سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر نے سی ڈی ٹی کے 2024 کے ساتھ روایتی علم کو عالمی سطح پر پہنچایا
Posted On:
17 NOV 2024 8:11PM by PIB Delhi
سی ایس آئی آرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ (این آئی ایس سی پی آر) اور گروگرام یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر 13-14 نومبر 2024 کو گروگرام یونیورسٹی، گروگرام میں مواصلات اور روایتی علم کے فروغ پر بین الاقوامی کانفرنس(سی ڈی ٹی کے-2024)
کی میزبانی کی۔
کانفرنس کے پہلے دن کئی متنوع سیشنز شامل رہے، جن میں روایتی تعلیم کو جدید تعلیم میں ضم کرنے، روایتی علمی تحقیق میں اخلاقیات اور روایتی زراعت اور خوراک کے لیےسائنس وغیرہ اہم تھے۔ اضافی سیشنز میں پائیدار روایتی فن تعمیر، قدیم علوم کو جدید شعبوں میں ضم کرنے اور ‘پرمپارک گیان سنچار: سواستیکا ورکشاپ’ کے ذریعے روایتی علم کے موثر ابلاغ پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
سی ڈی ٹی کے 2024میں ایک کامیاب افتتاحی دن کے بعد، دوسرے دن دیگر سیشنز پیش کیے گئے ہیں جو روایتی علمی تحقیق اور مواصلات کے دائروں میں گہرائی تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ آروگیہ ودیا سیشن کی صدارت پروفیسر بھوشن پٹوردھن، نیشنل ریسرچ پروفیسر- آیوش، ایس بی پی پی یو، پونے نے کی، جنہوں نے صحت کی نگرانی کرنے والے پیشہ ور افراد پر زور دیا کہ وہ ذاتی انا سے بالاتر ہو کر مریضوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیں اور انسانیت کی بھلائی کے لیے بہترین طریقوں کو اپنائیں۔ ڈاکٹر رابنرائن آچاریہ ڈی جی، سی سی آر اے ایس، نئی دہلی نے ایک جامع، ثبوت پر مبنی صحت کی دیکھ بھال کے فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تیسرےسطح کی حفظان صحت کی دیکھ بھال میں آیوش سسٹمز اور کراس ریفرلز کو مربوط کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر این ظہیر احمد، ڈی جی، سی سی آر یو ایم، نئی دہلی، نے ادویات کے معیار اور روایتی علاج میں تحقیق کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
سی سی آر ایس ،چنئی کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر این۔ جے متھو کمار نے ثابت شدہ طریقوں کے احیاء پر زور دیا اورجو سی سی آر ایس نے صحت کی دیکھ بھال کے مواصلات کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز متعارف کرائے ہیں۔ ‘ جل پرستھی تیکی ایوم پریاورن’کے سیشن کی صدارت ڈاکٹر وریندر ایم تیواری، ڈائریکٹر، سی ایس آئی آر- این ای آئی ایس ٹی نے کی، جس میں پروفیسر سروج کے باریک،پروفیسر این ای ایچ یو شیلانگ بھی شامل رہے،جنہوں نے شمال مشرقی ہندوستان کی مثالوں کا استعمال کرتے ہوئے حیاتیاتی تنوع، جنگلات کے تحفظ اور پائیدار طریقوں میں روایتی ماحولیاتی علم اور اس کے استعمال پر تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے‘آشا ون’ اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے بانس کے پائیدار انتظام پر زور دیا۔
پروفیسر شرد جین، سابق ڈائریکٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی، روڑکی نے ہائیڈرولوجی میں قدیم ہندوستان کی ترقی، وادی سندھ کی تہذیب کے علم کا سراغ لگانے اور رگ وید اور ارتھ شاستر جیسے متون کا حوالہ دیا۔ انہوں نے پانی کے انتظام کے تاریخی ڈھانچے اور تکنیکوں پر روشنی ڈالی، جس میں ہندوستان کے بھرپور ہائیڈرولوجک ورثے اور تہذیب اور پائیداری سے اس کے تعلق کو ظاہر کیا گیا۔ وزارت صحت وخاندانی بہبودمیں صحت خدمات کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے راگھو نے ڈاکٹر یوگیتا منجال ڈائریکٹر، ڈائریکٹوریٹ آف آیوش کے ساتھ ‘قدیم شفا کی روایات کو زندہ کرنا اور جدید صحت کی دیکھ بھال میں انضمام: یوگا، ہومیوپیتھی اور سووا رِگپا’ کے موضوع پر منعقدہ سیشن کی مشترکہ صدارت کی۔
ڈاکٹر اے راگھو نے اس حکمت کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ اشتراک کرنے کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں روایتی علم کو پھیلانے میں ہندوستانی حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر سنیل ایس رامٹیکے، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، سی سی آر ایچ، نئی دہلی نے ہومیوپیتھی کے آپریشنل اصولوں پر تبادلہ خیال کیا، انہیں مختلف پودوں اور ان کے دواؤں کے فوائد کی مثالوں سے واضح کیا۔ نئی دہلی میں مورارجی ڈیسائی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوگا سے ڈاکٹر آئی این آچاریہ نے دورحاضرکی ذہنی کشیدگی کوسنبھانے میں پریام کے علاج کے اثرات پر زور دیا۔
اس کے علاوہ لیہہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سووا رِگپا کی ڈائریکٹر ڈاکٹر پدما گرمیت نے ہمالیہ کے علاقے میں سووا رِگپا کی اہمیت، خصوصی طور پر ہندوستانی بدھ مت سے اس کے تعلقات پر زور دیا۔ پروفیسر ویبھا ترپاٹھی، سابق سربراہ اور ایمریٹس پروفیسر، بی ایچ یو وارانسی نے روایتی علم کی سائنسی توثیق: چیلنجز اور آگے کا راستہ پر منعقدہ پینل بحث کا آغاز کیا۔ پینلسٹ پروفیسر (ڈاکٹر) راما جے سندر، پروفیسر اور سربراہ، این ایم آر ڈویژن، ایمس، نئی دہلی نے تحقیق کے 3 بڑے مقاصد پر روشنی ڈالی، جو ثبوت فراہم کرنے کے لیے توثیق شدہ ہیں، جدید سائنس میں روایتی علم سے معلومات کا استعمال جیسے منشیات کی دریافت اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے تحقیق وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر رابندرا این پڈاریا، جوائنٹ ڈائریکٹر (ایکسٹیشن)،آئی اے آر آئی نئی دہلی نے روایتی زرعی علم کی تصدیق پر روشنی ڈالی، جس کے لیے بین الضابطہ تعاون، کمیونٹی پر مبنی توثیق، ڈیجیٹلائزیشن، سائنسی ترغیبات، این جی او کی شراکت داری اور یونیورسٹی کی سطح کی تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ تقریباً 400 مندوبین اپنی تحقیقی کوششوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوسٹر اور زبانی دونوں پیشکش میں مصروف رہے۔
اختتامی سیشن کا آغاز پروفیسر رنجنا اگروال، ڈائریکٹر،سی ایس آئی آر۔ این آئی ایس سی پی آر نے سبھی کاگرمجوشی سے سب کا خیرمقدم کرتے ہوئے تقریب کوکامیاب بنانے میں ان کے تعاون پر اظہار تشکر پیش کیا ۔ انہوں نے مہمان خصوصی طور پر انل جوشی کا بطور خاص استقبال کیا، جنہوں نے مختصر نوٹس پر بڑی مہربانی سے شرکت کی۔
پروفیسر دنیش کمار، وائس چانسلر، گروگرام یونیورسٹی نے کانفرنس کو کامیاب بنانے میں ان کی اجتماعی کوششوں کے لیے پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے پائیداری کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس تشویش کا اظہار کیا کہ مادی اثاثے ہمیں ماحولیاتی انحطاط سے اس وقت تک نہیں بچا سکتے جب تک کہ ہم پائیدار طریقوں کا عزم نہ کریں۔
مہمان اعزازی پروفیسر انل جوشی نے بہترین پوسٹر پریزنٹیشن کے لیے طلبہ کو ایوارڈ پیش کیے۔
سیشن کے مہمان خصوصی پدم بھوشن پروفیسر انل پی جوشی، ایچ ای ایس سی او، دہرادون نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی روایات کو یاد رکھنے اور ان کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ مغربی دنیا کے اثرات کو دیکھتے ہوئے اپنے ثقافتی ورثے کو ذہن میں رکھیں۔ پروفیسر ویبھا ترپاٹھی نے بہتر مستقبل کے لیے روایتی علم کو عصری سائنس کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر زور دیا۔
ڈاکٹر چارو لتا نے کانفرنس کے مباحث کا خلاصہ پیش کیا۔ گروگرام یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر دھیریندر کوشک نے کانفرنس میں ان کے بے مثال تعاون کے لیے تمام معززین اور مندوبین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مشترکہ کوششوں پر زور دیا جو ایونٹ کی کامیابی کا باعث بنی اور مستقبل کے اقدامات میں مسلسل مصروفیت کی حوصلہ افزائی کی۔ اس اختتامی اجلاس نے کانفرنس کی کامیابیوں کی عکاسی کی اور ہندوستان میں پائیداری اور روایت کی اہمیت کو تقویت دی۔
-----------
ش ح۔م ع ن۔ ع ن
U NO:
(Release ID: 2074180)
Visitor Counter : 16