نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صحت سب سے اہم اور ترجیحی معاملہ ہےجو براہ راست فرد اور معاشرے کی پیداواری صلاحیت سے متعلق ہے:نائب صدر جمہوریہ


طبی پیشے میں تجارت کاری اور اخلاقی کمزوری تشویش کا باعث ہے

ہمیں مقامی طور پر تیار کردہ طبی آلات کومضبوطی کے ساتھ بروئے کارلانا  چاہیے

ڈیجیٹل طرز زندگی میں خطرات  بھی مضمرہیں، اسکرین کے غلبہ والی دنیا کو احتیاطی فلاح و بہبود کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے

Posted On: 23 NOV 2024 7:19PM by PIB Delhi

ایک فرد کی صحت، فرد کی پیداواری صلاحیت اور سماج کی مجموعی صحت کے درمیان براہ راست تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہا کہ "صحت سب سے اہم اور ترجیحی معاملہ ہے کیونکہ اچھی صحت نہ صرف فرد کے لیے ضروری ہے، بلکہ یہ ہماری تگ ودو کے لیے بھی اہم ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اچھی صحت کے لیےبھی ضروری ہے۔ یہ موٹے طور پر آپ کا تھیم بھی ہے۔ دوستو، اچھی صحت کا تعلق براہ راست آپ کی پیداواری صلاحیت سے ہے، جیسا کہ میں نے کہا۔ اگر آپ صحت مند نہیں ہیں، تو آپ کی پیداوریت زیادہ سے زیادہ نہیں ہوگی۔ دوسروں کی مدد کرنے کے بجائے، آپ شاید دوسروں کی مدد کے متمنی ہوں۔"

ایمس جودھپور میں نیشنل اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز (این اےایم ایس) کے 64 ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے طبی پیشے میں کمرشلائزیشن اور اخلاقی کمزوری پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ"طبی پیشہ ور سرپرست کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ کردار بھارت میں سب سے زیادہ اہم ہے جہاں انسانی آبادی کا چھٹاحصہ قیام پذیر  ہے۔ آپ کی تشویش طبی دیکھ بھال سے ماورا ہونی چاہیے۔ آپ کو ہونا پڑے گا، اور آپ کو اچھی صحت کی وکالت میں مشغول ہونا پڑے گا۔ آپ کو معلمین اور صحت عامہ کے وکیل بننا ہوگا۔ لیکن صحت کی دیکھ بھال میں اب چیلنجز موجود ہیں۔ چیلنجز کمرشلائزیشن ہیں اور اخلاقی کمزوری ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ صحت کی دیکھ بھال ایک روحانی تعاون  ہے۔ صحت کی دیکھ بھال خدمت ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کو تجارت سے بہت دور ہونا چاہئے "۔

 

'2047 میں وِکِست بھارت' کے لیے ایک صحت مند معاشرے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا"ہم تیزی سے اقتصادی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی غیر معمولی ترقی کر رہے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں، اس نے بھارت کو، جو کبھی کمزور پانچ معیشتوں کا حصہ تھا، بڑی پانچ عالمی معیشتوں میں شامل کردیا جوتیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ لیکن دوستو، یہ آرزو مندانہ چیز، جو بہت پرجوش ہے، ہماری فی کس آمدنی میں 8 گنا اضافے کا متقاضی ہے، اور یہ مجھے اس چیز کی طرف لے جاتا ہے جس میں آپ کی دلچسپی ہو۔ یہ صرف ہماری آبادی کے صحت مند اور تندرست ہونے سے ہی ممکن ہے۔ کوئی شخص پرعزم، مخلص، ہونہار، لگن والا ہو سکتا ہے، لیکن اگر وہ شخص جسمانی طور پر صحت مند نہیں ہےتو بجائے اس کے کہ وہ اپنی لگن اور مہارت سے معاشرے کی مدد کرے، وہ مدد کا طلبگار ہو گا اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ ملک میں ہر کوئی صحت مند رہے۔

صنعت کے رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہ وہ ہندوستان میں طبی آلات کی تیاری میں تعاون کریں، جناب دھنکھڑ نے کہا، "ہمیں مقامی طور پر تیار کردہ طبی آلات کو مضبوطی کے ساتھ بروئے کارلاناچاہیے۔ آئیے اس خیال کو ختم کر دیں کہ درآمد شدہ اشیاء اعلیٰ ہیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے میں ہندوستانی صنعت، کاروبار، تجارت پر زور دوں گا کہ وہ ملک میں طبی آلات بنانے کی سرگرمیوں میں شامل ہوں۔

احتیاطی تندرستی کی تعلیم کی وکالت کرتے ہوئے اور ڈیجیٹل طرز زندگی کے خطرات کے خلاف آگاہ کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا، "میں صحت کی دیکھ بھال کے ماہرین سے پرزور وکالت کرتا ہوں اور التجا کرتا ہوں کہ وہ براہ کرم انسدادی فلاح و بہبود کی تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس شعبے کےچیمپیئن بنیں ۔ڈیجیٹل طرز زندگی ایک نئی چیز ہے۔ ڈیجیٹل طرز زندگی میں کئی طرح کے خطرات مضمر ہیں ۔ یہ خطرات وجودی  بھی ہو سکتے ہیں۔ میں درخواست کروں گا؛ خاندانوں کو تعلیم دینا آپ کی ذمہ داری ہےتاکہ وہ شروع سے ہی اس کا خیال رکھیں۔ ہمارے نوجوان منشیات کی طرف مائل ہورہے ہیں ، ڈپریشن میں مبتلا ہو رہے ہیں، ذہنی تناؤ اور ذہنی کشیدگی کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ ہمارا ملک آئی ایم ایف کے مطابق سرمایہ کاری اور مواقع کی پسندیدہ عالمی منزل ہے۔ اس لیے ان کی دستگیری کی ضرورت  ہے تاکہ وہ اسکرین کےغلبہ والی دنیا کی کشش سے دور رہیں۔

ہمارے قدیم متن اور صحیفوں میں اچھی صحت پر توجہ مرکوز کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ، "ہمارےرشی منی کہہ گئے اوربہت صحیح بات کہہ گئے، پہلا سکھ نیروگی کایہ۔ وہ صحت کو ترجیح دیتے ہیں، ہر چیز پر فوقیت دیتے ہیں۔ صحت معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بنیادی اور اہم چیزہے۔ دوستوںصحت کا مطلب صرف بیماری کی عدم موجودگی نہیں ہے، بلکہ مجموعی صحت کی حالت ہے۔ ہمارے وید، ہمارے پران، ہمارے اپنشد حکمت اور علم کی سونے کی کان ہیں۔ ہمیں ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ ان سے نکلتا ہے۔ میں حوالہ دیتا ہوں، "प्रसन्न इन्द्रिय, मन, आत्मन:" دماغ، جسم اور روح کے درمیان ہم آہنگی۔ یہ ایک انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک مکمل انسان بنے۔"

زندگی میں اعتدال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے 'بھگود گیتا' کی طرف توجہ دلائی اور کہا، "میں خاص طور پر بھگود گیتا کےایک اشلوک کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کروں گا۔ آپ اٹھارہواں باب ذہن میں لائیں، اگر آپ ان پر غور کریں تو ان میں حکمت کی اعلیٰ عظمت موجود ہے۔ میں باب چھ میں سولہویں اشلوک کا حوالہ دے رہا ہوں۔

नात्यश्नतस्तु योगोऽस्ति न चैकान्तमनश्नत

न चाति स्वप्नशीलस्य जाग्रतो नैव चार्जुन

اب نشان زد کریں کہ یہ کیا کہتا ہے، خوراک میں اعتدال، سوچ میں اعتدال، تفریح ​​اور عمل صحت مند زندگی کی کلید ہیں۔ بھگوان کرشن بتاتے ہیں، بہت زیادہ کھانا کھانا یا بھوکا رہنا، دو انتہائیں ہیں اور بہت زیادہ سونا یا ہر وقت جاگنا صحت کے لیے موزوں نہیں ہے۔

 

ڈاکٹر شیو سرین، صدر،این اے ایم ایس، ڈاکٹر پونیا سلیلا سریواستو، آئی اے ایس، سکریٹری صحت اور خاندانی بہبود، حکومت ہند، ڈاکٹر راجیش سدھیر گوکھلے، سکریٹری، بایو ٹیکنالوجی، حکومت ہند، ڈاکٹر جی ڈی پوری، ڈائریکٹر، ایمس جودھپور اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

**********

UR-2899

(ش ح۔   م م۔م ر)


(Release ID: 2076861)
Read this release in: English , Urdu , Hindi , Tamil