نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

جناب آچاریہ اگنیورت کی تصنیف “ ویدارتھ وگیانم “کی پہلی کاپی کی پیشکش پر نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات(

Posted On: 14 OCT 2024 7:11PM by PIB Delhi

جناب آچاریہ اگنیورت جی، قدیم ویدک متن کے مصنف اور سائنسی ترجمان۔ یہ علم کتنا ضروری ہے، یہ علم کتنی اہمیت کا حامل ہے اور ہندوستان جو آبادی میں دنیا کا چھٹا حصہ ہے، علم میں کہیں زیادہ ہے۔ ہمارا ثقافتی ورثہ، ہماری ثقافت کا علم ،ہمیں دنیا میں ایک بے مثال مقام دیتا ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ فی الحال دنیا نے ہندوستان کی شناخت کو تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔

تقریب میں موجود تمام لوگ ، یہ ایک منفرد تقریب ہے۔ یہ ایک ایسی تقریب ہے جو زیادہ تر لوگوں کو عام معلوم ہوگی، لیکن اس کی جڑیں ہماری زمینی حقیقت میں پیوست ہیں اور اس لیے کہ یہ ہمیں اپنی جڑوں سے جوڑتی ہے۔ ہمیں ہماری جڑوں کی یاد دلاتی ہے۔ دنیا میں ہندوستان کی انمٹ اور اثر انگیز شناخت ہمارے وید ہیں۔ علم کا بے پناہ ذخیرہ، کئی موضوعات پرجب بھی مجھے علم کی ضرورت پڑی، میں نے ہر بار کہا کہ، کیا ویدوں میں کچھ ہے؟ کیا اتھرو وید میں صحت کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا؟

میں نے اسے اس اسکیم کے بارے میں یقین دہانی کرائی جس کا انہوں نے انکشاف کیا، جس قسم کا رابطہ وہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس ہم آہنگی کو وہ تیار کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ادارے ہم آہنگ ہوں، تاکہ ہم سب سے پہلے علم کی عمومی دولت سے واقف ہوں جو ہمارے پاس سائنس کے تمام پہلوؤں میں ہے، اور دوسرا یہ کہ ہم اپنے فائدے کے لیے اس کا مکمل استعمال کریں۔

میں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی حیثیت میں اظہار کیا کہ ہمارے معززین، جو بہت سے اچھے کام کر رہے ہیں، ویدوں کو ذاتی طور پر دیکھا ہی نہیں ۔ گھر میں وید ملیں گے ہی نہیں اور اپنے علم کو بڑھانے کے لیے ، علم کی شان دکھانے کے لئے ویدوں کا نام لیتے تھکتے ہی نہیں۔ تو میں نے وزیر تعلیم، عزت مآب دھرمیندر پردھان جی سے درخواست کی کہ آپ یہ مہربانی کیجئے،ویدوں کے بارے میں ہر رکن پارلیمنٹ کو ایک کتاب بھیجئے۔ انہوں نے بھیجی۔ ممکن ہے کہ وہ جس زبان میں لکھے گئے ہوں، وہ لوگوں کو سمجھ میں نہ آئے۔ فطری ہے ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ راستہ چھوڑ دیں۔ یہ ضروری ہے کہ ایسی زبان میں ویدوں کی تشہیراور تبلیغ ہو کہ عام آدمی سمجھ سکے ، آسانی سے اپنالے۔

اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایک بار جب ہمارے لوگ وہ سونے کی کان جو وید ہیں، اس کو سمجھ لیں گے، وہ اسے تمام نسلوں تک پہنچا ئیں گے۔ ویدوں میں گہرائی میں اترنے سے، اس کے مختلف پہلو نہ صرف روشن ہوں گے بلکہ اس سے حوصلہ افزائی اور ترغیب حاصل ہو گی۔

میں نے جب تھوڑا پڑھا، تو میرے ذہن میں آیا کہ یہ کتنا معنی خیز ہے۔ ہمارا تجسس جو ہے ، اس کو بڑھاتا ہے اورساتھ میں مطمئن بھی کرتا ہے۔ ویدوں کو سمجھنے کے لیے ہمارے رِشیوں نے وقتاً فوقتاً بہت سی تحریریں لکھی ہیں۔ اور جیسا کہ آچاریہ جی نے کہا، نروکت بھی ایک اہم گرنتھ ہے۔ اس گرنتھکو مہابھارت کے دور کا مانا جاتا ہے۔ اس کتاب پر وقتاً فوقتاً بہت سے اہل علم نے اپنے اپنے طریقہ سے، اپنی - اپنی فہم و فراست کے مطابق اپنے اپنے انداز میں تبصرہ کیا ہے۔

لیکن نیروکت کی سائنسی تفسیر پہلی بار ہمارے سامنے آئی ہے جس کی ایک کاپی مجھے موصول ہوئی ہے۔ 5 برس سے لے کر ایک دہائی تک کی جو کوشش ہے، یہ اپنے آپ میں اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ کتنے یقین اور لگن کے ساتھ تخلیق کے مفاد میںکام کیا گیا ہے، صرف ہندوستان میں نہیں۔

سات سو منتروں کی آپ نے سائنسی تفسیر تو کی ہی ہے۔ ان میں سے بہت سے مشکل بھی ہیں، متنازعہ بھی ہیں، ان پر آپ نے روشنی ڈالی ہے اور لوگوں کو آسانی سے سمجھ میں آنے کا راستہ دکھایا ہے۔ آپ کے مطابق گرنتھ میں ستاروں کی ساخت اور ان میں ہونے والی مختلف سرگرمیوں کی سائنس کو بیان کیا گیا ہے، جس کے بارے میں آپ نے توجہ مبذول کرائی ہے۔

آپ کا یہ نقطہ نظر ، کہ گہرائی میں جائیں تو کوئی مضمون ایسا نہیں ہے، جس کا خزانہ ہمارے پاس نہیں ہے۔ ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ جی نے کتنی بڑی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہمیں محتاط رہنا ہو گا، ہمیں ان کی تخلیف کرنی پڑے گی، ان کی سمجھ کے لیے گروپ بنانا ہوں گے۔ کسی بھی ملککے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ وہ ملک اتحادکے جذبے کی علامت ہو۔

کوئی قوم صرف معاشی پیمانوں پر ترقی نہیں کر سکتی۔ ترقی پائیدار ہوتی ہے، ترقی دیرپا ہوتی ہے، جب اتحاد بلند ہوتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم تفرقہ انگیز قوتوں پر حملہ کریں۔ میں یہاں تک کہوں گا کہ ہندوستان جیسا ملک ، جس کا پس منظر 5000 برسوں کا ہے، کوئی اور نہیں ہے۔ کوئی دوسرا ملک اپنی ساکھ کو داغدار کرے، ہماری ثقافت کو مجروح کرنے کی کوشش کرے، ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرے ، تخریبی قوتوں کو پروان چڑھائے، تو بلا شبہ اس کا ذہنی ردعمل ضرور ہونا چاہیے۔ اور یہ ہر ہندوستانی شہری کا فرض ہے۔

جوراز آج ہم دیکھ رہے ہیں ،اور دنیا کے سائنس دان جو ان کا مطالعہ کر رہے ہیں، اکثر دیکھا گیا ہے کہ ان کی کافی معلومات ہمارے یہاں ویدوں میں ہے۔ رازوں سے پردہ اٹھانا ہے ، تو یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ معلومات تو ہے، لیکن ہم کس سطح پر تھے، اس وقت کی معلومات کس حالات میں دستیاب کرائی گئی، کن حالات میں کی گئی ۔ اور ایسی حالت میں ویدارتھ وگیان نام ہی کافی ہے۔ وید کا مطلب ودیانم ہے۔

وزیراعظم صاحب نے کوشش کی، قابل قدر ہے، اچھی کوشش کی۔ میں خود گہری دلچسپی کے ساتھ ہمارے ان اداروں میں گیا جو ٹیکنالوجی اور سائنس سے متعلق ہیں۔ میں اسرو میں گیا کئی بار ، انڈین کونسل آف سائنٹیفک ریسرچ میں گیا، اور میں نے دیکھا کہ جو مستند طور پر علم حاصل ہے ، اس کا استعمال ہو رہا ہے۔ اس میں معیاری اضافے کی گنجائش ہے۔ ان گرنتھوں کیا ثابت ہوتا ہے ؟ ایک یہ کہ وید مستند گرنتھ ہیں۔ ہماری ویدک زبان، کائنات کی زبان ہے۔ وید منتر اس کائنات میں پرماتما کی طرف سے ہونے والی سائنسی موسیقی ہے۔ اس کتاب میں لکھا ہے۔ یہ میری رائے نہیں ہے، میں صرف اپنے اتفاق کا اظہار کرکے بتا رہا ہوں۔

یہ گرنتھ گروکلوں کے طلبہ ، جدید تعلیم میں پرورش پانے والے عظیم اسکالرز اور سائنسدانوں کے لیے مفید ہے۔جن عظیم شخصیات نے ہندوستان کا آئین بنایا، اس میں 22 تصویریں رکھی گئیں۔ سب سے پہلی تصویر گروکل کی ہے۔ ہمیں اس سمت میں دیکھنا ہو گا۔ آج کے دن کیا ہے؟ اندھادھند ثقافت کی جڑوں سے اوپر اٹھ کر، انہیں ترک کرکے دولت سمیٹنے میں مصروف ہیں۔

وہ لا علم ہیں۔ وہ اس دولت سے واقف نہیں۔ دولت جمع کرناصرف مادی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔ یہ آپ کی عقل کی بھوک کو پورا نہیں کر سکتا، یہ آپ کی روح کو مطمئن نہیں کر سکتا، یہ وہ خوشی نہیں دے سکتا جو ابدی نوعیت کی ہے۔

یہ مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ جو بھی دنیا میں امیرشخص ہے اور ذہنی طور پر پریشان ہے، تکلیف میں ہے، پریشان ہے، امن کا محتاج ہے، وہ ہندوستان آتے ہیں۔ بہت سے نام ہیں، اور وہ مشہور نام تو ہے ہیں ہی۔ تعداد بہت زیادہ ہے۔

اس لیےمیرا خیال ہے کہ یہ کوشش درست سمت میں ہے۔ میں یہی کہوں گا کہ ویدک سائنس کی تحقیق میں پیش رفت ہماری ترقی کی نشاندہی ہے اور ہندوستان کا جو اصول ہے، دنیا میں ہم نے جوتشہیر کی ہے، تبلیغ کی ہے اور دکھایا ہے، ہم دنیا کو ایک خاندان سمجھتے ہیں اور سب کی فکر کرتے ہیں۔

میں آپ کوبہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں، آپ کی اس کوشش کے لئے ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔

 

بہت شکریہ

*****

ش ح۔ م ش

U. 1251


(Release ID: 2064875) Visitor Counter : 42


Read this release in: English