امور داخلہ کی وزارت
پولیس فورس کی جدید کاری
Posted On:
10 DEC 2024 4:28PM by PIB Delhi
امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں ریاستی پولیس فورسز اور مرکزی پولس فورسز کی جدید کاری کے بارے میں بتایا :
ریاستی پولیس فورسز
پولیس فورسز کی جدید کاری ایک مسلسل اور جاری عمل ہے۔ آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق پولیس اور پبلک آرڈر ریاستی سبجیکٹ ہیں۔ پولیس کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ تاہم، ریاستوں کی اپنی پولیس فورسز کو مسلح کرنے اور جدید بنانے کی کوششوں کو مرکزی حکومت نے ’’پولیس کی جدید کاری کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد (اے ایس یو ایم پی ) کی اسکیم کے تحت مربوط کیا ہے۔
پولیس کی جدید کاری کے لیے ریاستوں کی مدد سے متعلق سابقہ اسکیم۔
اس اسکیم کا مقصد متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس فورسز کو مناسب طریقے سے لیس کرنا ہے۔ اس اسکیم کی توجہ تمام ریاستوںاور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پولیس اسٹیشنوں کو مطلوبہ جدید ٹیکنالوجی، ہتھیاروں، مواصلاتی آلات وغیرہ سے لیس کرکے جدید ترین سطح پر پولیس کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہے۔ مزیداس اسکیم میں صرف مخصوص علاقوں میں ، پولیس کے دیگر بنیادی ڈھانچے بشمول ہاؤسنگ کی تعمیر شامل ہے۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پولیس کی جدید کاری کے لیے مدد (اے ایس یو ایم پی ) کی اسکیم کے تحت 5 سال کے لئے 2021-22 سے 2025-26 کے دوران 4846 کروڑ روپے کے مجموعی رقم کی منظوری دی گئی ہے۔
مرکزی پولیس فورسز
سال01.01.2022 سے 31.03.2026 تک کی مدت کے لیے 1523 کروڑ روپے کے کل مالیاتی اخراجات کے ساتھ جدید کاری کا منصوبہ چہارم ہے جس میں مرکزی مسلح پولیس فورسز(سی اے پی ایف ایس ) یعنی آسام رائفلز، بارڈر سیکیورٹی فورس، سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس، سینٹرل ریزرو پولیس فورس، انڈو تبت بارڈر پولیس، نیشنل سیکورٹی گارڈ اور ساشاسترا۔ سیما بل وغیرہ کی جدیدکاری شامل ہے ۔ اس منصوبے کے ذریعے، سی اے پی ایف ایس کو جدید ترین ہتھیاروں، نگرانی اور مواصلاتی آلات، خصوصی گاڑیاں، حفاظتی سامان وغیرہ سے لیس کیا گیا ہے تاکہ وہ سرحدوں کی حفاظت اور داخلی سلامتی کو برقرار رکھنے جیسے اہم کام انجام دے سکیں۔ یہ منصوبہ سی اے پی ایف ایس کے پاس دستیاب موجودہ انوینٹری اور ٹیکنالوجی اور ملک بھر میں سیکورٹی کے موجودہ منظر نامے کے پیش نظر جدید ترین مناسب ٹیکنالوجی کے درمیان فرق کو ختم کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
وزارت داخلہ اور ڈی آر ڈی او کے اشتراک سے سی اے پی ایف میں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کی تیار کردہ مصنوعات کو آسانی سے شامل کرنے کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے 9 ایم ایم پستول کے لیے کارنر شاٹ ویپن سسٹم، 40 ایم ایم انڈر بیرل گرینیڈ لانچر (یو بی جی ایل) اسلحہ، جوائنٹ وینچر پروٹیکٹیو کاربائن (جے وی پی سی)، ملٹی موڈ ہینڈ گرنیڈ، دہشت گرد مخالف گاڑی (اے ٹی وی) وغیرہ جیسی متعدد اشیاء موجود ہیں۔ فورسز میں متعارف کرایا گیا ہے۔ ڈی آر ڈی او، سی اے پی ایف کے لیے ہینڈ ہیلڈ گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار (ایچ ایچ –جی پی آر) ، وہیکل ماونٹڈ گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار، فولیج پینیٹریٹنگ ریڈار وغیرہ بھی تیار کر رہا ہے۔
موجودہ ہدایات کو معقول بنا کر سی اے پی ایف میں ڈی آر ڈی او کی تیار کردہ اشیاءاورٹیکنالوجیوں کی شمولیت کو مزید آسان بنایا گیا ہے۔
......................
) ش ح – م م ع -س ع س )
U.No. 3758
(Release ID: 2082903)
Visitor Counter : 14