مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ٹیلی کمیونیکیشن ایک افقی ٹیکنالوجی ہے جس پر دیگر تمام ٹیکنالوجیز بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں: سکریٹری (ٹیلی کام)


ورکشاپ  میں  ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی طاقت کو بروئے کار لانے اور قدرتی آفات سے متعلقہ چیلنجوں سے نمٹنے اور معیاری نقطہ نظر کے لیے گہرے بین علاقائی تعاون پر زور دیاگیا

Posted On: 18 OCT 2024 3:31PM by PIB Delhi

آئی ٹی یو-یو این ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن ورکشاپ کا موضوع تھا-‘‘آفات کے خطرے میں کمی کا از سر نو تصور کرنا: معیاری کاری اور اختراعی ٹیکنالوجیز کا  رول’’۔ یہ تقریب کل نئی دہلی میں منعقدہ آئی ٹی یو-ڈبلیو ٹی ایس اے  کے موقع پر ایک ضمنی تقریب کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔ یو این سی سی ڈی اور چی ڈی آر آئی نے یو این ڈی آر آر اور آئی ٹی یو کے تعاون سے ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ ورکشاپ نے مختلف شعبوں کے ماہرین کو اکٹھا کیا تاکہ یہ دریافت کیا جا سکے کہ کس طرح جدید ٹیکنالوجیز آفات کے انتظام کو بہتر بنایا جاسکتا  ہے۔ ورکشاپ نے ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیز کی طاقت کو بروئے کار لانے اور تباہی سے متعلق اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے معیاری نقطہ نظر کے لیے گہرے کراس سیکٹر تعاون پر زور دیا۔

اس سیشن میں ٹیلی کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری ڈاکٹر نیرج متل نے افتتاحی خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ آج ٹیکنالوجی اپنی صلاحیتوں، پلیٹ فارمز اور آلات کے لحاظ سے اتنی تیزی سے بدل رہی ہے کہ وہ دن دور نہیں جب شاید ہی کوئی ایک ٹیکنالوجی سب کچھ کر سکتی ہے۔یہ ایک ایسا رجحان ہے جسے میں آگے بڑھتے ہوئے دیکھ سکتا ہوں۔ آفات میں کمی کے موضوع پر، انہوں نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن ایک افقی ٹیکنالوجی ہے جس پر دیگر تمام ٹیکنالوجیز بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں اس لیے ان تمام مسائل پر بات کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں بہت سے قبل از وقت وارننگ سسٹم تیار کیے گئے ہیں جو بہت سی آفات کو روکتے ہیں جیسے کہ سیل براڈکاسٹنگ ٹیکنالوجی جسے دنیا کے دوسرے وینڈرسی- ڈی او ٹی نے تیار کیا ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ ہمیں آفات سے انسانیت کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے تمام دستیاب ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001J534.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0028RZ0.jpg

 

ورکشاپ نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بگ ڈیٹا، ڈجیٹل ٹوئنز، ڈرونز، ریموٹ سینسنگ اور بلاک چین آفات کے اثرات کو کم کرنے کی تبدیلی کی صلاحیت کو ظاہر کرنے پر توجہ مرکوز کی۔ شرکاء نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ یہ ٹیکنالوجی کس طرح پیشن گوئی کی درستگی کو بہتر بنا سکتی ہیں، ردعمل کے اوقات کو بہتر بنا سکتی ہیں اور بحالی کی کوششوں کو ہموار کر سکتی ہیں۔ بحث کا بنیادی موضوع آفات کے خلاف عالمی لچک کو بڑھانے کے لیے ان اختراعات کو یکجا کرنے میں معیاری کاری کا کردار تھا۔

آئی ٹی یو کے ڈپٹی سکریٹری جنرل ٹامس لیم  نوسکاس نے کہا کہ بدقسمتی سے آفات کی  آمدوتعدد اور شدت دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روایتی ، جدید اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے سیٹلائٹ اور اے آئی یقیناً مدد کر سکتی ہیں لیکن وہ بھی کمزور ہیں۔ آئی ٹی یو ایک تنظیم کے طور پر اس سلسلے میں بہت ساری سرگرمیاں کر رہا ہے۔ یہ خلا سے نگرانی کے ساتھ ساتھ ایک ہنگامی ٹیلی کمیونیکیشن کلسٹر بھی فراہم کر رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ قدرتی آفات کے وقت مواصلات کام کر رہا ہو۔

ورکشاپ کا اختتام ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور معیاری طریقوں کی طاقت کو بروئے کار لانے کے لیے گہرے بین علاقائی تعاون کے مطالبے کے ساتھ ہوا۔ صنعتوں، حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان تعاون کو فروغ دے کر شرکاء نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ دنیا بھر کی کمیونٹیز قدرتی آفات کے لیے بہتر طور پر تیار اور زیادہ لچکدار ہوں۔

آئی ٹی یو-یو این ڈی آر آر ورکشاپ میں پالیسی سازوں، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ماہرین اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں سمیت کلیدی اسٹیک ہولڈرز کی ایک بڑی تعداد  نے شرکت کی، یہ سبھی ٹیکنالوجی کے استعمال کو آگے بڑھانے اور آفات سے نمٹنے  اور اسے معیاری بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

 

مزید معلومات کے لیے آفیشل ایونٹ کا صفحہ دیکھیں https://www.itu.int/wtsa/2024/related-events

باقاعدہ اپ ڈیٹس کے لیے DoT ہینڈلز کی پیروی کریں۔

ایکس - https://x.com/DoT_India

انسٹا- https://www.instagram.com/department_of_telec

فیس بک - https://www.facebook.com/DoTIndia

وائی ٹی - https://www.youtube.com/@departmentoftelecom

 *************

(ش ح ۔ظ ا ۔ت ع(

U.No 1577


(Release ID: 2067005) Visitor Counter : 46


Read this release in: English , Hindi