زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت اور کسانوں کی بہبود کےمحکمے کے سکریٹری ڈاکٹر دیویش چترویدی نے نئی دہلی میں ایسٹونیا کی علاقائی امور اور زراعت کی وزیر محترمہ پیریٹ ہارٹ مین سے دو طرفہ ملاقات کی
ڈاکٹر دیویش چترویدی نے آب و ہوا کے موافق اور نامیاتی کاشتکاری کی اہمیت کے ساتھ ساتھ زرعی برآمدات کو بڑھانے پر زور دیا
ڈاکٹر چترویدی نے کیچ دی رین اور بہتر آبپاشی کے حل جیسے اقدامات کے ذریعے آبپاشی کے لئے سطح پر موجود پانی کی اہمیت کو اجاگر کیا
یہ دو طرفہ شراکت داری زراعت اور متعلقہ شعبوں میں ہندوستان اور ایسٹونیا کے درمیان بہتر تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے
Posted On:
04 DEC 2024 6:51PM by PIB Delhi
محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) کے سکریٹری ڈاکٹر دیویش چترویدی نے آج نئی دہلی کے کرشی بھون میں ایسٹونیا کی علاقائی امور اور زراعت کی وزیر محترمہ پیریٹ ہارٹ مین کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں ہندوستان اور ایسٹونیا کے درمیان زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ایسٹونیا کی وزیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ڈاکٹر چترویدی نے زراعت کے شعبے میں حکومت ہند کی اہم ترجیحات پر روشنی ڈالی۔ ان میں خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا، کسانوں کو خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانا، کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے فصلوں کے تنوع کو فروغ دینا اور باغبانی کی مصنوعات میں قدر میں اضافے کو فروغ دینا شامل ہے۔ انہوں نے موسمیاتی مطابقت اور نامیاتی کاشتکاری کے ساتھ ساتھ زرعی برآمدات کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
سکریٹری نے ملک کے زرعی منظر نامے میں ان کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے چھوٹے کسانوں کی مدد کے لیے ہندوستان کی حکمت عملیوں کی وضاحت کی۔ انہوں نے فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوا یس)، کنٹریکٹ فارمنگ، فصلوں میں تنوع اور مویشیوں، ماہی پروری اور دیگر زرعی شعبوں میں تنوع جیسے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر چترویدی نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومتی پالیسیوں کا خاکہ بھی پیش کیا، جس میں بہتر بیجوں کا فروغ، پانی کے استعمال کی کارکردگی، مٹی کی صحت کا پائیدار انتظام اور روایتی قدرتی کاشتکاری کے طریقوں کا استعمال شامل ہے۔ انہوں نے کیچ دی رین جیسے اقدامات اور آبپاشی کے بہتر حل بشمول آبی ذخائر اور تالابوں کی دیکھ بھال کے ذریعے آبپاشی کے لیے سطحی پانی کے کردار پر زور دیا۔

محترمہ ہارٹ مین نے نامیاتی کاشتکاری، خوراک کی حفاظت اور پائیدار زرعی طریقوں میں ایسٹونیا کی نمایاں کامیابیوں کا بھی اشتراک کیا۔ انہوں نے آئی ٹی سے چلنے والے زرعی حل میں ملک کی مہارت کو اجاگر کیا، جس میں پانی کی اصلاح اور درست زراعت میں اختراعات شامل ہیں۔ محترمہ ہارٹ مین نے بھارت کے ساتھ فوڈ پروسیسنگ، زرعی مصنوعات کی قدر میں اضافے اور زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کے اطلاق میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔

اس کے علاوہ خوراک کو ڈبہ بند کرنے سے متعلق صنعت (ایم او ایف پی آئی) کے ایڈیشنل سکریٹری جناب منہاج عالم نے ہندوستان کے فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں تعاون کے اہم مواقع پر روشنی ڈالی، جبکہ محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود میں جوائنٹ سکریٹری جناب اجیت کمار ساہو نےبین الاقوامی تعاون سے متعلق اہم باتوں پر روشنی ڈالی۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مواقع نے دونوں ممالک کے درمیان ایگری ٹیک اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں باہمی فائدہ مند شراکت داری کے امکانات کو اجاگر کیا۔
دونوں فریقوں نے ادارہ جاتی میکانزم کے ذریعے تعاون کی مزید راہیں تلاش کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، جس میں پائیدار زرعی طریقوں، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں صلاحیت سازی کے اقدامات پر زور دیا گیا۔
میٹنگ میں بشمول جناب منہاج عالم، ایڈیشنل سکریٹری (وزارت فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز)، جناب اجیت کمار ساہو، جوائنٹ سیکریٹری (آئی سی)، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود اورخارجی امور سے متعلق وزارت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ ایسٹونیا کے وفد میں ہندوستان میں ایسٹونیا کی سفیر محترمہ مارجے لوپ، کونسلر محترمہ ماریکا سار اور مشن کے ڈپٹی چیف مارگسس سولنسن شامل تھے۔ یہ دو طرفہ شراکت داری زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں ہندوستان اور ایسٹونیا کے درمیان قریبی تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
****
ش ح۔ ک ا۔ اش ق
(Release ID: 2081004)