وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

مویشی پروری کے کمشنر ڈاکٹر ابھیجیت مترا نے ، نئی دہلی میں جانوروں میں لاحق ہونےوالی  متعدی بیماریوں  کو ترجیح دینے والے  ورکشاپ کا افتتاح کیا


ڈاکٹر مترا نے اس اہم کردار پر زور دیا کہ امراض کو ترجیح  دینے کے عمل میں معاشی نقصانات   کلیدی کسوٹی کاکام  کرتے ہیں

مویشی پروری کی  کمشنر نے بیماری کو ترجیح دینے والے  عمل میں ایک اہم معیارکے طورپر حیاتیاتی تنوع کی شمولیت کی  وکالت کی

Posted On: 28 AUG 2024 6:38PM by PIB Delhi

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اےاو) کی طرف سے  جانوروں  میں لاحق ہونے والی  متعدی بیماری کی ترجیحات پر ایک تین روزہ ورکشاپ کا آج نئی دہلی میں  اہتمام کیاگیا ۔یہ ورکشاپ حکومت ہند کی وزارت برائے ماہی پروری اور ڈیری کے محکمہ حیوانات اور ڈیری کے زیر اہتمام شروع ہوئی۔

اس ورکشاپ میں  جس کا افتتاح ڈاکٹر ابھیجیت مترا،مویشی پروری کے  کمشنر (اے ایچ سی)، محکمہ حیوانات اور ڈیرینگ نے کیا، اس اہم کردار پر زور دیا کہ امراض کو ترجیح  دینے کے عمل میں معاشی نقصانات   ایک کلیدی  کسوٹی کاکام  کرتے  ہیں ۔ ڈاکٹر مترا نے اس بات پر زور دیا کہ متعدی بیماریوں کے معاشی اثرات، خاص طور پر جو مویشیوں، پولٹری اور جنگلی حیات کو متاثر کرتے ہیں، کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جب اس بات کا تعین کیا جائے کہ کن بیماریوںکی  روک تھام اور کنٹرول کی کوششوں کو ترجیح دینی  چاہیے۔ ڈاکٹر مترا نے نشاندہی کی کہ ان بیماریوں سے منسلک مالی بوجھ - جس کی پیداواری صلاحیت میں کمی سے لے کر علاج اور کنٹرول کے اقدامات کے ذریعے ہونے والے اخراجات تک  نہ صرف زرعی شعبے کے لیے بلکہ مجموعی طور پر قومی معیشت کے لیے بھی دور رس نتائج کا حامل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GTKX.jpg

معاشی نقصانات کے علاوہ، مویشی  پروری کے کمشنر نے بیماری کو ترجیح دینے والے  عمل میں ایک کلیدی معیارکے طورپرحیاتیاتی  تنوع کے نقصان کوشامل کرنے کی  وکالت کی۔ انہوں نے اس بات کو اجاگرکیاکہ  حیاتیاتی تنوع کا نقصان، جو اکثر جنگلی حیات اور دیگر پرجاتیوں میں متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے نتیجے میں ہوتا ہے، ماحولیاتی نظام اور ان کی فراہم کردہ خدمات پر طویل مدتی اثرات مرتب کرتا ہے۔ حیاتیاتی تنوع پر اثرات پر غور کرنے سے، ترجیح دینے والے  عمل میں زیادہ جامع ہو جاتا ہے، جو جانوروں کی صحت، ماحولیاتی پائیداری، اور انسانی بہبود کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرتا ہے۔

ایف اے اوانڈیا میں  ایپیڈیمولوجی، اے ایم آر اور زونوسیز کے ماہر ڈاکٹر راج کمار سنگھ نے  جانوروں میں لاحق ہونے والی  متعدی بیماریوں کو  ترجیح دینے والے  عمل اور اس عمل میں شامل مختلف کمیٹیوں کے کردار پر ایک تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

ورکشاپ میں آئی سی اے آر، ڈی اے ایچ ڈی، ریاست کی ویٹرنری یونیورسٹیاں،مویشی پروری کے ریاستی محکموں ، یوایس اے آئی ڈی ، جھیپی گواورایف اے اوانڈیا  ای سی ٹی اے ڈی ٹیم کے  ماہرین کے ایک متنوع گروپ کو جمع کیاگیا۔

اے آئی ڈی پی  ورکشاپ کا بنیادی مقصد جانوروں کی متعدی بیماریوں کا جامع نقشہ بنانا، ان کی شناخت اور ترجیح دینا ہے۔ یہ عمل اہم جانوروں کی متعدی بیماریوں کی نقشہ سازی کے ساتھ شروع ہوا، ماہرین کی مشاورت اور ثانوی تحقیق کو استعمال کرتے ہوئے ان کے معاشی اور بیماریوں کے اثرات کا اندازہ لگایا گیا۔ اس کے بعد ایک مکمل شناخت کا عمل شروع ہوا جہاں ماہرین نے  مویشیوں اورانسانوں دونوں کے لئے  معاشی اثرات ، پھیلاؤ او ر صحت کے مضمرات جیسے عوامل کی بنیاد پر بیماریوں کا اندازہ لگایا۔

اگلے دو دنوں کے دوران، خاص تشویش کی بیماریوں بشمول مویشیوں، مرغیوں اور جنگلی حیات کو متاثر کرنے والے زمینی جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانی صحت پر اثرانداز ہونے والے زونوٹک امراض کو ان کی اہمیت کے مطابق درجہ بندی اور ترجیح دی جائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0028YXM.jpg

اس ورکشاپ سے نہ صرف نگرانی کی کوششوں کو تقویت ملے گی بلکہ بیماری پر قابو پانے کے مزید موثر پروگراموں کے ڈیزائن اور نفاذ سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ ان بیماریوں کو ترجیح دیتے ہوئے جو معیشت اور حیاتیاتی تنوع کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں، قومی تھنک ٹینک حکمت عملی وضع کر سکتا ہے اور وسائل پر توجہ مرکوز کر سکتا ہے جو نتیجے کے طورپر ہندوستان میں جانوروں کی صحت کے زیادہ پائیدار اور لچکدار نظام کی طرف جاتا ہے۔

**********   

(ش ح ۔ح ا ۔ع آ)

U-10295


(Release ID: 2049631) Visitor Counter : 30


Read this release in: English , Hindi , Tamil