وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے آج نئی دہلی میں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کی شروعات کے چارسال مکمل ہونے پر ماہی پروری کے شعبے کی کایاپلٹ پر مرکوز اقدامات اور پروجیکٹوں کےسلسلے کا آغازکیا اور نقاب کشائی کی


ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ماہی پروری کے محکمے آگے آئیں اور این ایف ڈی پی پر مچھلی کارکنوں کے رجسٹریشن کے لئےمختص فنڈز کے استعمال کی خاطر ٹھوس کوششیں کریں: جناب راجیو رنجن سنگھ

مرکزی وزیر نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی نظریہ ساز اور دور اندیش قیادت پر زور دیا، حکومت ماہی پروری کے 3 کروڑ شراکت داروں کی ترقی اور بہبود کے لیے کام کر رہی ہے: مرکزی وزیر

جناب راجیو رنجن نے سماجی۔ اقتصادی بہبود، مختلف اقدامات جیسے گروپ حادثاتی بیمہ اسکیم اور ماہی گیری کشتیوں پرمواصلات اور امدادی نظام کے تحت ٹرانسپونڈرز کواجاگرکیا

مرکزی وزیر نے نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ پروگرام پورٹل کا آغاز کیا اور پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی کارروائی جاتی رہنما خطوط جاری کیے

جناب راجیو رنجن نے نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ پروگرام پورٹل پر رجسٹرڈ مستفیدین میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹ تقسیم کیے

مرکزی وزیر نے فشریز کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت پیداوار اور پروسیسنگ کلسٹروں پر معیاری عملی طریقہ کار بھی جاری کیا

Posted On: 11 SEP 2024 4:53PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری اور پنچایتی راج کی وزارت کے مرکزی وزیر، جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے آج نئی دہلی میں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کی شروعات کے چارسال مکمل ہونے پر ماہی پروری کے شعبے کی کایاپلٹ پر مرکوز اقدامات اور پروجیکٹوں کےسلسلے کا آغازکیا اور نقاب کشائی کی۔ان اقدامات کا مقصد بھارت کی بحری معیشت کومستحکم بنانا ہے۔اس موقع پر ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری اور اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب جارج کورین  بھی موجود تھے۔تقریب میں ماہی پروری کے محکمہ کے سکریٹری (ماہی پروری) ڈاکٹر ابھیلکش لکھی، جوائنٹ سکریٹری (آئی ایف)جناب ساگر مہرا اور مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ماہی پروری کے محکمے کے سینئر افسران اور فرانس، روس، آسٹریلیا، ناروے اورچلی کے سفارت خانوں کے وفود نے بھی شرکت کی۔ وہیں ماہی پروری کے محکمہ (جی او آئی) ، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، آئی سی اے آر اداروں، اور متعلقہ محکموں اور وزارتوں، پی ایم ایم ایس وائی سے مستفیدین ، ماہی گیروں، مچھلی پروروں، ایف ایف پی اوز، کاروباریوں، اسٹارٹ اپس، کامن سروس سینٹر(سی ایس سی) اورملک بھر سے دیگر اہم شراکت داروں نے ہائبرڈ طریقے سے تقریب  میں شرکت کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0011YZM.jpg

 

مرکزی وزیر نے این ایف ڈی پی (نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ پروگرام) پورٹل کا آغاز کیا، جو ماہی پروری کے شراکت داروں کی رجسٹری، معلومات، خدمات اور ماہی پروری سے متعلق امداد کے لیے ایک مرکزی مقام کے طور پر کام کرے گا ۔مرکزی وزیر نے پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی کارروائی جاتی رہنما خطوط بھی جاری کیے ۔این ایف ڈی پی کو پردھان منتری متسیہ سمپدایوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)کی ذیلی اسکیم  پردھان منتری مستیہ کسان سمردھی سہہ-یوجنا (پی ایم-ایم کے ایس ایس وائی) کے تحت شروع کیا گیا ہے۔اس کے ذریعہ ملک بھر میں ماہی پروری کی ویلیو چین میں شامل کاروباروں اور ماہی پروری سے جڑے افراد کی رجسٹری کے لئے مختلف شراکت داروں کو ڈیجیٹل شناخت فراہم  کی جائے گی۔ این ایف ڈی پی کے ذریعہ ادارہ جاتی قرض ، کارکردگی مالیہ اور ایکوا کلچر بیمہ جیسے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/DSC_6839-CopyX6ZB.JPG

 

جناب راجیو رنجن نے این ایف ڈی پی پر رجسٹرڈ مستفیدین میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔ان میں مہاراشٹر کے رائے گڑھ سے  جناب انکش پرکاش تھالی،اوڈیشہ کے پوری سے جناب شری گھنشیام اور جناب پرسن کمار جینا،مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد سےجناب پردیپ کمار، پنجاب کے فضلکہ سے جناب سکھ پال سنگھ،اوڈیشہ کے بالاسور سےجناب رنجن کمار موہنتی، میگھالیہ کے ایسٹ کھاسی ہلز سےجناب انندھ میتھیو، اترپردیش کے غازی ا ٓباد سےجناب رجنیش کمار،آندھرا پردیش کے گنٹور سےجناب کوکلّی گڈا اساک، بہار کے مونگیر کی محترمہ میرا دیوی،بہار کے بانکا کے جناب راجیش منڈل،اروناچل پردیش کےلوئرسبانسری کی محترمہ گیاتی رنیو، آندھرا پردیش کے ویسٹ گوداوری کے جناب بیانا ستیش، آسام کے تامل پور کے جناب ہریندر ناتھ رابا اورکیرالہ کے الاپوزا کے جناب ابھیلاش کے سی شامل ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002AB7G.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00357KF.jpg

 

مرکزی وزیر نے فشریز کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت پروڈکشن اور پروسیسنگ کلسٹروں کےلئے معیاری ضابطہ طریقہ کار (ایس او پی) بھی جاری کیا اورموتی پیدا کرنے،زیورات سازی سے متعلق ماہی پروری اورسمندری گھاس کےلئے وقف تین مخصوص فشریز پروڈکشن اور پروسیسنگ کلسٹروں کے قیام کااعلان کیا۔ ان کلسٹروں مقصد ان مخصوص شعبوں میں اجتماعیت، اشتراک اور اختراع کو فروغ دینا ہے، جس سے پیداوار اور بازار تک رسائی دونوں میں اضافہ ہو۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0049IXE.jpg

مرکزی وزیر نے ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں۱۰۰ ساحلی گاؤوں کی ترقی کے لئے ررہنما خطوط جاری کئے اورکلائمیٹ رزیلئنٹ کوسٹل فشرمین ولیجز(سی آر سی ایف ویز) بھی جاری کیا۔200 کروڑ روپے  کی مختص رقم کے ساتھ یہ پہل پائیدار ماہی گیری، بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور ماحول دوست ذریعہ معاش پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ بدلتے ہوئے ماحولیاتی حالات میں ماہی گیری برادریوں کے لیے غذائی تحفظ اور سماجی- اقتصادی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

ماہی پروری  کے شعبے کو ٹکنالوجی سے مربوط کرنے کے قدم کے طور پر، سینٹرل ان لینڈ فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایف آر آئی) کی جانب سے مچھلیوں کی نقل و حمل کے لئے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق ایک پائلٹ پروجیکٹ کی نقاب کشائی کی گئی۔ اس مطالعہ کا مقصد اندرون ملک ماہی گیری کی نگرانی اور انتظام، کارکردگی  میں بہتری اور پائیداریت کے لئے ڈرون کی ممکنہ صلاحیت کو آزمانا ہے۔

مرکزی وزیر نے سمندری گھاس اگانے اورا س سے متعلق تحقیق کو فروغ دینے کےمرکز کے طور پرمنڈپم ریجنل سینٹر آف دی  سنٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی سی اے آر-سی ایم ایف آر آئی) کے قیام سے متعلق نوٹی فکیشنز جاری کئے۔یہ مرکز،سمندری گھاس اگانے،  زرعی تکنیکوں میں نکھار پیدا کرنے، بیج بینک کے قیام اور پائیدار طریقوں کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے قومی مرکز کے طور پر کام کرے گا ۔ اس کے علاوہ سمندری اور زمینی دونوں اقسام کےلئے نیوکلئس بریڈنگ مراکز کے قیام کابھی اعلان کیا تاکہ معاشی طور پر اہم اقسام کے لئے جینیاتی  بہتری کے ذریعہ  بیج کے معیارمیں اضافہ کیا جاسکے۔ بھارتی حکومت کے ماہی پروری کے محکمے نے اڈیشہ کے بھوبنیشور میں واقع آئی سی اے آر -سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکوا کلچر (آئی سی اے آر-سی ا ٓئی ایف اے) کو تازہ  پانی کی اقسام کے این بی سیزاورتملناڈو کے منڈپم میں سنٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے آئی سی اے آرعلاقائی مرکز کے قیام کےلئے نوڈل انسٹی ٹیوٹ کے  طور پرمقرر کیا ہے۔اس دوران ماہی پروری سے متعلق  کم از کم100 اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لئے تین انکیوبیشن سینٹرز کے قیام، امداد باہمی اداروں، ایف پی اوز اورایس ایچ جیز کے قیام کو نوٹیفائی کیا گیا۔یہ مراکز، حیدرآباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن منیجمنٹ(ایم اے این اے جی ای)، ممبئی کے آئی سی اے آر-سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ایجوکیشن (سی آئی ایف ای) اور کوچی کےآئی سی اے آر-سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹیکنالوجی (سی آئی ایف ٹی) جیسے اہم اداروں میں کام کریں   گے۔

اس کے علاوہ، مرکزی وزیر نے ‘دیسی اقسام کے فروغ’ اور ‘ریاستی مچھلیوں کے تحفظ’ پر کتابچہ جاری کیا۔ 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سے 22 نے اپنی ریاستی مچھلیوں کااعلان کیا ہے ، یاانہیں چن لیا ہے،3 نے ریاستی آبی جانورکااعلان کیا ہے اور لکشدیپ اور انڈمان اور نکوبار جزائر نے سمندری اقسام کو  اپنا ریاستی جانورقرار دیا ہے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Screenshot2024-09-111655178AQA.png

 

ترجیحی منصوبے جن کی لاگت 721.63 کروڑ روپے ہے ،  کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں آسام، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، تریپورہ اور ناگالینڈ کی ریاستوں میں پانچ مربوط ایکوا پارکس کی ترقی شامل ہے تاکہ آبی زراعت کی مجموعی ترقی کو سپورٹ کیا جا سکے۔ اروناچل پردیش اور آسام کی ریاستوں میں مارکیٹ تک رسائی بڑھانے کے لیے دو عالمی معیار کے مچھلی بازاروں کا قیام، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں گجرات، پڈوچیری اور دمن و دیو میں فصل کے بعد کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے اسمارٹ اور مربوط ماہی گیری کی بندرگاہوں کی ترقی اور اتر پردیش، راجستھان، اروناچل پردیش، منی پور   اور پنجاب ریاستوں میں 800 ہیکٹر نمکین علاقے اور انٹیگریٹڈ فش فارمنگ، آبی زراعت اور انٹیگریٹڈ فش فارمنگ کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، مرکزی وزیر، جناب  راجیو رنجن سنگھ نے پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تبدیلی لانے والے  اثرات پر زور دیا، جو بھارت کے مچھلیوں کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مچھلیوں کے شعبے میں اب تک جو نتائج حاصل ہوئے ہیں، وہ پچھلے بنیادی ڈھانچے کی ترقیات کا نتیجہ ہیں، لہذا ہمیں ’’وکست بھارت @2047‘‘ کے اہداف حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم جناب  نریندر مودی کی بصیرت اور مستقبل بین قیادت کے تحت حکومت 3 کروڑ مچھلیوں کے متعلقہ فریقوں  کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔ مرکزی وزیر نے بتایا کہ  اس محکمہ کے ذریعے سماجی و اقتصادی فلاح و بہبود کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے کہ گروپ ایکسیڈینٹ انشورنس اسکیم (جی اے آئی ایس)، مچھلی پکڑنے والی کشتیوں پر ویزل کمیونیکیشن اینڈ سپورٹ سسٹم کے لیے ٹرانسپونڈرز، شعبے کی رسمی نوعیت اور منصفانہ ترقی کے لیے این ایف ڈی پی، برآمدات کے لیے قیمت میں اضافہ وغیرہ۔ مرکزی وزیر نے اس کابھی اظہار کیا کہ ریاستوں/یونین ٹریٹریز کے مچھلیوں کے محکموں کو آگے آنا چاہیے اور مختص فنڈز کے استعمال، مچھلی پکڑنے والوں کی این ایف ڈی پی پر رجسٹریشن وغیرہ کے لیے مربوط کوششیں کرنی چاہیے۔

جناب  جارج کرین نے پردھان منتری ماتسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت حاصل کردہ کامیابیوں کو سراہا جو شعبہ جاتی فرق سےنمٹنے  اور  بیان کردہ کلیدی اقدامات  کے لیے تھیں جن میں  بنیادی ڈھانچہ اور اقسام کے تنوع کے منصوبےشامل ہیں۔انہوں نے ان کامیابیوں کو حاصل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی تعریف کی اور حکومتِ ہند کے اس شعبے کی ترقی کے لیے عزم کو دوبارہ واضح کیا۔

ڈاکٹر ابھیلاش لکھی نے گزشتہ چار سالوں میں بھارت کے ماہی پروری کے شعبے میں ہونے والی قابل ذکر پیش رفت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے اقدامات جیسے کہ ا سمارٹ اور مربوط مچھلی کی بندرگاہیں، ڈرون ٹیکنالوجیز کا استعمال، این ایف ڈی پی، اسٹارٹ اپس ، ماحولیاتی  نظام کی توسیع وغیرہ اس شعبے میں  مزید ترقی کے لیے ہماری  مدد کریں گے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG_0321KYNT.JPG

 

جناب  ساگر مہرا نے حاضرین کا خیرمقدم کیا اور پردھان منتریمتسیہ  سنپادا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی ) کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے پروگرام کے لئے سیاق و سباق فراہم کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/DSC_6968-CopyTW7W.JPG

 

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) ایک گیم چینجر کے طور پر ابھری ہے، جو بھارت کے ماہی پروری کے شعبے کو بے مثال ترقی اور پائیداری کی طرف آگے بڑھا رہی ہے ۔ مئی 2020 میں شروع کی گئی،یہ(فلیگ شپ اسکیم)  اہم اسکیم مچھلی کی پیداوار، بعد از کٹائی کے بنیادی ڈھانچے، ٹریسیبلٹی( قابل سراغ)، اور مجموعی طور پر  ماہی گیروں کی فلاح و بہبود میں اہم خلیجوں کو دور کرنے کا مقصد رکھتی ہے۔

پی ایم ایم ایس وائی ، ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے میں اب تک کا سب سے زیادہ  20.050 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ماہی پرووری اور آبی زراعت کے شعبے کی مجموعی اور جامع ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ترقی کر رہی ہے اور وسعت اختیار کر رہی ہے۔

وزیر اعظم، جناب  نریندر مودی کی جانب سے 30 اگست 2024 کو پال گھر (مہاراشٹر) میں شروع کی گئی ویزل کمیونیکیشن اینڈ سپورٹ سسٹم  ماہی گیری کے شعبے میں ایک سنگ میل ہے تاکہ ماہی گیروں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ 1 لاکھ ٹرانسپونڈرز جن کی لاگت 364 کروڑ روپے ہے، مچھلی پکڑنے والی کشتیوں پر مفت نصب کیے جائیں گے تاکہ انہیں دو طرفہ کمیونیکیشن کی سہولت فراہم کی جا سکے اور  ممکنہ مچھلی پکڑنے والے علاقوں کی معلومات فراہم کی جا سکے تاکہ کوششوں اور وسائل کی بچت ہو سکے  نیز  کسی ایمرجنسییا طوفان کے دوران  ماہی گیروں کو الرٹ کیا جا سکے۔ یہ ٹیکنالوجی ماہی گیروں کو سمندر میں اپنے خاندان اور محکمہ  ماہی گیری کے اہلکاروں اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ جوڑے رکھے گی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG_0273TX66.JPG

اس تقریب نے ماہی گیری کے شعبے کو مضبوط بنانے اور اس کے نتیجے میںذریعہ معاشکے مواقع میں اضافہ کرنے اور ’’وکست بھارت 2047‘‘ کے وژن کے ساتھ پائیدار ترقی کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کیا۔

 

********

 

ش ح۔ ض ر۔ ا س د ۔ف ر۔ س ع

 (U: 10830)



(Release ID: 2054226) Visitor Counter : 8


Read this release in: Tamil , English , Hindi