حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ایم سی ٹی ای اور ایس ای ٹی ایس  نے  سائبر سیکیورٹی، کوانٹم سیکیورٹی اور انفارمیشن سیکیورٹی کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے ایم او یو پر دستخط کئے

Posted On: 20 SEP 2024 6:51PM by PIB Delhi

ہندوستان کی انفارمیشن سیکورٹی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی طرف ایک اہم قدم میں، ملٹری کالج آف ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ (ایم سی ٹی ای ) اور سوسائٹی فار الیکٹرانک ٹرانزیکشنز اینڈ سیکورٹی (ایس ای ٹی ایس ) نے اہم شعبوں میں تحقیق اور ترقی کو آگے بڑھانے کے مقصد کے ساتھ مفاہمت نامے(ایم او یو) پر دستخط کئے ہیں جس کا مقصد سائبر، کوانٹم، ہارڈ ویئر سیکیورٹی اور کرپٹولوجی جیسے اہم شعبوں میں ریسرچ کو آگے بڑھانا ہے۔ بھارت پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی (پی کیو سی ) الگورتھم، بلاک چین سسٹمز، ہارڈ ویئر سیکیورٹی سسٹمز، کوانٹم سیف وی پی این اور کوانٹم رینڈم نمبر جنریٹرز (کیو آر این جیز) جیسی مخصوص ٹیکنالوجیز پر خصوصی توجہ، ہندوستانی فوج کے تکنیکی خود انحصاری کے مشن اور مستقبل کے میدان جنگ میں تعاون کرے گی اور  آتم نربھر بھارت میں اپنا حصہ ڈالے گی۔

ایم او یو پر لیفٹیننٹ جنرل کے ایچ گواس، پی وی ایس ایم، وی ایس ایم، کمانڈنٹ ایم سی ٹی ای اور کرنل کمانڈنٹ کور آف سگنلز اور ایس ای ٹی ایس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر این سبرامنیم نے پروفیسر اجے کمار سود، پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر (پی ایس اے ) حکومت ہندکی موجودگی میں دستخط کیے۔ ڈاکٹر پرویندر مینی، سائنسی سکریٹری، او/او  پی ایس اے  حکومت ہند، میجر جنرل سی ایس  مان، اے وی ایس ایم ، وی ایس ایم ، اے ڈی جی ، اے ڈی بی ، ہندوستانی فوج اور ڈاکٹر راکیش کور، مشیر/سائنس دان 'جی'،او پی ایس اے حکومت ہند کی موجودگی میں دستخط کیے۔

ایم او یو کی اہم جھلکیاں

  • ایس ای ٹی ایس  کے ذریعے اے آئی، بلاک چین، کوانٹم اور نیٹ ورک سیکیورٹی میں جدید ٹیکنالوجی کے حل کی پروٹو ٹائپنگ اور ان کی ملٹری ایپلی کیشنز کو دریافت کرنے کے لیے فیلڈ ٹرائلز۔
  • معلومات کی حفاظت میں مشترکہ ورکشاپس، سیمینارز اور سرٹیفکیٹ پروگراموں کے ذریعے تربیت اور صلاحیت سازی ۔
  • سائبر اور انفارمیشن سیکیورٹی میں مشترکہ تحقیق اور سیکھنے کو فروغ دینے کے لیے ایم سی ٹی او  میں جدید لیبز قائم کرکے انفرااسٹرکچر کی ترقی۔
  • تحقیق اور ترقی کے تحت بھارت پی کیو سی  الگورتھم، ہارڈ ویئر سیکورٹی سسٹمز، پی کیو سی  پر مبنی پبلک کلیدی انفرااسٹرکچر (پی کے آئی ) اور کیو آر این جیز اور کیو کے ڈی  سسٹم تیار کرنے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر۔

پروفیسر اجے کمار سود، حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر (پی ایس اے ) نے ہندوستانی فوج میں ٹیکنالوجی کی شمولیت کے لیے ایم سی ٹی ای    کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے ہندوستان کی تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں سنگ میل کے طور پر اس اقدام کی ستائش کی اور قومی دفاع میں سائبر اور کوانٹم سیکورٹی کے اہم کردار پر زور دیا۔ ہندوستان کو مستقبل کے چیلنجوں کے لیے تیار کرنے کے لیے اختراعی تحقیق اور پروٹو ٹائپنگ کے ذریعے کارفرما تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم سی ٹی ای   اور ایس ای ٹی ایس کی اوور لیپنگ مہارت ایک ہموار تعاون کے لیے تیار ہے جس میں ایم او یو اس ناگزیر شراکت داری میں ایک محرک کے طور پر کام کرے گا اور محفوظ سائبر ماحول میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔

لیفٹیننٹ جنرل کے ایچ گواس، پی وی ایس ایم، وی ایس ایم، کمانڈنٹ ایم سی ٹی ای، نے ایم سی ٹی ای اور ایس ای ٹی ایس چنئی کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت اور "نیشن فرسٹ اینڈ نیشنل سیکیورٹی" کی پہل کی سمت میں اس کی صف بندی پر روشنی ڈالی۔ نیٹ ورک سیکیورٹی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور کرپٹوگرافی کے متعدد ڈومینز میں ہم آہنگی نہ صرف مقامی طور پر اشیاکی تیاری کی  کوششوں کو آگے بڑھاتی ہے بلکہ ہندوستانی فوج کے لیے محفوظ اور اپنی مرضی کے مطابق حل کے ذریعے آپریشنل کارکردگی کو بھی بڑھاتی ہے۔ شراکت داری کا مقصد بھارت پی کیو سی ، کیو آر این جی ، کیو کے ڈی ، کوانٹم  وی پی این سیف  اور ہارڈ ویئر سیکیورٹی سسٹمز جیسے مقامی سیکیورٹی انفرااسٹرکچر کو تیار کرنے میں تعاون کے ذریعے اختراعی حل تلاش کرنا اور ابھرتے ہوئے خطرات کے خلاف لچک کو مضبوط کرنا ہے۔

ڈاکٹر این سبرامنیم، ایس ای ٹی ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ مفاہمت نامے ملک کی سائبر اور کوانٹم دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ ایس ای ٹی ایس اور ایم سی ٹی او  کی مشترکہ مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، اس کا مقصد ابھرتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کے لیے مضبوط حل پیدا کرنا ہے۔

ایم سی ٹی او اور ایس ای ٹی ایس  شراکت داری آتم نربھر بھارت  پہل کے ایک حصے کے طور پر دفاعی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کو تقویت دیتی ہے۔ ایس ای ٹی ایس  کی تحقیقی صلاحیتوں کو ایم سی ٹی او  کی عسکری مہارت کے ساتھ ملا کر، اس مفاہمت نامے سے امید کی جاتی ہے کہ وہ جدید اور تخلیقی حل پیدا کرے گا جو اہم ملٹری نیٹ ورکس کی حفاظت میں اضافہ کرے گا اور ملک کے وسیع سائبر ڈیفنس انفرااسٹرکچر میں اپنا حصہ ڈالے گا۔

*****

U.No:223

 ش ح۔ م م۔س ا


(Release ID: 2057196) Visitor Counter : 43


Read this release in: English , Hindi