پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
توانائی آج اقتصادی نشونما اور ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی بن گئی ہے: وزیر پیٹرولیم ہردیپ پوری
حکومت نے توانائی کے شعبے میں کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذ کیے ہیں: وزیر ہردیپ پوری
حکومت نے تقریباً 99 فیصد تک ”نو گو“ علاقوں کو کم کیا، جس سے دریافت کے لیے وسیع نئے علاقے کھل گئے: جناب پوری
ہندوستان 2025 تک تلچھٹی طاس کو 16 فیصد تک بڑھانے کے لیے تیار ہے، 2030 تک ایک ملین مربع کلومیٹر کا ہدف: جناب پوری
Posted On:
15 NOV 2024 3:36PM by PIB Delhi
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج گریٹر نوئیڈا میں ہندوستان کی پریمیئر ساؤتھ ایشین جیو سائنسز کانفرنس اور نمائش جی ای او انڈیا 2024 کی افتتاحی تقریب کے دوران کہا، ”توانائی آج اقتصادی نشونما اور ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی بن گئی ہے۔“ اپنے کلیدی خطاب میں، جناب پوری نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں توانائی کی اہمیت پر روشنی ڈالی، خاص طور پر ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں توانائی کی مانگ اس کی بڑھتی ہوئی معیشت کے مطابق تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
وزیر موصوف نے اس تقریب کا حصہ بننے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا، جس میں ہندوستان اور بیرون ملک ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) سیکٹر کے سرکردہ ماہرین جمع ہو رہے ہیں۔ جی ای او انڈیا 2024، ایسوسی ایشن آف پیٹرولیم جیولوجسٹ، انڈیا کے زیر اہتمام، کانفرنس اور نمائش کا چھٹا ایڈیشن ہے، جس کا موضوع ہے ”توانائی کی تحریک کی نئی جہتیں تلاش کرنا“۔
ہندوستان کی ایندھن کی طلب عالمی اوسط سے تین گنا بڑھنے کے ساتھ جناب پوری نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان میں روزانہ 67 ملین لوگ پٹرول پمپوں پر جاتے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی طلب سے اگلی دو دہائیوں میں توانائی کی کھپت میں عالمی سطح پر 25 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستیابی، استطاعت اور پائیداری کے مابین توازن رکھنا نہ صرف ایک ترجیح ہے بلکہ یہ عزم ہے کہ ہم تلاش، پیداوار اور توانائی کی سلامتی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔
ہندوستان کا توانائی کا منظر نامہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، ملک میں 651.8 ملین میٹرک ٹن قابل بازیافت خام تیل کے ذخائر اور 1,138.6 بلین کیوبک میٹر قابل بازیافت قدرتی گیس کے ذخائر اس کے تلچھٹی طاسوں کے اندر موجود ہے۔ ان وافر وسائل کے باوجود، ہندوستان کی تلاش کی صلاحیت کا ایک اہم حصہ ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا۔ جناب پوری نے نشاندہی کی کہ جب موجودہ حکومت نے 2014 میں اقتدار سنبھالا تھا ہندوستان کے صرف 6 فیصد تلچھٹی طاسوں کی تلاش کی گئی تھی۔ آج یہ تعداد بڑھ کر 10 فیصد ہو گئی ہے، اور اوپن ایکریج لائسنسنگ پالیسی (او اے ایل پی) کے تحت مزید تلاشی کی سرگرمیوں کے ساتھ یہ 2025 تک بڑھ کر 16 فیصد ہو جائے گی۔
وزیر موصوف نے ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے موجودہ حکومت کے تحت نافذ کئی اہم اصلاحات کا بھی خاکہ پیش کیا۔ کلیدی اصلاحات میں ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کی سرگرمیوں کے لیے منظوری کے عمل کو آسان بنانا، منظوری کے 37 عمل کو کم کر کے صرف 18 کرنا شامل ہے، جن میں سے نو اب سیلف سرٹیفیکیشن کے لیے دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ، 2024 میں آئل فیلڈ (ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ترمیمی بل کا تعارف تیل اور گیس پیدا کرنے والوں کے لیے پالیسی کے استحکام کو یقینی بناتا ہے، بین الاقوامی ثالثی کی اجازت دیتا ہے، اور لیز کی مدت میں توسیع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) میں ”نو-گو“ علاقوں کو تقریباً 99 فیصد تک کم کر دیا ہے، جس سے تلاش کے لیے وسیع نئے شعبے کھل گئے ہیں۔
جناب پوری نے پچھلی حکومت کے پروڈکشن شیئرنگ کنٹریکٹس (پی ایس سی) سے نئے ریونیو شیئرنگ کنٹریکٹ (آر ایس سی) میں تبدیلی پر بھی روشنی ڈالی، جو سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ وضاحت اور پیشن گوئی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کے قیام پر زور دیا جس میں پرائیویٹ ای اینڈ پی کمپنیوں، نیشنل آئل کمپنیوں، وزارت پٹرولیم اور قدرتی گیس اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہائیڈرو کاربن (ڈی جی ایچ) کے اسٹیک ہولڈر شامل ہوں تاکہ صنعت کے خدشات کو دور کیا جا سکے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر کیا جا سکے۔
توجہ کا ایک اور اہم شعبہ ہندوستان کے تلچھٹی طاسوں سے متعلق ڈیٹا تک رسائی کو بہتر بنانا رہا ہے۔ حکومت نے ساحلی علاقوں کے لیے نیشنل سیسمک پروگرام (این ایس پی) جیسے اقدامات کے ذریعے ڈیٹا کی دستیابی کو آسان بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے، آف شور علاقوں کے لیے ای ای زیڈ سروے، اور انڈمان بیسن جیسے پہلے سے غیر دریافت شدہ علاقوں کو کھولنا ہے۔ جناب پوری نے کہا کہ حکومت ہیوسٹن یونیورسٹی میں ایک نیا ڈیٹا سینٹر قائم کرکے بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے ڈیٹا کو مزید قابل رسائی بنا رہی ہے، جس سے غیر ملکی فرموں کو اہم جیولوجیکل ڈیٹا آسانی سے دیکھنے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔
حالیہ اوپن ایکریج لائسنسنگ پالیسی (او اے ایل پی) کی بولی کے راؤنڈ IX نے ایک تاریخی سنگ میل کو نشان زد کیا، جس میں 8 سیڈیمینٹری بیسن کے 28 بلاک میں 136,596 مربع کلومیٹر تلاش کا علاقہ پیش کیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس راؤنڈ میں پیش کردہ 38 فیصد علاقے کو پہلے ”نو-گو“ علاقوں کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا۔ راؤنڈ میں زبردست ردعمل دیکھنے میں آیا، جس میں 28 بلاکس کے لیے کل 60 بولیاں موصول ہوئیں، جو ہندوستانی اور غیر ملکی دونوں کمپنیوں کی جانب سے بڑھی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہیں۔ فی بلاک بولی کی اوسط تعداد بڑھ کر 2.4 ہوگئی، جبکہ پچھلے راؤنڈ میں فی بلاک صرف 1.3 تھی۔
جی ای او انڈیا 2024 میں تقریباً 2,000 شرکا کے شامل ہونے کی توقع ہے اور اس میں 20 کانفرنس سیشن، 4 مکمل مباحثے، 200 سے زیادہ ٹیکنیکل پیپر، اور 50 سے زیادہ نمائشی بوتھ شامل ہوں گے۔ جناب پوری نے کہا، ”مجھے ہندوستان میں توانائی کے انقلاب کی قیادت کرنے، ہر شہری کے لیے توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانے اور مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جیو سائنسدانوں کے اختراعی ذہنوں پر بہت اعتماد ہے۔“
جناب پوری نے جی ای او انڈیا 2024 کے شرکا کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی کہ وہ اختراع کو فروغ دیتے رہیں، پائیداری کو اپناتے رہیں اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کرتے رہیں۔
**********
ش ح۔ ف ش ع
U: 2512
(Release ID: 2073728)
Visitor Counter : 6