زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فصل بیمہ یوجنا کا احیاء

Posted On: 06 AUG 2024 6:13PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) کو 2016 سے پورے ملک میں کامیابی کے ساتھ  نافذ کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے بہتر شفافیت، جوابدہی، کسانوں کے دعووں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے اور اسکیم کو کسان دوست بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ جس کے نتیجے میں 24-2023 میں اسکیم کے تحت آنے والے علاقے اور کسانوں کی تعداد اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے۔ بیمہ شدہ کسانوں کی درخواستوں کے لحاظ سے یہ اسکیم اب دنیا میں سب سے بڑی اسکیم ہے۔

پی ایم ایف بی وائی رہنما خطوط کی دفعات کے مطابق، کسان کا پریمیم حصہ خریف کی فصلوں کے لیے 2فیصد، ربیع کی فصلوں کے لیے 1.5فیصد اور تجارتی/باغبانی فصلوں کے لیے 5فیصد تک محدود ہے۔بعض ریاستوں نے کسانوں کے پریمیم کے حصے کو مزید معاف کر دیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں پر بہت کم بوجھ پڑتا ہے۔

اسکیم کے تحت 1,67,475 کروڑ روپے کےبقدر کل رپورٹ شدہ دعووں کے مقابلے میں، 1,63,519 کروڑ روپے (98فیصد) پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں۔ ریاستوں کی طرف سے پریمیم سبسڈی میں ریاستی حصہ کی دیر سے جاری ہونے سے پیداوار کے اعداد و شمار کی ترسیل میں تاخیر، انشورنس کمپنیوں اور ریاستوں کے درمیان پیداوار سے متعلق تنازعات، کچھ کاشتکاروں کے بینک کھاتوں کی تفصیلات کی عدم وصولی جیسی وجوہات کی وجہ سے کچھ ریاستوں میں کچھ دعووں کے تصفیے میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے۔ اہل کسانوں کے بینک کھاتوں میں دعووں کی منتقلی اور نیشنل الیکٹرانک فنڈ ٹرانسفر (این ای ایف ٹی) سے متعلقہ مسائل، نیشنل کراپ انشورنس پورٹل یعنی فصل کے بیمے سے متعلق قومی پورٹل (این سی آئی پی) پر کسانوں کے انفرادی ڈیٹا کا غلط/ نامکمل اندراج، پریمیم/ غیر ترسیلات زر کے کسانوں کے حصے کی ترسیل میں تاخیر کسانوں کا متعلقہ انشورنس کمپنی کو پریمیم کا حصہ وغیرہ  تاخیر کی وجوہات میں شامل ہیں۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ ریاستوں کی طرف سے پریمیم سبسڈی کے اپنے حصے کو جاری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے زیادہ تر زیر التواء دعوے ادا نہیں کیے گئے ہیں۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے، حکومت ہند پریمیم سبسڈی کے اپنے حصے کو ریاستی حکومت کے حصہ کے اجرا سے الگ کر کے پیشگی جاری کر رہی ہے۔ اس کے مطابق، بیمہ کمپنیوں کی طرف سے دعوے تناسب کی بنیاد پر جاری کیے جاتے ہیں، تاکہ کسان کو نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ اس کے علاوہ  اسکیم کی اصلاح شدہ آپریشنل رہنما خطوط کی دفعات کے مطابق، بیمہ کمپنیوں کو حتمی پیداوار کے اعداد و شمار کی وصولی کی تاریخ سے پی ایم ایف بی وائی کے رہنما خطوط میں طے شدہ مدت سے آگے کی مدت کے لیے ریاستی حکومت اور فصلوں کے نقصان کے سروے کی تکمیل کے بعد کاشتکاروں کو سالانہ 12فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

محکمہ انشورنس کمپنیوں کے کام کاج کی باقاعدگی سے نگرانی کر رہا ہے، جس میں تمام متعلقہ فریقوں کی ہفتہ وار ویڈیو کانفرنسنگ، ون ٹو ون ،بالمشافہ میٹنگ کے ساتھ ساتھ قومی جائزہ کانفرنسوں کے ذریعے دعووں کا بروقت تصفیہ بھی شامل ہے۔ دعوے کی تقسیم کے عمل کی سختی سے نگرانی کرنے کے لیے، خریف 2022 کے بعد سے دعووں کی ادائیگی کے لیے ‘ڈیجی کلیم ماڈیول’ کے نام سے ایک مخصوص ماڈیول کو فعال بنادیا گیا ہے، جس   نے اپنا کام کاج شروع کر دیا ہے۔ اس میں نیشنل کراپ انشورنس پورٹل(این سی آئی پی) کا پی ایف ایم ایس اور انشورنس کمپنیوں کے اکاؤنٹنگ سسٹم کے ساتھ انضمام شامل ہے تاکہ تمام دعووں کی بروقت اور شفاف پروسیسنگ فراہم کی جا سکے۔

*****

ش ح۔ ع م ۔ف ر

 (U: 9441)


(Release ID: 2042397) Visitor Counter : 53


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP