عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کا محکمہ ( ڈی اے آر پی جی) ماہ ستمبر 2024 کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی سے متعلق کارکردگی کے مرکزی نظام ( سی پی جی آر اے ایم ایس) پر 26 ویں ماہانہ رپورٹ جاری کیا
ستمبر 2024 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 66,536 عوامی شکایات کے معاملے موصول ہوئے
ستمبر 2024 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے کل 68,359 شکایات کا ازالہ کیئے
Posted On:
15 OCT 2024 8:00PM by PIB Delhi
انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے ( ڈی اے آر پی جی) نے ستمبر 2024 کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی سے متعلق کار کردگی کے مرکزی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس) پر 26ویں ماہانہ رپورٹ جاری کی ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں عوامی شکایات کی اقسام اور زمروں کا تفصیلی تجزیہ اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے شکایات کے ازالے اور نگرانی کی نوعیت کی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔
ستمبر 2024 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے کل 68,359 شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے اور 30 ستمبر 2024 تک ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں میں سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پر 2,01,252 شکایات زیر التوا ہے۔
ستمبر 2024 کے مہینے کی رپورٹ میں سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل کے ذریعے سی پی جی آے ایم ایس پر رجسٹرڈ نئے صارفین کا تفصیلی ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔ ستمبر 2024 کے مہینے میں کل 50,393 نئے صارفین رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن میں سب سے زیادہ رجسٹریشن ریاست اترپردیش سے (8,281) کے ساتھ رجسٹریشن ہوئی ہے۔
مذکورہ رپورٹ ستمبر 2024 میں کے ذریعے درج کی گئی شکایات کا ریاست کے حساب سے تجزیہ بھی فراہم کرتی ہے۔ سی پی جی آے ایم ایس کو کامن سروس سینٹرز (سی ایس سی) پورٹل سے ضم کیا گیا ہے جوپانچ لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹرز (سی ایس سی) پر دستیاب ہے اور یہ 2.5 لاکھ گاؤں کی سطح کے کاروباری افراد (وی ایل ایز) سے بھی وابستہ ہے۔ ستمبر 2024 کے مہینے میں سی ایس سیز کے ذریعے 8,017 شکایات درج کی گئیں تھیں جس میں سب سے زیادہ شکایات (1,885 شکایات) اتر پردیش سے درج کی گئیں، اس کے بعد پنجاب سے (858 شکایات) درج کی گئیں۔ یہ ان اہم مسائل اور زمروں کو بھی اجاگر کرتا ہے جس میں سب سے زیادہ شکایات سی ایس سیز کے ذریعے درج کی گئیں ہیں۔
ستمبر 2024 میں، فیڈ بیک کال سینٹر یعنی ردعمل سے متعلق کال سینٹر میں 84,224 فیڈ بیکس موصول ہوئے۔ جن میں تقریباً 48 فیصد شہریوں نے اپنی متعلقہ شکایات کے لیے فراہم کردہ حل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ستمبر 2024 میں فیڈ بیک کال سینٹر کے ذریعے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 33,487 فیڈ بیک موصول کئے گئے جن میں سے تقریباً 39 فیصد شہریوں نے اپنی متعلقہ شکایات کےلیے فراہم کردہ حل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی گزشتہ 9 مہینوں کی کارکردگی اور فراہم کردہ حل پر شہریوں کےاطمینان کے اظہار کا فیصد بھی مذکورہ رپورٹ میں موجود ہے۔
ستمبر 2024 میں سب سے زیادہ شکایات اتر پردیش کو موصول ہوئی ہیں جن کی تعداد 23,796 ہے۔ ستمبر 2024 کے مہینے میں 16 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 1,000 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ریاست اتر پردیش اور مہاراشٹر نے ستمبر 2024 میں سب سے زیادہ شکایات کا ازالہ کیا ہے جس کی تعداد بالترتیب 23,810 اور 7,413 ہیں۔ ستمبر 2024 کے مہینے میں 14 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 1,000 سے زیادہ شکایات کا ازالہ کیا ہے۔
رپورٹ میں مالی سال 25-2024 میں سیوتم اسکیم کے تحت جاری کردہ گرانٹس کا درجہ بھی شامل ہے۔ گزشتہ تین مالی سالوں (23-2022، 24-2023، 25-2024) میں 564 تربیتی کورس مکمل ہوئے ہیں جن میں تقریباً 18,505 افسران کو تربیت دی گئی ہے۔
نمبر شمار
|
مالی سال
|
تربیت
|
تربیت یافتہ افسر
|
1
|
2022-23
|
280
|
8,496
|
2
|
2023-24
|
235
|
8,423
|
3
|
2024-25
|
49
|
1,586
|
مجموعی تعداد
|
564
|
18,505
|
ماہ ستمبر 2024 کی خاص جھلکیاں درج ذیل ہیں:
- سی پی جی آر اے ایم ایس پر عوامی شکایات کی صورتحال:
- ستمبر 2024 میں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 66,536 عوامی شکایات کے معاملات موصول ہوئے اور 68,359 عوامی شکایات کے معاملات کا ازالہ کیا گیا۔
- ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماہانہ طور پر نمٹائے معاملات جو اگست 2024 کے آخر میں 63,773 عوامی شکایات تھے اب ان کی تعداد بڑھ کر ستمبر 2024 کے آخر میں 68,359 عوامی شکایات کے معاملات تک پہنچ گئی۔
- سی پی جی آر اے ایم ایس پر زیر التوا عوامی شکایات کی صورتحال
- ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 30 ستمبر 2024 تک 1,000 سے زیادہ شکایات زیر التواء ہیں۔
- ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے، 30 ستمبر 2024 تک، 2,01,252 عوامی شکایت کے معاملے زیر التواء ہیں۔
- ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر التوا معاملات ،اگست 2024 کے آخر میں 2,03,043 عوامی شکایات کے مقدمات کم ہو کر ماہ ستمبر 2024 کے آخر میں 2,01,252 عوامی شکایات کے مقدمات رہ گئے ہیں۔
رپورٹ میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے شکایات کے مؤثر حل سے متعلق تین کامیاب کہانیاں بھی درج کی گئی ہیں ہیں:
- جناب روہن کی شکایت –اوپن الیکٹرکس میٹر پالم فلائی اوور بس اسٹینڈ، دہلی۔
جناب روہن نے پالم فلائی اوور بس اسٹینڈ پر ایک خطرناک صورتحال کی اطلاع دی جہاں پر ایک کھلے الیکٹرک میٹر عوام کے لیے اور خاص طور پر برسات کے موسم میں خطرے کا سبب بنا ہوا ہے۔ یہ بس اسٹینڈ، پالم ریلوے اسٹیشن کے اوپر واقع ہے اور پیدل چلنے والے کافی تعداد میں یہاں سے گزرتے ہیں۔ اس طرح کے معاملات علاقے کے بہت سے بس اسٹینڈوں پر دیکھے جاتے ہیں۔
متعلقہ شہری نے سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پراس کی شکایت درج کرائی اور 25 دنوں کے اندر حکام نے حفاظتی مقاصد کے لیے برقی میٹر کے پینل کو فائبر شیٹ سے ڈھانپ کر اس مسئلے کو حل کیا اور مکمل شدہ کام کی تصویر بھی مشترک کی۔
- جناب امت کمار کی شکایت - ادائیگی کے بعد بجلی کے میٹر کی دوبارہ تنصیب میں تاخیر
جناب امیت کمار نے 28 جون 2024 کو 46,530 روپے کا زیر التواء بل ادا کرنے کے باوجود اپنے بجلی کے میٹر کی تنصیب نہ ہونے کی شکایت کی۔ کرایہ کے نرخوں کی وجہ سے اور صارفین کی شکایات کے ازالے کی شکایت کے باوجود ان کا کنکشن دو سال قبل کاٹ دیا گیا تھا۔ ہلدوانی کے فورم یو پی سی ایل کماؤن زون کے دفتر میں ابتدائی طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شکایت کنندہ کو عملے کے ہاتھوں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا اور کئی مہینوں سے دفتر کا دورہ کرنے کے باوجود شکایات کے حل نہ ہونے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
متعلقہ شخص نے سی پی جی آر اے ایم ایس پورٹل پر شکایت درج کرائی اور شکایت درج کرنے کے 2 دن کے اندرمیٹر نصب کیا گیا اور سیل کرنے کا سرٹیفکیٹ فراہم کیا گیا۔
- جناب پالیستی انا راؤ کی شکایت - پینے کے آلودہ پانی کی فراہمی سے متعلق شکایت
وجے واڑہ میں کرشنالنکا وارڈ نمبر 22 کے ایک شہری نے علاقے کی جانب سے شکایت درج کرائی جس میں انہوں نے بتایا کہ میونسپل کے نلکوں سے فراہم کیا جانے والا پینے کے پانی کا رنگ کالا ہے اور استعمال کے لیے غیر محفوظ ہے۔ شہری نے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
اس مسئلے کو سپلائی کے اوقات کے دوران پانی کے نمونوں کے باقاعدگی سے ٹیسٹ کروا کر سب لائنوں پر باقاعدگی سے اسکور والوز کھول کر اور پورے وارڈ میں نئی پائپ لائنیں بچھائے گئے اور پانی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے نئے گھریلو کنکشن کی منظوری دے کر اس مسئلے کو حل کیا گیا۔
****
ش ح۔م م ع۔ خ م
U NO:1311
(Release ID: 2065263)
Visitor Counter : 29