کامرس اور صنعت کی وزارتہ
مجموعی طور پر 15.89 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹوں کے سلسلےمیں نیٹ ورک پلاننگ گروپ کی اب تک 83 میٹنگیں ہو چکی ہیں
نیشنل لاجسٹک پالیسی کے تحت لاجسٹک اخراجات کو کم کرنے کے لیے اہم پیش رفت کی گئی
Posted On:
20 NOV 2024 5:37PM by PIB Delhi
نیٹ ورک پلاننگ گروپ، جس میں مختلف انفراسٹرکچر وزارتوں کے منصوبہ بندی کے شعبوں کے سربراہ شامل ہیں، نے اب تک 83 میٹنگیں کی ہیں، جن میں228 پروجیکٹوں (نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت-1، مکانات اور شہری امور کی وزارت-12، پٹرولیم و قدرتی گیس کی وزارت-4،بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت-3،ریلوے کی وزارت-85، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت-108، این آئی سی ڈی سی-12 شہری ہوا بازی کی وزارت-3) کا جائزہ لیا گیا ہے، جن کی متوقع کُل لاگت 15.89لاکھ کروڑ روپے ہے۔
پی ایم گتی شکتی این ایم پی کی تکمیل کے لیے، نیشنل لاجسٹک پالیسی (این ایل پی ) 17 ستمبر 2022 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ لانچ کی گئی۔ اس کا وژن یہ ہے کہ بہترین ٹیکنالوجی، پروسیس اور ہنر مند افرادی قوت کا فائدہ اٹھا کر ایک مربوط، ہموار، مؤثر، قابل اعتماد، سبز، پائیدار اور کم لاگت والے لاجسٹک نیٹ ورک کے ذریعے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا جائے اور کاروباری مسابقت کو بڑھایا جائے۔ اس اقدام کا مقصد لاجسٹک اخراجات کو کم کرنا اور مجموعی کارکردگی کو بہتر بناناہے۔
نیشنل لاجسٹک پالیسی کے تحت اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سروس امپروومنٹ گروپ (ایس آئی جی) کو لاجسٹکس کے شعبے کی 36 کاروباری ایسوسی ایشنوں کی شرکت کے ساتھ کامیابی سے قائم کیا گیا ہے۔ اب تک 15 ایس آئی جیز منعقد ہو چکے ہیں اور موصول ہونے والے 126 مسائل میں سے 71 مسائل کو حل کیا جاچکا ہے۔ مؤثر لاجسٹکس کے لیے سیکٹرل پلانز (ایس پی ای ایل) تیار کیے جا رہے ہیں تاکہ مخصوص شعبوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور بلک اور بریک بلک کارگو کی نقل و حمل کو ہموار کیا جا سکے۔ اب تک، کوئلے کے لیےایس پی ای ایل کا نوٹیفکیشن کیا جا چکا ہے اور سیمنٹ کے شعبے کے لیے اسےحتمی شکل دی جاچکی ہے۔
لاجسٹکس سے متعلق کورسز 100 سے زائد یونیورسٹیوں/اداروں میں متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ لاجسٹکس تعلیم اور مہارت کی ترقی کو بڑھایا جا سکے۔ 26 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں نے اپنی متعلقہ ریاستی لاجسٹک پالیسیز کو نوٹیفائی کیا ہے، جو این ایل پی کے مطابق ہیں۔ 19 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں نے لاجسٹکس کے شعبے کو صنعت کا درجہ دیا ہے۔
یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹیگریٹڈ پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی) نے 11 وزارتوں/محکموں کے 34 لاجسٹکس سے متعلق ڈیجیٹل سسٹمز/پورٹلز کو آپس میں مربوط کیا ہے تاکہ لاجسٹکس کے شعبے میں کاروبار کو آسان بنایا جا سکے۔ بھارت کے 100فیصد کنٹینرائزڈ ایگزم کارگو کی نگرانی اور ٹریسنگ کے لیے لاجسٹکس ڈیٹا بینک (ایل ڈی بی ) تیار کیا گیا ہے۔
’ہندوستانی شہروں کے لیے سٹی لاجسٹکس پلان تیار کرنے کے رہنما اصول‘ 15 اکتوبر 2024 کو لانچ کیے گئے تاکہ شہروں کو ان کی مخصوص نظریات، مقاصد اور مقامی خصوصیات کے مطابق اپنی لاجسٹکس کی منصوبہ بندی کو حسب ضرورت ڈھالنے میں مدد مل سکے۔ 5 جولائی 2024 کو این سی اے ای آر کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے تاکہ ملک بھر میں لاجسٹک اخراجات کا جائزہ لینے کے لیے ایک فریم ورک تیار کیا جا سکے اور 2023-24 کے لیے ایک جامع مطالعہ کیا جا سکے۔
ملٹی موڈل کنکٹی وٹی کے لیے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی )، جس کا افتتاح وزیر اعظم نے 13 اکتوبر 2021 کو کیا تھا، حال ہی میں اپنے تیسری سالگرہ کی تقریب منائی، جس کے دوران ملک کی انفراسٹرکچر کی صورت حال میں اہم سنگ میل حاصل کیے گئے۔ پی ایم گتی شکتی کی تیسری سالگرہ کے موقع پر، کامرس و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے ملک بھر کے 27 خواہش مند اضلاع کے لیے ضلعی ماسٹر پلان کے بیٹا ورژن کا افتتاح کیا۔
گزشتہ تین برسوں میں، پی ایم جی ایس این ایم پی نے قابلِ ستائش سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ این ایم پی پلیٹ فارم نے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں(959) اور 44 مرکزی وزارتوں/محکموں (726)سے 1685 ڈیٹا لیئرز کو یکجا کیا ہے۔ اپنے مضبوط بین وزارتی ادارہ جاتی فریم ورک کے ذریعے، پی ایم گتی شکتی بھارت کی انفراسٹرکچر کی منصوبہ بندی میں انقلاب لا رہی ہے۔
مالی سال 2022-23 میں کل 71 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا، جن کی مجموعی لاگت 4.95لاکھ کروڑ روپےتھی۔ اس کے بعد، مالی سال 2023-24 میں 74 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا، جن کی مجموعی مالیت8.45 لاکھ کروڑ روپےتھی۔ 2024 میں اب تک 83 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا جا چکا ہے، جن کی کل مالیت2.49لاکھ کروڑ روپے ہے۔
14 نومبر 2024 کو ہونے والی آخری میٹنگ میں، نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی)نے پی ایم گتی شکتی:ملٹی موڈل انفراسٹرکچر کی یکجا ترقی، اقتصادی اور سماجی نوڈس تک آخری میل تک کنکٹی وٹی، انٹرموڈل کنکٹی وٹی اور ہم آہنگ پروجیکٹ کا نفاذکے اصولوں کی بنیاد پر آٹھ پروجیکٹوں کا جائزہ لیا۔ جن پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا ان میں سے سات وزارتِ ریلوے کے تھے:وردھا - بلہارشاہ چوتھی لائن، اٹارسی- ناگپور کوآڈ رپلنگ، گوندیا- بلہارشاہ ڈبلنگ، الواباری- نیو جلپائی گڑی کوآڈ رپلنگ، بلاری- چکجاجور ڈبلنگ، ہوسور - اومالور ڈبلنگ، اور سیکندرآباد - واڈی کوآڈ رپلنگ۔
این ایم پی پلیٹ فارم نے آخری میل کی کنکٹی وٹی کی کمیوں اور موجودہ کے ساتھ ساتھ آئندہ فزیکل انفراسٹرکچر جیسے پائپ لائنز، او ایف سی کیبلز، سڑکوں اور ریلوے کراسنگز، نیز سماجی، اقتصادی اور لاجسٹک نوڈز کے ساتھ انٹرسیکشنز کی شناخت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایسے وقت میں جبکہ بھارت’وِکست بھارت2047‘ کے وژن کی طرف بڑھ رہا ہے، پی ایم گتی شکتی ملٹی موڈل انفراسٹرکچر کی توسیع، اسمارٹ سٹیز کی ترقی اور صنعتی کوریڈورز اور میگا انویسٹمنٹ خطوں کے ذریعے ملک کی صنعتی صلاحیتوں کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
***********
(ش ح۔ا گ ۔ش ہ ب)
U: 2702
(Release ID: 2075207)
Visitor Counter : 8