زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت میں بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت – اے آئی کو مربوط کرنا
Posted On:
10 DEC 2024 5:01PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت نے کسانوں کی مدد کے لیے زرعی شعبے میں مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے طریقے استعمال کیے ہیں۔ کچھ اقدامات ذیل میں دیئے گئے ہیں:
- ’کسان ای- مترا‘ ایک اے آئی سے چلنے والا چیٹ بوٹ ہے جو کسانوں کی پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم سے متعلق سوالات میں مدد کرتا ہے۔ یہ حل متعدد زبانوں میں فراہم کیا جاتا ہے اور دوسرے سرکاری پروگراموں میں مدد کے لیے تیار ہو رہا ہے۔
- موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیداوار کے نقصان سے نمٹنے کے لیے کیڑوں کی نگرانی کا قومی نظام۔ یہ نظام فصلوں کے مسائل کا پتہ لگانے کے لیے اے آئی اور مشین لرننگ کا استعمال کرتا ہے، جس سے صحت مند فصلوں کے لیے بروقت اقدامات ممکن ہوپاتے ہیں۔
- III. چاول اور گیہوں کی فصلوں کے لیے موسم اور مٹی کی نمی کے ڈیٹا سیٹس کا استعمال کرتے ہوئے فصل کی صحت کی جانچ اور سیٹلائٹ کے ذریعے فصل صحت کی نگرانی کی فیلڈ تصویروں کے استعمال سے مصنوعی ذہانت پر مبنی تجزیہ۔
اس کے علاوہ حکومت16-2015سے ملک میں مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم پر ڈراپ مور کراپ (پی ڈی ایم سی) کو نافذ کر رہی ہے۔ پی ڈی ایم سی مائیکرو اریگیشن یعنی ڈرپ اور اسپرنکلر ایریگیشن سسٹم کے ذریعے فارم کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ مائیکرو اریگیشن پانی کی بچت کے ساتھ ساتھ کھاد کے استعمال کو کم کرنے، مزدوری کے اخراجات، دیگر ان پٹ اخراجات اور کسانوں کی مجموعی آمدنی میں اضافے میں مدد کرتا ہے۔ حکومت پی ڈی ایم سی کے تحت ڈرپ اور اسپرنکلر سسٹم کی تنصیب کے لیے چھوٹے اور حاشیہ بردار کسانوں کے لیے 55فیصد اور دیگر کسانوں کے لیے 45فیصد مالی امداد فراہم کرتی ہے۔اس کے علاوہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے آئی او ٹی پر مبنی آبپاشی کا نظام بھی تیار کیا ہے اور چنندہ فصلوں کے کھیتوں میں اس کا تجربہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ض ر ۔ن م۔
U-3750
(Release ID: 2082876)
Visitor Counter : 13