیے پروجیکٹ کی لاگت لاگت کی 80 فیصد مالی مدد کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیوں ، کسانوں کی رجسٹرڈ سوسائٹیوں ، ایف پی اوز ، اپنی مددد آپ گروپوں (ایس ایچ جی) اور پنچایتوں کو گاؤں کی سطح پر فارم مشینری بینکوں (ایف ایم بیز)کے قیام کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔یہ اسکیم فصل کی پیداوار اور پیداوار کے بعد کی سرگرمیوں کے لیے تقریباً تمام زرعی مشینوں اور سازو سامان کو فروغ دیتی ہے ۔
محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود ، (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) پنجاب ، ہریانہ ، اتر پردیش اور قومی راجدھانی خطہ دہلی کی ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے 19-2018 سے فصلوں کی باقیات کے انتظام کی اسکیم نافذ کر رہا ہے تاکہ دھان کی فصل کی باقیات کوجلانے سے ہونے والی فضائی آلودگی سے نمٹا جا سکے اور فصلوں کی باقیات کے بندو بست کے لیے درکار مشینری پر سبسڈی دی جا سکے ۔ اس اسکیم کے تحت ، فصلوں کی باقیات کے انتظام کی مشینری کی خریداری کے لیے کسانوں کو 50 فیصد کی شرح سے اور 80 فیصد کی شرح سے دیہی صنعت کاروں (دیہی نوجوانوں اور کسانوں کو بطور کاروباری) کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیوں ، کسانوں کی رجسٹرڈ سوسائٹیوں ، فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی اوز) اور پنچایتوں کو فصلوں کی باقیات کے انتظام کی مشینوں کے کسٹم ہائرنگ سینٹر (سی ایچ سی) کے قیام کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ یہ اسکیم اسی مقام پر سپر اسٹرا مینجمنٹ سسٹم ، ہیپی سیڈر ، سپر سیڈر ، اسمارٹ سیڈر ، سرفیس سیڈر ، زیرو ٹل سیڈ کم فرٹیلائزر ڈرل وغیرہ جیسی مشینوں اور فصلوں کی باقیات کو دوسری جگہ استعمال کرنے کے لیے اسٹرا کو جمع کرنے کی غرض سے بیلرز اور اسٹرا ریکس کے استعمال کو فروغ دیتی ہے۔1.50 کروڑ روپے تک کی لاگت والی مشینری کی سرمایہ جاتی لاگت پر 65فیصد کی شرح سے بائیو ماس بجلی کی پیداوار اور بائیو فیول کے شعبوں میں اختتامی صارف صنعتوں کو دھان کے بھوسے کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے دھان کے بھوسے کی سپلائی چین کے منصوبوں کے قیام کے لیے بھی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
حکومت 24-2023 سے 26-2025 تک کی مدت کے لئے 1261 کروڑ روپےکی لاگت سےخواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں (ایس ایچ جی) کو ڈرون فراہم کرنے کے لیے سینٹرل سیکٹر اسکیم کو بھی منظوری دے دی ہے ۔ یہ اسکیم ریاست اتر پردیش سمیت پورے ملک میں نافذ کی گئی ہے ۔ اس اسکیم کے تحت منتخب اپنی مدد آپ خواتین گروپوں کو ڈرون کی لاگت کا 80 فیصد کی شرح سے اور اور دیگر کل پرزوں / اینسیلری چارجز کی لاگت کا فی ڈرون زیادہ سے زیادہ 8.00 لاکھ روپے کی مرکزی مالی مدد (سی ایف اے) فراہم کرنے کا التزام ہے ۔
ایس ایم اے ایم کے تحت ریاست اتر پردیش کو2014-15 سے لے کر 25-2024 تک کے دوران (30 نومبر 2024 تک) 656.56 کروڑ روپے کے مرکزی فنڈز جاری کیے گئے ہیں اور ریاست نے کسانوں کو سبسڈی پر 176722 مشینیں اور سازو سامان فراہم کیے ہیں اور 10769 سی ایچ سی/ہائی ٹیک ہب/ایف ایم بی قائم کیے ہیں ۔ فصلوں کی باقیات کے بندوبست کی اسکیم کے تحت ، مرکزی فنڈز کے طور پر 763.67 کروڑ رپے 19-2018 سے 25-2024 تک (30 نومبر 2024 تک) ریاست اتر پردیش کو جاری کیے گئے ہیں اور ریاست نے کسانوں کو 70500 سے زیادہ فصلوں کے باقیات کے بندو بست کی مشینیں فراہم کی ہیں اور فصلوں کے باقیات کے بندو بست کی مشینوں کے 8804 سی ایچ سی قائم کیے ہیں ۔ نمو ڈرون دیدی اسکیم کے تحت ، سپلائی کیے جانے والے کل 15,000 ڈرون میں سے لیڈ فرٹیلائزر کمپنیوں (ایل ایف سی) نے اپنے اندرونی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے 24-2023میں پہلے 500 ڈرون خریدے ہیں ،جن میں ریاست اتر پردیش کےایس ایچ جیزکوفراہم کیے گئے 32 ڈرون شامل ہیں ۔ ان اسکیموں کے تحت فنڈز اور فزیکل اہداف کی ضلع وار تقسیم ریاستی سطح پر کی جاتی ہے حکومت اتر پردیش کے محکمہ زراعت سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ، 19-2018 سے 25-2024 (30 نومبر 2024 تک) کی مدت کے دوران مئو اور بلیا کے اضلاع میں ایس ایم اے ایم اور فصل کی باقیات کے بندوبست کی اسکیموں کے تحت مختص فنڈز ، فراہم کردہ مشینیں اور سی ایچ سی/ہائی ٹیک ہبس/ایف ایم بی کے قیام کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
نمبر شمار
|
تفصیلات
|
مئو
|
بلیا
|
1
|
مختص/جاری کردہ فنڈز(روپے کروڑ میں)
|
4.88
|
8.64
|
2
|
انفرادی کسانوں میں تقسیم کی گئیں مشینیں ( تعداد)
|
241
|
461
|
3
|
قائم کیے گئے سی ایچ سیز/ہائی ٹیک ہبس/ایف ایم بیز(تعداد)
|
34
|
61
|
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی ۔
******
ش ح۔ف ا ۔ ش ب ن
U-NO.3796
(Release ID: 2083134)
Visitor Counter : 17