نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

راجیہ سبھا کے 265 ویں اجلاس کے اختتام پر معزز چیئرمین جناب جگدیپ دھنکھڑ کا خطاب

Posted On: 09 AUG 2024 4:56PM by PIB Delhi

معزز اراکین، دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد، ایوان کی کارروائی تین بار ملتوی کی گئی، اس امید اور توقع کے ساتھ کہ اپوزیشن اراکین جو ایک ایسے معاملے پر واک آؤٹ کر گئے جو میرے چیمبر میں حزب اختلاف کے رہنما جناب ملیکارجن کھڑگے جی اور معزز ممبر جناب گھنشیام تیواری جی کی موجودگی میں خوش اسلوبی سے حل ہو گیا تھا۔ میں نے واضح طور پر دل میں یہ خیال کیا کہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے خاموش کر دیا گیا تھا اور اب مزید غور و فکر کی ضرورت نہیں ہے۔

اگلے دن یا اس کے بعد کچھ نہیں ہوا، ایک وقفے کے بعد، اچانک آج، سوال کا وقت شروع ہونے سے پہلے، جناب جے رام رمیش نے بغیر اجازت کے یہ مسئلہ اٹھایا۔ پھر میں نے اشارہ کیا کہ اگر اب بھی کوئی مسئلہ ہے تو میں اس معاملے کو اپنے چیمبر میں مزید اٹھاؤں گا۔

اس کی وجہ سے ایسا منظر نامہ بن گیا جس کا پورا ایوان گواہ رہا، اور سابق وزیر اعظم جناب ایچ ڈی دیوے گوڑا سمیت بہت ہی سینیئر ممبران کو اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا موقع ملا۔ میں نے ایوان کو اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ملتوی کیا کہ یہ ایوان اس وقت بہتر طریقے سے کام کرتا ہے جب ایوان کے تمام طبقات موجود ہوں۔ چونکہ ایوان کے ہر رکن نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر عوام کی خدمت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، اس لیے بدقسمتی سے ان تینوں دلائل پر توقع کے مطابق ردعمل نہیں ملا۔

میں ممبران کی شرکت کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کرتا رہوں گا تاکہ انہیں موقع ملے، وہ اپنا آئینی فرض ادا کر سکیں، اپنی توانائی اور مہارت کا استعمال ہندوستان کی فلاح و بہبود کے لیے بڑے پیمانے پر لوگوں کی خدمت میں کر سکیں۔

میں ان ممبران سے اپیل کرتا ہوں جو ایوان میں ان کے واک آؤٹ کے فیصلے کی وجہ سے یہاں موجود نہیں ہیں، کہ وہ گہرائی سے خود کا جائزہ لیں اور اس شاندار روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیز ایوان بالا کے وقار کو دھیان میں رکھتے ہوئے، ملک کی ترقی کے لیے کس طرح کام کرنا چاہیے اس پر غور کریں۔ جب ایوان کی کارروائی ملتوی ہو رہی تھی، مجھے مختلف ٹی وی چینلوں پر باہر موجود اراکین کا ردعمل دیکھنے کا موقع ملا۔

میں ہر ممبر کی بہت عزت کرتا ہوں اور کسی کے ساتھ بھی کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے، لیکن بغیر کسی بنیاد کے غیر مہذب زبان کے استعمال سے، میڈیا میں جا کر دھیان بھٹکانے کے لیے میں بہت تکلیف محسوس کرتا ہوں۔

اگر جھوٹ جو سچائی سے بہت دور ہے، اسے بڑھاوا ملتا ہے، تو یہ پریشان کرنے والی بات ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کا ہمارا عزم کہ راجیہ سبھا کے مقدس مقام کو جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کی بنیاد نہیں بننے دیا جائے گا، جس کا اظہار تمام اراکین نے کیا ہے، خوش آئند ہے۔ اس لیے مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آج موجود نہ ہونے والے ممبران سے میری اپیل انہیں غور کرنے، خود شناسی، قوم کے تئیں اپنے فرض کے بارے میں سوچنے، آئین کے تحت اپنے حلف کو مدنظر رکھنے، اور آنے والے اجلاسوں میں ایک تعمیری انداز سے بھرپور شرکت کے لیے تیار کرنے پر آمادہ کرے گی۔

سیشن کے بعد بھی میں کام جاری رکھوں گا، ہر ممبر تک پہنچنے کی کوشش کروں گا، اس گہرے دکھ کو نظر انداز کرتے ہوئے جو مجھے اٹھانا پڑا ہے کیونکہ اپنا فرض نبھانا کسی بھی ذاتی چوٹ یا جذبات سے بالاتر ہے۔ میں آپ میں سے ہر ایک سے یہ گزارش کروں گا کہ براہ کرم اس ایوان کے ممبران تک پہنچیں، جو آپ کر سکتے ہیں، تاکہ ہم سب اس ایوان میں کچھ مسائل، قومی اہمیت کے مسائل پر، دو طرفہ ہو جائیں، پارٹی مفادات سے بالاتر ہو جائیں، اور ملک اور پوری دنیا کے لیے پیغام بھیجیں، کہ یہ ملک، جس میں سب سے زیادہ متحرک، فعال جمہوریت ہے، ایک ایسا ملک جو جمہوریت کی ماں ہے، ایک ایسا ملک جو سب سے قدیم اور سب سے بڑی جمہوریت ہے، پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بنا رہے گا۔

معزز اراکین، ایوان کو راجیہ سبھا کے اپنے 265ویں اجلاس میں ملک کی پہلی خاتون وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارامن سے لگاتار ساتواں بجٹ پیش کرنے کا نادر اعزاز حاصل ہوا، جو ایک ایسی حکومت کے لیے ہے جو مسلسل تیسری مدت میں جاری ہے۔ مرکزی بجٹ 2024-25 پر بصیرت انگیز بحث ہوئی جو 21 گھنٹے 48 منٹ تک جاری رہی۔ تین اہم وزارتوں، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت اور نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے حوالے سے مؤثر شرکت پر تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر خارجہ جناب ایس جے شنکر جی نے ہمارے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی صورتحال پر ایوان میں ایک بیان دیا۔ مجموعی طور پر ایوان نے 90 گھنٹے 35 منٹ تک کام کیا۔ میں اس بات کا اعادہ کر رہا ہوں، گہری تشویش کے ساتھ میں ایوان کے ممبران سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ خود شناسی میں مشغول ہوں تاکہ ہم اس پلیٹ فارم کو عوامی بھلائی کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کریں اور قومی بہبود کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کر سکیں۔

مجھے یقین ہے کہ ایوان کے اراکین اپنے وسیع تجربے، ہنر اور ذہانت کے ساتھ آئندہ اجلاسوں میں وسیع تر عوامی بھلائی کے لیے اپنی توانائیوں کو وسعت دیں گے، جو کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کے لیے قابل تقلید نظم و ضبط کی مثال ہے۔ بلاتفریق مفادات سے بالاتر ہو کر ایوان میں اپنی شراکت کے لیے لوگوں کی تعریف حاصل کرنا ہمارا واحد مقصد ہونا چاہیے۔ آپ میں سے ہر ایک تک پہنچنے کی میری کوشش ہے کہ ہر رکن جمہوریت کے مقدس مندر میں اپنا بھرپور تعاون کرنے کے قابل ہو جائے۔

میری کوششوں کا پھل تو ملا ہے لیکن ابھی تک متوقع نتیجہ نہیں ملا ہے۔ میں اس سمت میں کوشش کرتا رہوں گا، چاہے کچھ بھی ہو، یا کوئی بھی تبصرہ کیوں نہ ہو، تاکہ اراکین کا تعاون حاصل ہو سکے اور ایوان میں ان کی شرکت کو تعمیری اور بامعنی طور پر قوم کی خدمت میں یقینی بنانے کے لیے کوشش کرتا رہوں گا جس کے لیے سب آئین کے تحت حلف کے ساتھ پرعزم ہیں۔ میں عزت مآب ڈپٹی چیئرمین، جناب ہری ونش جی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنھوں نے ہمیشہ اپنے حقیقی مشوروں، تجاویز اور اثر انگیز شراکت کے ساتھ ہمارا ساتھ دیا۔

میں ایوان کی کارروائی کے بارے میں اس تاثر کو دور کرنا چاہتا ہوں۔ میرے چیمبر میں ہماری بات چیت ایک تعاون، شمولیت اور مؤثر تبادلہ پر تھی، جہاں مجھے مختلف مسائل پر ان کی مختلف درخواستوں پر غور کرنے کا موقع ملا۔ میں سکریٹری جنرل کی انتھک کوششوں کا اعتراف کرتا ہوں، جو سیشن کے دوران تقریباً 24 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

ان کے افسران اور خصوصی عملے کی ٹیم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ سیشن آسانی سے چلے۔ میں ایوان کی کارروائی کی کوریج کرنے اور عوام کو باخبر رکھنے کے لیے میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں آنے والے تہواروں کے لیے ایوان کے تمام ممبران، جو کہ موجود ہوں اور نہ ہوں، کو اپنی نیک خواہشات پیش کرنا چاہوں گا۔

میں امید، توقع اور اعتماد کے ساتھ منتظر ہوں کہ اگلا سیشن ایوان کے ہر رکن کے لیے اور پورے ملک کے لیے فائدے مند ثابت ہوگا۔

************

ش ح۔ ف ش ع- م ر

U: 9643



(Release ID: 2043851) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Hindi , Tamil