کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

ملک میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں 67 ہزار سے زیادہ میں کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر ہیں

Posted On: 09 AUG 2024 6:14PM by PIB Delhi

تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب جتن پرسادائن نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ 30 جون 2024 تک1,40,803 اداروں کو بطور اسٹارٹ اپ تسلیم کیا ہے۔2016 میں اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے آغاز کے بعد سے ڈی پی آئی آئی ٹی  کے ذریعہ  تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس نے30 جون 2024 تک 15.53 لاکھ سے زیادہ براہ راست ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ مزید برآں  67499 ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ30جون 2024 کوکم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر موجود تھیں۔

حکومت نے اسٹارٹ اپس کے لیے ایک ایکشن پلان کی نقاب کشائی کی جس میں اسکیمیں اور ترغیبات شامل ہیں جس کا تصور ملک میں ایک متحرک اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے کیا گیا ہے۔ ایکشن پلان میں 19 ایکشن آئٹمز شامل ہیں جو مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں جیسے کہ ‘‘سادہ  کاری  اور  دستگیری ’’، ‘‘فنڈنگ ​​سپورٹ اور مراعات’’ اور ‘‘ صنعت – تعلیمی برادری  کی شراکت داری  اورانکیوبیشن’’۔

ایکشن پلان کے مخصوص مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو پہچاننے، ترقی دینے، فروغ دینے اور بااختیار بنانے کے لیے مختلف پروگرام نافذ کیے جاتے ہیں۔ مذکورہ اقدام کے تحت حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے تمام اقدامات شامل ہیں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ ہوتے ہیں۔

ریاست/یونین ٹیریٹری(یو ٹی) کے حساب سے پچھلے دو سالوں میں ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی تعداد کی تفصیلات۔ 2022 اور 2023 کو ذیل میں دیا گیا ہے:

پچھلے دوبرسوں کے دوران ڈی پی آئی آئی ٹی کے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی ریاست / مرکز کے لحاظ سے تعداد۔ 2022 اور 2023 درج ذیل ہیں:

 

نمبرشمار

ریاست/ مرکزکے زیرانتظام علاقہ

2022

2023

1.

انڈمان اور نکوبار جزائر

9

13

2.

آندھرا پردیش

381

586

3.

اروناچل پردیش

9

17

4.

آسام

285

362

5.

بہار

525

812

6.

چندی گڑھ

81

126

7.

چھتیس گڑھ

237

362

8.

دادر نگر حویلی اور دمن اور دیو

12

11

9.

دہلی

2,580

3,162

10.

گوا

107

98

11.

گجرات

2,282

3,295

12.

ہریانہ

1,334

1,742

13.

ہماچل پردیش

120

144

14.

جموں و کشمیر

170

246

15.

جھارکھنڈ

239

337

16.

کرناٹک

2,568

3,036

17.

کیرالہ

1,078

1,296

18.

لداخ

5

5

19.

لکشدیپ

0

2

20.

مدھیہ پردیش

898

1,267

21.

مہاراشٹر

4,813

5,816

22.

منی پور

31

26

23.

میگھالیہ

10

18

24.

میزورم

6

13

25.

ناگالینڈ

7

22

26.

اوڈیشہ

451

620

27.

پڈوچیری

30

43

28.

پنجاب

294

443

29.

راجستھان

992

1,445

30.

سکم

2

2

31.

تمل ناڈو

1,811

2,816

32.

تلنگانہ

1,381

1,760

33.

تریپورہ

27

23

34

اترپردیش

2,583

3,431

35

اتراکھنڈ

236

271

36

مغربی بنگال

1,002

1,174

 

 کل میزان

26,596

34,842

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

حکومت نے ملک کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں اختراعات، اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے مقصد سے، 16 جنوری 2016 کو اسٹارٹ اپ انڈیا پہل شروع کی۔

جی ایس آر  کے تحت مقرر کردہ اہلیت کی شرائط کے مطابق نوٹیفکیشن 127(ای) مورخہ 19 فروری 2019، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے(ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعہ اسٹارٹ اپ انڈیا اقدام کے تحت اداروں کو ‘اسٹارٹ اپ’ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

ملک بھر میں اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف پروگراموں کی تفصیل درج ذیل ہے:

  1. اسٹارٹ اپ انڈیا ایکشن پلان: 16 جنوری 2016 کو اسٹارٹ اپ انڈیا کے لیے ایک ایکشن پلان کی نقاب کشائی کی گئی۔ ایکشن پلان میں 19 ایکشن آئٹمز شامل ہیں جو مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں جیسے کہ‘‘سادہ کاری  اور دست گیری’’، ‘‘فنڈنگ ​​سپورٹ اور ترغیبات’’ اور ‘‘ صنعت- تعلیمی برادری کی شراکت داری اور انکیوبیشن’’۔ ایکشن پلان نے حکومتی تعاون، اسکیموں اور ترغیبات کی بنیاد رکھی جو ملک میں متحرک اسٹارٹ اپ  ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے پیش کی گئی تھیں۔

2.اسٹارٹ اپس انڈیا:  آگے کا راستہ: اسٹارٹ اپس انڈیا: اسٹارٹ اپس انڈیا کے پانچ سالہ جشن پر  16 جنوری 2021 ک مستقبل کا راستہ پروگرام متعارف کرایا گیا، جس میں سٹارٹ اپس کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے قابل عمل منصوبے، مختلف اصلاحات کو انجام دینے میں ٹیکنالوجی کا بڑا کردار، صلاحیتوں کی تعمیر،اسٹیک ہولڈرز اور ڈیجیٹل آتم نر بھر بھارت کو فعال کرنا شامل ہے ۔

3. اسٹارٹ اپس انڈیا سیڈ اسکیم(ایس آئی ایس ایف ایس): کسی انٹرپرائز کی ترقی کے ابتدائی مراحل میں کاروباریوں کے لیے سرمائے کی آسان دستیابی ضروری ہے۔ اس مرحلے پر درکار سرمایہ اکثر اچھے کاروباری آئیڈیاز کے ساتھ اسٹارٹ اپس کے لیے کرو یا مرو  کی صورت حال پیش کرتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد سٹارٹ اپس کو تصور کے ثبوت، پروٹو ٹائپ ڈویلپمنٹ،( اولین نمونے کی تیاری) ، پروڈکٹ ٹرائلز، (پیداواری تجربے)، مارکیٹ میں داخلے اور کمرشلائزیشن کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔  ایس آئی ایس ایف ایس اسکیم کے تحت 2021 سے 22 تک 4 سال کی مدت کے لیے 945 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

4. اسٹارٹ اپس(ایف ایف ایس) اسکیم کے لیے فنڈز کا فنڈ: حکومت نے 10,000 کروڑ روپے کی مجموعی رقم  کے ساتھ ، اسٹارٹ اپس کی فنڈنگ ​​کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایف ایف ایس قائم کیا ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی مانیٹرنگ ایجنسی ہے اور چھوٹی صنعتوں کا ہندوستانی بینک(ایس آئی ڈی بی  آئی) ایف ایف ایس کے لیے آپریٹنگ ایجنسی ہے۔  اسکیم کی پیشرفت اور فنڈز کی دستیابی کی بنیاد پر 14ویں اور 15ویں مالیاتی کمیشن کے دوروں میں 10,000 کروڑ روپے فراہم کیے جانے کا تصور کیا گیا ہے۔ اس نے نہ صرف ابتدائی مرحلے، بنیاد سازی کے مرحلے اور ترقی کے مرحلے میں اسٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ دستیاب کرایا ہے بلکہ اس لحاظ سے بھی گھریلو سرمائے کو بڑھانے، غیر ملکی سرمائے پر انحصار کو کم کرنے اور گھریلو ترقی اور نئے وینچر کیپیٹل فنڈز کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک متحرک کردار ادا کیا ہے۔

5. اسٹارٹ اپس کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم(سی جی ایس ایس): حکومت نے ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو شیڈول کمرشل بینکوں، نان بینکنگ فنانشل کمپنیوں (این بی ایف سیز) اور وینچر ڈیبٹ فنڈز(این بی ایف سیز) کے ذریعے قرض کی ضمانت فراہم کرنے کے لیے اسٹارٹ اپس کے لیے، ایس ای بی آئی (وی ڈی ایف ایس) کے تحت رجسٹرڈ متبادل سرمایہ کاری فنڈز کے تحت کریڈٹ گارنٹی اسکیم قائم کی ہے۔ سی جی ایس ایس کا مقصد اہل قرض دہندگان یعنی ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے ممبر انسٹی ٹیوشنز (ایم آئیز) کے ذریعے بڑھائے گئے قرضوں کے معاملے میں  ایک مخصوص حد تک کریڈٹ گارنٹی فراہم کرنا ہے۔

6. ریگولیٹری اصلاحات: حکومت کی طرف سے 2016 سے اب تک 55 سے زیادہ ریگولیٹری اصلاحات کی گئی ہیں تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی، سرمایہ بڑھانے میں آسانی اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے لیے تعمیل کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

7. خریداری میں آسانی: خریداری میں آسانی پیدا کرنے کے لیے، مرکزی وزارتوں/محکموں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ تمام ڈی پی آئی آئی ٹی  تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے لیے پیشگی کاروبار اور عوامی خریداری میں پیشگی تجربہ کی شرائط کو نرم کریں جو معیار اور تکنیکی خصوصیات کو پورا کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔  مزید برآں گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس(جی ای ایم) ا سٹارٹ اپس سے حکومت کی طرف سے مصنوعات اور خدمات کی خریداری میں بھی سہولت اور فروغ دیتا ہے۔

8. لیبر اور ماحولیاتی قوانین کے تحت سیلف سرٹیفیکیشن(خو د تصدیقی عمل) : اسٹارٹ اپس کو 9 لیبر اور 3 ماحولیاتی قوانین کے تحت انکی کارپوریشن کی تاریخ سے 3 سے 5 سال کی مدت کے لیے خود تصدیق کرنے کی اجازت ہے۔

9. 3 سال کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ: یکم اپریل 2016 کو یا اس کے بعد شامل کردہ اسٹارٹ اپ انکم ٹیکس کی چھوٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ جن تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو انٹر منسٹریل بورڈ سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے ان کو انکم ٹیکس سے انکم ٹیکس سے 10 برسوں میں سے مسلسل 3 برس  کی مدت کے لیے استثنیٰ حاصل ہے ۔

10. اسٹارٹ اپس کے لیے تیز ترانخلائی عمل : حکومت نے اسٹارٹ اپس کو ‘فاسٹ ٹریک فرم’ کے طور پر  مشتہر کیا ہے جس سے وہ دیگر کمپنیوں کے لیے 180 دنوں کے مقابلے 90 دنوں کے اندر کام سمیٹ سکتے ہیں۔

11. ایکٹ (2019) کی دفعہ  56 (2) کی ذیلی دفعہ کی شق (VII)(b) کے مقصد کے لیے مستثنیٰ: ایک ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ انکم ٹیکس ایکٹ کےسیکشن 56(2)(viib) کی دفعات سے استثنیٰ کا اہل ہے۔

12. دانشورانہ املاک  کے تحفظ  کے لیے سپورٹ: اسٹارٹ اپ پیٹنٹ کی درخواست کی تیز رفتار جانچ اور نمٹانے کے اہل ہیں۔ حکومت نے اسٹارٹ اپ  انٹلیکچوئل پراپرٹی پروٹیکشن(ایس آئی پی پی) کا آغاز کیا۔ جو اسٹارٹ اپس کو صرف قانونی فیس ادا کر کے مناسب  دانشورانہ  املاک  دفاتر میں رجسٹرڈ سہولت کاروں کے ذریعے پیٹنٹ، ڈیزائن اور ٹریڈ مارک کے لیے درخواستیں دائر کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس سکیم کے تحت سہولت کار مختلف آئی پی آرز کے بارے میں عمومی ایڈوائزری اور دوسرے ممالک میں آئی پی آر کے تحفظ اور فروغ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ حکومت کسی بھی تعداد میں پیٹنٹس، ٹریڈ مارکس یا ڈیزائن کے لیے سہولت کاروں کی پوری فیس برداشت کرتی ہے، اور اسٹارٹ اپ صرف قابل ادائیگی قانونی فیس کی قیمت برداشت کرتے ہیں۔ اسٹارٹ اپ کو پیٹنٹ فائل کرنے میں 80فیصد چھوٹ اور دیگر کمپنیوں کے ٹریڈ مارک فائل کرنے پر 50فیصد چھوٹ فراہم کی جاتی ہے۔

13. اسٹارٹ اپ انڈیا ہب: حکومت نے 19 جون 2017 کو اسٹارٹ اپ انڈیا آن لائن ہب کا آغاز کیا جو ہندوستان میں کاروباری ماحولیاتی نظام کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک دوسرے ے روشناس ہونے، جڑنے اور ان کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے اپنی نوعیت کا ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے۔ آن لائن ہب اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں، فنڈز، سرپرستوں، تعلیمی اداروں، انکیوبیٹرز، ایکسلریٹروں، کارپوریٹس، سرکاری اداروں اور بہت کچھ کی میزبانی کرتا ہے۔

14. ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے لئے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی: اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت کلیدی مقاصد میں سے ایک ہے ہندوستانی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مختلف مصروفیت کے ماڈلز کے ذریعے عالمی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم سے جوڑنے میں مدد کرنا۔ یہ بین الاقوامی حکومت سے حکومت کی شراکت داری، بین الاقوامی فورمز میں شرکت اور عالمی تقریبات کی میزبانی کے ذریعہ  کیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا نے تقریباً 20 ممالک کے ساتھ رابطہ کاری کے پروگرام  شروع کیے ہیں جو پارٹنر ممالک کے اسٹارٹ اپس کے لیے ایک سافٹ لینڈنگ پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں اور ایک دوسسرے کے ساتھ  تعاون کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔

15. اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس: اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس ملک کے سب سے زیادہ امید افزا اسٹارٹ اپس کے لیے ایک آن لائن دریافت پلیٹ فارم ہے جسے مختلف پروگراموں کے ذریعے اسٹارٹ اپس کے لیے ورچوئل پروفائلز کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ پلیٹ فارم پر دکھائے گئے اسٹارٹ اپس واضح طور پر اپنے شعبوں میں بہترین کے طور پر اُبھرے ہیں۔ یہ اختراعات مختلف جدید شعبوں میں پھیلی ہوئی ہیں جیسے مالیاتی ٹیکنالوجی، کاروباری ٹیکنالوجی ، سماجی اثرات، طبی ٹیکنالوجی اور تعلیمی ٹیکنالوجی  اور دیگر۔ یہ اسٹارٹ اپ اہم مسائل کو حل کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں غیر معمولی جدت طرازی  کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایکو سسٹم کے اسٹیک ہولڈرز نے اس پلیٹ فارم پر اپنی موجودگی کی توثیق کرکے ان اسٹارٹ اپس کی پرورش اور حمایت کی ہے۔

16. نیشنل سٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل: حکومت نے جنوری 2020 میں نیشنل سٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل کے آئین کو  مشتہر کیا تاکہ ملک میں پائیدار اقتصادی ترقی اور بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملک میں جدت اور اسٹارٹ اپس کی پرورش کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے ضروری اقدامات پر حکومت کو مشورہ دیا جائے۔ سابقہ ​​اراکین کے علاوہ، کونسل میں متعدد غیر سرکاری اراکین ہیں، جو اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔

17. نیشنل اسٹارٹ اپ ایوارڈز(این ایس اے): نیشنل سٹارٹ اپ ایوارڈز شاندار اسٹارٹ اپس اور ایکو سسٹم کے ان  اہل کاروں، جو جدید پروڈکٹس یا حل اور توسیع پذیر انٹرپرائزز بنا رہے ہیں، جن میں روزگار پیدا کرنے یا دولت پیدا کرنے کی اعلیٰ صلاحیت ہے، جو قابل پیمائش سماجی اثرات کا مظاہرہ کرتے ہیں، کو پہچاننے  اور انعام دینے کا ایک پروگرام  ہے ۔ معاونتی  سپورٹ تمام فائنلسٹس کو مختلف ٹریکس یعنی انوسٹر کنیکٹ، مینٹرشپ، کارپوریٹ کنیکٹ، گورنمنٹ کنیکٹ، انٹرنیشنل مارکیٹ ایکسیس، ریگولیٹری سپورٹ، دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز اور اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس وغیرہ میں فراہم کی جاتی ہے۔

18. ریاستوں کا اسٹارٹ اپ رینکنگ فریم ورک(ایس آر ایف): ریاستوں کا اسٹارٹ اپ رینکنگ فریم ورک مسابقتی وفاقیت کی طاقت کو بروئے کار لانے اور ملک میں ایک پھلتا پھولتا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنانے کے لیے ایک منفرد پہل ہے۔ درجہ بندی کی مشق کے بڑے مقاصد میں  ریاستوں کو اچھے طریقوں کی شناخت، سیکھنے اور تبدیل کرنے میں سہولت فراہم کرنا، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینے اور ریاستوں کے درمیان مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ریاستوں کی طرف سے پالیسی مداخلت کو اجاگر کرنا  شامل ہے۔

19. دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز: دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز پروگرام ایک گھنٹے کا ہفتہ وار پروگرام ہے جس میں ایوارڈ یافتہ/قومی طور پر تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی کہانیاں شامل ہیں۔ اسے دوردرشن نیٹ ورک چینلز پر ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں نشر کیا جاتا ہے۔

20. اسٹارٹ اپ انڈیا انوویشن ویک: حکومت نے نیشنل اسٹارٹ اپ ڈے یعنی 16 جنوری کے آس پاس اسٹارٹ اپ انڈیا  اختراع کاری  ہفتہ کا اہتمام کیا، جس کا بنیادی مقصد،انٹرپرینیورشپ کو  سراہنے  اور جدت کو فروغ دینے کے لیے ملک کے اہم اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں، انکیوبیٹرز، فنڈنگ ​​اداروں، بینکوں، پالیسی سازوں ۔ ، اور دیگر قومی/بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا تھا۔

21.اے ایس سی ای این ڈی: اے ایس سی ای این ڈی (ایکسیلریٹنگ اسٹارٹ اپ کیلیبر اور انٹرپرینیوریل ڈرائیو) کے تحت شمال مشرقی ریاستوں کی تمام آٹھوں ریاستوں کے لیے اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورشپ پر حساس گری   کی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد انٹرپرینیورشپ کے کلیدی پہلوؤں کے بارے میں صلاحیت اور معلومات کو بڑھانا اور ان ریاستوں میں ایک زبردست اسٹارٹ اپ بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہے۔

22. اسٹاراٹ اپ انڈیا کنیکٹ پورٹل: ایس آئی ڈی بی آئی کے ساتھ اسٹارٹ اپ انڈیا پہل قدمی کے تحت مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے، جو سرمائے کو متحرک کرنے میں ایک درمیانی پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہا ہے جو مختلف صنعتوں، کاموں، مراحل، علاقوں اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کی مدد کرنے کے لیے سٹارٹ اپس اور سرمایہ کاروں کو جوڑتا ہے۔ پورٹل کو خاص طور پر ملک میں کہیں بھی واقع ابتدائی مرحلے کے اسٹارٹ اپس فعال کرنے ۔ سرکردہ سرمایہ کاروں/ وینچر کیپیٹل فنڈز کے سامنے اپنے آپ کو ظاہر کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔

23. نیشنل مینٹورشپ پورٹل(ایم اے اے آر جی): ملک کے ہر حصے میں اسٹارٹ اپس کے لیے رہنمائی تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے،  سرپرستی ، صلاح کاری ، تعاون ، لچک داری ، اور نشوونما (ایم اے اے آر جی) پروگرام کو اسٹارٹ اپ انڈیا انیشیٹو کے تحت تیار اور شروع کیا گیا ہے۔ .

24.ایم ای آئی ٹی وائی اسٹارٹ –اپ ہب(ایم ایس ایچ): بھارت میں گہری ٹیک اسٹارٹ اپ انفرااسٹرکچر کو آپس میں جوڑنے کے لیے ایک نوڈل ادارہ، ایم ای آئی ٹی وائی اسٹارٹ –اپ ہب(ایم ایس ایچ) کو الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ ایم ایس ایچ انکیوبیٹرز اور سٹارٹ اپس کی مدد کر رہا ہے تاکہ ان کی توسیع پذیری، مارکیٹ تک رسائی  وغیرہ کو بہتر بنایا جا سکے۔ اور ساتھ ہی اس نے جدت اور تکنیکی ترقی پر مبنی معیشت کے لیے راہ ہموار کرنے والے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت داری بھی قائم کی ہے۔

25. ٹی آئی ڈی ای  2.0 اسکیم: ٹیکنالوجی انکیوبیشن اینڈ ڈویلپمنٹ آف انٹرپرینیورز(ٹی آئی ڈی ای 2.0) سکیم سال 2019 میں شروع کی گئی تھی تاکہ اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے آئی سی ٹی اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے میں مصروف انکیوبیٹرز کو مالی اور تکنیکی مدد کے ذریعے ٹیک انٹرپرینیورشپ(ٹیکنالوجی پرمبنی صنعت کاری)،روبوٹکس وغیرہ کو فروغ دیا جا سکے۔ اس اسکیم کو انکیوبیٹرز کے ذریعے تین سطحی ڈھانچے کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اعلیٰ تعلیم اور اعلیٰ تحقیق کے اداروں میں انکیوبیشن سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔

26. ڈومین مخصوص سینٹرز آف ایکسیلنس: ایم ای آئی ٹی وائی نے قومی مفاد کے مختلف شعبوں میں خود کفالت کے لیے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے شعبوں کو حاصل کرنے کے لیے صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے سینٹرز آف ایکسی لینس(سی او ایز) کو فعال کیا ہے۔ مخصوص شعبے سے متعلق سینٹرز  آف ایکسیلنس مددگار کے طور پر ابھرتے ہیں اور جدت طرازی کی عمومی سازی  اور اولین نمونوں کووجود میں لانے کے ذریعہ ابھرنے میں ہندوستان کو ایک اختراع کاری  کا مرکز بنانے میں مددکرتے ہیں۔

27. بائیوٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل(بی آئی آر اے سی): بائیو ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ایک صنعتی اکیڈمی انٹرفیس ایجنسی، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت تمام بایوٹیک سیکٹرز بشمول کلین انرجی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں بائیوٹیک اسٹارٹ اپس کی مدد کر رہی ہے۔ پروجیکٹ پر مبنی فنڈنگ ​​اسٹارٹ اپس اور کمپنیوں کو اس کی کلیدی اسکیموں بشمول بائیوٹیک اگنیشن گرانٹ (بی آئی جی)، اسمال بزنس انوویشن ریسرچ انیشیٹو (ایس بی آئی آر آئی ) اور بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری پارٹنرشپ پروگرام (بی آئی پی پی) کے تحت مصنوعات/ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔ سٹارٹ اپس اور کمپنیوں کو انکیوبیشن سپورٹ بھی بائیو انکیوبیٹرس نرچرنگ انٹر پرینیو شپ فار اسکیلنگ ٹیکنالوجیز(بائیو نیسٹ) اسکیم کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔

28.  ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ اسکیم: ایم ای آئی ٹی وائی  نے ،پیداواری اختراع کاری ترقی اور نمونے کے لئے ایم ای آئی ٹی وائی کا اسٹارٹ اپ ایکسیلریٹر پروگرام (سمردھ) کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد موجودہ اور آنے والے ایکسلریٹروں کی حمایت کرنا ہے تاکہ ممکنہ سافٹ ویئر پروڈکٹ پر مبنی اسٹارٹ اپس کو  اوپر اٹھنے  کے لیے مزید منتخب اور تیز کیا جا سکے۔

29. نیکسٹ جنریشن انکیوبیشن اسکیم (این جی آئی ایس): (این جی آئی ایس)کو سافٹ ویئر پروڈکٹ ایکو سسٹم( پیداواری  ماحولیاتی نظام) کو سپورٹ کرنے اور سافٹ ویئر پروڈکٹ(این پی ایس پی)  2019 پر قومی پالیسی کے ایک اہم حصے پر توجہ دینے کی منظوری دی گئی ہے۔

30.(ای اینڈ آئی ٹی) ایس آئی پی- ای آئی ٹی اسکیم میں بین الاقوامی پیٹنٹ کے تحفظ کے لیے سپورٹ: ایم ای آئی ٹی وائی  نے ‘‘(ایس آئی پی) ای اینڈ ٹی ایس آئی پی- ای آئی ٹی میں بین الاقوامی پیٹنٹ کے تحفظ کے لیے سپورٹ کے عنوان سے ایک اسکیم شروع کی تھی جو ہندوستانی بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ایز) کے ذریعے بین الاقوامی پیٹنٹ فائلنگ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اور اسٹارٹ اپس تاکہ جدت کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اور عالمی(دانشورانہ  املاک)  آئی پی کی قدر اور صلاحیتوں کو پہچانا جاسکے۔

31. شمال مشرقی ریجن انٹرپرینیورشپ اینڈ سٹارٹ اپ سمٹ(این ای آر ای ایس): ہنر کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت نے این ای آر ای ایس (شمال مشرقی خطے سے متعلق صنعت کاری اور اسٹارٹ اپ سربراہ کانفرنس)  کا اہتمام کیا، ایک انٹرپرینیورشپ اورا سٹارٹ اپ سمٹ جس کا مقصد پورے شمالی مشرقی خطے (این ای آر) میں  ہونہار اسٹارٹ اپس اور خواہشمند کاروباری افراد کے لیے ایک پلیٹ فارم پیش کرنا ہے ۔این ای آر ای ایس کا مقصد پوری  این ای آر ریاستوں میں کاروباری ذہنوں کو متحرک کرنا اور اسٹارٹ اپ انٹرپرینیورز کو اپنے کاروباری آئیڈیاز کو پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرکے اسٹارٹ اپس کو درپیش مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فروغ دینا تھا۔ اس پروگرام نے خواہشمند اور موجودہ کاروباری افراد/اسٹارٹ اپس کو شرکت کرنے اور اپنے کاروباری آئیڈیاز اور پلان کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ اس نے ساتھی اسٹارٹ اپس کے ساتھ اچھے طریقوں اور نیٹ ورک کے بارے میں مزید جاننے میں بھی ان کی مدد کی۔ پروگرام نے سٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے لیےماہرین  اور ایک ماحولیاتی نظام سے، جو ان کے کاروبار کی ترقی میں معاونت کرتا ہے،مدد حاصل کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔

32. اٹل انوویشن مشن: اٹل انوویشن مشن (اے آئی ایم) حکومت کا ایک اہم اقدام ہے، جسے نیتی آیوگ نے ​​ملک کے طول و عرض میں اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا ہے۔ اے آئی ایم نے نوجوان ذہنوں میں تجسس، تخلیقی صلاحیتوں اور تخیل کو پروان چڑھانے کے مقصد کے ساتھ اٹل ٹنکرنگ لیبز(اے ٹی ایلز) قائم کیا ہے اور ڈیزائنگ سے جڑا طرز فکر ،  شماریاتی  سوچ، ایڈاپٹیو لرننگ، فزیکل کمپیوٹنگ، تیز رفتار حساب، پیمائش وغیرہ جیسی مہارتیں پیدا کی ہیں۔

33. نیشنل انیشیٹو فار ڈیولپنگ اینڈ ہارنسنگ انوویشنز (این آئی ڈی ایچ آئی): ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) نے کامیابی سے آغاز کرنے کے  مقصد سے ۔2016 میں آئیڈیاز اور اختراعات (علم پر مبنی اور ٹیکنالوجی سے امداد یافتہ) کی پرورش کے لیے نیشنل انیشیٹو فار ڈیولپنگ اینڈ ہارنسنگ انوویشنز (این آئی ڈی ایچ آئی) کے نام سے ایک سرپرست  پروگرام شروع کیا تھا۔

34. دفاعی عمدگی کے لیے اختراعات(آئی ڈی ای ایکس):کا آغاز دفاعی پیداوار کے محکمے، وزارت دفاع نے کیا، تاکہ ایم ایس ایم ایز اورا سٹارٹ اپس، تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) اداروں اور تعلیمی برادری  جیسی صنعتوں کو شامل کرکے اور اکیڈمی اور آر اینڈ ڈی کو انجام دینے کے لیے گرانٹ فراہم کرکے دفاع اور ایرو اسپیس میں خود انحصاری حاصل کرنے اور اختراعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

**********

ش ح۔س ب۔ رض

U:9718

 



(Release ID: 2044462) Visitor Counter : 22


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP