سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں میں اپنی نوعیت کا پہلا سب سے بڑا آئی سی ایم آر-انڈیا ذیابیطس 'انڈیاب' مطالعہ جاری کیا، یہ جموں سے متعلق ذیابیطس کے پھیلاؤ سے متعلق آل انڈیا سروے ڈیٹا ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا اور بیماری کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا
مرکزی وزیر نے سبھی پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کی توانائی اور صلاحیت کو محفوظ رکھیں جو 'وکست بھارت کے معمار' ہیں
ذیابیطس سمیت این سی ڈی کی روک تھام اور کنٹرول پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہندوستان بھر میں 1.5 لاکھ صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کیے جارہے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
جموں و كشمیر آنے والے وقتوں میں ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں ایک اہم شراکت دار بنے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
20 OCT 2024 7:02PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جو قومی سطح پر معروف ذیابیطس کے ماہر بھی ہیں، آج جموں میں جموں سے متعلق دنیا کے سب سے بڑے سروے آئی سی ایم آر ۔انڈیا ڈائبٹیز ’آئی این ڈی آئی اے بی‘ اسٹڈی كے اعداد و شمار جاری کیے جس میں جموں و کشمیر سمیت 'اپنی نوعیت کے پہلے' کا ہندوستان میں ذیابیطس کے پھیلاؤ کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔
سروے کے مطابق جموں خطے میں اس کے 10 اضلاع کا احاطہ کرنے والے اس بیماری کا مجموعی بوجھ 18.9 فیصد ہے جس میں شہری علاقوں میں 26.5 فیصد اور دیہی علاقوں میں 14.5 فیصد ہے جو کہ قومی اوسط سے زیادہ ہے۔
خطے میں ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے طبی اداروں، این جی اوز اور میڈیا سمیت ہر ایک پر زور دیا کہ وہ اس بیماری کے بارے میں معاشرے میں بیداری پیدا کریں تاکہ اس کے خطرناک حد تک بڑھنے سے پہلے اس کی روک تھام اور اس پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالعہ غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے ذیابیطس اور دیگر این سی ڈیز کی بڑھتی ہوئی لہر کو کم کرنے یا روکنے کے لیے حکومت، غیر سرکاری ایجنسیوں، بڑے پیمانے پر کمیونٹی کے ساتھ ساتھ فرد پر مشتمل کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کو اپنانے پر زور دیا۔
آئی سی ایم آر ۔انڈیا ڈائبٹیز (آئی این ڈی آئی اے بی) کے ملک گیر مطالعہ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج سے ذیابیطس، پری ذیابیطس اور میٹابولک این سی ڈی کی وجہ سے صحت پر پڑنے والے بوجھ کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مطالعہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ذیابیطس اور دیگر غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول پر توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد کرے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ مطالعہ کے نتائج سے امید کی جاتی ہے کہ پالیسی سازوں، صحت کے پیشہ ور افراد اور اسٹیک ہولڈرز کو جموں اور ہندوستان بھر میں ذیابیطس اور دیگر غیر متعدی امراض کی روک تھام اور انتظام کے لیے نشانہ بند اقدامات وضع کرنے میں مدد ملے گی ۔ یہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس مرض کی جلد تشخیص کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کی حامل حاملہ خواتین پر توجہ مرکوز کرکے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہونے کے سلسلے کو توڑنے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کو اس قابل علاج بیماری کا شکار ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ وکست بھارت کے نوجوانوں کے معماروں قرار دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ان کی صحت اور تندرستی کا مناسب خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی توانائی اور صلاحیت کو اس خاموش قاتل کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، لیکن سال 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے نشانے کو حاصل کرنے کے لیے ان کی پرورش اور حفاظت کی جانی چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ حکومت پورے ملک میں تقریباً 1,50,000 صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کر رہی ہے جس میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر کی کچھ شکلوں جیسے این سی ڈی کی روک تھام اور کنٹرول پر توجہ دی گئی ہے۔مرکزی وزیر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک میں قابل روک تھام صحت کی دیکھ بھال کے ماحولیاتی نظام کو لانے کا سہرا دیتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا كوویڈ سے پہلے یہ تصور ہندوستان کے لیے اجنبی تھا۔ وزیر موصوف نے نوٹ کیا کہ قوم کو قابل علاج صحت کی دیکھ بھال کی خوبیوں کے بارے میں بیدار کرنے، آیوروید اور یونانی جیسی روایتی ادویات کا استعمال کرنے اور صحت کے لیے یوگا کی مشق کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی كے سر بندھتا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا۔"یہ وزیر اعظم مودی کی پہل پر تھی کہ ملک بھر میں 1.5 لاکھ فلاح و بہبود کے مراکز کھولے جائیں گے"۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کے غیر دریافت ہمالیائی وسائل کے وسیع وسعت کو استعمال کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ان وسائل میں ہندوستان کی معیشت میں قدر میں اضافہ کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔انہوں نے ہندوستان کی حالیہ متاثر کن اقتصادی ترقی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہندوستان اب دنیا کی سب سے بڑی پانچ معیشتوں کی لیگ میں شامل ہوگیا ہے اور اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کمزور پانچ سے دنیا کی پہلی پانچ معیشتوں تک کا سفر اہم رہا ہے۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر کے وسیع حیاتی وسائل کو استعمال کیا جائے تو آنے والے وقت میں ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں ان كا بھی حصہ ہوگا۔
آئی این ڈی آئی اے بی ۔ آئی سی ایم آر مطالعہ کے مطابق، جموں خطہ میں 10.8 فیصد آبادی قبل از ذیابیطس سے متاثر ہے، اس خطے میں غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے خلاف کارروائی کی فوری ضرورت ہے۔
جموں کے مرحلے میں شہری اور دیہی علاقوں میں 1,520 شرکاء کا سروے کیا گیا جس سے خطے کے صحت کے منظر نامے کے بارے میں اہم معلومات حاصل کی گئیں۔سروے کے مطابق جموں میں ہائی بلڈ پریشر، عمومی موٹاپا اور پیٹ کا موٹاپا بالترتیب 27.1فیصد، 41.7فیصد اور 62.7فیصد ہے۔ یہ مطالعہ مدراس ذیابیطس ریسرچ فاؤنڈیشن نے آءی سی ایم آر اور صحت كی تحقیق كے محكمے کے اشتراک سے کیا تھا۔
******
ش ح۔ع س۔س ا
U.No:1518
(Release ID: 2066564)
Visitor Counter : 40