وزارات ثقافت

ہندوستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نے پہلے‘ثقافتی املاک کے معاہدے’پر دستخط کیے


ثقافتی املاک کے معاہدے (سی پی اے) کا مقصد ثقافتی املاک کی غیر قانونی اسمگلنگ کو روکنا اور قدیم اشیاء کو ان کے اصل مقام پر واپس لانا ہے

واپس بھیجے گئے 358 ہندوستانی نوادرات میں سے، گزشتہ ایک دہائی میں345 بازیافت ہوئے

Posted On: 26 JUL 2024 5:39PM by PIB Delhi

ہندوستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت نے آج 26 جولائی 2024 کو نئی دہلی کے بھارت منڈپم  میں  16ویں عالمی ثقافتی ورثے سے متعلق کمیٹی  کے موقع پر ہندوستان سے امریکہ کو نوادرات کی غیر قانونی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے پہلے ‘ثقافتی املاک کے معاہدے’ پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے پر ثقافت کی وزارت کے سکریٹری جناب گووند موہن اور ہندوستان میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے سفیر عالی جناب ایرک گارسیٹی نے  ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت کی موجودگی میں  دستخط کیے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ZI8C.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ATIF.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00326FS.jpg

ثقافتی املاک کا معاہدہ (سی پی اے) 1970 کے یونیسکو کنونشن کے ساتھ منسلک ہے جو ثقافتی املاک کی غیر قانونی درآمد، برآمد اور ملکیت کی منتقلی پر پابندی اور روک تھام کے ذرائع سے متعلق ہے، جس میں دونوں ممالک فریق ہیں۔ ثقافتی املاک کی غیر قانونی اسمگلنگ ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس نے پوری تاریخ میں کئی ثقافتوں اور ممالک کو متاثر کیا ہے۔ 1970 کے یونیسکو کنونشن کی توثیق سے قبل بڑی تعداد میں نوادرات بھارت سے اسمگل کیے گئے تھے، اور جو اب دنیا بھر کے مختلف عجائب گھروں، اداروں اور ایسے نجی مقامات پر رکھے گئے ہیں جہاں نوادرات کو محفوظ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ سی پی اے ہندوستان کے امیر اور متنوع ثقافتی ورثے اور ہماری عظیم الشان تاریخ کے انمول نمونوں کو محفوظ بنانے کی جانب  ایک اور اہم قدم ہے۔ یہ ثقافتی املاک کی غیر قانونی اسمگلنگ کو روکنے اور قدیم نوادرات کو ان کے اصل مقام پر واپس لانے کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔

وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی نوادرات اور ثقافتی ورثے کا تحفظ اور حفاظت، پچھلی دہائی کے دوران ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا ایک لازمی جزو بن کر ابھرا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند اس مسئلہ کے تئیں پابند عہد ہے، اور اس نے دنیا کے مختلف حصوں سے ہندوستان کی قدیم اشیاء اور نوادرات واپس لانے کے لیے ایک فعال انداز اپنایا ہے۔ وزیرموصوف نے بتایا کہ ہندوستان نے 1976 سے لے کر اب تک 358 نوادرات واپس ہندوستان بھیجے ہیں، ان میں سے 345 کو 2014 سے بازیافت کرایا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004GAX0.jpg

مرکزی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کی جی20 صدارت کے تحت، ثقافتی املاک کا تحفظ اور فروغ ایک اہم بنیادی ترجیحات میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے جو عالمی سطح پر ثقافتی شعبے کے بنیادی خدشات کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر عالمی جنوب میں۔ کاشی کلچر پاتھ وے، جی 20 کلچر ورکنگ گروپ کے نتائج کی دستاویز نے متفقہ طور پر اس کی توثیق کی  ہےاور ثقافتی املاک کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد کو تقویت دینے کے لیے ایک مضبوط اور موثر عالمی اتحاد کا مطالبہ کیا۔ قومی، علاقائی یا بین الاقوامی سطح پر ثقافتی املاک کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد کو مضبوط بنانے کے لیے رکنیت کے اس عزم کا اعادہ 2023 میں نئی ​​دہلی کے لیڈرز ڈیکلریشن (این ڈی ایل ڈی) میں کیا گیا تھا۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ آج ہندوستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے درمیان ثقافتی املاک کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جو کہ جی20 کلچر ورکنگ گروپ میٹنگ کے موقع پر سال بھر سے جاری دو طرفہ بات چیت اور گفت و شنید کا اختتام ہے، اور‘‘ثقافت’’ کی اہم توثیق ہے۔ نئی دہلی کے لیڈرز ڈیکلریشن (این ڈی ایل ڈی) میں 2030 کے بعد کے ترقیاتی فریم ورک میں ایک اسٹینڈالون مقصد کے طور پر، عالمی ترقیاتی حکمت عملی میں ایک مثالی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ ‘ثقافت کے ہدف’ کا یہ تاریخی سنگ میل سماجی شمولیت اور اقتصادی ترقی پر ثقافت کے اثرات کو اجاگر کرتا ہے، تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے، بین الثقافتی مکالمے، اور پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانے، کمزور ورثے کی حفاظت اور لچکدار اور جامع معاشروں کو فروغ دینے کے لیے عالمی سطح پر کارروائی کو تیز کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005BZGI.jpg

جناب شیخاوت نے کہا کہ ان نوادرات کی وطن واپسی کا موضوع نہ صرف ایک اخلاقی ضرورت ہے بلکہ ثقافتی سفارت کاری اور پائیدار ترقی میں ایک عملی سرمایہ کاری بھی ہے۔ نوادرات کو ان کے آبائی ممالک میں واپس کر کے، ہم ثقافتی ذمہ داری کو فروغ دیتے ہیں بلکہ  سیاحت کو فروغ دیتے ہیں، اور مقامی کمیونٹیز کے اندر معاشی ترقی کو تحریک دیتے ہیں۔ یہ عمل قوموں کو تعلیمی افزودگی، سماجی ہم آہنگی اور اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لیے اپنے ثقافتی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے کا اختیار دیتا ہے، اس طرح جامع اور پائیدار ترقی کے راستوں کو فروغ ملتا ہے۔

وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی ثقافتی تخلیقی معیشت عظیم تر بھلائی کے لیے وراثت اور تخلیقی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک خاکہ پیش کرتی ہے، جس سے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کو بین الثقافتی تفہیم اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔ وزیر اعظم کا ‘وکاس بھی، وراثت بھی’ کا وژن اور وکست بھارت وِژن 2047 ثقافتی تخلیقی معیشت کے نہ ختم ہونے والے امکانات کی توثیق کرتا ہے تاکہ متحرک اور جامع ماحولیاتی نظام کو فروغ دیا جا سکے، ترقی اور پائیداری کے نئے راستے کھولے جاسکیں اور ہماری اقتصادیات کو تبدیل کیا جا سکے۔ اس دوران ہماری ثقافتی وراثت کو تحفظ بھی فراہم کیا جاسکے۔

وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 22-23 جون 2023 کو اپنے دورہ امریکہ کے دوران ریاستہائے متحدہ امریکہ سے ہندوستانی نوادرات کی واپسی کے لئے اپنی گہری دلچسپی کااظہار کی۔ ساتھ ہی دونوں فریقوں نے نے ثقافتی املاک کے معاہدے کے لیے تیزی سے کام کرنے میں اپنی مضبوط دلچسپی کا اظہار کیا جس کا مقصد ثقافتی ورثے کی غیر قانونی اسمگلنگ کو روکنا اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے۔ اس سرکاری دورے کے موقع پر امریکہ کی طرف سے 262 نوادرات ہندوستان کے حوالے کیے گئے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ثقافت کی وزارت کے سکریٹری جناب گووند موہن نے کہا کہ یہ معاہدہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کی علامت نہیں ہے بلکہ ان خزانوں کی حفاظت کے لیے ہماری مشترکہ کوششوں میں ایک اہم قدم ہے جو ہماری اجتماعی تاریخ، شناخت اور ورثے کو مجسم بناتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے ہمارے عزم کا ثبوت ہے کہ یہ انمول نمونے اپنے صحیح سیاق و سباق میں رہیں اور آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے محفوظ رہیں۔

معاہدے کے بارے میں

حکومت ہند اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت 2022 میں غیر قانونی درآمدات، برآمدات پر پابندی اور روک تھام کے طریقوں سے متعلق 1970 کے یونیسکو کنونشن کے دفعہ9 کے تحت دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے امکانات کو تلاش کرنے کے لیے ایک مرحلے پر آئے اور ثقافتی املاک کی ملکیت کی منتقلی پر راضی ہوئے۔ ان مذاکرات کی  روشنی میں ، ہندوستانی وزارت خارجہ (ایم ای اے)نے امریکی ہم منصب کو ایک سفارتی نوٹ بھیجا جسے مثبت طور پر موصول ہوا اور امریکی ہم منصب نے 16 مارچ 2023 کو سفارتی نوٹ کے ذریعے اس کا جواب دیا تاکہ معاہدے میں داخل ہونے کے لیے طریقہ کار تجویز کیا جا سکے۔  ان اقدامات میں ثقافتی املاک کے تحفظ اور آثار قدیمہ اور نسلی مواد کے تحفظ اور حفاظت کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کا عزم شامل تھا۔ حقائق کے بیان میں تاریخی، ثقافتی، قانونی صورتحال اور تعاون کے امکانات کو دستاویزی شکل دی گئی اور دونوں فریقوں کی منظوری پر مختلف ملاقاتیں اور بات چیت ہوئی۔ اس عمل کے دوران ایک این جی او ‘اینٹی کوئٹی کولیشن’ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

سی پی اے 1.7 ملین سال پہلے سے لے کر 1770 عیسوی تک کے بعض آثار قدیمہ کے متن کی ریاستہائے متحدہ میں درآمد پر پابندی عائد کرتا ہے اور دوسری صدی قبل مسیح سے 1947 عیسوی تک کے مسودات بعض نسلی متن، جس میں شہری، مذہبی اور شاہی تعمیراتی مواد، مذہبی مواد اور رسمی اشیاء کے زمرے شامل ہو سکتے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں درآمد کے لئے پابندی والی ایسی اشیاء کی فہرست ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کے ذریعہ جاری کی جائے گی۔ معاہدے کے مطابق، ریاستہائے متحدہ امریکہ ہندوستان کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کو ضبط شدہ نامزد فہرست میں شامل کسی بھی چیز یا مواد کو واپس کرنے کی پیشکش کرے گا۔

یہ معاہدہ امریکی کسٹمز میں ہندوستانی نوادرات کو فوری طور پر ضبط کرنے اور ان کی ہندوستان واپسی میں مددگار ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی الجزائر، بیلیز، بولیویا، بلغاریہ، کمبوڈیا، چلی، چین، کولمبیا، کوسٹاریکا، قبرص، ایکواڈور، مصر، ایل سلواڈور، یونان، گوئٹے مالا، ہونڈوراس، اٹلی جیسے ممالک کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کر چکا ہے جس میں  اردن، مالی، مراکش، پیرو اور ترکی شامل ہیں۔

نمائش (بازیافت) نوادرات کی واپسی :46 ویں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے حصے کے طور پر ثقافتی خزانے کی واپسی نے ایک شئے  پر مبنی نمائش کے ذریعے ثقافتی املاک کی واپسی اور بحالی کے طویل متنازعہ تاریخی اور عالمی مسئلے پر کھلے اور جامع مکالمے کا آغاز کیا۔ یہ نمائش وطن واپس بھیجے گئے 25 اشیاء کے سفر اور ان کی کامیاب واپسی کے بارے میں داستانوں کے سفر کو اجاگر کرتا ہے۔ نمائش میں نوادرات کی غیر قانونی اسمگلنگ کے مسئلے اور ثقافتی املاک کی واپسی کی سمت میں کی جانے والی عالمی کوششوں کو حل کیا گیا ہے۔ اس نمائش کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 21 جولائی 2024 کو محترمہ آڈرے ازولیون کے ساتھ کیا تھا اور یہ بھارت منڈپم میں عوام کے دیکھنے کے لیے کھلی ہے۔

********

ش ح۔ح ا۔ع ن

 (U: 8894)



(Release ID: 2038251) Visitor Counter : 15


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil